• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ناموس رسالت ﷺ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضور خاتم النبین علیہ التحیہ والثناء سے لا محدود اور غیر مشروط محبت و احترام ہر مسلمان کے ایمان کی بنیاد ہے ۔ وہ جب تک نبی کریم ﷺ کو اپنی والدین ، اولاد ، عزیز رشتہ دار، دولت و کاروبار حتٰی کہ خود اپنی جان سے زیادہ عزیز ترین نہ جانے ، مسلمان نہیں کہلوا سکتا۔ یہ قانون قرونی اولیٰ کے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سےلے کر قیامت کی آخری صبح تک اسلام قبول کرنے والے ہر شخص پر یکساں لاگو ہے ۔ اس سے ذرہ برابر رو گردانی ، رتی بھر انحراف معمولی لاپرواہی اور ادنٰی سی بے حسی بھی ایک مسلمان کو احسن تقویم کی چوٹیوں سے اٹھا کر اسفل سافلین کی اتھاہ گہرائیوں میں گرا دیتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی بد بخت مسلمانوں کے مرکز نگاہ اور محبوب ترین شخصیت حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کی شان میں ادنٰی سی بھی توہین کرتا ہے تو غیرت و حمیت سے سرشار ہر مسلمان کا خون کھول اٹھتا ہے اور اس کے رگ و پے میں لاوا سا دوڑنے لگتا ہے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کا وجود غیظ و غضب اور قہر الہٰی کا روپ دھار لیتا ہے اور اس سے اس وقت تک کسی پہلو قرار نہیں آتا جب تک وہ شاتم رسول کے ناپاک اور غلیظ وجود سے اس دھرتی کو پاک نہیں کر لیتا ۔ اس ہدف تک رسائی کے لئے وہ دن رات بے تاب رہتا ہے ۔ اس جاں گسل مہم کو سر کرنے کے لئے چاہے اسے لاکھ چٹانیں خون اور خون کے سمندر ہی کیوں نہ عبور کرنا پڑیں اس کے بے قابو جذبات ناقابل تسخیر جنوں اور کہسار صفت اخلاص و وفا کے سامنے کفر کی ہر طاقت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جاتی ہے ۔ راہ محبت کا یہ راہی اور لشکر عشق کا یہ سپاہی جانتا ہے کہ اس کی یہ جدو جہد ہی اس کی زندگی کا حاصل ہے اسی میں اس کی بقا ہے اور یہ کہ یہ رہگزر شفاعت محمدی ﷺ کی طرف اور یہ راستہ اللہ کی خوشنودی کی طرف جاتا ہے ۔
یہ شہیدان وفا اپنے ہاتھوں میں حق و صداقت کی مشعلیں اٹھائے ، اپنے سینوں میں عشق مصطفٰی ﷺ کی شمعیں جلائے ، اپنے دماغوں میں شہادت کی آرزو سمائے اور نظروں میں تصورِ مدینہ جگائے موت کا انتخاب خود کرتے ہیں ۔ اسی لئے تو موت ان سے دہشت زدہ رہتی ہے ان کی روحین داد ورسن کی طالب ہوتی ہیں کسی شخص کو جتنی محبت زندگی سے ہوتی ہے اس سے ہزار گنا پیار انہیں موت سے ہوتا ہے۔ بلاشبہ اسلام کی عزت و آبرو انہی کے دم قدم سے ہے ۔
ان شہیدان ِ ناموس رسالت ﷺ نے گورے اور کالے انگریز کی عدالت کے ایوانوں میں عزیمت و استقامت کا مظاہرہ کیا کہ ہر مسلمان عش عش کر اٹھا اور کفت انگشت بد نداں ہو کر رہ گی ا۔ وکلاء کے دلائل اور بے شمار دباؤ کے باوجود انہوں نے عدالت میں جس شان و شوکت اور ذوق شوق کے ساتھ اپنے جرم کا بار بار اعتراف کیا ، عدالتی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ پھانسی کی سزا سنتے ہی اپنی مرادوں کے بر آنے پر وی وجد میں آکر خوشی سے رقص کرتے ۔۔۔۔ اپنی قسمت پر ناز کرتے حلیف و حریف حیرن حیرن رہ جاتے کہ موت کی سزا کے منتظر ان جاں نثاروں کا وزن جیل کی کال کوٹھڑیوں میں کیسے بڑھ جاتا ؟
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
کوئی لہجہ ، کوئی طرز بیان ،کوئی لغت ، کوئی پیرائیہ اظہار اتنی تاب نہیں رکھتا کہ وہ ان مجاہدین کی جرات بے مثل کا قصیدہ کہہ سکے۔ ۔۔۔ خراج تحسین پیش کر سکے۔۔۔۔ یہی وجہ ہے شہیدان ناموسِ رسالت ﷺ آج بھی ہماری آنکھوں میں رہتے م، دلوں میں بستے اور سانسوں میں مہکتے ہیں۔ ۔۔ یہ ہماری جمع پونجی ہیں ۔۔۔۔ یہ ہمارا اثاثہ ہیں ۔۔۔۔ یہ ہمارا سرمایہ افتخار ہیں ۔۔۔۔ یہ اس گم کردہ راہ قوم کے راہنما اور برگشتہ بخت ملت کے محسن ہیں۔۔۔۔
غیت حمیت اور عشق و مستی سے عاری نام نہاد مسلمان اس لذت ، اس سرمستی اور اس سرشاری سے نا آشنا ہیں ۔ ویران کھنڈروں کی بوسیدہ چھتوںمیں پناہ گزین چمگادڑوں کو اس کا عرفان ہو سکتا ہے نہ ادرپہچان ۔۔۔۔خوف و سحر سے لرزاں ۔۔۔۔ تقدیر ، تدبیر اور تعمیر کے لئے ترساں ۔۔۔ منزل کی بجائے پگڈنڈیوں کے خم و پیچ میں الجھ کر رہ جانے والے ہمیشہ خسارے میں رہتے ہیں۔۔۔۔
شہیدان ِ ناموس رسالت ﷺ آج بھی فردوس بریں سے ہر مسلمان سے شکوہ کناں ہیں کہ حضور ﷺ سے عشق و محبت کا دعویٰ کرنے والو! دعویٰ صرف کھوکھلے الفاظ کا مجموعہ نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کے کچھ عملی تقاضے بھی ہوتے ہیں۔۔۔ اپنے دعوائے عشق کے سچا ہونے کا کوئی جیتا جاگتا ثبوت دو اور ثابت کرو اپنی محبت حضور نبی کریم ﷺ سے ۔۔۔ دعوے اور ثبوت کے لئے زبان نہیں ، خود کو حرکت میں لانا چاہئے۔۔ آزمائش اخلاص کی ہوتی ہے۔۔۔ دعوے پر پورا اترنے والے اپنی حقیقی منزل کو پالیتے ہین لیکن حمیت سے عاری غیرت سے نا آشنا برائے نام مسلمان شتر مرغ کی طرح ریت میں منہ چھپانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔۔۔۔ کم از کم تاریخ اور مشاہدہ تو یہی کہتا ہے-


.........
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بہت خوب جزاک اللہُ خیرا
 
Top