کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 116 ( انی متوفیک ورافعک الی ، اور مرزا کا دجل)
۱۱۶… ’’سو اس گواہی کی غرض سے اﷲتعالیٰ نے فرمایا: یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا ‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آپ کو خدا کی وکالت کا حق کیسے حاصل ہوا۔ جب کہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’ ومکروا ومکر اﷲ واﷲ خیر الماکرین۰ اذ قال اﷲ یا عیسیٰ… الخ !‘‘ یعنی یہود نے ایک تدبیر کی تھی (قتل مسیح کی) اور اﷲتعالیٰ نے تدبیر کی (ان کے بچاؤ کی) اور اﷲتعالیٰ سب سے زیادہ تدبیر کرنے والا ہے۔ (اور یہ تدبیر اس وقت کی جب کہ بطور تسلی وتشفی) فرمایا اﷲتعالیٰ نے اے عیسیٰ (گھبراؤ نہیں) میں تمہاری طبعی عمر پوری کر کے تمہیں طبعی وفات دوں گا اور سردست تمہیں آسمان پر اٹھانے والا ہوں اور کافروں کی صحبت سے پاک (علیحدہ) کرنے والا ہوں۔
اب بتلائیے مرزاقادیانی! یہ خدا کی گواہی آپ نے کیسے بنائی۔ اس میں مخاطب تو اﷲتعالیٰ کر رہے ہیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام کو اور کافروں کے مکر سے بچانے کی خوشخبری دے رہے ہیں۔ آپ اس کو گواہی کیسے بنارہے ہیں۔ کہیں اس وقت مراق کا دورہ تو نہیں تھا؟