(نقلی شیر کو اس کے ماننے والے اصلی کہیں تو؟)
1582جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ایک نقلی شیر ہے، مگر اُس کے پیرورکار کہتے ہیں: ’’ہاں، یہ اصلی تھا، اُس میں سارے اصل شیر کی خوبیاں موجود ہیں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اگر اُس میں وہ خصائصِ نبوّت مانتے ہیں، اگر وہ اُس میں لوازمِ نبوّت مانتے ہیں، اگر اُس میں نبوّت کی جو شرائط ہیں، وہ تسلیم کرتے ہیں، تو ہم کہیں گے یہ حقیقی نبوّت کے مدعی ہیں۔ لیکن اگر وہ صفات تو اُس میں شیر کی نہ مانیں، لیکن کہیں کہ: ’’اُس کو کہو شیر، لفظِ ’’شیر‘‘ اِستعمال کرو‘‘ تو یہ اُس کا حقیقی اِستعمال نہیں ہوگا، مجازی اِستعمال ہوگا۔
اب میری گزارش یہ ہے کہ ہمارا اُن سے اِختلاف کیا ہے؟ یہ تھا آپ کا Question (سوال) اُس کے متعلق میری گزارش یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مکالمہ ومخاطبہ اِلٰہیہ کسی شخص پر جو نازل ہوتا ہے، یہ ’’نبوّت‘‘ کی حقیقی تعریف نہیں ہے اور اُن کا خیال ۔۔۔۔۔۔ بلکہ یہ بمعنی محدثیت ہے۔ یہ ہمارا نقطئہ نگاہ ہے۔ اُن کا نقطئہ نگاہ یہ ہے: ’’نہیں، جناب! نبوّت کی حقیقی تعریف ہے ہی یہ، اور یہ لفظ بمعنی محدثیت نہیں اِستعمال ہوا۔‘‘ یہ ہے ہمارا اور اُن۔۔۔۔۔۔۔