2013شیخ ابن عربیؒ اور شیخ شعرانیؒ
شیخ محی الدین ابن عربیؒ کی طرف خاص طور سے یہ بات زورشور سے منسوب کی جاتی ہے کہ وہ غیر تشریعی نبوت کے قائل ہیں، مگر ان کی درج ذیل عبارت ملاحظہ ہو:
’’ فما بقی للاولیاء الیوم بعد ارتفاع النبوۃ الا التعریفات وانسدت ابواب الاوامر الالٰہیۃ والنہی فمن ادّعاہا بعد محمدﷺ فہو مدع شریعۃ اوحی بہا الیہ سواء وافق بہا شرعنا او خالف ‘‘
’’پس نبوت کے ختم ہو جانے کے بعد اولیاء اﷲ کے لئے صرف معارف باقی رہ گئے ہیں اور اﷲتعالیٰ کی طرف سے کسی امر (کسی چیز کا حکم) یا نہی (کسی چیز سے منع کرنا) کے دروازے بند ہوچکے۔ اب ہر وہ شخص جو اس کا دعویٰ کرے وہ درحقیقت شریعت کا مدعی ہے۔ خواہ اس کا الہام ہماری شریعت کے موافق ہو یا مخالف۔‘‘ (فتوحات مکیہ ج۳ ص۳۹)
اس عبارت نے واضح کر دیا کہ:
۱… شیخ اکبرؒ کے نزدیک مدعی شریعت صرف وہ نہیں ہے جو شریعت محمدیہؐ کے بعد نئے احکام لائے۔ بلکہ وہ مدعی نبوت بھی ان کے نزدیک مدعی شریعت ہے۔ جس کی وحی بالکل شریعت محمدیہ کے موافق ہی ہو۔
۲… آنحضرتﷺ کے بعد جس طرح نئی شریعت کا دعویٰ ختم نبوت کا انکار ہے۔ شریعت محمدیہ کی موافق وحی کا دعویٰ بھی ختم نبوت کا انکار ہے۔
۳… شیخ اکبرؒ کے نزدیک تشریعی نبوت سے مراد وہ نبوت ہے جسے شریعت نبوت کہے، خواہ وہ نبوت شریعت جدیدہ کی مدعی ہو اور خواہ شریعت محمدیہؐ کی موافقت کا دعویٰ کرے۔ پس غیرتشریعی نبوت سے مراد وہ کمالات نبوت اور کمالات ولایت ہوں گے جن پر شریعت 2014نبوت کا اطلاق نہیں کرتی اور وہ نبوت نہیں کہلاتی۔
عارف باﷲ امام شعرانیؒ نے ’’الیواقیت والجواہر‘‘ میں شیخ اکبرؒ کی مندرجہ بالا عبارت نقل کرتے ہوئے اس کے ساتھ یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں: ’’ فان کان مکلفا ضربنا عنقہ والاضربنا عنہ صفحاً ‘‘
(الیواقیت ج۲ ص۳۸)
’’اگر وہ شخص مکلف یعنی عاقل بالغ ہو تو ہم پر اس کا قتل واجب ہے۔ ورنہ اس سے اعراض کیا جائے گا۔‘‘
----------
ایک رکن: جناب والا! آج جمعہ ہے۔
جناب چیئرمین: ایک چیپٹر (باب) ’’مرزائیت کی اسلام دشمنی‘‘ پڑھ لیں، جو چھ صفحے کا ہے۔
ایک رکن: ساڑھے بارہ بج گئے ہیں۔
جناب چیئرمین: صرف دس منٹ لگیں گے۔
ایک رکن: شام کو کر لیں۔
جناب چیئرمین: شام کو آپ کہتے ہیں کہ صبح، اور صبح کو کہتے ہیں کہ شام کو کریں۔ کوئی وقت مجھے بھی دیں۔
مولوی مفتی محمود: جلد کر لیتے ہیں۔
جناب چیئرمین: ہاں! چھ صفحے ہیں۔ سات تاریخ کو پھر آپ باہر نکل جائیں گے۔
2015مولوی مفتی محمود: