• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ڈاکٹر عبدالحکیم کی پیشگوئی پر قادیانی اعتراض

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی صاحب تقریبا 20 سال مرزا غلام احمد قادیانی کے مرید رہنے کے بعد بقول مرزا قادیانی مرتد ہو گئے ۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے خلاف بغاوت کرنے بعد ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب نے مرزا غلام احمد قادیانی کی موت کی پیش گوئی کی ۔ ان کی اصل پیشگوئی یہ تھی جسے مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی بیان کیا ہے کہ
12 جولائی 1906 کے الہام کے مطابق مرزاقادیانی مسرف کذاب عیار ہے اور صادق کے شریر کے سامنے فنا ہو جائے گا اور میعاد فنا تین سال رکھی ہے ۔
یعنی جولائی 1909 تک مرزا قادیانی ڈاکٹر عبدالحکیم کی زندگی میں ہلاک ہو جائیں گے

اس کے بعد دو طرفہ بیانات کا سلسلہ چلا تو ڈاکٹر عبدالحکیم نے پیشگوئی کی میعاد کم کر دی جسے مرزا قادیانی نے روحانی خزائن جلد 23 ص337،336 پر خود یوں بیان کیا
"ایسا ہی کئی اور دشمن مسلمانوں میں سے میرے مقابل پر کھڑے ہوکر ہلاک ہوئے اور اُن کا نام و نشان نہ رہا۔ ہاں آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے جس کا نام عبد الحکیم خان ہے اوروہ ڈاکٹر ہے اور ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ میں ُس کی زندگی میں ہی ۴؍ اگست ۱۹۰۸ ؁ء تک ہلاک ہو جاؤں گا۔ اور یہ اُس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا۔ یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے اور مجھے دجّال اور کافر اور کذّاب قرار دیتا ہے۔ ۔۔ تب اُس نے یہ پیشگوئی کی کہ میں اُس کی زندگی میں ہی ۴؍ اگست ۱۹۰۸ ؁ء تک اُس کے سامنے ہلاک ہوجاؤں گا۔ مگر خدا نے اُس کی پیشگوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور خدا اُس کو ہلاک کرے گا او ر میں اُس کے شر سے محفوظ رہوں گا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدا تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے خدا اُس کی مدد کرے گا۔"

مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ کتاب 15 مئی 1908 کو شائع ہوئی اس کے ٹھیک دس دن بعد 26 مئی 1908 کو مرزا جی ، ڈاکٹر عبدالحکیم کے سامنے اس کی زندگی میں ہلاک ہو گئے ۔

ہمارا اصل استدلال تو مرزا قادیانی کی پیشگوئی سے ہے کہ اس نے ڈاکٹر عبدالحکیم کی اپنی زندگی میں مرنے کی پیشگوئی تھی جو غلط نکلی اور مرزا جی خود ہی اس کی زندگی میں ہلاک ہو گئے اور پتہ چل گیا کہ کون جھوٹا تھا

لیکن مرزائیوں کی یہ عادت ہے کہ وہ مرزا قادیانی کی پیشگوئی کی بجائے ڈاکٹر عبدالحکیم کی پیشگوئی پر تنقید شروع کر دیتے ہیں کہ پیسہ اخبار اور اخبار اہل حدیث کی اشاعت مورخہ 15 مئی 1908 میں ڈاکٹر عبدالحکیم کے خطوط شائع ہوئے تھے جس میں اس نے 4 اگست تک کی بجائے 4 اگست کو مرزا قادیانی کے مرنے کی پیشگوئی کی ہے جبکہ مرزا قادیانی 26 مئی 1908 کو مرا نہ کہ 4 اگست 1908 کو
اس لئے ڈاکٹر عبدعبدالحکیم جھوٹا ہو گیا ۔

حالانکہ مرزا قادیانی کا اپنا بیان ہے کہ
اصل مدعا تو نفس مفہوم ہے وقتوں میں تو کبھی استعارات کا دخل ہو جاتا ہے (حاشیہ انجام آتھم ص 29)
اور ڈاکٹر عبدالحکیم کی پیشگوئی کا نفس مفہوم یہ تھا کہ مرزا قادیانی اس کی زندگی میں فوت ہو جائے گا ۔ اس لئے اگر 4 اگست کی بجائے 26 مئی کو مرزا قادیانی فوت ہو گیا تو کیا حرج ہے ؟

اور مزے کی بات ہے کہ جب عیسائی پادری عبداللہ آتھم ،مرزا قادیانی کی بیان کردہ مقررہ مدت میں فوت نہ ہوا اس کے کافی مہینوں کے بعد فوت ہوا تو مرزا جی کہنے لگے

ڈپٹی آتھم تو بہرحال فوت ہو چکا ہے میعاد کے اندر مرا یا میعاد کے باہر آخر مر تو گیا ( خزائن 22 ص 566)

تو کیا اب ہم نہیں کہہ سکتے کہ چلو مرزا قادیانی 4 اگست کو نہ سہی 26 مئی کو مر ا آخر مر تو ڈاکٹر عبدالحکیم کی زندگی میں ہی گیا ناں

ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب نے ہفت روزہ اہل حدیث مورخہ 3 جولائی 1908 ، جلد5 نمبر 35 ص 3
میں 4 اگست تک اور 4 اگست کو کی وضاحت کی ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں ۔
icl6j6.jpg



 
آخری تدوین :

شفیق احمد

رکن ختم نبوت فورم
بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔قادیانیوں کی مت ماری گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔بقول مرزا قادیانی اس معاملے میں اللہ نے دخل اندازی کی اور مرزا قادیانی کی بجائے ڈاکٹر صاحب کی موت کے احکامات جاری کیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یقین کریں اگر ڈاکٹر صاحب مرزا قادیانی سے پہلے وفات پا جاتے تو مرزا قادیانی کی پیشنگوئی صحیح ثابت ہوتی اور اس کو مرزا قادیانی اپنی سچائی کے ثبوت میں ضرور پیش کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ثابت ہوا کہ یہ معاملہ اللہ کے حضور پیش ہوا اور اللہ نے فیصلہ دیا۔
 
Top