کیا قادیانی اہل کتاب ہیں؟
مدعیہ کے فاضل وکیل نے ایک اور دلیل پیش کی ہے کہ قادیانی کم از کم قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں۔ اس لئے ان کا شمار اہل کتاب یا قرآن کریم کے ماننے والوں میں ہوسکتا ہے اور 2271چونکہ شرع محمدی کی رو سے مسلمانوں اور اہل کتاب کا نکاح باطل نہیں بلکہ فاسد یعنی غیرپسندیدہ ہوتا ہے۔ اس لئے یہ نکاح قانونی تھا۔ لہٰذا مہر جائز قرار دینا چاہئے۔
عدالت نے کہا محمڈن لاء کے اس اصول پر مدعا علیہ کے وکیل کو کوئی اعتراض نہ تھا۔ لیکن ان کی رائے میں قادیانیوں کو ’’اہل کتاب‘‘ میں بھی شمار نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں فریق کے وکلاء اس پر متفق تھے کہ ’’اہل کتاب‘‘ کی کوئی واضح تعریف کہیں موجود نہیں ہے۔ اس لفظ کے لغوی معنی یہ معلوم ہوتے ہیں ’’الہامی کتاب پر ایمان لانے والے۔‘‘
مدعیہ کی طرف سے اعلان کیاگیا تھا کہ قادیانی قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں۔ اس لئے وہ ’’اہل کتاب‘‘ ہیں۔ لیکن یہ مان لینے کے بعد قادیانیوں کو غیرمسلم کہنے کا سرے سے کوئی جواز ہی باقی نہیں رہتا۔ کیونکہ اگر یہ مان لیا جائے کہ قرآن کریم پر قادیانیوں کا ایمان ہے تو انہیں غیرمسلم کہنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہے گی۔
عدالت نے کہا کہ یہ استدلال مجھے پسند نہیں آیا۔ کیونکہ درحقیقت قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھنے کی وجہ ہی یہ ہے کہ قرآن شریف کے وہ مطلب تسلیم نہیں کرتے جس پر سارے مسلمانوں کا ایمان ہے۔ بلکہ اپنا مطلب پورا کرنے کے لئے انہوں نے قرآن کریم کی آیات توڑ موڑ کر انہیں نئے معنی پہنا دئیے ہیں۔ قادیانی قرآن کریم کو اس صورت میں تسلیم نہیں کرتے جس صورت میں وہ تیرہ سو سال سے قائم ہے اور اسے اس صورت میں تسلیم نہیں کرتے جس صورت میں نبی کریم ﷺ نے پیش کیا تھا۔ بلکہ مرزاغلام احمد نے جس طرح پیش کیا اسے وہ مانتے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ عیسائیوں نے بھی اپنی الہامی کتاب (انجیل) میں بے جا تبدیلیاں کی ہیں اور اس کے باوجود انہیں اہل کتاب تصور کیاجاتا ہے۔ لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا نبی مانتے ہیں۔ اس لئے ان کے پیروکاروں کو (اہل کتاب) سمجھتے ہیں۔ درآنحالیکہ انہوں نے الہامی کتاب میں مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق تبدیلیاں کی ہیں۔