(ہزاروں نبی آسکتے ہیں)
جناب یحییٰ بختیار: یہ قیاس کی بات نہیں،امکان کی بات نہیں۔ میں یہ کہہ رہا ہوں۔ He is saying:''certainly, definitely.'' (پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ کہہ رہے ہیں۔)ذرا پھر غور فرمائیے۔
’’…اور یہ سمجھ لیا کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے۔ اس لئے کسی کو کچھ نہیں دے سکتا۔ اس طرح یہ کہتے ہیں کہ خواہ کتنا ہی زہد وتقویٰ میں بڑھ جائے پرہیزگاری اورتقویٰ میں کئی نبیوں سے آگے گزر جائے،معرفت الٰہی کتنی ہی حاصل کرلے۔لیکن خدا اس کو کبھی نبی نہیں بنائے گا۔‘‘ یعنی یہ قرآن شریف کی جو Present interpretation (موجودہ تفسیر) ہے۔ اﷲ کا جو present (موجودہ)حکم ہے۔اس کی Interpretation (وضاحت) ہورہی ہے۔ ’’نہیں بنائے گا اورکبھی نہیں بنائے گا۔‘‘
’’ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی قدرت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی تو کیا، میں کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوںگے۔‘‘
654ابھی اﷲ تعالیٰ نے اورحکم نہیں دیا۔ جو حکم دیا ہے اسی کی Interpretation (وضاحت) پر کہہ رہے ہیں:’’اورمیں کہتاہوں کہ اورنبی ہوںگے‘‘ امکان کی بات نہیں ہے اور پھر آگے یہاں فرماتے ہیں،مرزاصاحب: ’’وہ تو مخالفت سے ڈراتے ہیں۔ لیکن اگر میر ی گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اورمجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں کہوںگا تو جھوٹا ہے،کذاب ہے،آپa کے بعد نبی آسکتے ہیں اورضرور آسکتے ہیں۔‘‘ دیکھیں،یہ یہاں امکان کی بات آگئی،وہاں نہیں ہے امکان کی بات۔
مرزاناصر احمد: جس وقت آپ کاسوال ختم ہوجائے گا اس وقت میں جواب دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میرا سوال یہی ہے جی کہ انہوں نے یہ کہا کہ ’’اور نبی آئیں گے اورضرور آئیںگے‘‘امکان کی بات نہیں کی کہ اﷲ تعالیٰ کوئی حکم نازل کرے کوئی اوروحی نازل کرے کسی اورنبی کو۔ ہم توکہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کاآخری حکم آچکا ہے۔ آخری کتاب آچکی ہے۔ یہ ہماراعقیدہ ہے۔ یہ آپ کا عقیدہ ہے اواس کی Interpretation (وضاحت) ہورہی ہے کہ ’’خاتم النّبیین‘‘ کے کیا معنی ہیں اور اسی پر میں نے عرض کیا اورآپ نے کہا کہ آپ کا عقیدہ یہ ہے کہ صرف ایک اورمسیح موعود آئیںگے،اورآچکے ہیں۔ یہاں پر یہ کہتے ہیں کہ ’’ہزاروں نبی آسکتے ہیں‘‘اور’’آئیںگے‘‘ تو اس پر آپ فرمائیے۔
مرزاناصر احمد: جو میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ نے فیصلہ نہیں فرمایا۔ بلکہ سوال کیا ہے جس کا جواب مجھے دینا ہے۔
655جناب یحییٰ بختیار: ہاں،میرا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: میری رائے میں سوائے امکان کے اور کوئی بات نہیں اور اس لئے کہ علم کے باوجود بھی بعض دفعہ امکان کی بحث کی جاتی ہے۔ جیسا کہ حضرت اسماعیل صاحب شہید، جن کا میں نے حوالہ ابھی پڑھا۔ان کا ایمان ہے کہ حضرت محمدaﷺ کے بعد کوئی شرعی نبی نہیں آسکتا۔ اس پختہ ایمان پر قائم ہوتے ہوئے، اورجہاں تک میں نے ان کو سمجھاہے ایک سیکنڈ کے لئے بھی یہ خیال نہ رکھتے ہوئے کہ کوئی محمدﷺ کے بعد صاحب شریعت نبی آسکتا ہے،اس پختہ ایمان کے باوجود لکھتے یہ ہیں…ایمان اپنی جگہ پختہ ہے۔لکھتے یہ ہیں کہ: ’’اﷲتعالیٰ کی شان یہ ہے کہ ایک آن میں ایک حکم’’کن‘‘ سے چاہے تو کروڑوں نبی اور ولی اور جن و فرشتہ جبرائیل اورمحمدa کے برابر پیداکرڈالے۔‘‘
’’کروڑوں محمدﷺ کے برابر پیداکرڈالے‘‘ اس یقین کے باوجود کہ ہو ہی نہیں سکتا عملاً تو یہ کہنا کہ چونکہ یہ آپ کا عقیدہ ہے،اس لئے امکان کی بحث نہیں کسی جگہ ہوسکتی۔ خاکسار کے نزدیک وہ Interpratation (مفہوم) درست نہیں۔