2266شادی باطل تھی
لیفٹیننٹ نذیرالدین ملک پر مسمات امۃ الکریم نے بیشتر الزمات لگائے تھے۔ ان کی اس نے تردید کی اور جہیز کے متعلق کہا کہ وہ اس کے پاس نہیں تھا۔ اپیلانٹ نے جو اس کی قیمت بتائی ہے وہ صحیح نہیں۔ حق مہر کے دعویٰ کے متعلق کہاگیا کہ شادی قانونی طور پر باطل تھی اس لئے کہ یہ فریب سے ہوئی تھی۔ کیونکہ مدعیہ کے متعلق یہ ظاہر کیاگیا تھا کہ وہ حنفی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔ حالانکہ وہ مرزاغلام احمد آف قادیان کی پیرو ہے اور اگر یہ فریب ثابت نہ بھی ہو تب بھی یہ شادی ایک مسلمان اور غیرمسلمان کے درمیان ہونے کی وجہ سے باطل ہے۔ بدیں وجہ یہ کہا گیا تھا کہ مدعیہ مہر کا کوئی مطالبہ نہیں کر سکتی۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ فریقین میں شادی کے بعد زن وشوہر کے تعلقات قائم رہے۔ ان تعلقات اور زن وشوئی کی تکمیل کی مظہر ایک بچی ہے جس کی عمر پانچ سال کے لگ بھگ ہے۔