• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

میعار نبوت نمبر 23: انبیاء کرام ایفاۓ عہد میں کامل ہوتے ہیں۔

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
انبیاء کرام ایفاۓ عہد میں کامل ہوتے ہیں۔

وعدہ کر کے اسے نبھانا ایک شریف آدمی کا شیوہ ہے ،حضور ﷺ نے ایفاۓ عہد کو مومن کی نشانی اور وعدہ خلافی کومنافق کی علامت قرار دیا ہے ، ایک مومن شخص کی شان یہ ہے کہ جب وہ وعدہ کرتا ہے تو اسے پورا کرتا ہے ۔ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی شان تو بہت بلند ہے ،وہ تو شریعت کا چلتا پھرتا پیکر ہوتے ہیں ، حضرت اسمعیل علیہ السلام کی تعریف اللہ تعالیٰ نے اس طرح کی ہے ۔انہ کان صادق الوعد ورسولا نبیا(مریم)
اسی طرح ہمارے نبی کریم حضرت محمدﷺ کا وعدہ کر کے اسے پورا کرنا مشہور معروف ہے ۔ اب مرزا قادیانی کو دیکھیں جس کا دعویٰ ہے کہ سابقہ انبیا ء کرام کے متفرق کمالات اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کیے ہیں ۔(ملفوظات جلد سومص370مطبوعہ لندن )
لیکن ان حضرات کی ایک صفت کا پر تو بھی اس میں نہ تھا۔ ان صفات حسنہ میں سے ایک اچھی صفت وعدہ پورا کرنا کے متعلق مرزا قادیانی کے احوال معلوم کرتے ہیں ۔
براہیں احمدیہ کی تکمیل کے متعلق وعدہ خلافی ۔
مرزا قادیانی نے ایک کتاب براہیں احمدیہ کے نام سےلکھنے کا ارادہ کیا تو اس کے متعلق اشتہار دیا کہ میں ایک کتاب لکھوں گا جس کےپچاس حصے ہوں گے اور اس میں صداقت اسلام پر تین سو دلائل لکھے جائیں گے چونکہ میرے پاس وسائل نہیں ہیں اس لیے مسلمان امراء خاص تعاون کریں اور پیشگی رقوم عطیات بھیجیں ۔ پہلے کتاب کی قیمت پانچ روپے مقرر کی ۔ جب مطلوبہ قیمت اور عطیات کی صورت میں کافی رقوم جمع ہوئیں تو حرص نے جوش مارا اور قیمت دس روپے کر دی ، اس پر بھی ہوس کی تسکین نہ ہوئی تو مزید اضافہ کر کے پچیس روپے سے سو روپے تک قیمت وصول کرنے لگا، مرزا قادیانی نے اس کتاب کے چار حصے 1880ء سے 1884 ء کے دوران لکھے اور چھپواۓ ، 1884ء میں چوتھا حصہ لکھنے کےبعد کتاب کی اشاعت ملتوی کر دی اورر قوم ہضم کرلیں ۔ پیشگی قیمت دینے والوں نے کتاب کی مکمل اشاعت بصورت دیگر پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے عذر ہاۓ لنگ کا انبار لگا دیا ۔ آخر اکیس سال بعد 1905ء میں براہیں احمدیہ کی پانچویں جلد شائع کی تو اس کے دیباچہ میں لکھا ۔
مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے کہ براہین احمدیہ کی مطبوعہ جلدوں میں صرف ایک دلیل لکھی گئ ہے اور وہ بھی ادھوری ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے دو قسم کی عہد شکنی کی ۔
1۔ کتاب کی پچاس جلدیں لکھنے کا اعلان کیا اور صرف پا نچ پر اکتفا کیا ۔
2۔ کتاب میں صداقت اسلام پر تین سودلائل لکھنے کا وعدہ کیا لیکن صرف ایک دلیل لکھی اور وہ بھی ادھوری ۔
دوسری عہد شکنی:

مرزاقادیانی نے اپنی کتاب " سراج المنیر" شائع کرنے کے لیے اپنے مریدوں سے خوب پیسہ اکٹھا کیا گیا رہ سال پیسہ جمع ہوتا رہا لیکن رسالہ نہ چھپا ، مولانا بٹالوی نے اپنے رسالہ میں اس مسئلہ کو اٹھایا تو معترضین کا منہ کرنے کے لیے تقریبا بہتر ٖصفحات کا ایک مختصر کتابچہ شائع کردیا جان چھڑالی ۔
دوسرادجل یہ کیا کہ وعدہ تھا اس رسالہ میں صداقت اسلام پر بحث کرنے کا لیکن اس میں پیش گوئیاں جمع کر دیں ۔
تیسری عہدشکنی:
ا
مرزا قادیانی نے اپنی کتاب شحنہ حق کے آخر میں اشتہار دیا کہ میں ایک رسالہ "قرآنی طاقتوں کا جلوہ گاہ " شائع کرنا چاہتا ہوں جو کہ ہر ماہ شائع ہوا کرے گا، اس ارادہ کا اظہار کئ خطوط میں بھی کیا مگر وہ رسالہ بالکل شائع نہ ہوا۔
چوتھی عہد شکنی :

مرزا قادیانی نے اپنی کتاب نشان آسمانی کے آخر میں اشتہار دیا کہ اب پختہ ارادہ ہےکہ اس کے بعد دافع الوساوس شائع کی جاۓ۔ لیکن اس نام کی کوئی ایک کتاب چھاپنے کی بجاۓ آئینہ کمالات اسلام کا نام ہی دافع الوساوس رکھ دیا۔
پانچویں عہد شکنی :

مرزا قادیانی نے 23جولائی 1900ء کو اعلان کیا کہ میں نے مخالفین و منکرین پر اتمام حجت کےلیے چالیس اشتہار نکالنے کا ارادہ کیا ہے ،اس رسالہ کا نا م اربعین ہوگا۔ ( روحانی خزائن جلد 7ص343مع حاشیہ ) لیکن اربعین نمبر 4 کے آخر میں چار کو چالیس قرار دیتے ہوۓ لکھا۔
"وہ امر پورا ہوچکا جس کا میں نے ارادہ کیا تھا اس لیے میں نے ان رسائل کو صرف چار نمبر تک کر دیا اور آئندہ شائع نہیں ہوگا۔ (روحانی خزائن جلد17ص442)
 
آخری تدوین :
Top