(ہر بات کے دو معنی؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ہوسکتاہے۔ کیونکہ اگرآپ یہی کہتے ہیں کہ’’بدکار عورت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کہاں وہ کروفر کہاں یہ رسوائی۔اس کو کہتے ہیں ہائے وہ بلندی،ہائے یہ پستی۔
۲؎ جناب اٹارنی جنرل بس کریں۔ اس سے زیادہ اس بے چارے کی اورکیارسوائی ہوگی؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کا بیٹا‘‘ کے دو معنی ہیں’’بدگو‘‘ کے دو معنی ہیں’’خبیث‘‘ کے دو معنی ہیں’’منحوس‘‘ کے دو معنی ہیں۔ ایک اچھے ہیں، ایک برے ہیں۔ تو وہ تو اوربات ہو جاتی ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں یہاں تو عربی ہے ناں۔ یہ عربی کاترجمہ ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،عربی کا ترجمہ ہے۔
مرزاناصر احمد: تو عربی کے لفظ کے پتہ نہیں کتنے معنی ہیں۔ د ونہیں،پتہ نہیں دس معنی ہوں۔
562جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں،میں یہی کہہ رہا ہو کہ ’’بدکار عورت کا بیٹا‘‘عربی میں کچھ اورمعنی رکھتاہے؟
مرزاناصر احمد: عربی میں’’بدکار عورت کا بیٹا‘‘ نہیں کہاگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ترجمہ یہیں سے لیاگیاہے کہ نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں ترجمہ جو ہے،وہ ایک ترجمہ ہوتا ہے لفظی، وہ کردیا یہاں۔ لیکن ہم نے جس وقت اپنی تحقیق کرنی ہے تو ہمیں اس لفظ کے و ہ معنی جو عربی محاورہ میں مختلف استعمال ہوتے ہیں۔ ان ساروں کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ اس Context میں کون سے معنی میںعربی کالفظ استعمال کیاگیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جیسے ’’شیطان ‘‘کا ہے۔ اس کا عربی میں، اردو میں، فارسی میں کچھ فرق ہوگا آپ کے خیال میں؟
مرزاناصر احمد: جو ’’شیطان‘‘کالفظ ہے ناں،اس کے پانچ دس معنی توضرور ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر دونوں زبانوں میں کوئی فرق نہیں اس میں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،بالکل فرق ہے۔ عربی زبان میں اس کو اس معنی میں بھی استعمال کیاجاسکتاہے کہ اس خاص معنی میں اس کو کسی اورزبان میں استعمال نہ کیاگیاہو۔
جناب یحییٰ بختیار: جس میں تعریف کی شکل بھی ہوگی یاکہ…
مرزاناصر احمد: تعریف اوراس کے میں نام نہیں لے رہا۔ وہ تو جب ہوگی۔ آپ بحث سے پہلے…اس بحث کے اوپر…کیسے بحث کی جاسکتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے،آپ اس کو Explain (واضح) کر دیجئے۔
ایک حوالہ ہے جی مرزا صاحب کا۔’’جو شخص میرا مخالف ہے وہ عیسائی، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔‘‘آپ563 کے علم میں کوئی ایسا…
مرزاناصر احمد: نہیں،اگر میں دیکھوں تو بتادیتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے علم میں نہیں فی الحال ایسا کوئی…
مرزاناصر احمد: نہیں، اس کے الفاظ صحیح تو دیکھنے سے ہی پتہ چل سکتے ہیں۔ حوالہ بتائیں، یہاں پر شاید کتاب ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: حوالہ جی’’نزول المسیح‘‘ ص۴ اور وہ’’تذکرہ‘‘ بھی آگے لکھا ہوا ہے’’تذکرہ‘‘میں صفحہ ۲۲۷۔
مرزاناصر احمد: ہاں،یہ دیکھ لیتے ہیں۔ شاید یہاں نکل آئے۔’’نزول المسیح‘ ‘ صفحہ ۴ پر تو ایسی کوئی عبارت نہیں۔
Mr.Chairman: Mr. Attorney- General, the witness says it is not there on page4.
(مسٹر چیئرمین: گواہ کہہ رہا ہے کہ یہ صفحہ۴ پر نہیں ہے)
مرزاناصر احمد: صفحہ۴ کے اوپر جو میرے پاس…
جناب چیئرمین: نہیں، وہ ریفرنس ہے’’تذکرہ ‘‘کا؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، یہ’’نزول المسیح‘‘…
مرزاناصر احمد: یہ’’نزول المسیح‘‘ صفحہ ۴ آپ نے فرمایا ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اور’’تذکرہ‘‘ صفحہ ۲۲۷۔