(چراغ دین نے نبوت کا دعویٰ کیا، مرزاقادیانی نے اس کومرتدلکھا)
1289جناب یحییٰ بختیار: جی بس؟
میں نے یہ پوچھا تھا ۔۔۔کیونکہ مجھے لسٹ دی گئی تھی آٹھ نو آدمیوں کی۔۔۔ کہ یہ احمدی جماعت میں سے انہوں نے نبوّت کا دعویٰ کیا تھا۔ تو اسی بارے میں، میں نے پوچھا۔ اس میں سے ایک کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ یہ کوئی صاحب تھے چراغ دین۔ مرزاصاحب نے ان کے بارے میں لکھا کہ: ’’نفسِ اَمّارہ کی غلطی نے اس کو خودستائی پر آمادہ کیا ہے، پس آج کی تاریخ سے وہ ہماری جماعت سے منقطع ہے جب تک کہ مفصل طور پر اپنا توبہ نامہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعویٰ سے ہمیشہ کے لئے مستعفی نہ ہوجائے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہوں، اپنا وہ توبہ نہ کرے یا؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔(توبہ نہ کرے)۔۔۔ توبہ نامہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعویٰ سے ہمیشہ کے لئے مستعفی نہ ہوجائے ۔۔۔۔۔۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ ایسے انسان سے قطعاً پرہیز کرے۔‘‘ (دافع البلاء ص:۲۲، خزائن ج:۱۸ ص:۲۴۲)
تو یہ میں اس واسطے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، یہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں اس واسطے ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’ایسے انسان‘‘ جو ہیں ناں، فقرہ، اس میں اس کا جواب ہے ۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو میں نے اس لئے کہا ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اس کی تفصیل وغیرہ اور یہ وہ شخص ہے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہوئی اور طاعون سے وہ مرگیا۔