2362مسلمان کی تعریف
2363’’مسلمان‘‘کی تعریف کے لئے پاکستانی مسلمان عرصہ دراز سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ کیونکہ بغیر تعریف کے مسلمان کے نام سے پاکستان میں غیر مسلم مرزائی عہدوں پرقبضہ کر لیتے ہیں اور یہ اسکیم انگریز کی تھی۔ جو اس وقت تو کامیاب نہ ہوئی۔ لیکن اس نے مسلمانوں کو الجھن میں ڈال رکھا ہے۔ بہر حال جب پہلے دستور میں صدر مملکت کے لئے مسلمان ہونا شرط کیاگیا۔ ہم نے اسی وقت سے مسلمان کی تعریف کا مطالبہ کرناشروع کر دیا تھا اور یہ بالکل قانونی اور فطری بات تھی۔ جب صدر کے لئے مسلمان ہونا شرط ہے تو مسلمان کی تعریف خود آئین میں ہونی لازمی ہوگئی۔ ورنہ ہر ایرا غیرا اپنے کو مسلمان کہہ کر صدارت کا امیدوار بن سکتا ہے اور اب نئی حکومت نے تو صدر اور وزیراعظم دونوں کے لئے مسلمان ہوناشرط قرار دے دیاہے اور اگرچہ صاف طو ر پر مسلمان کی تعریف سے گریز کیا گیاہے۔
مگر صدر اور وزیراعظم کے حلف کے لئے جو الفاظ تجویز کئے گئے ہیں۔ ان میںختم نبوت پر ایمان اور سرور عالم ﷺ کے بعد کسی کے نبی نہ بننے، قرآن وحدیث کے تمام مقتضیات پر ایمان لانے کا بھی ذکر شامل ہے۔ موجودہ حکومت کا یہ وہ کارنامہ ہے جس سے کفر کی دلدادہ طاقتیں بوکھلاگئی ہیں۔ اس سے مرزائی بھی خاص طور پرگھبرا گئے ہیں۔ انہوں نے پہلے پہل عہدوں اورممبریوں پر قبضہ کرنے کی غرض سے پیپلزپارٹی کی حمایت کی تھی اور اب یکدم اصغر خان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ (بحوالہ لولاک لائلپور)
At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which was occupied by (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)
(اس موقع پر جناب چیئرمین نے کرسی صدارت چھوڑ دی جسے ڈاکٹر مسزاشرف خاتون عباسی نے سنبھال لیا)
مولاناعبدالحکیم: پھر مرزائی ظفر چوہدری( سابق ایئرمارشل) نے جو کردار ادا کیا۔ جس کی اس کو سزا بھی مل گئی،وہ سب کے سامنے ہے۔ بعد ازاں بھارت نے ایٹمی دھماکہ کیا اور چند ہی دن کے بعد ربوہ اسٹیشن پر مرزائیوں نے فساد اور ظلم کا ارتکاب کیا۔ مرزائی لوگ کبھی ملک کے وفادار نہیں ہو سکتے۔یہ حکومت کے پابند نہیں،اپنے خلیفہ کے پابند ہیں۔