(چشمہ معرفت کی ایک عبارت کے بارہ میں سوال)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس Detail (تفصیل) میں نہیں جاتا، میں نے صرف یہ۔۔۔۔۔۔ (Pause)
یہ ہے جی ’’چشمہ معرفت‘‘ Page.91:
’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا۔۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’بھیجا‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ’’بھیجاتا‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ نہ، میں پھر پڑھتا ہوں:’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے، یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانۂ ظہور میں نہیں آیا ممکن نہیں کہ خدا کی پیش گوئی میں کچھ تخلّف ہو۔ اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا، کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے، جو پہلے زمانے میں نہ پائے گئے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص:۸۳، خزائن ج:۲۳ ص:۹۱)
1291یہ آپ دیکھ لیجئے، میں نے ٹھیک شاید نہ پڑھا ہو، کیونکہ وہ ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: مجھے دیں، میں پڑھ کے یہیں سے جواب دے دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: دیر نہیں لگے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ (Pause)
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، فارغ ہوگئے آپ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، آپ فرمائیے۔
مرزا ناصر احمد: یہ جہاں سے پڑھا گیا ہے اس سے کچھ پہلے سے پڑھا جائے تو معاملہ صاف ہوجاتا ہے۔ یہاں بانی سلسلۂ احمدیہ نے لکھا ہے (عربی): ’’ وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ… ‘‘
وہ پہلے ایک وہ ماضی کا بیک گراؤنڈ لکھ کے:
’’۔۔۔۔۔۔ وہ تب خداتعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمد مصطفیﷺ کو دُنیا میں بھیجا، تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ آپ نے توجہ نہیں کی، اس لئے میں پھر پڑھتا ہوں:’’تب خدائے تعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمدﷺ کو دُنیا میں بھیجا تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے (یہاں آنحضرتﷺ کی پیش گوئی دی گئی تھی) اور جیسا کہ وہ وحدہٗ لاشریک 1292ہے، ان میں بھی ایک وحدت پیدا کرنے، (بخلقہ بالاخلاق اللہ قوی۔۔۔۔۔۔) اور تا وہ سب مل کر ایک وجود کی طرح اپنے خدا کو یاد کریں اور اس کی واحدنیت کی گواہی دیں اور تاپہلی وحدت قومی جو اِبتدائے آفرینش میں ہوئی (جب انسان تھوڑے تھے۔۔۔۔۔۔ آدم کے وقت میں) اور آخری وحدت اقوامی جس کی بنیاد آخری زمانے میں ڈالی گئی (اور یہاں ’’آخری زمانہ‘‘ سے مراد نبی اکرمﷺ کا زمانہ ہے) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا (یہ آگے میں نے، جو غلطی ہوئی وہ میں نے کردیا) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا۔ یہ دونوں قسم کی وحدتیں خدائے واحد لاشریک کے وجود اور اس کی واحدنیت پر دوہری شہادت ہو کیونکہ وہ واحد ہے اس لئے اپنے تمام نظام جسمانی اور رُوحانی میں وحدت کو دوست رکھتا ہے اور چونکہ آنحضرتﷺ کی نبوّت کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے اور آپ خاتم الانبیاء ہیں، اس لئے خدا نے یہ نہ چاہا کہ وحدت اقوامی آنحضرتﷺ کی زندگی ہی میں ہی کمال تک پہنچ جائے کیونکہ یہ صورت آپ کے زمانہ کے خاتمہ پر دلالت کرتی تھی یعنی شبہ گزرتا تھا کہ آپ کا زمانہ وہیں تک ختم ہوگیا کیونکہ جو آخری کام آپ کا تھا، وہ اسی زمانہ میں انجام تک پہنچ گیا۔ اس لئے خدا نے تکمیل اس فعل کی جو تمام قومیں ایک قوم کی طرح بن جائیں اور ایک ہی مذہب پر ہوجائیں، زمانۂ محمدی کے آخری حصہ میں ڈال دی جو قربِ قیامت کا زمانہ ہے اور اس تکمیل کے لئے اسی اُمت میں سے (ایک نائب رسول) ایک نائب مقرر کیا جو مسیحِ موعود کے نام موسوم ہے اور اسی کا نام خاتم الخلفاء ہے۔ پس زمانۂ محمدی کے سر پر آنحضرتﷺ ہیں اور زمانۂ محمدی کے آخر میں مسیحِ موعود ہیں۔ (زمانہ محمدیہ ہیں دونوں) اور یہ ضرور تھا کہ یہ سلسلہ دُنیا کا منقطع نہ ہو۔۔۔۔۔۔‘‘
1293کچھ میں بیچ میں لفظ اپنی طرف سے وضاحت کے لئے بیان کرتا ہوں:
’’۔۔۔۔۔۔۔ جب تک کہ وہ پیدا نہ ہولے کیونکہ وحدت اقوامی کی خدمت اسی نائب النبوت کے عہدسے وابستہ کی گئی ہے اور اسی کی طرف یہ آیت اِشارہ کرتی ہے اور وہ یہ ہے:
’’ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدِّین کلّہ ‘‘
(یہ قرآنِ کریم کی آیت ہے) یعنی خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دِین کے ساتھ بھیجا تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے۔ یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو (یعنی محمدﷺ کو) عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں ظہور میں نہیں آیا (مثلاً: امریکا میں اس وقت اسلام نہیں پہنچا، پہلی تین صدیاں، جس کے متعلق پہلے ذِکر کرچکا ہوں) اور ممکن نہیں کہ خدا کی پیشین گوئی میں کچھ تخلف ہو، اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ (جس کی بشارت محمد رسول اللہﷺ کو دِی گئی تھی یہ عالمگیر غلبہ آپ کے رُوحانی فرزند ہم کہتے ہیں) مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے جو کسی پہلے زمانہ میں (یعنی زمانہ محمدی چل رہا ہے اس میں) وہ پائے نہیں گئے۔‘‘
جن اشیاء کی، جن اسباب کی، جن مادّی ذرائع کی ضرورت تھی، اس عالمگیر غلبہ کے لئے، وہ اس زمانہ میں اللہ نے مہیا کردیں جس زمانے میں نبی کریمﷺ کی اس پیش گوئی نے پورا ہونا تھا کہ اسلام ساری دُنیا پر غالب آجائے گا اور ہاں، ذرا ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1294مرزا ناصر احمد: آپ نے ایک فرمایا ہے کہ؟ ’’متقدمین کا یہ خیال ہے۔‘‘ یہ جو میں بتا رہا ہوں تو آپ سنیں۔ اہلِ سنت والجماعت کا لٹریچر جب ہم پڑھتے ہیں تو تفسیر اِبنِ جریر میں ہے کہ: ’’ قال عن ابو ھریرۃ فی قولہ لیظھرہ علی الدین کلہ ‘‘یعنی ابوہریرہؓ نے روایت کی قرآنِ کریم کی اس آیت کے متعلق جو ابھی اس میں آئی ہے مضمون میں: ’’قال حین خروج عیسی ابن مریم‘‘ کہ یہ وعدہ خداتعالیٰ کا عالمگیر غلبے کا جو ہے، وہ عیسیٰ ابن مریم کے ظہور کے وقت پورا ہوگا۔اسی طرح تفسیر اِبنِ جریر میں ابوجعفر سے یہ روایت کی ہے: ’’ یقول لیظھرہ علی الدین کلہ ‘‘ وہی آیت ہے: ’’ قال اذا اخَرَجَ عیسٰی علیہ السلام اتباعہ اھلُ کُلِّ دینٍ ‘‘ یعنی جب حضرت مسیح ظاہر ہوں گے، آنحضرتa کے ایک محبوب متبع، تو ان کے زمانہ میں یہ آئے گا۔ اسی طرح تفسیر حسینی میں ہے کہ:
تا اہل بدانند ایں دین را علی الدین کلہ
برہمہ کیش وملت بوقت نزولِ عیسیٰ
انہوں نے بھی اس کے یہی معنی کئے ہیں۔
اسی طرح پر ’’غرائب القرآن‘‘ میں ہے، ایک اور تفسیر ہے ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہے، ٹھیک ہے، مرزا صاحب! وہ میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
1295مرزا ناصر احمد: ہاں، بس ٹھیک ہے۔ تو ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اب تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کامل غلبہ مسیحِ موعود کے زمانے میں ہونا تھا اور آنحضرت کے زمانے میں نہیں ہونا تھا، اللہ کی یہی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، پھر یہی۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک بات میں سمجھ گیا۔ آپ نے زمانے کے دو مطلب لئے۔۔۔ ایک تو ان کا زمانہ ہمیشہ جاری رہے گا۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہمیشہ جاری رہے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: دُوسرا ان کا Limited Life Time (دُنیاوی زندگی کا زمانہ) کا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس کو ملتِ اسلامیہ میں ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ کی نشأۃِ اُولیٰ اور نشأۃِ ثانیہ کا نام دیا جاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہمیشہ رہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: جی۔