ناسخ منسوخ
احمدیوں کا ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ قرآن کی کوئی آیت دوسری آیت سے منسوخ نہیں ہوئی۔ نیز یہ کہ آیت سیف میں اور مکہ میں نازل شدہ آیات میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ وہ ناسخ اور منسوخ کے سارے نظریہ ہی کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس سلسلہ میں حسب ذیل دو آیتیں پیش کی جاتی ہیں:
2291۱… ’’ہم کسی آیت کا حکم موقوف کر دیتے ہیں یا اس کو بھلا دیتے ہیں تو ہم اس سے بہتر یا ویسی ہی آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔‘‘
(سورۃ۲، آیت۱۰۶)
۲… ’’اور جب ہم کسی آیت کو دوسری آیت کے بجائے بدلتے ہیں تو گو اﷲتعالیٰ جو حکم بھیجتا ہے اسے خوب جانتا ہے۔ لیکن یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم جھوٹے اور جعلساز ہو۔‘‘ (سورہ۱۶، آیت۱۰۱)
چنانچہ ’’مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قادیانی کافر ہیں اور دائرۂ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ چونکہ:
۱… وہ یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ نبی کریم آخری نبی نہیں تھے۔ قرآن کو غلط معنی پہناتے ہیں اور اس مذہب کو لعنتی اور شیطانی کہتے ہیں جن کے ماننے والے نبی کریم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں۔
۲… مطلق تشریعی نبوت کا مرزاغلام احمد کا دعویٰ ہے۔
۳… ان کا یہ دعویٰ کہ حضرت جبرائیل ان کے پاس وحی لے کر آتے ہیں اور ان کی وحی قرآن کریم کے برابر ہے۔
۴… مختلف طریقوں سے انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام، محمد رسول اﷲ ﷺ اور حضرت امام حسینؓ کی توہین کی ہے۔
۵… نبی کریم اور ان کے مذہب کے بارے میں توہین آمیز کلمات استعمال کئے ہیں۔
۶… قادیانیوں کے سوا تمام مسلمانوں کو کافر کہنا۔
2292۱۹۵۳ء کے فسادات کے دوران اور ۱۹۵۴ء میں تحقیقات سے پہلے قادیانی اپنے اکثر عقائد سے مکر گئے۔ اس لئے کہ تحقیقاتی عدالت کے سامنے انہوں نے جو مؤقف اختیار کیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوںنے اس فرقہ کے بانی اور اس کے جانشینوں کے پیش کردہ معانی ومطالب کو بدلنے کی کوشش کی۔ لیکن احمدی فرقہ کے بانی اور ان کے جانشینوں کی لکھی ہوئی جو کتابیں موجود ہیں ان سے ان کے عقائد کے فلسفہ کی جھلک نظر آجاتی ہے۔ اس صورت میں حسب ذیل نتائج پر پہنچا ہوں۔