غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
کیا میرا حق نہیں کہ میں یہ بات کہوں۔۔۔۔۔؟؟؟
بڑی عجیب بات ہے کہ کلمہ گو بھی ہیں پھر حامیاں بھی نکالتے ہیں، محمد ﷺ بھی کہتے ہیں پھر نقص بھی نکالنے بیٹھ جاتے ہیں ،اب اگر کوئی کہے کہ پھول خوبصوت نہیں ہے تو بات نہیں بنتی، یعنی پھول بھی کہہ دے اور کہہ دے کہ خوبصورت بھی نہیں ہے، حسن تو پھول کی ایک ایک نزاکت میں بھر دیا گیا ہے۔ اب اگر کوئی محمد ﷺ بھی کہے اور پھر خامیاں بھی نکالے تو بات تو نہیں نا بنتی۔۔ یہ تو کافروں نے بھی کہا تھا کہ محمد ﷺ بھی کہتے ہو پھر گالیاں بھی دیتے ہو، یا گالیاں دینا چھوڑ دو یا محمد ﷺ کہنا چھوڑ دو، کیونکہ وہ کافر اہل زبان تھے اور جانتے تھے کہ یہ اباب طفیل میں سے ہے اور کثرت ماخذ چاہتا ہے۔ یعنی محمد ﷺ کا معنی یہ ہے کہ (الذی یحمدٰحمدا بعد عمد قرتۃ بعد قرتہ ،مرتۃ بعد مرتہ) یعنی خوبیوں کی کثرت کے مجموعہ کا نام محمد ﷺ ہے۔
اب اگر کوئی تعریف نہ بھی کرنا چاہے تو نام ہے لے گا تو اسی میں تعریف ہو جائے گی، کیونکہ محدیثین لکھتے ہیں کہ محمد ﷺ ہوتا ہی وہ ہے جس کی بار بار تعریف کی جائے،۔
کافروں کو یہ بات بھائی نہ ۔ انھوں نے سوچا چلو نام چینج کر لیتے ہیں، پھر انھوں نے اپنے طور پر نام بدل لیا اور کہنا شروع کر دیا (مذمم) معاذاللہ ۔ جس کا مطلب ہے بار بار مزمت کیا گیا۔ یہ سٹیٹس انھوں نے اپنے طور پر نام چینج کر دیا ، یوں وہ کافر مزمم کہہ کہہ کر اپنے دل کی آگ نکالتے ،
ایک دن ایک صحابی رضہ اللہ نے سن لیا اور وہ نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ حضور ﷺ ۔ وہ کافر آپ کو مزمم کہہ کہہ کر گالیاں دے رہے ہیں،
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم کیوں پریشان ہوتے ہو،
(یلعنون مذمما ویشتمون مذمم ، وانا محمد ﷺ)
فرمایا کہ وہ کسی مذمم کو گالیا دیتے ہوں گے میرے رب نے تو مجھے محمد ﷺ بنایا ہے۔
تو محمد ﷺ ہوتا ہی وہ ہے جس کی تعریف ختم نہ ہو، حتی کی تعریف کی اپنی تعریف ختم ہو جائے پر محمد ﷺ وہ ہوتا ہے جس کی تعریف ختم نہ ہو،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختصر تشریح اسم محمد ﷺ از قلم
غلام نبی نوری
بڑی عجیب بات ہے کہ کلمہ گو بھی ہیں پھر حامیاں بھی نکالتے ہیں، محمد ﷺ بھی کہتے ہیں پھر نقص بھی نکالنے بیٹھ جاتے ہیں ،اب اگر کوئی کہے کہ پھول خوبصوت نہیں ہے تو بات نہیں بنتی، یعنی پھول بھی کہہ دے اور کہہ دے کہ خوبصورت بھی نہیں ہے، حسن تو پھول کی ایک ایک نزاکت میں بھر دیا گیا ہے۔ اب اگر کوئی محمد ﷺ بھی کہے اور پھر خامیاں بھی نکالے تو بات تو نہیں نا بنتی۔۔ یہ تو کافروں نے بھی کہا تھا کہ محمد ﷺ بھی کہتے ہو پھر گالیاں بھی دیتے ہو، یا گالیاں دینا چھوڑ دو یا محمد ﷺ کہنا چھوڑ دو، کیونکہ وہ کافر اہل زبان تھے اور جانتے تھے کہ یہ اباب طفیل میں سے ہے اور کثرت ماخذ چاہتا ہے۔ یعنی محمد ﷺ کا معنی یہ ہے کہ (الذی یحمدٰحمدا بعد عمد قرتۃ بعد قرتہ ،مرتۃ بعد مرتہ) یعنی خوبیوں کی کثرت کے مجموعہ کا نام محمد ﷺ ہے۔
اب اگر کوئی تعریف نہ بھی کرنا چاہے تو نام ہے لے گا تو اسی میں تعریف ہو جائے گی، کیونکہ محدیثین لکھتے ہیں کہ محمد ﷺ ہوتا ہی وہ ہے جس کی بار بار تعریف کی جائے،۔
کافروں کو یہ بات بھائی نہ ۔ انھوں نے سوچا چلو نام چینج کر لیتے ہیں، پھر انھوں نے اپنے طور پر نام بدل لیا اور کہنا شروع کر دیا (مذمم) معاذاللہ ۔ جس کا مطلب ہے بار بار مزمت کیا گیا۔ یہ سٹیٹس انھوں نے اپنے طور پر نام چینج کر دیا ، یوں وہ کافر مزمم کہہ کہہ کر اپنے دل کی آگ نکالتے ،
ایک دن ایک صحابی رضہ اللہ نے سن لیا اور وہ نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ حضور ﷺ ۔ وہ کافر آپ کو مزمم کہہ کہہ کر گالیاں دے رہے ہیں،
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم کیوں پریشان ہوتے ہو،
(یلعنون مذمما ویشتمون مذمم ، وانا محمد ﷺ)
فرمایا کہ وہ کسی مذمم کو گالیا دیتے ہوں گے میرے رب نے تو مجھے محمد ﷺ بنایا ہے۔
تو محمد ﷺ ہوتا ہی وہ ہے جس کی تعریف ختم نہ ہو، حتی کی تعریف کی اپنی تعریف ختم ہو جائے پر محمد ﷺ وہ ہوتا ہے جس کی تعریف ختم نہ ہو،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختصر تشریح اسم محمد ﷺ از قلم
غلام نبی نوری