ہر شخص آنحضرتﷺ سے بڑھ سکتا ہے
پھر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی، بلکہ مرزائی صاحبان کا عقیدہ اس سے بھی آگے بڑھ کر یہ ہے کہ صرف مرزاصاحب ہی نہیں، بلکہ ہر شخص اپنے روحانی مراتب میں ترقی کرتا ہوا (معاذ اﷲ) آنحضرتﷺ سے بڑھ سکتا ہے۔ چنانچہ مرزائیوں کے خلیفہ دوم مرزابشیرالدین محمود کہتے ہیں:
’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمدﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘
(الفضل قادیان ج۱۰ نمبر۵، مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ء ص۹، عنوان ’’خلیفہ المسیح کی ڈائری‘‘)
یہیں سے یہ حقیقت بھی کھل جاتی ہے کہ مرزائی صاحبان کی طرف سے بعض اوقات مسلمانوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے جو دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ آنحضرتﷺ کو خاتم النّبیین مانتے ہیں۔ اس کی اصلیت کیا ہے؟ خود مرزاصاحب اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’اﷲ جل شانہ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افافہ کمال کے لئے مہردی، جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپﷺ کا نام خاتم النّبیین ٹھہرا۔ یعنی آپﷺ 1906کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپﷺ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
ظل وبروز کے مذکورہ بالا اعتقادات کے ساتھ مرزاصاحب کے نزدیک خاتم النّبیین کا مطلب یہ ہے کہ آپﷺ کے پاس افاضہ کمال کی ایسی مہر تھی جو بالکل اپنے جیسے بلکہ اپنے سے بھی افضل واعلیٰ نبی تراشتی تھی۱؎۔ قرآن وحدیث، لغت عرب اور عقل انسانی کے ساتھ اس کھلے مذاق کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ اﷲتعالیٰ کے ’’معبود واحد‘‘ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کائنات عالم میں وہ تنہا ذات ہے، جس کی قوت قدسیہ خداتراش ہے اور اپنے جیسے خدا پیدا کر سکتی ہے۔ اگر قرآن کریم کی آیات اور امت کے بنیادی عقائد کے ساتھ ایسی گستاخانہ دل لگی کرنے کے بعد بھی کوئی شخص دائرہ اسلام میں رہ سکتا ہے تو پھر روئے زمین کا کوئی انسان کافر نہیں ہوسکتا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حاشیہ اگلی پوسٹ میں دیکھیں