’’ماتحت عدالت کا فیصلہ‘‘
سماعت کے بعد میاں محمد سلیم سینئر سول جج راولپنڈی نے ۲۵؍مارچ۱۹۵۵ء کو اس مقدمہ کا فیصلہ سنادیا تھا۔ اس فیصلہ میں علاوہ دیگر امور کے حسب ذیل قرار داد منتج ہوئیں:
۱… فریقین میں شادی کسی دھوکہ یا فریب سے نہیں ہوئی تھی۔
۲… مدعیہ کبھی مہر کے مطالبہ سے دستبردار نہیں ہوئی تھی۔
۳… جہیز کا ۲۴۰۳روپے کا سامان جو مدعیہ کا تھا مدعا علیہ کے قبضہ میں ہے۔
میاں عطاء اﷲ ایڈووکیٹ اور خواجہ احمد اقبال ایڈووکیٹ نے مسمات امۃ الکریم کی طرف سے اور مسٹر ظفر محمود نے لیفٹیننٹ نذیرالدین ملک کی طرف سے پیروی کی ہے۔ ان وکلاء میں سے کسی نے بھی میری عدالت میں متذکرہ نتائج کی صحت کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہا۔ ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کی دیگر قراردادیں حسب ذیل ہیں:
۱… قادیانیوں کو اہل کتاب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ مسمات امۃ الکریم قادیانی احمدی ہے۔ اس لئے جب اس کی شادی مدعا علیہ سے ہوئی تو اس وقت وہ غیرمسلم تھی۔ فریقین کی شادی قطعی طور پر باطل ہے۔ زوجیت کے فرائض کی تکمیل بھی اسے قانونی طور پر جائز قرار نہیں دے سکتی۔ (لہٰذا) مہر کا قرضہ قانونی طور پر واجب الوصول نہیں۔
2268متذکرہ نتائج کی اساس پر میاں محمد سلیم نے مسماۃ امۃ الکریم کو اپنے سابق خاوند سے جہیز کے سامان کی ۲۴۰۳ روپے کی مالیت وصول کرنے کی ڈگری دے دی۔ لیکن مہر کا مقدمہ خارج کر دیا۔
متذکرہ فیصلہ اور ڈگری کے خلاف دو(۲) اپیلیں دائر کی گئیں۔ مسماۃ امۃ الکریم نے دو ہزار روپیہ حق مہر کی اپیل دائر کی۔ دوسرا عدالت نے جہیز کے سامان کی مالیت ادا کرنے کی جو ڈگری لیفٹیننٹ نذیرالدین کے خلاف دی تھی اس سے گلو خلاصی حاصل کرنے کے لئے اس نے بھی اپیل دائر کر دی۔ شہادتیں اور خاص طور پر مسماۃ امۃ الکریم کے خطوط ظاہر کرتے ہیں کہ شادی کے وقت وہ قادیانی تھی۔ میں ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کی توثیق کرتے ہوئے اسے بحال رکھتا ہوں۔ ابتداء میں پیرایہ آغاز کے طور پر اپیلانٹ کے وکیل میاں عطاء اﷲ نے مندرجہ ذیل سوالات اٹھائے تھے:
۱… مسلمانوں میں اس امر کے متعلق اجماع نہیں کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ خدا کے آخری نبی تھے اور یہ کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں بھیجا جائے گا۔
۲… مسلمانوں میں اس امر کے متعلق بھی اجماع نہیں کہ جو شخص حضرت محمد ﷺ کے نبی آخرالزمان ہونے پر یقین نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں۔
۳… اس پر بھی اجماع مسلمین نہیں کہ قادیانی احمدی غیرمسلم ہیں۔
سوال نمبر۱ کے تحت (الف) ٹرائل کورٹ کے فاضل جج نے یہ قرار دیا ہے کہ مسلمانوں کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ ہمارے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ خدا کے آخری نبی تھے اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس عقیدہ کی اساس ’’خاتم النّبیین‘‘ کے وہ الفاظ ہیں جو پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق خداتعالیٰ نے قرآن مجید میں استعمال کئے ہیں۔ لیکن قادیانی اس کو ختم النّبیین پڑھتے ہیں اور اس کی تاویل، نبوت کی مہر لگانے والا کرتے ہیں۔ اس تاویل کے مطابق ان کے نزدیک خدا ہمارے پیغمبر اسلام ﷺ کے بعد بھی لاتعداد نبی بھیج سکتا ہے۔ اس کے پاس نبی کریم کی مہر ہوگی اور ان کے نزدیک مرزاغلام احمد بھی ایک ایسا نبی ہے جو خدا سے قرآن کریم سے مختلف کوئی ضابطہ نہیں 2269لایا۔ جنہیں پہلے ضابطہ کی تشریح کرنے کے لئے خداوند تعالیٰ کے مزید پیغامات کے ساتھ بھیجا گیا تھا۔ اس قسم کا نبی ان کے نزدیک ظلی یا غیرتشریعی نبی ہے۔ یعنی تشریعی نبی سے مختلف یعنی اس نبی سے مختلف جس پر خداوند تعالیٰ سے براہ راست وحی اتری ہو۔