2063افریقہ میں صیہونیت کا ہر اول دستہ
برطانوی مفادات کے تحفظ کے علاوہ یہ قادیانی مشن افریقہ میں اسرائیل اور صیہونیت کے بھی سب سے مضبوط اور وفادار ہر اول دستہ ہیں۔ مرزاناصر احمد صاحب نے ۱۳؍جولائی ۱۹۷۳ء سے ۲۶؍ستمبر ۱۹۷۳ء تک بیرونی ممالک کا جو دورہ کیا اس کی غرض وغایت بھی قطعاً سیاسی تھی۔ لندن مشن کے محمود ہال میں جو پوشیدہ سیاسی میٹنگیں ہوئیں ان کا مقصد افریقہ میں اسرائیل اور یورپی استعمار کے سیاسی مقاصد کی تکمیل تھی۔
(ماہنامہ الحق ج۹ ش۲ ص۲۵، ۱۹۷۳ئ)
الفضل ربوہ یکم؍جولائی ۱۹۷۲ء نے لندن مشن کے پریس سیکرٹری خواجہ نذیر احمد کی اطلاع کے مطابق مغربی افریقہ کے ان ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی گئی جن کا مرزاناصر احمد دورہ کر چکے ہیں۔
پریس سیکرٹری لکھتے ہیں: ’’مغربی افریقہ کے ان کچھ ممالک کے سفراء کو اپنی مساعی اور خدمات سے روشناس کرانے کے لئے مکرم ومحترم بشیر احمد خان رفیق امام مسجد فضل لندن نے سہ رکنی وفد کی قیادت فرماتے ہوئے جس میں مکرم چوہدری ہدایت اﷲ سینئر سیکرٹری سفارت خانہ پاکستان اور خاکسار خواجہ نذیر احمدپریس سیکرٹری مسجد فضل لندن، ہزایکسی لینسی ایچ وی ایچ سی کے ہائی کمشنر غانا متعینہ لندن سے ملاقات کی۔‘‘
(الفضل ربوہ مورخہ ۲۸؍جون ۱۹۷۲ئ)
افریقہ میں ان سرگرمیوں کی وسعت کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تو عالمی صیہونی تنظیم (WZO) اور اسی کی تمام ایجنسیاں اور اسرائیل کی ’’جیوش ایجنسی‘‘ کھل کر افریقہ میں قادیانیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے آلہ کار بنانے کی خبریں عربوں کے لئے تشویش کا 2064باعث بن چکی ہیں۔ عرب اسرائیل جنگ کے بعد جن افریقی ممالک نے اسرائیل سے تعلقات توڑے قادیانیوں نے ایسے ممالک کی مخالف حکومت تحریکوں کے ساتھ مل کر ان پر سیاسی دباؤ ڈالا۔