(ڈوئی نے مرزاقادیانی کے چیلنج کو قبول نہیں کیا)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں آچکا ہے۔ ہاں، میں کہتا ہوں کہ وہ بھی چیلنج مرزا صاحب نے ان کو یہی دیا کہ یہ کچھ عرصے کے اندر ۔۔۔۔۔۔ کچھ ٹائم دیا تھا، ایک سال، آٹھ مہینے، دوسال مجھے یاد نہیں ۔۔۔۔۔۔ کہ یہ ذلیل ہوگا اور مرے گا اور وہ جو میں نے دیکھی کتاب "True Islam" (سچا اسلام) اس میں یہ ہے کہ وہ ذلیل بھی ہوا اور مرا بھی، مگر اس نے کسی اسٹیج پر چیلنج کو Accept (قبول) ہی نہیں تھا کیا۔
مرزا ناصر احمد: اس نے کیا ہے Accept (قبول)۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کے اخبار یہ کہہ رہے ہیں کہ: He ignored it (اس نے اسے نظرانداز کیا)، اس پر تو آپ کہتے ہیں کہ پیش گوئی ٹھیک آگئی باوجود اس کے کہ اس نے Accept (قبول) نہیں کیا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اوہو! یہ میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور ثناء اللہ کے بارے میں کہتے ہیں Accept (قبول) نہیں کیا، اس واسطے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ میں سمجھ گیا، آپ کا پوائنٹ میں سمجھ گیا ہوں۔ میں جواب دیتا ہوں۔ ایک پہلے پیش گوئی ہے، ایک ہے مباہلہ۔ ان دو میں فرق ہے۔ اس کے متعلق پیش گوئی تھی، مباہلہ نہیں تھا۔
1369جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، اس میں یہ چیلنج تھا کہ اس نے اس کو Accept (قبول)…
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، نہ، چیلنج پیش گوئی کے رنگ میں اور یہاں مباہلہ کے رنگ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، پیش گوئی آتھم کا میں نے پوچھا۔ آپ نے کہا آتھم نے Accept کیا تھا اس کو۔
مرزا ناصر احمد: وہ مباہلہ تھا، آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا، اور یہ بعد میں بھی مباہلہ کا لفظ آیا ہے سارے اس سلسلے میں اس میں کوئی شک نہیں کہ مباہلہ جو ہے، آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں بھی پیش گوئی آتی ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور ڈوئی کے ساتھ پیشین گوئی تھی اور ان دو میں فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ثناء اللہ اور آتھم کے ساتھ پیشین گوئی نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا اور وہ مباہلہ ہوا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اور مباہلہ میں پیشین گوئی تھی۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔ مباہلہ کا چیلنج دیا گیا اور ایک دُعا کی شکل میں بتایا کہ یہ مباہلہ میں کرنا چاہتا ہوں اور انہوں نے اِنکار کیا یہ کہہ کے کہ ’’کوئی دانا انسان آپ کے اس چیلنج کو قبول نہیں کرسکتا۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے، پھر آتھم کے بارے میں یہ مباہلہ میں پیشین گوئی کی انہوں نے؟
مرزا ناصر احمد: ایک پیشین گوئی کا رنگ مباہلہ میں بھی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہے پیشین گوئی، مگر مباہلہ میں ہوئی؟
مرزا ناصر احمد: مباہلہ کی شکل میں ہے۔ ان دونوں کی شکلیں مختلف ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کو بھی اسی طرح چیلنج کیا، ڈیوی کو یا ڈوئی کو؟
1370مرزا ناصر احمد: ڈوئی کو چیلنج نہیں کیا، ڈوئی کو کہا کہ ’’تم اس جگہ پر پہنچے ہوئے ہو کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کے نیچے آؤگے، بغیر مباہلہ کے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! نہیں، میں آپ کو کتاب بتادُوں کہ اس کو Approach (رابطہ) کیا گیا کہ: ’’یہ کہتے ہیں، آپ کے بارے میں، انڈیا میں Prophet Ahmad یہ چیلنج دے رہے ہیں آپ کو۔ آپ Accept (قبول) کررہے ہیں اس کو؟‘‘ اس نے کہا کہ: ’’نہیں، I ignore it، (میں اس کو نظرانداز کرتا ہوں) ایسے کیڑے مکوڑے بہت پھرتے رہتے ہیں۔‘‘ A very contemptuous language he used. (اس نے ہتک آمیز الفاظ اِستعمال کئے)
مرزا ناصر احمد: میرے علم میں کہیں مباہلہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مباہلہ نہیں، میں نے کہا اس کو چیلنج کیا، اس کو کہا کہ Accept (قبول) کرو، اس نے انکار کردیا۔
مرزا ناصر احمد: دیکھیں ناں، چیلنج دیا۔ Stage by stage (مرحلہ وار) چلتے ہیں۔ چیلنج دیا، اس نے قبول نہیں کیا۔ مباہلہ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ لیکن اِنکار کرنے میں اس نے پھر گندہ دہنی سے کام لیا۔ تب مباہلہ کے بغیر اس کے متعلق پیش گوئی کی گئی۔ یہ تیسری اسٹیج ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں کتاب لے آؤں گا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ ابھی اور چلنا ہے؟