2353مرزا ناصر احمد صاحب کا اقرار
دوران جرح میں جب مرزا ناصر احمد صاحب نے یہ کہا کہ جو شخص اپنے کو مسلمان کہتا ہے۔ کسی دوسرے شخص یا اسمبلی کو یہ حق نہیں کہ وہ اس کو غیر مسلم قرار دے۔ جب اسی سلسلہ میں محترم اٹارنی جنرل نے ان پر سوال کیا کہ ایک شخص ہیپی اورعیسائی ہے۔ لیکن وہ غلط طور پر مفاد کی خاطر اپنے کو مسلمان کہتا ہے اور اس کی یہ فریب دہی اور بے ایمانی دیکھ کر اس کے خلاف عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا جاتا ہے۔ تو کیا عدالت کو یہ حق نہیں کہ قطعی ثبوت ملنے کے بعد اس کے فریب کا پردہ چاک کرکے اس کو غیر مسلم، ہیپی یا عیسائی قرار دے دیں۔
مرزا ناصر احمد نے بڑی ٹال مٹول کے بعد عدالت کے اس حق کو تسلیم کیا۔ گویا اس طرح مرزا ناصر احمد نے اقرار کرلیا کہ کسی بااختیار ادارے کو یہ حق حاصل ہے کہ نبوت کے بعد وہ کسی شخص کے دعوے کو غلط قرار دے دے۔
اب اس اقرار کے بعد قومی اسمبلی کو جس کاکام قانون سازی ہے، یہ حق کیوں حاصل نہیں کہ وہ مرزائیوں کے غلط دعویٔ اسلام کا بھانڈا پھوڑ کر عوام کو ان کے فریب سے بچائے؟