(کیا قرآن کریم اور مرزا کے الہامات دونوں کا درجہ برابر ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ آپ کی جماعت کی رائے ہے کہ قرآن کریم اور الہامات مسیح موعود دونوں خدائے تعالیٰ کے کلام ہیں، دونوں میں اختلاف ہو ہی نہیں سکتا، اس لئے مقدم رکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، دونوں کا Status ایک جیسا ہے؟
1034مرزا ناصر احمد: یہ جو فقرہ ہے، اس میں دو سوال ہیں، اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں تجزیہ کر دوں؟ اصولی حقیقت عالمین کی، ساری خلق کی، اس ساری Universe کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے جو دو چیزیں صادر ہوتی ہیں، نکلتی ہیں، ان میں تضاد ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک یہ دوسری یہاں یہ ہے کہ آیا کس قسم کا الہام؟ تو ہمارا یہ عقیدہ ہے میں اپنا بتاؤں گا …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں وہی پوچھ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … ہمارا یہ عقیدہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہر الہام تابع ہے نبی اکرم کے الہامات کے، اور تفسیری ہے، زیادتی نہیں کرتا کچھ بھی، شریعت محمدیہa اور اسلامی جو ہدایت دی گئی ہے، اس پر ایک لفظ کی زیادتی نہیں، بلکہ تفسیر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مگر وہ جو ان کا Status (درجہ) ہے، ایک ہی جیسا ہے؟ کیونکہ دونوں آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پیغام ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام صادق تھے، اور اس واسطے ہم نے آپ کو مانا اور آپ نے جب یہ کہا کہ: ’’یہ الہام مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا۔‘‘ تو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا …