کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 71 (مردوں کے زندہ ہونے والے معجزے پر مرزا قادیانی کا دجل،ادھوری عبارت پیش کی)
۷۱… ’’ واذ قتلتم نفسا فادراتم فیہا واﷲ مخرج ماکنتم تکتمون ‘‘ ایسے قصوں میں قرآن شریف کی کسی عبارت سے نہیں نکلتا کہ فی الحقیقت کوئی مردہ زندہ ہوگیا تھا اور واقعی طور پر کسی قالب میں جان پڑ گئی تھی… اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق علم عمل الترب یعنی مسمریزم کا ایک شعبدہ تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۴۹،۷۵۰، خزائن ج۳ ص۵۰۲،۵۰۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی اس آیت کریمہ سے اگلی آیت اگر آپ نے پڑھی ہوتی تو شاید آپ کو سمجھ آجاتی۔ سنئے: اس کے بعد اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ فقلنا اضربوہ ببعضہا کذلک یحیی الموتی ویریکم آیتہ لعلکم تعقلون ‘‘ {پھر ہم نے کہا کہ مارو اس کو (یعنی اس مردہ انسان کو) اس (گائے کے گوشت) کا ٹکرا (دیکھو) اس طرح اﷲ زندہ کرتا ہے مردوں کو اور دکھاتا ہے تم کو اپنی نشانیاں تاکہ تم لوگ سمجھو۔}
اس آیت کے معنی تمام امت کے علماء مفسرین اور مجددین (مسلمہ قادیانی) نے یہی کئے ہیں کہ وہ مردہ فی الواقعہ زندہ ہوگیا تھا اور یہ معجزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تھا۔ آپ اسے مسمریزم قرار دے رہے ہیں۔ کیا جھوٹ کے سرسینگ ہوتے ہیں؟