• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

چاند اور سورج گرہن اور قادیانی دجل و فریب

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
چاند اور سورج گرہئن اور قادیانی دجل و فریب
مرزائی:پیغمبر خدا ﷺ نے فرمایا کہ مہدی کی نشانی یہ ہے کہ اس کے زمانہ میں رمضان المبارک کے مہینہ میں چاند اور سورج گرہن ہوگا یہ نشان مرزا قادیانی پر پورا ہوتا ہے جس سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی حدیث نبوی کے مطابق سچا مہدی ہے۔
ان لمھدینا آیتین لم تکونا منذ خلق اﷲ السموات والارض تنکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان وتنکسف الشمس فی النصف منہ ولم تکونا منذ خلق اﷲ السموات والارض ‘‘ (دار قطنی ج۱ص۸۸)

یہ حدیث رسول نہیں بلکہ اما م محمد باقر کا قول ہے جو دار قطنی نے اپنی کتا ب میں نقل کیا ہے۔اما م محمد باقر کا یہ قول سند کے لحاظ سے انتہائی ساقط اور مردود ہے یہ قول مع سند یوں ہے : ’’ عن عمر و بن شمر عن جابر عن محمد بن علی قال ان لمھدینا آیتین لم تکونا منذ خلق اﷲ السموات والارض تنکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان وتنکسف الشمس فی النصف منہ ولم تکونا منذ خلق اﷲ السموات والارض ‘‘ (دار قطنی ج۱ص۸۸)
اس عبارت میں پہلا راو ی عمر و بن شمر ہے جس کے متعلق میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ ’’ لیس بشئی زائغ ، کذاب،رافضی ،یشتم الصحابۃ ویروی الموضوعات عن الثقات ، منکر الحدیث ،لایکتب حدیثہ ، متروک الحدیث۔‘‘ علامہ شمس الدین ذہبی جو فن رجال کے امام ہیں وہ اس راوی کی مذمت میں نو جملے لکھتے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ اس راوی کی روایت ہر گز قابل اعتبا رنہیں ۔دوسرا راوی ہے جابر ، اس نام کے بہت سے راوی ہیں جن میں ایک جابر جعفی ہے جس کے متعلق اما م ابو حنیفہ رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے جس قدر جھوٹے لوگ ملے ہیں جابرجعفی سے زیادہ جھوٹا کوئی نہیں ملا۔تیسرا راوی محمد بن علی ہے اس نام کے بہت سے راوی گذرے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں کہ ا س محمد بن علی سے مراد محمد باقر ہی ہوں ۔ کیونکہ عمرو بن شمر کی عادت تھی ’’یروی الموضوعات عن الثقات‘‘ کہ وہ موضوع روایت ثقہ راویوں کی طرف منسوب کرکے روایت کیا کرتا تھا ۔بفرض محال اگر اسے امام محمد باقر کا صحیح قول مان لیا جائے تو مرزا قادیانی پھر بھی جھوٹا ہے کیونکہ مرزا قادیانی کے زمانہ میں رمضان کی جن تاریخوں میں یہ گرہن لگا تھا وہ اس قول کے مطابق نہیں ہے ۔ مرزا قادیانی کے زمانہ میں رمضان کی تیرہ تاریخ کو چاند گرہن اور اٹھائیس تاریخ کو سورج گرہن لگا تھا ۔ حالانکہ اس قول کے مطابق مہدی کی نشانی یہ ہے کہ اس زمانہ میں چاند گرہن رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو اور سورج گرہن پندرہ تاریخ کولگے گا۔انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کی ۲۷ ویں جلد میں گرہن کے متعلق حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سات سو تریسٹھ برس پہلے سے ۱۹۰۱ء تک کا تجربہ لکھا ہے جس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ ہر ثابت شدہ یامانا ہوا گہن ۲۲۳ برس قبل اور بعد اس قسم کا گہن ہوتا ہے یعنی وہ مانا ہوا گہن جس وقت اور جس مہینہ میں جس طور کا ہوگا ۲۲۳ بر س سے قبل اور بعد بھی ان ہی خصوصیات کے ساتھ ویسا ہی دوسرا گہن ہوگا اب اس حساب کی روشنی میں آپ غور کریں جب ۱۲۶۷ھ سے ۱۳۱۲ھ تک چھیالیس بر س میں تین مرتبہ گرہنوں کا اجتماع رمضان کی تیرہ اور اٹھائیس کو ہوا، اس قاعدے کو جاری کرکے دیکھا جائے کہ کس وقت میں گرہنوں کا اجتماع رمضان کی تیرہ اور اٹھائیس کو ہوا ہے ۔ ذیل میں اس کا حساب پیش کرکے چند مدعیوں کے نام جو میرے علم میں ہیں پیش کئے جاتے ہیں اس واقع میں کتنے ہوئے ہیں اس سے زیادہ ماہرین تاریخ جان سکتے ہیں ۔
۱)) ۱۱۷ ھ مطابق ۷۳۶ء رمضان کی تیرہ اور اٹھائیس تاریخوں کو گرہن لگا اور اس وقت ظریف نامی بادشاہ مدعی موجود تھا یہ صاحب شریعت نبی ہونے کا مدعی تھا ۱۲۶ھ میں مرا تو اس کا بیٹا صالح بادشاہ ہوا۔
۲)) ۳۴۶ھ مطابق ۹۵۹ء رمضان کی انہی تاریخوں میں گرہن لگااس وقت ابو منصور عیسیٰ مدعی نبوت موجود تھاتفصیل کیلئے کتاب ’’دوسری شہادت آسمانی ص ۸۳،۸۴‘‘ ملاحظہ فرمائیں ۔دوسرے نقشے کے مطابق پہلا گرہن ۱۶۱ھ مطابق ۷۷۹ء رمضان کی انہی تاریخوں میں لگا۔ اس وقت صالح نامی مدعی نبوت موجود تھا اور اس صالح کے زمانہ میں مرزا قادیانی کی طرح دو مرتبہ رمضان کی ان تاریخوں میں گرہن لگا ہے یعنی ۱۶۱ھ اور۱۶۲ھ کا ظہور ہندوستان میں نہ ہوا بلکہ امریکہ میں ہوا اس وقت مسٹر ’ڈوئی‘ وہاں مسیح موعود ہونے کا جھوٹا مدعی تھا۔
۳)) اس کے بعد ایک گرہن ۱۶۲ھ مطابق ۷۸۰ء میں لگا جس میں صالح مدعی تھا اور دوسراگرہن ۱۳۱۲ھ مطابق ۱۸۹۵ء میں لگا جس میں مرزا قادیانی جھوٹا مدعی نبوت تھا۔
اس نقشہ کا خلاصہ یہ ہے کہ ۴۵ سال میں سورج گرہن اور چاند گرہن تین مرتبہ رمضان المبارک میں اکٹھے لگے ، تاریخیں حسب ذیل ہیں :
پہلا اجتماع ﴾ پہلا چاند گرہن ۱۳ رمضان ۱۲۶۷ ھ مطابق ۱۳ جولائی۱۸۵۱ء اورسورج گرہن ۲۸ جولائی ۱۸۵۱ء مطابق ۲۸ رمضان ۱۲۶۷ھ کو لگا۔
دوسرا اجتماع ﴾ چاند گرہن ۲۱ مارچ ۱۸۹۴ء مطابق۱۳ رمضان ۱۳۱۱ھ، سورج گرہن ۶ أپریل۱۸۹۴ء مطابق ۲۸ رمضان ۱۳۱۱ھ
تیسرااجتماع﴾ چاند گرہن ۱۱ مارچ ۱۸۹۵ء مطابق ۱۳ رمضان ۱۳۱۲ھ اور سورج گرہن ۲۶ مارچ ۱۸۹۵ء مطابق ۲۸ رمضان۱۳۱۲ھ۔
واضح رہے کہ ان ۴۵ سالوں میں صرف مرزا قادیانی ہی نہیں بلکہ اور بھی مسیح یا نبی ہونے کے مدعی موجود تھے جس کی تفصیل کتاب ’’ دوسری شہادت آسمانی ‘‘ میں دیکھی جاسکتی ہے ۔
ہر ایک ذی علم سمجھتا ہے کہ اگر اس اجتماع کو نشان قرار دیا جائے گا تو صرف ایک نشان ثابت ہوگا اور حدیث میں نہایت صاف طور سے دونشانوں کی پیش گوئی کی گئی ہے اور ہر ایک نشان کو بے نظیر کہا ہے ۔ اس لئے اگر ۱۳ اور ۲۸ رمضان کو گہن ہونا نشان ہے تو حدیث کے بموجب ہر ایک گہن کونشان ہونا چاہیے اور ہر ایک کو بے نظیر ہونا چاہیے مگر مذکورہ فہرست سے ظاہر ہے کہ ۹۰ برس کے عرصہ میں چاند گرہن رمضان کی ۱۳ تاریخ کوپانچ مرتبہ یعنی ۱۲۶۳ھ،۱۲۶۷ھ،۱۲۹۱ھ،۱۳۱۰ھ،۱۳۱۱ھ،۱۳۱۲ھ ہوا ہے ۔ اور سورج گرہن اٹھائیس رمضان کو ۴۶ برس میں چھ مرتبہ ہو ا ہے ، اور ان دونوں کا اجتماع ان تاریخوں میں تین مرتبہ ہوا۔پھر کیا ایسے ہی گہن نشان و معجزہ ہو سکتے ہیں ؟ ذرا ہوش کرکے جواب دو۔ ( دوسری شہادت آسمانی ص۱۴ برحاشیہ ۲)
مرزائی عذر:قانون قدرت یہ ہے کہ چاند گرہن ہمیشہ تیرہ ،چودہ ،پندرہ چاند کی تاریخوں میں سے کسی ایک تاریخ میں لگتا ہے اور سورج گرہن چاندکی ستائیس ، اٹھائیس اور انتیس میں سی کسی ایک تاریخ کولگتا ہے ۔ آج تک چاند کی پہلی تاریخ میں چاند گرہن اورپندرہ تاریخ میں سورج گرہن نہیں لگا۔ لہذا امام محمد باقر ؒکے قول میں لاول لیلۃ من رمضان سے مراد گرہن کی ان راتوں میں سے پہلی رات یعنی تیرھویں کی رات مراد ہے اور فی النصف منہ سے مراد سورج گرہن کی تین تاریخوں میں سے درمیانی تاریخ یعنی اٹھائیس مراد ہے اور مرزا صاحب کے زمانہ میں رمضان کی تیرہ کو چاند گرہن اور اٹھائیس کو سورج گرہن لگا تو یہ گرہن امام محمد باقرؒ کے قول کے مطابق ہوگیا۔
جواب: روایت کے الفاظ اس بے ہودہ تاویل کے ہر گز متحمل نہیں ہوسکتے ۔آپ نے فرمایا ’’اول لیلۃ من رمضان ‘‘ نہ کہ ’’ اول لیلۃ من لیالی الکسوف ‘‘ ۔تیرہ رمضان کو کوئی احمق بھی اول رمضان نہیں کہتا اور نہ ہی ’’ فی النصف منہ ‘‘ سے مراد اٹھائیس تاریخ مراد لی جاسکتی ہے۔ اٹھائیس تاریخ ،ستائیس،اٹھائیس ،انتیس تاریخوں میں درمیانی کہلا سکتی ہے ان تاریخوں کی نصف نہیں ہوسکتی ، اور نہ ہی کوئی احمق اٹھائیس تاریخ کو نصف رمضان کہہ سکتا ہے ۔
مرزا قادیانی کی یہ تاویل اس لئے بھی باطل ہے کہ اس قول میں دو مرتبہ یہ جملہ آیا ہے کہ ’’ لم تکونا منذ خلق اﷲ السموات والارض ‘‘ یعنی ہمارے مہدی کے یہ دونشان ایسے ہوں گے کہ جب سے آسمان وزمین بنے ہیں تب سے ایسے نشان ظاہر نہیں ہوئے ہوں گے ۔یہ قول اسی صور ت میں صحیح ہوسکتا ہے کہ جب اسے ظاہری الفاظ کے مطابق رکھا جائے ، اول لیلۃ سے یکم رمضان اور نصف منہ سے پندرہ رمضان مراد لی جائے کیونکہ جب سے آسمان وزمین بنے ہیں ان تاریخوں میں چاند اور سورج کا بھی گرہن نہیں لگا ۔ تیرہ رمضان کو چاند گرہن اور اٹھائیس رمضان کو سورج گرہن مرزا قادیانی سے قبل ہزاروں مرتبہ لگ چکا ہے مرزا سے قبل ۴۵ سال کے عرصہ میں تین مرتبہ رمضان کی انہی تاریخوں میں گرہن لگ چکا ہے ۔ مسٹر کیتھ کی کتاب ’’ ویوز آف دی گلوبز ‘‘ اور ’’ حدائق النجوم ‘‘ میں اٹھارہ سو ایک سے لے کر ۱۹۰۰ تک ایک صدی کے گرہنوں کی فہرست دی گئی ہے جس میں سے ۴۵ سالوں کی فہرست اس کتاب یعنی’’ شہادت آسمانی ‘‘ مولفہ مولا ناسید ابو احمد رحمانی میں صفحہ ۱۵ سے ۲۲ تک درج ہے ۔
 
Top