(وہ آیات جن کے بارہ میں مرزاقادیانی نے کہا کہ یہ مجھ پر نازل ہوئیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب وہ ایک بہت لمبا سلسلہ ہے۔ یہ ’’حقیقۃالوحی‘‘ سے میں پڑھ رہا ہوں… اور بھی کتابوں میں بھی ہے… کہ جو مرزا صاحب پر وحی نازل ہوئی تھی:
(عربی)
ترجمہ:۔۔۔ ’’ایک ایسا امر آسمان سے نازل ہوگا جس سے تو خوش ہوجائے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
اس کے بعد ہے: ’’انا فتحنا لک فتحًا مبینًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
اب یہ وہ آیت ہے کہ جو صلح حدیبیہ کے وقت سارے لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللہa پر نازل ہوئی۔ میں ایسی ہی یہاں مثالیں چند دیتا چلا جاؤں گا: ’’وداعیًا الیٰ اﷲ وسراجًا منیرًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
یہاں بھی ’’باذنہ‘‘ نہیں ہے۔
ترجمہ: ’’اور خدا کی طرف سے بلاتا ہے اور ایک چمکتا ہوا چراغ۔‘‘
پھر اس کے بعد معراج کی کیفیت میں رسول اللہﷺ کے شرف کے سلسلے میں یہ آیا ہے: ’’دنیٰ فتدلّٰی فکان قاب قوسین او ادنیٰ‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۶، خزائن ج۲۲ ص۷۹)
1459ترجمہ: ’’وہ خدا سے نزدیک ہوا، پھر مخلوق کی طرف جھکا اور خدا اور مخلوق کے درمیان ایسا ہوگیا جیسا کہ دو قوسوں کے درمیان۔‘‘
یہ ’’مخلوق کی طرف جھکا‘‘ یہ تو میں نہیں سمجھا، لیکن یہ کہ یہ آیت ہے کہ مرزا صاحب نے اپنے بارے میں کہا ہے کہ مجھ پر نازل ہوئی۔
آگے ہے معراج شریف کے متعلق بڑی مشہور آیت ہے: ’’سبحٰن الذی اسریٰ بعبدہ لیلًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۸، خزائن ج۲۲ ص۸۱)
یہاں صرف یہاں تک ہے: (عربی)
(وہ پاک ذات وہی ہے خدا ہے جس نے ایک رات میں تجھے سیر کرادیا)
آگے آتا ہے جو حضرت آدم (علیہ السلام) کے متعلق آیت ہے کہ: ’’انی جاعلک للناس امامًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲ ۲ ص۸۲)
نہیں، یہ حضرت اِبراہیم علیہ السلام کے لئے ہے: ’’للناس امامًا‘‘ (ایضاً)
(میں لوگوں کے لئے تجھے اِمام بناؤں گا)
اب یہ انہوں (مرزا) نے کہا کہ ان (مرزا) کے لئے اُتری۔
بہرحال، میں یہ ’’حقیقت الوحی‘‘ انہی کا، سب کے ۔۔۔۔۔۔۔ بیچ کے میں چھوڑے دے رہا ہوں، لیکن جہاں۔۔۔۔۔۔
(Interruption)
Mr. Chairman: I will request Saiyid Abbas Husain to talk privately to Ansari Sahib when he has finished the question.
(جناب چیئرمین: میں سیّد عباس حسین صاحب سے درخواست کروں گا کہ جب انصاری صاحب سوال ختم کرلیں تو وہ ان سے علیحدگی میں بات کریں)
1460مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۔۔۔۔۔۔ آگے پیچھے کی میں عبارتیں چھوڑ دیتا ہوں، جو قرآن کی آیتیں نہیں، ورنہ جیسے: (عربی)
یہ تو میرے خیال میں قرآن کی آیت نہیں۔ آگے ہے: ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲۲ ص۸۲)
(ان کو کہہ دو کہ تم خدا سے محبت کرتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تاکہ خدا بھی تم سے محبت کرے)
یہ رسول اللہﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
اس کے بعد ایک بہت ہی مشہور آیت جو مسلمان ہی نہیں غیرمسلم بھی جانتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: ’’وما ارسلنٰک الا رحمۃ اللعٰلمین‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج۲۲ ص۸۵)
اب مرزا صاحب کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ آیت بھی ان کے لئے نازل ہوئی۔
آگے بھی یہ قرآن کی آیت ہے۔ سورۂ فتح کی اِبتدائی آیات ہیں کہ: ’’انّا فتحنا لک فتحًا مبینًا۔ لیغفر لک اﷲ ما تقدم من ذنبک وما تأخر۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۴، خزائن ج۲۲ ص۹۷)
(میں ایک عظیم فتح تجھ کو عطا کروں گا جو کہ کھلم کھلا فتح ہوگی تاکہ خدا تیرے تمام گناہ بخش دے جو پہلے تھے اور جو پچھلے ہیں) یہ یہاں پر اپنی طرف سے بڑھادیا انہوں نے۔
’’لا تثریب علیکم الیوم یغفر اﷲ لکم‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۰، خزائن ج۲۲ ص۱۰۴)
1461یہ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے کہا تھا اپنے بھائیوں سے، جب انہیں کامیابی حاصل ہوگئی تھی۔
اب اس کے بعد رسول اللہﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ کوثر نازل کی۔ (عربی)
یہ بھی اُوپر اُردو کی وحی ہے:
’’بہت سے سلام میرے تیرے پر ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
(عربی)
یہ شاید قرآن کی آیت نہیں ہے، لیکن اس کے بعد والی جو ہے وہ قرآن ہی کی آیت ہے: ’’انَّا اعطینٰک الکوثر‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
اب اُس کے بعد پھر ایک آیت قرآن کی ہے: ’’اراد اﷲ ان یبعثک مقامًا محمودًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
پھر اُردو کی وحی شروع ہوگئی ہے کہ: ’’دو نشان ظاہر ہوں گے۔‘‘
پھر قرآن کی ایک آیت آتی ہے:
’’وامتازوا الیوم ایھا المجرمون‘‘ (ایضاً)
پھر قرآن کی یہ آیت ہے:
’’یکاد البرق یخطف ابصارھم‘‘ (ایضاً)
پھر قرآن ہی کی آیت ہے:
’’ھٰذا الذی کنتم بہ تستعجلون‘‘ (ایضاً)
اب اُس کے بعد پھر ہے کہ:
’’ان اﷲ رؤف الرحیم‘‘ (ایضاً)
1462نہیں، یہ قرآن کی آیت نہیں ہے۔
وغیرہ، وغیرہ، اسی طرح۔ بہرحال یہ تو ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔ میں نے مثال کے طور پر ۔۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: ہاں، مثال یعنی۔ لیکن Question (سوال) کیا ہے؟ What is the question? (سوال کیا ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: Question (سوال) یہ ہے کہ قرآن کریم کی یہ ایک بہت کھلی ہوئی تحریف ہے کہ جن آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے حضور محمد رسول اللہﷺکو خطاب کیا ہے ان سے، اس خطاب کو اپنی طرف لے لیا کہ یہ ’’خطاب مجھ سے ہے کہ ہم نے تجھ کو کوثر دِیا ہے‘‘ پھر آخری آیت بھی ہے، وہ بھی کسی جگہ آتی ہے کہ: ’’انّ شانئک ھو الأبتر‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۳۵، خزائن ج۲۲ ص۳۴۸)
(تیرا دُشمن جو ہے وہ تباہ ہوگا، برباد ہوگا)
’’کہ وہ بھی میری طرف آئی ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہa کی شان میں ہے کہ: ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘
(تذکرہ ص۹۴، طبع ۳)
(اور ہم نے آپ کے ذِکر کو بلند کیا، اُونچا کیا)
یہ بھی، یعنی اس جگہ تو مجھے نہیں ملی، لیکن یہ بھی مرزا صاحب نے کہا ہے کہ: ’’یہ میرے لئے اُتری ہے۔‘‘ اور اس طرح کی بے شمار آیتیں ہیں: ’’یٰسٓ انک لمن المرسلین‘‘
(تذکرہ ص۴۷۹، طبع۳)
اب یہاں اللہ تعالیٰ آپ کے لئے وہ فرماتے ہیں، قرآن حکیم کی قسم کھاکے، آپ رسولوں میں سے ہیں۔
تو میں سمجھتا ہوں کہ اتنی مثالیں کافی ہیں اس بات کے لئے۔
Mr. Chairman: Yes, So, the question is......
(جناب چیئرمین: جی ہاں تو سوال ہے۔۔۔۔۔۔۔)
1463مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، ایک سوال اور ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول ہے جو قرآن کریم میں آیا ہے: ’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘
’’میں بشارت دیتا ہوں ایک ایسے رسول کی جو میرے بعد آئیں گے اور ان کا نام احمد ہوگا)
وہ متفقہ طور پر سب نے یہی سمجھا ہے کہ رسول اللہa کی ذاتِ گرامی مقصود ہے، لیکن مرزا (محمود) صاحب کا یہ کہنا ہے کہ وہ ان (مرزاقادیانی) کے لئے ہے۔
Mr. Chairman: Is it finished?
(جناب چیئرمین: کیا سوال ختم ہوا؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میرے خیال میں تو اتنی مثالیں کافی ہیں۔
Mr. Chairman: The question is that where the Holy Prophet has been adressed, Mirza Sahib has taken it to himself. This is the question in short. Yes.
(جناب چیئرمین: سوال یہ ہے کہ (اللہ تعالیٰ نے) جو خطاب نبی کریمﷺ کو فرمایا ہے، مرزا صاحب (غلام احمد) نے ان کو اپنی طرف منسوب کرلیا ہے۔ مختصر یہ سوال ہے)
مرزا ناصر احمد: جو بات میں سمجھا ہوں، وہ سوال یہ ہے کہ قرآن کریم کی آیات اُمتِ محمدیہ میں کسی پر نازل نہیں ہوتیں۔ کیا میں صحیح سمجھا ہوں۱؎؟
جناب چیئرمین: نہیں، ان کا سوال یہ ہے کہ رسولِ اکرم (ﷺ) کے متعلق، ان کو خصوصی طور پر خطاب کیا گیا تھا، بتایا گیا تھا، وہ مرزا صاحب نے اپنے اُوپر کہ ’’مجھے وہ خطاب کیا گیا ہے۔‘‘ یہ سوال ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہاں یہ سوال ہے کہ جو آیات قرآن کریم میں نبی اکرمﷺ کے لئے آئی ہیں، ان کے متعلق بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے کہا کہ: ’’یہ میرے لئے آئی ہیں۔۔۔۔۔۔‘‘
جناب چیئرمین: ’’میرے لئے آئی ہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’۔۔۔۔۔۔ اور محمدﷺ کے لئے نہیں آئیں۔‘‘
1464جناب چیئرمین: نہیں، نہیں، نہیں۔۔۔۔۔۔۔
Mr. Yahya Bakhtiar: If I am permitted?
(جناب یحییٰ بختیار: اگر مجھے اجازت ہو؟)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں)
جناب یحییٰ بختیار: دو مطلب ان کے آسکتے ہیں۔ ایک تو مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ ان کے لئے پھر Repeat (دُہرائی) ہوئی ہیں، the Same applies to him۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Yes, this can be also, this can be interpreted also. (جناب چیئرمین: اس کا مفہوم بھی بتایا جائے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک دفعہ ان پر آئیں، ان کے لئے۔ پھر Repeat کی گئیں۔ یہ بھی نبی ہیں، یہ ان کے لئے… میں Repeat (دُہرا) کر رہا ہوں… اللہ تعالیٰ نے کہا ’’میرے متعلق یہ کہا۔‘‘ پھر یہ مولانا صاحب…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ آپ کے سمجھنے نہ سمجھنے کا سوال نہیں، آپ کے چکر دینے کا کمال ہے!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Maulana Mohammad Zafar Ahmad Ansari: In some editions. With some additions.
(مولانا ظفر احمد انصاری: کچھ اِضافے کے ساتھ)
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر بیچ میں کہ Alteration کرکے اور بیچ میں Add (جمع) ہوگیا۔
جناب چیئرمین: نہیں، بالکل، یہ Definite (قطعی) یہ نہیں ہوگا۔ کئی ہیں جو Definite Occasions (قطعی مقامات) کے متعلق ہیں۔ مثلاً فتح مبین جو ہے حدیبیہ کے وقت جو آئی تھی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ کہتے ہیں وہاں تو آئی تھی، لیکن مرزا صاحب کہہ رہے ہیں کہ ’’اس موقع پر مجھے یہ وحی آئی۔‘‘
جناب چیئرمین: اچھا۔ Yes۔
جناب یحییٰ بختیار: اُس میں یہ باتیں، پھر یہ بھی قرآن کی جو وحی ہے وہ بھی بیچ میں آگئی۔
Mr. Chairman: Yes, the witness may reply.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، گواہ جواب دے)
1465مرزا ناصر احمد: جہاں تک آیاتِ قرآنی بطور وحی کے صلحائے اُمت پر نازل ہونے کا سوال ہے، ہمارا اُمتِ مسلمہ کا لٹریچر اس سے بھرا ہوا ہے۔ میں چند مثالیں دیتا ہوں۔
’’فتوح الغیب‘‘ میں ہے، حضرت سیّد عبدالقادر جیلانی کو وہ آیت کئی بار اِلہام ہوئی جو حضرت موسیٰ ؑ کی اعلیٰ شان کے لئے اُتری تھی: (عربی)
’’فتوح الغیب‘‘ مقالہ چھ مطبوعہ ۔۔۔۔۔۔۔ ہندو نام ہے، مجھ سے نہیں پڑھا جاتا۔۔۔۔۔۔
ایسا ہی حضرت یوسف علیہ السلام کی اعلیٰ شان والی آیت بھی اِلہام ہوئی: (عربی)
یہ بھی ’’فتوح الغیب‘‘ میں ہے۔
حضرت مولوی عبداللہ غزنوی امرتسری کے اِلہامات میں ہے۔
غیب سے تاکید آیت: (عربی)
’’یہ جو آنحضرتﷺکے متعلق ہے، یہ مضمون مجھے اِلہام ہوا۔‘‘
Mr. Chairman: So, the answer is that Ilham (اِلہام) ......
(جناب چیئرمین: تو جواب اس کا اِلہام ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: My point is: you accept that Mirza Sahib has said this? Then after that the explanation......
مرزا ناصر احمد: میں یہ Accept (قبول) کرتا ہوں کہ اُمتِ مسلمہ کے عام اُصول کے مطابق، Accepted (تسلیم شدہ) قرآن کریم کی آیات اُمت کے اولیاء پر نازل ہوسکتی ہیں اور جو آیات انہوں نے پڑھی ہیں، اگر وہ دُرست پڑھی گئی ہیں تو وہ حضرت مرزا صاحب پر نازل ہوئیں۔
Mr. Chairman: ٹھیک ہے. The question is answered. The next question.
(جناب چیئرمین: سوال کا جواب دے دیا گیا ہے۔ اگلا سوال کریں)
1466مرزا ناصر احمد: اب میں اس کو ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں۔
Mr. Chairman: Yes, now the witness can explain.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، اب گواہ وضاحت کرسکتا ہے)
ہاں، ہاں، جواب دے سکتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اسی رات کو… یہ بھی مولوی عبداللہ صاحب غزنوی امرتسری… اسی رات کو یہ اِلہام ہوا: (عربی)
دُوسری بار یہ اِلہام ہوا: (عربی)
تیسری بار یہ اِلہام ہوا: (عربی)
ان دنوں یہ اِلہام ہوا: (عربی)
اور پھر یہ انہیں، مولوی عبداللہ غزنوی صاحب پر یہ اِلہام ہوا: (عربی)
یہ آنحضرتﷺ کے متعلق ہے آیت۔ عبداللہ غزنوی صاحب کہتے ہیں: ’’یہ مجھ پر اِلہام ہوئی ہے۔‘‘ انہی دنوں میں ان پر اِلہام ہوا: (عربی)
اِلہام ہوا ۔۔۔۔۔۔ یہ مجھے افسوس ہے کہ لکھنے والے نے کہیں لفظی غلطی کردی ہے۔ یہ ہاتھ کا لکھا ہوا ہے، اکٹھے کئے ہوئے: (عربی)
1467جو قرآن کریم کے متعلق ہے ناں، کہ ’’قرآن کریم تم پر نازل ہو رہا ہے، اس وقت یہ کرو‘‘ آنحضرتﷺ کو یہ حکم ہے اور ان کو یہ اِلہام ہوا۔
دہلی میں یہ اِلہام ہوا: (عربی)
پھر تین بار اِلہام ہوا: (عربی)
یہ حکم ہے حج کا، آنحضرتa پر اِلہام ہوا اور عبداللہ غزنوی پر بھی اِلہام ہوا۔
اور اِلہام ہوا: (عربی)
آنحضرتﷺ کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ: ’’اللہ تعالیٰ اتنی عطا تجھے کرے گا کہ تو اس سے راضی ہوجائے گا۔‘‘ وہ جو آتا ہے ناں Saturation Point (انتہائی مرحلہ) کا آئیڈیا، عربی میں یہ الفاظ ادا کرتے ہیں۔
اِلہام ہوا: (عربی)
اور یہ ’’الفضل‘‘ ہے۔۔۔۔۔۔ جی؟