والدین کے ساتھ حسن سلو ک کی اسلامی تعلیمات کا سن کر ایک بڑھیا کا قبول اسلام
ایک مسلمان مبلغ یورپ گیا ،گاڑی کے انتظار میں اسٹیشن پر بیٹھے ہوئے اُس کی نظر ایک بڑھیا پر پڑی عمر ستر کے قریب ،ہاتھ میں ایک سیب لیئے، اپنے بچے کھچے دانتوں کی مدد سے کھانے کی کوشش میں مصروف۔ یہ آدمی اُس کے قریب جا کر بیٹھا۔
بڑھیا کے ہاتھ سے سیب لیکر کاٹا اور باریک قاشیں بنا کر بڑھیا کو دیں ،بڑھیا سیب لیتے ہوئے رو پڑی اس آدمی نے پوچھا؛ آپکو کس بات پر رونا آیا ہے؟
بڑھیا بولی؛ مجھے کسی سے بات کیئے بھی دس سال ہو گئے ہیں، اور تو اور، میرے اپنے بچوں نے میری لوٹ کر خبر نہیں لی۔ تم نے میرے ساتھ اتنی ہمدردی کیوں کی ہے؟
اس آدمی نے کہا؛ جس دین کا میں پیروکار ہوں وہ مجھے والدین کی خدمت و اطاعت کا حکم دیتا ہے۔ میرے ملک میں، جہاں میں رہتا ہوں، میری ماں میرے ساتھ ہی ایک ملکہ کی طرح رہتی ہے۔ میں اور میری اولاد اس کے سامنے خدمت کیلئے حاضر رہتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہمیں کسی اور نے نہیں، ہمارے دین اسلام نے سکھایا ہے۔
بڑھیا والدین کے ساتھ حسن سلوک کی اسلامی تعلیمات سن کر بہت متاثر ہوئی ،، اور پھر کلمہ پڑھ کر دین اسلام قبول کرلیا -