(۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی آزادی کی جنگ تھی۔ آپ نے یہ کہا کہ لوگوں کو مارا۔ لوٹا، بچوں کو مارا، لوٹا، کئی چیزیں ہوئیں اس میں، اس لئے کوئی اس کو Justify (جائز قرار) نہیں کرسکتا اور میں آپ سے پورا اِتفاق کرتا ہوں کہ ایسی چیزوں کو کوئی Justify (جائز قرار) نہیں کرتا۔ مگر سوال یہ ہے کہ جب برصغیر ہندوپاک میں آزادی کی تحریک چلی، پاکستان کے قیام کے لئے تحریک چلی، وہ بھی آزادی کی جنگ تھی، وہ بھی اسی انگریز کے خلاف تھی، تو اس دوران میں کیا ظلم نہیں ہوئے، کیا عصمتیں نہیں لوٹی گئیں، دونوں طرف سے کیا لوٹ مار نہیں ہوئی؟
1312مرزا ناصر احمد: آزادی کی جنگ کے دوران نہیں ہوتی، اس کا پھل توڑنے کے لئے لاتیں تڑوائی گئیں، جانیں دی گئیں، عصمتیں لٹائی گئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، یہ کہہ رہا ہوں کہ وہ ایسی حرکتیں ہوئیں۔ جن لوگوں نے یہ حرکتیں کیں، کس نے لوٹ مار کی، کس نے بدامنی پھیلائی، کس نے بُرے کام کئے، قتل کئے۔ اس کی وجہ سے آزادی کے جو رہنما تھے، لیڈر تھے، ان کو تو Condemn (مذمت) نہیں کرسکتے ہیں کہ چور ہیں، قزاق ہیں، یہ تو نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ان کو نہیں کہا جاسکتا تو ۱۸۵۷ء کے بھی جو لیڈر تھے جو نیک نیتی سے ملک کی آزادی چاہتے تھے، ان کو بھی نہیں کہا جاسکے گا۔
مرزا ناصر احمد: جو اس وقت ۔۔۔۔۔۔ ہاں، میں بتاتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہ Parallel (موازنہ) کر رہا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ۱۸۹۷ء کا آج کے ساتھ جب مقابلہ کریں گے۔ تو ۱۸۹۷ء میں اس وقت، ۱۸۵۷ئ، Eighteen Fifty-Seven میں۔ معلوم ہوتا ہے میں تھک گیا ہوں ۱۸۵۷ء میں کس نے ان کو Condemn (مذمت) کیا؟ یہاں آپ غلطی کرتے ہیں۔ ۱۸۵۷ء میں اس غدر میں حصہ لینے والوں کو ان لوگوں نے Condemn (مذمت) کیا جنہوں نے وہاں معاملات دیکھے اور بغیر دیکھے Condemn (مذمت) کرنا یا حق میں بات کرنا، یہ کوئی اس کی اہلیت نہیں ہے اور اس وقت جن لوگوں نے اس وقت ۱۹۴۷ء یا جو بھی یہ جنگ آزادی ہے یا۔ جنگ آزادی تو یہ نہیں، لیکن یہ جدوجہد ایک جہاد دُنیوی جہاد آزادی کے لئے ہے۔۔۔۔۔۔ اس میں ان لوگوں کو جو رہبر تھے، Condemn (مذمت) نہیں کیا ان لوگوں نے جنہوں نے وہ دیکھا۔ کچھ کیا بھی، بعضوں کو کیا بھی جو بیچ میں شامل ہوئے۔ مثلاً یہ ہندوؤں کی لیڈرشپ میں ایک حصہ تھا یہ پٹیل، اور یہ جن سنگھ ابھی تک ہے، تو اس کی ہندوؤں نے بھی Condemn (مذمت) کیا اور مسلمانوں نے بھی Condemn (مذمت) کیا۔
1313جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! یہی تو میں عرض کر رہا ہوں کہ اس زمانے میں بھی بعض لوگ ۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کی حکومت تھی ہندوستان میں۔ وہ حکومت ختم ہوکے انگریز بیٹھ گیا۔ مسلمانوں نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ختم کیسے ہوگئی؟۔۔۔۔۔۔ نہیں، میں توجہ صرف پھیر رہا ہوں۔ میں یہ توجہ پھیر رہا ہوں کہ وہ ختم اس واسطے ہوگئی کہ خود مسلمانوں کے اندر غدار پیدا ہوگئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، غلطیاں ہوں گی، سب کچھ ہوگا، میں ان وجوہات میں نہیں جارہا۔ مسلمانوں…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ توجہ پھیر رہے ہیں، یا ’’ہیراپھیری‘‘ کر رہے ہیں۔۔۔؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: اصل بات یہ ہے کہ میں سوال ہی نہیں سمجھا ابھی تک۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر عرض کرتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت تھی اور بہت عرصہ تک تھی۔ آخری حکمران بہادرشاہ ظفر تھے۔ ان کو ہٹایا گیا۔ انگریز ویسے تو بڑے عرصے سے پھیل رہا تھا، آخری طور پر اپنی Empire اس نے بنائی تو اس زمانے میں جب وہ بالکل ظفر کی حالت خراب تھی اور وہ ختم ہونے والا تھا، اور انگریز جم چکا تھا، صرف یہ کہ اعلان نہیں تھا ہوا ان کا وہ Empire (سلطنت) بن گئی ہے، ملکہ نے چارج لے لیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: یعنی ایک وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے یہاں جو ہو رہا تھا اور پھر ایک وقت میں وہ Empire بنی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ تو مختلف علاقوں میں دو سوسال سے وہ چلتا رہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہوں، ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: پلاسی کی جنگ کے بعد جب مصیبت ہماری آئی تو ۱۷۹۹ء میں جب ٹیپوسلطان کی شہادت ہوئی۔۔۔۔۔۔
1314مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹیپوسلطان جیسے آدمی کو اپنوں نے ہی مروادیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی تو میں کہتا ہوں کہ یہ چیزیں تو ہوتی ہیں۔ یہ ساری ہماری نظر میں آزادی کی جنگ تھی، مسلمانی حکومت کو برقرار رکھنے کی جنگ تھی۔ آخر میں جن مسلمانوں نے ۔۔۔ ان کے ساتھ اور لوگوں نے بھی تعاون کیا، ہندوؤں نے بھی کیا ہوگا۔ باقیوں نے بھی کیا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ لڑی، اس میں یہ ضرور ہوا کہ بعض لوگوں نے ظلم کئے۔ جیسے کوئی بھی تحریک ہو، آپ جلوس نکالتے ہیں پُرامن کوئی بھی پارٹی ہو، تو بیچ میں کچھ لوگ فائدہ اُٹھانے کے لئے گڑبڑ کرنے کے لئے آجاتے ہیں، شرارت کرجاتے ہیں، لوٹ مار کرجاتے ہیں۔ تو اس پر وہ جلوس نکالنے کا جن کا اِرادہ ہوتا ہے کہ پُرامن ہو ان کو آدمی Condemn (مذمت) نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اس جنگ آزادی میں جن لوگوں نے اس کی قیادت کی اور جنہوں نے کہا کہ یہ جہاد ہے، آپ نے ان سب کو Condemn (مذمت) کیا اور کہا کہ ’’چور، قزاق، حرامی‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سب سے بڑی ہیراپھیری۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پتانہیں کیاکیا باتیں کیں۔ اس واسطے میں کہہ رہا ہوں اگر ان کو آپ Condemn (مذمت) کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے نہیں، کسی اور نے لوٹ مار کی، کسی اور نے قتل کیا، تو پھر لوٹ مار۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کا تفصیلی جواب میں دے چکا ہوں۔ بات یہ ہے کہ اس وقت بہادر شاہ ظفر سمیت سب نے Condemn (مذمت) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ان کی بات نہیں کر رہا، مرزا صاحب! ایک بادشاہ کو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں اس وقت کی بات کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ہتھکڑی لگاکے بادشاہ کو لے جائیں تو اس کے بعد وہ سب کچھ کرے گا۔
مرزا ناصر احمد: اور جن کو ہتھکڑی نہیں لگی تھی انہوں نے بھی Condemn (مذمت) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: عدالت میں کیا، انگریز کے سامنے پیش کیا تھا۔
1315مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، آپ وہ دیکھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ مغل خاندان سے ہیں۔ وہ مغل شہنشاہ تھا، آپ جانتے ہیں کہ کس حالت میں ان کو پیش کیا۔
مرزا ناصر احمد: مجھے اس کی نظمیں بھی بہت ساری پتا ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو خیر، اس میں اس پر آرہا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ سرسیّد احمد، بانی دارالعلوم، ان کا ہے، اس وقت کی جو ہے، نہیں، علی گڑھ، بانی علی گڑھ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ سب ہم نے دیکھے ہیں، آپ نے سنائے بڑی تفصیل سے۔ مرزا صاحب! یہ میں نہیں کہہ رہا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس تفصیل کے بعد مجھے سوال نہیں سمجھ آرہا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا اس پر Condemn (مذمت) کیا، تو یہ آزادی کی جو تحریک تھی ہماری پاکستان کی، میں اسی پر کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں جو چیز سمجھا نہیں میں وہ ظاہر کردوں۔ شاید مجھے جلدی جواب مل جائے۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہے کہ اس وقت یہ جس کو ’’جنگ آزادی‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ ہم کہہ رہے ہیں غدر۔ ان کے وہ کون سے لیڈر تھے جنہوں نے ان واقعات کو سراہا اور Condemn (مذمت) نہیں کیا! مجھے ان آدمیوں کے نام نہیں پتا۔ میں ممنون ہوں گا جب آپ یہ نام بتائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں تاریخ سے ۔۔۔۔۔۔۔ میں آپ سے گزارش کر رہا ہوں، ایک Parallel (موازنہ) میں Draw کروں گا، یہ Parallal (موازنہ) ممکن ہے غلط ہوگا۔ آپ ٹھیک فرماتے ہوں گے کہ اس زمانے میں آزادی کی جنگ ہوئی، جس کو آپ ’’غدر‘‘ کہتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس کو ’’جہاد‘‘ کہا۔
1316مرزا ناصر احمد: کس نے؟
جناب یحییٰ بختیار: کئی لوگوں نے کہا۔
مرزا ناصر احمد: اس زمانے میں کہا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس زمانے میں کہا۔
مرزا ناصر احمد: اس زمانے میں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس زمانے میں۔
مرزا ناصر احمد: یہی میں کہتا ہوں ناں کہ اس زمانے کے جو لیڈر تھے جنہوں نے Condemn (مذمت) نہیں کیا، میرے ذہن میں کوئی نام نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا!
مرزا ناصر احمد: میں تو اَدب سے درخواست کر رہا ہوں کہ اگر مجھے نام ملیں تو میری معلومات میں اِضافہ ہوجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔ میں نے بھی انڈیا آفس میں کچھ اسٹڈی کی تھی کہ کتنے لیڈر گئے مسلمانوں کے، ایک دُوسرے کے پاس کہ یہ جہاد ہے، آپ کوشش کریں۔ یہ چیزیں ہیں۔ میں تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔ میں نے اس لئے عرض کردیا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نہیں کہا تو ٹھیک ہے۔ میری نظر میں کافیوں نے کہا تھا کہ یہ جہاد ہے اور اس کے لئے کوشش کی اور جہاد سمجھ کے لڑے وہ۔بہرحال سوال یہ ہے کہ اس میں آپ کہتے ہیں کہ لوگوں نے لوٹ مار کی، قتل وغارت کیا، ظلم کئے۔ ایک طبقے نے کئے۔ اس پر میں کہتا ہوں کہ آپ لیڈرشپ کو Condemn (مذمت) کریں گے؟
Mirza Nasir Ahmad: If they were under the guidence and directives of the leadership, the leaders should be condemned.......
(مرزا ناصر احمد: یہ سب لیڈران کی ہدایت اور حکم کے تحت ہوا۔ تو لیڈرشپ کی مذمت ہونی چاہئے)
1317جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی، ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔اگر وہ آزاد تھے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور لیڈرز کا کہنا نہیں مانتے تھے اور اپنے لیڈروں کی حکم عدولی کے نتیجے میں یہ مظالم کئے، جس کو آپ مظالم کہتے ہیں، تو پھر لیڈر بالکل وہ ہیں معصوم، ان کو کچھ نہیں کہا جاسکتا۔