• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کسی نہ کسی طرح پھر متحد ہونے کی کوشش

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کسی نہ کسی طرح پھر متحد ہونے کی کوشش
چنانچہ ۳؍اپریل ۱۹۴۷ء کو چوہدری ظفر اﷲ خان کے بھتیجے کے نکاح کے موقعہ پر سابق خلیفہ ربوہ مرزابشیرالدین محمود نے اپنا ایک رؤیا بیان کیا اور اس رؤیا (خواب) کی تعبیر اور اس سلسلہ میں مرزاغلام احمد کی پیشین گوئیوں کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری ظفر اﷲ خان کی موجودگی میں کہا: ’’حضور نے فرمایا جہاں تک میں نے ان پیشین گوئیوں پر نظر دوڑائی ہے جو مسیح موعود (مرزا غلام احمد) کے متعلق ہیں اور جہاں تک اﷲتعالیٰ کے اس فعل پر جو مسیح موعود (مرزاغلام احمد) کی بعثت سے وابستہ ہے، غور کیا ہے۔ میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہندوستان میں ہمیں دوسری اقوام کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہئے اور ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ مشارکت رکھنی چاہئے۔‘‘
حقیقت یہی ہے کہ ہندوستان جیسی مضبوط بیس جس قوم کو مل جائے اس کی کامیابی میں کوئی شک نہیں رہتا۔ اﷲتعالیٰ کی اس مشیت سے کہ اس نے احمدیت کے لئے اتنی وسیع بیس مہیا کی ہے۔ پتہ لگتا ہے کہ وہ سارے ہندوستان کو ایک سٹیج پر جمع کرنا چاہتا ہے اور سب کے گلے میں احمدیت کا جوا ڈالنا چاہتا ہے۔ اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہندو مسلم سوال اٹھ جائے اور ساری قومیں شیروشکر ہوکر رہیں تاکہ ملک کے حصے بخرے نہ ہوں۔ بے شک یہ کام بہت مشکل ہے۔ مگر اس کے نتائج بہت شاندار ہیں اور اﷲتعالیٰ چاہتا ہے کہ ساری قومیں متحد ہوں تاکہ 2076احمدیت اس وسیع بیس پر ترقی کرے۔ چنانچہ اس رؤیا میں اس طرف اشارہ ہے ممکن ہے کہ عارضی طور پر کچھ افتراق ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا جدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہوگئی اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔ بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے اور ساری قومیں باہم شیروشکر ہو کر رہیں۔‘‘

(روزنامہ الفضل قادیان مورخہ ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
’’میں قبل ازیں بتاچکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن قوموں کی منافرت کی وجہ سے عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے۔ یہ اور بات ہے ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضا مند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہو جائیں۔‘‘
(میاں مرزامحمود خلیفہ ربوہ الفضل ۱۷؍مئی ۱۹۴۷ئ)
 
Top