چند اور نظائیر
۲… اسود عنسی… نے یمن میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ سرور عالم ﷺ کے حکم سے قتل ہوا اور آپ ﷺ نے وحی کے ذریعہ سے خبر پاکر صحابہ کرامؓ کو اطلاع کر دی۔ لیکن جب قاصد خوشخبری لے کر مدینہ طیبہ پہنچا تو سرور عالم ﷺ وفات پاچکے تھے۔
(تاریخ طبری ج۲ ص۲۵۰ بیروت، ابن اثیر ج۲ ص۲۰۳،۲۰۴ بیروت، ابن خلدون ج۲ ص۳۹۵ بیروت)
۳… سجاح بنت الحارث… قبیلہ بنی تمیم کی ایک عورت تھی۔ نبوت کا دعویٰ کیا پھر مسیلمہ کذاب سے مل گئی۔ بعد ازاں مسلمانوں کے لشکر کے مقابلہ میں روپوش ہوگئی اور بالآخر مسلمان ہوکر فوت ہوگئی۔
(ابن اثیر ج۲ ص۱۸۶تا۲۱۳)
۴… مختار بن ابی عبید ثقفی۔ اس نے دعویٰ نبوت کیا اور ۶۷ھ میں حضرت عبداﷲ ابن زبیرؓ کے حکم سے قتل ہوا۔
(تاریخ الخلفاء ص۱۸۵)
2392۵… حارث بن سعید کذاب دمشقی۔ اس کو عبدالملک بن مروانؒ نے قتل کر کے عبرت کے لئے سولی پر لٹکایا۔ (تاریخ ابن عساکر ج۶ ص۱۵۳، حالات حارث سعید الکذاب نمبر۱۰۱) عبدالملک بن مروان دمشقی خود تابعی اور سینکڑوں صحابہؓ کو انہوں نے دیکھا اور ان سے حدیثیں روایت کی تھیں۔
۶… مغیرہ بن سعید عجلی اور بنیان بن سمعان تمیمی… دونوں نے ہشام بن عبدالملک کے زمانۂ خلافت میں دعویٰ نبوت کیا۔ عراق میں ان کے امیر خالد بن عبداﷲ قسری نے ان کو قتل کیا۔ (تاریخ کامل، طبری ج۴ ص۱۷۴،۱۱۶) ہشام بن عبدالملک کی خلافت کے وقت جلیل القدر تابعین اور اجلہ علماء موجود تھے۔