پاکستان میں قادیانی ریاست کا منصوبہ
مرزامحمود نے ۱۹۵۲ء کے شروع میں یہ اعلان کرادیا تھا کہ: ’’اگر ہم ہمت کریں اور تنظیم کے ساتھ محنت سے کام کریں تو ۱۹۵۲ء میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ (آگے چل کر کہا) ۱۹۵۲ء کو گزرنے نہ دیجئے۔ جب احمدیت کا رعب دشمن اس رنگ میں محسوس نہ کرے کہ اب احمدیت مٹائی نہیں جاسکتی اور وہ مجبور ہوکر احمدیت کی آغوش میں آگرے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۵۲ئ)
واضح رہے کہ یہ اعلان ربوہ میں قادیانی فرقہ کے سیاسی فوجی اور کلیدی ملازمتوں پر فائز 2083اہم عہدہ داروں کے اہم اجتماع اور مشورہ کے بعد کرایا گیا تھا اور ابھی پندرہ مہینے گزرنے نہ پائے تھے کہ اس اعلان انقلاب کی ایک صورت فسادات پنجاب ۱۹۵۳ء کی شکل میں ظاہر ہوگئی۔
اس سلسلہ میں موجودہ مرزاناصر احمد کے اعلانات دس ہزار گھوڑوں کی تیاری اور اس طرح کے کئی منصوبے اس کثرت سے ان کے اخبارات میں آتے رہے ہیں کہ سب پر عیاں ہیں۔
سیاسی عزائم کی یہ ایک معمولی سی جھلک تھی اور قیام پاکستان کے فوراً بعد مرزائیوں کے حصول اقتدار کا رجحان ابھر کر بڑی شدت سے حسب ذیل صورتوں میں سامنے آنے لگا۔
۱… کسی نہ کسی طرح پورے ملک میں سیاسی اقتدار حاصل کیا جائے۔
۲… بصورت دیگر کم ازکم ایک صوبہ یا علاقہ کو قادیانی سٹیٹ کی حیثیت دی جائے۔
۳… ملک کی داخلی اور بیرونی تمام اہم شعبوں، وسائل اور ذرائع کو اپنے عزائم کے حصول کا ذریعہ بنایا جائے۔
۴… تمام کلیدی مناصب پر قبضہ کیا جائے۔