(کفرکی اقسام)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا ابھی ایک کیٹگری ’’حقیقی کافر‘‘ ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے یاد نہیں، شاید آپ کو ہوگا، میں نے ’’کفر دُون کفر‘‘ کی مثال دی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں نہیں، وہ ٹھیک ہے، تو وہ حقیقی کافر نہیں ہوتا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور مسلمان رہتا ہے وہ؟ مسلمان رہتا ہے وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، مسلمان ہے وہ۔
1644جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے باوجود آپ اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ اس لئے میں نے عرض کیا ناںجی کہ بعض دفعہ انسان اخلاقی اور رُوحانی لحاظ سے اتنا گرجاتا ہے کہ دائرۂ اسلام میں رہنے کے باوجود ۔۔۔۔۔۔۔ وہ نماز کا ایک اِمام جو ہے وہ ایک قسم کا Reprsentative (نمائندہ) ہے، وہ نماز میں ہمارے آگے ہوتا ہے، وہ ہمارا لیڈر ہوتا ہے، وہ ہمارا پیش اِمام ہوتا ہے۔ اُس میں اگر ایسی باتیں پائی جائیں جو نبی کریمﷺ کی وعید کے نیچے آنے والا وہ شخص ہو، وہ محمد رسول اللہﷺ کے منشاء کے خلاف چلنے والا ہو، محمد رسول اللہﷺ کے اَحکام کی نافرمانی کرنے والا ہو، تو ایسے شخص کے بارے میں پھر یہ رویہ اِختیار کرنا کہ نہیں وہ محمد رسول اللہﷺ کی کتنی مخالفت کیوں نہ کرتا چلاجائے، آپ اس کو بالکل ویسا ہی رکھیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ لیکن اُصولی طور پر جیسا کہ میں نے شروع میں بھی عرض کیا تھا کہ ہمارا اُصول یہ ہے کہ:
’’ یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اگر ہزارہا کافروں کو کافر نہ کہا جائے، بلکہ اُن کی نسبت خاموشی اِختیار کی جائے تو اس میں کوئی بڑا گناہ نہیں، بخلاف اس کے کہ ایک مسلمان کو کافر کہہ دیا جائے، یہ ایسا گناہ ہے جو تمام گناہوں سے خطرناک ہے۔‘‘
یہ اِمام غزالیؒ کے میں نے الفاظ اُن کی کتاب ’’الاقتصادفی الاعتقاد‘‘ میں سے سُنائے ہیں۔ یہی ہمارا مسلک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے، آپ نے Explain (واضح) کردیا اُس پر۔ اب آپ۔۔۔۔۔۔ میں ایک اور طرف جاتا ہوں کہ محدث کا Status (رُتبہ) کیا ہوتا ہے اسلام میں؟
1645جناب عبدالمنان عمر: محدث کا Status (درجہ) اسلام میں یہ ہے کہ وہ خداتعالیٰ کے ساتھ اُس کا ایک ایسا تعلق ہوتا ہے جو نبیوں والا نہیں ہوتا، بلکہ خدا اُن سے ہم کلام ہوجاتا ہے، اُن کے ساتھ اُس کا ایک خصوصی تعلق ہوجاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ نبی کے Status (درجے) سے نیچے ہی رہتا ہے، اُوپر تو نہیں ہوجاتا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: برابر بھی نہیں ہوتا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ جی، نہ برابر، نہ اُوپر۔ نہ اُوپر ہے نہ برابر۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ محدث اسلام میں کافی گزرے ہیں، آپ کے نقطئہ نظر سے، حضرت عمرؓ کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا تھا کہ وہ محدث تھے، حضرت علیؓ کے بارے میں اور باقی بھی کوئی بزرگ محدث گزرے ہیں۔ تو آپ کہتے ہیں کہ مرزا صاحب بھی ایسے بزرگوں اور اولیاؤں میں سے ایک تھے جن کو محدث کا Status (رتبہ) دیا گیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، زُمرۂ اولیائ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر وہ نبی کے Status (رتبہ) کے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور نبی جو ہو، خواہ کسی بھی تعریف کا ہو۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کسی تعریف کا بھی نبی ہو، تو آپ نے تعریفیں کیں ’’نبی‘‘ کی دو۔
جناب عبدالمنان عمر: ایک میں نے ’’نبی‘‘ کی حقیقی تعریف کی ہے، ایک اُس کے Figurative (تمثیلی) اِستعمال کے متعلق کہا ہے۔
1646جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں، میں اُس پہ نہیں جارہا، وہ تو آپ نے Explain (واضح) کردیا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: چونکہ وہ ’’نبی‘‘ کی قسم نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، ’’قسم‘‘ میں نہیں کہہ رہا۔ ابھی آپ نے حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ کا ذِکر کیا۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: دونوں نبی ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: دونوں نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں کہ محدث اُن کے لیول کے نہیں ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ۔
جناب یحییٰ بختیار: بس یہ میں آپ سے معلوم کرنا چاہتا تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل واضح ہے یہ کہ محدث نبی کے لیول کا نہیں ہوتا۔