کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 72 ( مرزا قادیانی کی ابراھیمؑ کے معجزے میں اپنی منگھڑت تشریح)
۷۲… ’’اور یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن شریف میں چار پرندوں کا ذکر لکھا ہے کہ ان کو اجزائے متفرقہ یعنی جدا جدا کر کے چار پہاڑوں پر چھوڑا گیا تھا اور پھر بلانے سے وہ آ گئے تھے۔ یہ بھی عمل الترب کی طرف اشارہ ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۵۲، خزائن ج۳ ص۵۰۶)
ابوعبیدہ: شاباش مرزاقادیانی معجزات انبیاء علیہم السلام پر خوب ایمان ہے۔ تمام معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ بناتے ہو۔ حالانکہ خود بدولت اس عمل سے متنفر ہو۔ ’’اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا ہے کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۱۰، خزائن ج۳ ص۲۵۸ حاشیہ)
مرزاقادیانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا سوال تھا۔ ’’ رب ارنی کیف تحیی الموتیٰ ‘‘ یعنی اے میرے رب مجھے دکھا کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ اس کے جواب میں اگر آپ کا بیان کردہ طریقہ احیاء موتیٰ بتایا گیا تھا۔ یعنی مسمریزم تو کیا اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے واقف نہ تھے۔