(کیا نبی کی وحی عدالت کے حکم کی پابند ہوتی ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں یہ عرض کر رہا تھا، آپ نے کہا، اس واسطے میں زیادہ ٹائم نہیں لینا چاہتا۔ سوال یہ ہے کہ ایک نبی کو جب ایک وحی آتی ہے تو کسی عدالت کے حکم کے تحت یہ نہیں کہتا کہ: ’’اچھا، اب عدالت نے حکم دے دیا ہے، میں اللہ کی جو مجھے وحی آئے، 1351میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا‘‘ یہ جو ہے ناں سوال۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، تو اس کا جواب جو میں نے دِیا وہ یہ ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا کہ انہوں نے خود یہ پابندیاں اپنے اُوپر آپ لگائی تھیں۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ کہ عدالت کے پابند نہیں، بلکہ پہلے اعلان کیا تھا اور عدالت کے فیصلے سے کچھ عرصہ پہلے یہ کہا تھا کہ: ’’میرا اِبتدا سے ہی یہ طریق ہے کہ جو اِنذاری پیش گوئیاں ہیں ان کو مشتہر نہیں کرتا۔‘‘ یہ نہیں کہا کہ ’’میں بتاتا نہیں‘‘ یعنی ’’اپنے دوستوں میں، اپنے حلقے میں بتاتا ہوں، لیکن ان کو اِشتہار اور اَخبار کے ذریعے میں مشتہر نہیں کرتا جب تک ان کی رضامندی نہ ہو۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: تو اس وجہ سے انہوں نے عدالت کے اس فیصلے کو منظور کیا؟
مرزا ناصر احمد: چونکہ انہی کے اپنے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مطلب یہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اپنے طریق کار کے مطابق تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو عدالت میں بات ہوئی ہے، دُرست ہے، مگر یہ کہ آپ اس کی وجہ یہ بتارہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: جناب مولوی ثناء اللہ صاحب کے متعلق پیش گوئی، آپ نے فرمایا تھا کہ اس کے متعلق وہ ایک یہ پوری نہیں ہوتی۔ جو بھی آپ نے حضرت مولوی ثناء اللہ صاحب کے متعلق اعلان کیا، یہ جو ہے ناں مباہلہ یا مقابلہ، اس میں دو طرفین ضروری ہیں، جس طرح یہ محاورہ ہے کہ ہاتھ سے تالی نہیں بجتی، تو آپ نے کہا کہ ’’آؤ، مباہلہ کرتے ہیں۔‘‘ اس کا جواب مولوی ثناء اللہ صاحب نے دیا، یہ دیا ہے ’’اہلِ حدیث‘‘ کے پرچہ ۱۹۰۷ء ___ اور اس کی فوٹواسٹیٹ کاپی ہم ساتھ یہ ابھی داخل کروادیں گے ___ جواب مولوی ثناء اللہ نے اس چیلنج کا دعوت مقابلہ کا یہ دیا کہ: 1352’’یہ تحریر تمہاری (کہ کون پہلے مرے کون بعد میں) یہ تحریر تمہاری مجھے منظور نہیں اور نہ کوئی دانا اس کو منظور کرسکتا ہے۔‘‘
اس واسطے اس کو یہ کہنا کہ کوئی مقابلہ ہوگیا تھا، جس کی شکل وہ نہیں نکلی جو سچے ہوتے تو نکلتی، اس کا سوال ہی نہیں۔ انہوں نے لکھا ہے: ’’کوئی عقل مند آدمی آپ کے مقابلے کو، چیلنج کو قبول ہی نہیں کرسکتا۔‘‘
یہ ’’اہلِ حدیث‘‘ کے پرچے کی فوٹواسٹیٹ کاپی جو ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس کے ساتھ ہی اگر آپ وہ جو اِشتہار مرزا صاحب کا ہے، اس کی بھی اگر کاپی آپ کے پاس ہو ___ میرے پاس بھی ہے ___ تاکہ…
مرزا ناصر احمد: وہ ’’اہلِ حدیث‘‘ کے اسی پرچے میں ہے۔ یہ جو فوٹواسٹیٹ کاپی دے رہے ہیں ناں مولوی ثناء اللہ صاحب کے پرچہ ’’اہلِ حدیث‘‘ کی، اس میں…
جناب یحییٰ بختیار: اس میں تو انہوں نے دُعا کی ہے، مرزا صاحب نے…
مرزا ناصر احمد: وہ دُعا مباہلے کی ہے کہ ’’تم اس دُعا سے Agree (اِتفاق) کرو، تو پھر یہ ہمارے درمیان مقابلہ اور مباہلہ ہوجائے گا۔‘‘ انہوں نے اس دُعا کو قبول کرنے سے اِنکار کردیا، بڑے زور سے، کہ کوئی عقل مند آدمی اسے قبول ہی نہیں کرسکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس میں یہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور اس میں ’’اہلِ حدیث‘‘ کے پرچے میں وہ سارا شامل ہے بیچ میں، جس کا انہوں نے اِنکار کیا ہے، وہ اس دُعا کا ہے، مولوی ثناء اللہ صاحب اس کو چیلنج، مقابلہ اور مباہلہ سمجھے ہیں اور اس کے مطابق انہوں نے جواب دیا ہے، ورنہ وہ اس دُعا کو اپنے پرچے میں شامل نہ کرتے اور یہ میں نے شامل کروائے ہیں یہاں کی Proceedings (کارروائی) میں ریکارڈ کے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا اِشتہار بھی کہ جس میں وہ کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
1353مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اس کے اندر ہے۔