(نبی کی سخت زبان، عام انسان کی طرح؟)
جناب یحییٰ بختیار: …کہ بہت ہی سخت زبان استعمال کی گئی ہے اور سوال جو تھا وہ صرف یہ تھا کہ:
من بدکنم و توبدمکافات دہی بس فرق میانے من و توچیست بگو
ایک آدمی کہتاہے’’میں نبی ہوں۔‘‘ایک عام انسان ہے اورنبی بھی وہی زبان استعمال کرتا ہے۔ اس سے زیادہ سخت وہ زبان استعمال کرے تو پھر اس پرذراسوال آتاہے کہ کیا Status (مقام) نبی کاہوتاہے کہ ایسی زبان استعمال کرے؟
مرزاناصر احمد: یہ توپہلے انبیاء کی تاریخ ہمیں بتائے گی کہ ان کا Status (مقام) یہ ہوتا ہے کہ نہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ابھی تھوڑاپہلے اس حوالہ کا انکار،اب اقرار،مرزاقادیانی کاحوالہ مرزا ناصر احمد کے حلق میں مچھلی کے کانٹے کی طرح پھنس کر اس کو تگنی کا ناچ نچوارہاہے یاتوّے پررقص کروارہاہے؟ قادیانی خود فیصلہ کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں خیر وہ تو آپ کے مطابق…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں۔پہلے انبیاء کی،ان کی کتب سے۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: کہ یہ نبیوں کے لئے جائز ہے کہ ایسی زبان استعمال کریں آپ؟
مرزاناصر احمد: نبیوں کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ گالی دیں۔لیکن نبیوں کے لئے ایک سرجن کے نشترکی طرح استعمال کرنے کی نہ صرف جائز ہے بلکہ ضروری ہے ان کے لئے لیکن ایک غنڈہ بازار میں چاقو استعمال کرتاہے تو وہ قاتل اورمفسد بن جاتاہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں آدھاسینہ چیردیتاہے۔ Lungs سارا نکال کے باہرپھینک دیتاہے سرجن۔ تو جو بات، جو کلمہ سچا ہو، جو ہے مثلاً مجسٹریٹ ہے، وہ چور کو چورکہتاہے،گالی نہیں ہے۲؎۔ لیکن کوئی اور دوسرے کو چور کہے گالی بن جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو مرزاصاحب گالی دیں وہ صحیح ہے،وہ حقیقت ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں،میں نے یہ نہیں کہا۔میں نے یہ نہیں کہا۔ میں نے کہاکہ انبیاء کی تاریخ میں ہمیں یہ نظرآتاہے کہ جن کے اذکار، جن کی باتیں قرآن کریم نے بھی بیان کی ہیں اور ان کی کتب جس شکل میں بھی ہیں،موجود ہیں کہ ان کو سخت الفاظ…جو سخت نظرآتے ہیں دوسروں کو…وہ استعمال کرنے پڑتے ہیں اوروہ گالی نہیں ہوتی،حقیقت حال ہوتی ہے۔
757جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ الفاظ جو استعمال ہوئے’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان۔‘‘ یہ گالیاں نہیں تھیں؟
مرزاناصر احمد: ان کے صحیح معنوں میں یہ گالیاں نہیں تھیں۳؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا،ٹھیک ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر کہنا چاہتا ہے کہ گویا سابقہ انبیاء علیہم السلام گالیاں دیتے تھے۔ قارئین!یہ ہے قادیانی کفر کہ مرزا قادیانی کو بچانے کے لئے تمام انبیاء علیہم السلام پرالزام دھردیا۔ اس لئے کہتے ہیں کہ قادیانی معلم الملکوت کی اولاد ہیں؟
۲؎ تو کیا ہم مرزاقادیانی کو دجال وکذاب،ملعون کہیں تو قادیانیوں کو اس پر اعتراض نہ ہوگا۔ یا یہ تمام قادیانی ذریۃ البغایا ہیں یا یہ کہ مرزامحمود نسل بدکاران تھا۔ کیاقادیانی اسے گالی نہ سمجھیں گے؟
۳؎ منحوس! لعین، شیطان مرزاقادیانی تھا۔ ہمارے نزدیک یہ صحیح معنوں میں مرزا کے لئے یہ گالیاں نہیں۔ کیا قادیانی حضرات اسے تسلیم کر لیں گے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: صحیح معنوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: اور اس کی مثالیں ہم دیںگے تب مقابلہ ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، توٹھیک ہے۔ آپ یہ کہتے ہیں کہ ’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان‘‘ کا مطلب ’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان‘‘ نہیںہوتا؟‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، میں نے یہ نہیں کہا۔ میں نے کہاعربی زبان میں ان الفاظ کے اس Context میں جو معانی ہوسکتے ہیں۔وہ جو ہے، اس کو جائز ہے کہنے جو اﷲ تعالیٰ سے علم پاکے۔ اس کے اندرون کوایسادیکھے۔ ورنہ نہیں جائز اورپہلے انبیاء کی یہی سنت ہے،یہ طریق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا مرزاصاحب!وہ تو…
مرزاناصر احمد: میں آپ کوصبح پہلے یہ یاد دلادوںگا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ نے کہہ دیا،مرزاصاحب!میں اس پر…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،میں اس کو یہاں وہ ریکارڈ کروانا چاہتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،آپ اس کو ریکارڈ کروا لیجئے۔ مگر اب میرادوسرا سوال ہے کہ میں نے کچھ سوالوں کاذکرکیاتھا…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …اس میں ہے کہ: ’’میر ے مخالف جنگلوں کے، بیابانوں کے خنزیرہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ وہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’نجم الہدیٰ صفحہ ۵۳،خزائن ج۱۴ص۵۳‘‘
758مرزاناصر احمد: یہ اس کو چیک کیاہے۔ ابھی ادھر دیتے ہیں۔ یہ ’’نجم الہدیٰ ‘‘ کا صفحہ۵۳ تھا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ نجم الہدیٰ،صفحہ ۵۳؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ہاں۔
مرزاناصر احمد: اس میں یہ ایک مضمون ہے عربی کا۔ اسکے اندر یہ نظم آئی ہے:
ان العداصارو اخنازیر الفلا
ونساء ہم من دونھن الاکلب
اس شعر میں ’’العدائ‘‘ سے مراد وہ معاندین ہیں جو سید المعصومین حضرت محمدa کے خلاف نہایت گندہ دہانی سے کام لیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں:
سبواما ادری لا یی جریمۃ
سبو العصی الحب اونتجنب
انہوں نے گالیاں دیں اورمیں نہیں جانتاکیوں دیں۔کیا ہم اس دوست(محمدؐ) کی مخالفت کریں یا اس سے کنارہ کریں؟ اس نظم کے شروع میں آپ نے اسکے معنے کئے ہیں کہ ’’حب‘‘ سے مراد محمدؐ ہیں۔آپ فرماتے ہیں۔ اس کے معنی ہیں،ان دو شعروں کے کہ:
’’ہمارا ایک دوست ہے اور ہم اس کی محبت سے پر ہیں اورمراتب اورمنازل سے ہمیں بے رغبتی اورنفرت ہے…ہم اپنے پیار کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو …ہم اپنے پیارے کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو صاف اور شفاف نہیں ہو سکتا وہ بھی ہمارے لئے منور ہوگیا ہے۔‘‘(اس کے طفیل)
اس کتاب میں…یہ نظم کے معنی دیئے گئے تھے ناں…بڑی وضاحت سے یہ بتایا گیا ہے کہ دشمن اسلام،محمدؐ کے خلاف اس قدر ایذارسانی سے کام لے رہے ہیں،دکھ دہ باتیں کر رہے ہیں،گالیاں دے رہے ہیں اور اس Text میں وہ جو آیا ہے ابھی اس میں ’’یقتلوا759 خنزیر‘‘ اور پہلے بھی انہوں نے کہا ہے کہ’’خنزیر‘‘ سے مراد’’دشمنان اسلام‘‘ ہیں۔ وہ مراد ہے یہاں۔ ایک آگے…ابھی نہیں ختم ہوا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں اس پر وہ دوسراحوالہ جو ہے ناں…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ابھی میری بات ختم نہیں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا،اسی پر آپ کہہ رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، اسی،اسی پر۔اس کتاب میں، جیسا کہ میں نے بتایا، آپ نے فرمایا کہ بدزبان پادری اوران کی وہ عورتیں ہیں جو گھروں میںجاکر مسلمانوں کو مرتد کرنے کے لئے ہر قسم کا جتن کررہی ہیں۔ آپ فرماتے ہیں’’نجم الہدیٰ‘‘ اسی کتاب میں: ’’تو آپ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ دین صلیبی اونچا ہوگیا اور پادریوں نے ہمارے دین کی نسبت کوئی دقیقہ طعن کااٹھا نہیں رکھا اور ہمارے نبیؐ کو گالیاں دیں اور بہتان لگائے اور دشمنی کی اور تم دیکھتے ہو کہ وہ اپنے عقیدے میں کیسے سخت ہو گئے ہیں اور کیسے تعصب سے افروختہ ہیں اور اپنی باطل باتوں پر کیسے اتفاق کئے بیٹھے ہیں اور تھوڑی مدت سے ایک لاکھ کتاب انہوں نے ایسی تالیف کی ہے۱؎ جس میں ہمارے دین اور رسول اﷲؐ کی نسبت بجز گالیوں اور بہتان اورتہمت کے کچھ نہیں۔
یہ’’نجم الہدیٰ‘‘۶۳صفحہ کا یہ حوالہ ہے۔ پھر فرمایا: ’’اور سیلاب کی طرح مسلمانوں کے کوچوں میں بہنے لگے اور طرح طرح کے افتراؤں سے اس شہر کے باشندوں کو دھوکے دینے لگے۔پھر اپنی عورتیں اس غرض کے لئے شریفوں کے گھروں میں بھیجیں…پس اسلام پر وہ مصیبتیں پڑیں جن کی نظیر پہلے زمانوں میں نہیں۔‘‘
یہ نجم الہدیٰ،تو یہ سارا جو ہے،یہ کتاب جو ہے۔یہ عیسائیوں کے متعلق ہے۔ ان کی گندہ دہانی کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ ایک تڑپ ہے دل میں کہ یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آکے یہاں ہمارے ملک میں اس اس قسم کی باتیںکرنی شروع کر دی ہیں۔ حضرت خاتم الانبیاء کے خلاف۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کچھ عرض کرسکتاہوںجی؟
760مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’نجم الہدیٰ‘‘میں صفحہ ۱۸،پھرصفحہ۲۰…
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)کہاں ہے’’نجم الہدیٰ؟‘‘
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے یہ فرمایا کہ یہ کتاب جو ہے،انہوں نے جو عیسائی ہیں، انہوں نے جو حملے کئے،ان کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔یہاں وہ لکھتے ہیں:
’’اور میں نے اس رسالہ کو حجت کے پوری کرنے کے لئے تالیف کیاہے اور اس امت کے غافلوں کی ہمدردی کے لئے میں نے جلدی سے یہ کام کیا اور میں خادموں کی طرح اس کام کے لئے اسلامی جماعت کے کمزوروں کے لئے کھڑا ہوا کیونکہ میری دعوت کے قبول کرنے میں ان کے زن و مرد کی بھلائی ہے اگرچہ اپنی عبادت اورزہد کے ساتھ رابعہ وقت ہوں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۸،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
پھر آگے وہ فرماتے ہیں: ’’اور یہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اوریہ کہا کہ یہ ایک کذاب…‘‘ (نجم الہدیٰ ص۲۰،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مبالغہ یا کذب بیانی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ عیسائیوں کی ایک لاکھ نہیں، پچاس ہزار کتابوں کے نام ہی بتادیں۔ ہے کوئی ماں کا لال قادیانی جو اپنے گرو کے دامن سے اس سیاہ جھوٹ کے دھبے کو صاف کرے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: یہ ۱۹ کاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹نہیں،پہلے ۱۸پھر صفحہ۲۰سے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے ۱۸سے ایک Passage پڑھا، page 18۔
Now i am reading from page 20.
’’اوریہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے…‘‘
صفحہ۲۰،جو عربی ترجمہ ہے اس کا: ’’جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اورکہا کہ یہ ایک کذاب کا جھوٹ ہے اور میری بات کو دروغ سمجھا اورگمان کیا کہ یہ ایک بہتان ہے اوربدظنی سے میری ہتک عزت کی۔ پس میرے غم واندوہ نے جو کمال تک پہنچاہواہے۔نصیحت اورغم خواری کی طرف مجھے تحریک کی اور خدا تعالیٰ اپنے بندوں کی نیتوں کوجانتاہے اور ان کے پوشیدہ761 بھیدوں پر اطلاع رکھتاہے اور وہ تمام دنیا کے حالات سے آگاہ ہے اورمیں اس رسالہ میں اس بات کی طرف کچھ حاجت نہیں پاتاکہ مذہب اسلام کی حقیقت کے دلائل لکھوں یا…‘‘
(نجم الہدیٰ ص۲۰،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
وہ آگے پھر لکھتے ہیں اس پر…تو اسے آپ نے جو کہا ہے ناں،’’عیسائیوں کے لئے‘‘ اور میر ا یہ خیال ہے کہ یہ خاص طور…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،بات سنیں،آپ نے…جوسوال ہے وہ مجھے بتادیں تاکہ میں سوال دے دوں…جواب دے دوں اس کا۔
جناب یحییٰ بختیار: پہلا سوال یا ابھی جو…
مرزاناصر احمد: نہیںابھی جو،ابھی جو…