2021ایک حواری نبی کی ضرورت
ایک برطانوی دستاویز ’’دی ارائیول آف برٹش ایمپائر ان انڈیا‘‘ میں ہے اور بیرونی تمام شواہد بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ ۱۸۶۹ء میں انگلینڈ سے برطانوی مدبروں اور مسیحی رہنماؤں کا ایک وفد اس بات کا جائزہ لینے برصغیر آیا کہ مسلمانوں کو رام کرنے کی ترکیب اور برطانوی سلطنت سے وفاداری کے راستے نکالنے پر غور کیا جائے۔ اس وفد نے ۱۸۷۰ء میں دو رپورٹیں پیش کیں۔ جن میں کہاگیا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت اپنے روحانی رہنماؤں کی اندھا دھند پیروکار ہے۔ اگر اس وقت ہمیں کوئی ایسا آدمی مل جائے جو (APOSTOLIC PROPHET) اپاسٹالک پرافٹ (حواری نبی) ہونے کا دعویٰ کرے تو بہت سے لوگ اس کے گرد اکٹھے ہو جائیں گے۔ لیکن مسلمانوں میں ایسے کسی شخص کو ترغیب دینا مشکل نظر آتا ہے۔ یہ مسئلہ حل ہو جائے تو پھر ایسے شخص کی نبوت کو حکومت کی سرپرستی میں بطریق احسن پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ اب کہ ہم پورے ہندوستان پر قابض ہیں تو ہمیں ہندوستانی عوام اور مسلمان جمہور کی داخلی بے چینی اور باہمی انتشار کو ہوا دینے کے لئے اس قسم کے عمل کی ضرورت ہے۔ (The Arrival Of British Empire in India
(ہندوستان میں برطانوی سلطنت کی آمد)، بحوالہ عجمی اسرائیل ص۱۹)