2372مسلمانوں کی تعریف کی تحقیق
پہلے آپ قرآن پاک کی آیات سنیں:
۱… ’’ ومن اظلم ممن افتری علی اﷲ کذبا او کذب بآیاتہ انہ لا یفلح الظالمون (الانعام:۲۱)‘‘
{اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اﷲتعالیٰ پر افتراء کرے یا اﷲ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلائے۔ بے شک نہیں فلاح پاتے ظالم۔}
۲… ’’ ولو تریٰ اذوقفوا علی النار فقالوا یالتینا نرد ولانکذب بایات ربنا ونکون من المؤمنین (انعام:۲۷)‘‘
{اور اگر تم دیکھو جب وہ لوگ دوزخ پر کھڑے کر دئیے جائیں گے اور کہیں گے کاش ہم واپس لوٹا دئیے جائیں اور ہم اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلائیں اور یہ کہ ہم ایمان والوں میں سے ہو جائیں۔}
۳… ’’ ولقد کذب اصحاب الحجر المرسلین (حجر:۸۰)‘‘
{جھٹلایا بن کے رہنے والوں نے پیغمبروں کو۔}
۴… ’’ کذب اصحاب الایکۃ المرسلین (شعرائ:۱۷۶)‘‘
۵… ’’ واخی ہارون ہوا فصح منی لساناً فارسلہ معی ردأً یصدقنی انی اخاف ان یکذبون (قصص:۳۴)‘‘
{اور میرا بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح ہے۔ اس کو میرے ساتھ رسول بنادیں۔ (مددگار) جو میری تصدیق کریں۔ مجھے خطرہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلادیں گے۔}
۶… ’’ والذی جاء بالصدق وصدق بہ اولئک ہم المتقون (زمر:۳۳)‘‘
{اور جو سچ لایا اور سچ کی تصدیق کی، وہ سب لوگ متقی ہیں۔}
۷… ’’ وکنا نکذب بیوم الدین (مدثر:۴۶)‘‘
{ور ہم قیامت کو جھٹلاتے تھے۔}
2373۸… ’’ فلا صدق ولا صلّٰی ولکن کذّب وتولّٰی (القیامۃ:۳۱)‘‘
{تو اس نے نہ تصدیق کی، نہ ہی نماز پڑھی۔ بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیرا۔}
۹… ’’ فاما من اعطی واتقٰی وصدق بالحسنٰی فسنیسرہ للیسریٰ (لیل:۵تا۷)‘‘
{تو جس نے مال دیا اور تقویٰ اختیار کیا اور صحیح باتوں کی تصدیق کی، تو اس کو ہم یسریٰ کی توفیق دیں گے۔}
۱۰… ’’ ارایت ان کذب وتولّٰی (علق:۱۳)‘‘
{کیا آپ نے دیکھا، اگر وہ جھٹلائے اور منہ پھیر دے۔}
۱۱… ’’ا رایت الذی یکذب بالدین (الماعون:۱)‘‘
{کیا آپ کو وہ شخص معلوم ہے جو قیامت کو جھٹلاتا ہے۔}
۱۲… ان آیات کے سوا سارے قرآن پاک میں ’’ آمنوا وعملوا الصلحت ‘‘ بار بار آیا ہے۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ ایمان لائے اور نیک کام کئے۔ نیک کام تو حدیث جبرائیل علیہ السلام سے معلوم کئے جاچکے ہیں کہ اچھے کام ہیں۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور اسی طرح آمنوا سے بھی اسی حدیث کے تحت ایمان کی تفصیل ہوگئی ہے۔