(پیچ میں پھنس گئے؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس میں یہ کہتے ہیں:’’اور یہ اِلہامات اگر میری طرف سے اس موقع پر ظاہر ہوتے جبکہ علماء مخالف ہوگئے تھے، وہ لوگ ہزارہا اِعتراض کرتے۔ لیکن وہ ایسے موقع پر شائع کئے گئے جبکہ یہ علماء میرے موافق تھے۔ یہی سبب ہے کہ باوجود اس قدر جوش کے ان اِلہامات پر انہوں نے اِعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ ایک دفعہ اس کو قبول کرچکے تھے اور سوچنے پر ظاہر ہوگا کہ میرا دعویٰ مسیحِ موعود ہونے کی بنیاد انہی اِلہامات سے پڑی ہے اور انہیں میں میرا نام خدا نے عیسیٰ رکھا اور جو مسیحِ موعود کے حق میں آیتیں تھیں، وہ میرے حق میں بیان کردیں۔ اگر علماء کو خبر ہوتی کہ ان اِلہامات سے اس شخص کا مسیح ہونا ثابت ہوتا ہے تو وہ کبھی ان کو قبول نہ کرتے۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ انہوں نے قبول کرلیا اور اس پیچ میں پھنس گئے۔‘‘
(اربعین نمبر۲ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۳۶۹)
یہ اس سے یہ مجھے جو Impression (تأثر) ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ سمجھیں گے کہ پھر میں گستاخی کر رہا ہوں، کہ وہ ان پر آیتیں آگئیں، ان کو علم ہوگیا نبی ہیں، مگر چونکہ علماء کا پہلے ان کو خطرہ تھا کہ مخالفت کریں گے اس لئے کچھ مدّت خاموش رہے۔ ان کو جب Win Over (قائل) کیا تو اس کے بعد ان کو کہا کہ بھئی یہ ۔۔۔۔۔۔ یہ آپ دیکھ لیں کہ اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: میں، مجھے، میں تو دیکھوں گا، مگر آپ کو سارا وہ بیک گراؤنڈ پتا نہیں تو آپ نتیجہ نہ نکالیں۔
1305جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میری تو ڈیوٹی ہے ناں کہ آپ کے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نتیجہ نہ نکالیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کیونکہ Impression (تأثر) جو ہے میں آپ کو Convey (منتقل) نہ کروں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: کریں ضرور کریں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: تو۔۔۔۔۔۔ I will be failing in my duty. (جناب یحییٰ بختیار: میں اپنے فرض سے کوتاہی برتوں گا…)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ضرور کریں، وہ تو سوال کا حصہ بن گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس واسطے میں نے کہا یہ Impression (تأثر) ہے، تاکہ آپ پورے اس Impression (تأثر) کو دُور کریں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ ان کو معلوم تھا، ان پر آیتیں آچکی ہیں، ان پر اِلہامات آچکے تھے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ٹھیک ہے، یہ چیک کریں گے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مصلحتاً انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ ان کا پہلے اِظہار کریں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، میں سمجھ گیا، اور کل کے لئے بنیاد پڑگئی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, Should we have 5-10 minutes break.
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! کیا دس پندرہ منٹ کا وقفہ ہوگا)
Mr. Chairman: Short break of 10 minutes. Then we meet at......
(جناب چیئرمین: مختصر دس منٹ کا وقفہ، اس کے بعد ہم دوبارہ ملیں گے۔۔۔۔۔۔)
Mirza Nasir Ahmad: Short break. Then?
(مرزا ناصر احمد: مختصر وقفہ؟)
Mr. Chairman: Ten......
(جناب چیئرمین: دس منٹ۔۔۔۔۔۔۔)
1306Mr. Yahya Bakhtiar: We will meet for a little while. But I would like to finish as soon as possible......
(جناب یحییٰ بختیار: ہم تھوڑی دیر میں ملیں گے، لیکن میں جتنی جلدی ممکن ہوا ختم کرنے کی کوشش کروں گا)
Mr. Chairman: Ten minutes; 10-15 minutes.
(جناب چیئرمین: دس پندرہ منٹ)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....... That is my effort, because.......
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ کتابیں مل جائیں گی، میں کوشش کرتا ہوں کہ ابھی کتابیںمل جائیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مل جائیں، اگر ہوجائیں تو۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Yes, about fifteen minutes. Then about 9:05, yes.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! تقریباً۱۵منٹ پھر تقریباً ۹ بج کر ۵منٹ پر)
----------
The House is adjourned for 15 minutes short break.
(ایوان کا اِجلاس پندرہ منٹ کے لئے ملتوی کیا جاتا ہے)
----------
(The Delegation left the chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
----------
The Special Committee adjourned to meet at 9:05 p.m.
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس رات نو بج کر پانچ منٹ تک کے لئے ملتوی ہوا)
----------
[The Special Committee re-assembled after break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس وقفے کے بعد شروع ہوا، مسٹر چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں)
----------
جناب چیئرمین: ہاں، بلالیں جی ان کو؟ بلالیں جی؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! جنابِ والا)
جناب چیئرمین: جب تک آپ چلائیں گے۔ باقی سب چاہتے ہیں کہ جلدی ختم ہو۔ چار ہیں ممبر صاحبان، ان کو منالیں۔ ایک مولانا عطاء اللہ، ایک سیّد عباس حسین گردیزی صاحب…
ڈاکٹر محمد شفیع: ایک میں بھی ہوں جی ان میں سے۔ Important (اہم) کچھ Questions (سوالات) رہ گئے ہیں، ان کو پوچھ لیں، ورنہ یہ نامکمل سا کام رہ جائے گا۔ پبلک بھی ہم سے یہ پوچھتی ہے۔
1307جناب چیئرمین: اچھا، یہ پانچویں بھی! چھٹے صاحب بھی اگر کوئی کھڑا ہونا چاہتے ہیں تو ابھی بتادیں؟ پانچ میں نے Pin-Point (مقرر) کرلئے ہیں جی۔ابھی نہ بلائیں جی ان کو۔ جناب! ایک مولانا عباس حسین گردیزی صاحب، ایک میاں عطاء اللہ صاحب، ایک حاجی مولابخش سومرو صاحب، ایک مولانا ظفر احمد انصاری صاحب،ہاؤس کی رائے میں دس بجے لوں گا ۔۔۔ After their ۔۔۔ (ان کے بعد)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: کیا خطا ہوئی ہے ہم لوگوں سے؟
جناب چیئرمین: کہ پانچ آدمی چاہتے ہیں ابھی یہ چلے۔ نہیں اب Minimize (کم) ہو رہا ہے۔ اب Definite …(یقینا) جی؟
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: بات صحیح ہے ویسے سر! جب ہم یہ اتنے روز یہاں بیٹھ گئے۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: ہاں۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: ۔۔۔۔۔۔ اور اتنے دن تک چلایا ہے تو اور اگر دو چار روز چل جائے تو کیا حرج ہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، دوچار روز نہیں چلے گا، حتمی بات ہے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: جی؟
جناب چیئرمین: آپ آج کا دن کریں، ایک Sitting (اجلاس) میں آپ Pinpoint (مقرر) کرلیں Questions (سوالات) جی، Definite Questions جو ہیں وہ Pinpoint (مقرر) کرلیں۔ یہ اب دو ہفتے ہوگئے ہیں، ہاں۔ کچھ موضوعات اگلی اسمبلی کے لئے بھی چھوڑ دیں ناںجی، جو آپ کے Successors (جانشین) ہیں، انہوں نے بھی کچھ فیصلے کرنے ہیں۔ یہ تو نہیں کہ آپ نے قیامت تک کے تمام فیصلے کردینے ہیں۔ ابھی کئی اسمبلیاں آتی رہیں گی، ہاں۔ تو ایک صدی کا ایک اسمبلی تو نہیں کرسکتی ناںجی۔
1308بلالیں جی ان کو دس بجے تک جی۔ دس، سوادس تک جی That's all دس، سوادس۔ نہیں اب نہیں۔
(The Delegation entered the Hall)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney-General?
(جناب چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب؟)
جناب یحییٰ بختیار: کچھ آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ دس منٹ میں کیا کرسکتا تھا، یہاں کتاب نہیں تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو پھر وہ دیکھ لیں گے۔ جی اس میں۔
جناب چیئرمین: وہ کل کے لئے رہنے دیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ Page (صفحہ) بھی ان کا غلط ہے، پتا نہیں کیا۔ وہ بھی دیکھ لیں گے اس میں۔ یہاں نہیں ہے ان کے پاس ورنہ میں دے دیتا۔
مرزا ناصر احمد: Page (صفحہ) غلط ہے تو میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی وہ شاید وہ بتادیں گے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بعض دفعہ Page (صفحہ) ٹھیک ہوتا ہے، کتاب غلط ہوجاتی ہے، کچھ پتا نہیں ہوتا اس پر میرے لئے بڑی مشکل ہوجاتی ہے۔ کیونکہ آپ بھی Difficulty (مشکل) ہے اتنی کتابوں میں Trace Out (ڈھونڈنا) کرنا۔ بعض ایسے ہیں جو کہ علم میں ہوتی ہے بات تو پھر وہ آسان ہوجاتی ہے۔ اب مرزا صاحب! میں نے آپ کو Request (گزارش) کی تھی کہ لاہوری جماعت نے کچھ Extract (اِقتباسات) دئیے تھے۔ اس پر اگر آپ کچھ Comment (تبصرہ) کریں تو آپ کی مرضی ہے، ورنہ میں نہیں چاہتا کہ۔۔۔۔۔۔
1309مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں میں وہ کچھ Comment (تبصرہ) نہیں کرنا چاہتا۔
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے میں I don't want to embarrass you (میں آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتا)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …تو اس واسطے میں نے کہا کہ اس میں کچھ حوالے دئیے ہیں…
مرزا ناصر احمد: جی، ہمارے، اس کے وہ حوالے ہمارے ’’محضرنامہ‘‘ میں بھی ہیں۔ ان دونوں کا مقابلہ کریں گے، اس کا جواب آچکا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہی میں نے کہا کہ اگر آپ Comment (تبصرہ) کرنا چاہیں کہ اس لئے میں نے Request (گزارش) کی تھی۔ تو اس لئے اب میں ۔۔۔۔۔۔ I won't waste (میں وقت ضائع نہیں کرتا)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس کو واپس کردیں، یا رکھ سکتے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، واپس کردیتے ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ہاں، نکالوجی۔ ہاں یہی پوچھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ آفیشل ریکارڈ ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ میں نے صرف پوچھا ہے۔ ہاں، یہ وہاں رہ گیا۔ صبح اِنشاء اللہ! واپس کردیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ٹھیک ہے۔ (Pause)