(ولد الحرام بننے کا شوق،مرزا قادیانی کی گالی)
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر میں نے،مرزاصاحب!میں نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ ’’انوار الاسلام‘‘صفحہ ۳۰،خزائن ج۹ص۳۱پر: ’’جو ہماری فتح کا قائل نہیںہوگا تو صاف سمجھاجائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔‘‘ یہ آپ نے نوٹ کیاتھااس دن۔
مرزاناصر احمد: جی،یہ میں دیکھ رہاہوں۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)ہاں، وہ کہاں ہے؟(اٹارنی جنرل سے)ہاں جی،یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جی،اس کا جواب تیارہے؟
مرزاناصر احمد: میں دیکھتاہوں،شاید تیار اس میں ہونوٹ۔
جناب یحییٰ بختیار: پھراکٹھے تینوں دیجئے…
مرزاناصر احمد: نہیں،دیکھ لیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کیونکہ ایک اور میں پڑھ کے میں سنا دیتاہوں تاکہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ ’’ولدالحرام‘‘اور’’ذریۃ البغایا‘‘کا یہ نوٹ ہے۔ مل گیا۔ یہ فرماتے ہیں’’انوارالاسلام‘‘میں: ’’اگر کسی کو ایسا ہی اسلام سے بغض اور عیسائیت کی طرف میل ہے اور بہرصورت عیسائیوں کو فتح یاب بنانا چاہتاہے تو اس راہ کے سوا اور تمام راہیں بند ہیں۔ نہ ہم کسی کو ولد الحرام کہتے، حرام زادہ نام رکھتے۔ بلکہ جو شخص ایسے سیدھے اورصاف فیصلے کوچھوڑ کر زبان درازی سے باز نہیں رہے گا وہ آپ یہ تمام نام اختیار کرے گا۔‘‘
781ہم نہیں کہتے۔ اور’’ذریۃ البغایا‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: ’’جو مجھے کہتاہے وہ ہے یہ؟‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہ…کا فتویٰ…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ذریۃ البغایا ہے۔ اس کے معنی ہیں ’’سرکش‘‘ آپ نے لکھے ہیں خود سرکش، آپ نے خود لکھے ہیں،بانی سلسلہ نے۔ لیکن اگر کوئی شخص اب ہی کہے:’’نہیں جی،اس کے معنی ولدالحرام کے ہیں‘‘تو اس کا علاج بانی سلسلہ کے پاس نہیں، نہ میرے پاس اور نہ کسی اورکے پاس۔ تو جس معنی میں لکھنے والا کہتاہے میں نے اس کو استعمال کیاہے۔اس معنی کوچھوڑنا نہیں چاہئے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہاں تو،مرزاصاحب!یہاں توسوال یہ ہوتاہے کہ…
مرزاناصر احمد: …اورابھی میں نے آپ کوحوالہ پڑھ کرسنایاتھا …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں توکہتاہوں…
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)وہ کہاں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا توصاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کاشوق ہے۔‘‘ یہ سارا اسی Context میں ہے۔
مرزاناصر احمد: جو شخص یہ کہتاہے…اصل میں اس میں یہ دقت پڑ گئی ہے کہ ’’ہماری فتح‘‘سے مراد لی جاتی ہے بانی سلسلہ احمدیہ کی فتح اور ہم مراد لیتے ہیں اسلام کی فتح۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میں اس واسطے…اس کے لئے میں نے آپ کی توجہ ایک اورحوالے کی طرف اسی کے ساتھ پڑھ کے سنائی تھی۔ وہ ہے آپ کے خلیفہ ثانی کا کہ:’’ہم فتح یاب ہوںگے اورضرور تم مجرموں کی طرح ہمارے سامنے پیش ہوگے اور اس وقت تمہاراحشر بھی وہی ہوگا جو فتح مکہ کے دن ابوجہل اوراس کی پارٹی کا ہوا۔‘‘ میں نے…
782مرزاناصر احمد: اس جواب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں نے…
مرزاناصر احمد: نہیں،اس کا جواب میرے پاس تیارہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے ،پڑھ کے سنائیے۔
مرزاناصر احمد: یہ ہے ہی نہیں۔
اٹارنی جنرل…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،بنایاہواہے۔ جس…جو حوالہ جس اخبار کا دیاہے۔ اس میں ہے ہی کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو میںنے آپ کو پڑھ سنایا جی؟
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء کا آپ نے حوالہ دیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء کاآپ نے حوالہ دیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء میں اس نوعیت کا کوئی حوالہ موجود ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کسی اور ’’الفضل‘‘میں ہے یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہمارے علم میں نہیں۱؎۔