• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

2451مرزائیوں کے تمام فرقوں کو کھلا چیلنج

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2451مرزائیوں کے تمام فرقوں کو کھلا چیلنج
اس لئے دعویٰ کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ مرزائی امت کے تینوں فرقے مل کر قیامت تک یہ بھی متعین نہیں کر سکتے کہ مرزاصاحب کا دعویٰ کیا ہے اور وہ کون ہیں اور کیا ہیں۔ دنیا سے اپنے آپ کو کیا کہلوانا چاہتے ہیں۔ لیکن جب ہم مرزاصاحب کی تحریرات کو بغور پڑھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعویٰ میں اختلاط واختلاف بھی ان کی ایک گہری چال ہے۔ وہ اصل میں خدائی کا دعویٰ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن سمجھے کہ قوم اس کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اس لئے تدریج سے کام لیا۔ پہلے خادم اسلام مبلغ بنے۔ پھر مجدد ہوئے۔ پھر مہدی ہوگئے اور جب دیکھا کہ قوم میں ایسے بے وقوفوں کی کمی نہیں جو ان کے ہر دعویٰ کو مان لیں تو پھر کھلے بندوں، نبی، رسول، خاتم الانبیاء وغیرہ سبھی کچھ ہوگئے اور ہونہار مرد نے اپنے آخری دعویٰ (خدائی) کی بھی تمہید ڈال دی تھی۔ جس کی تصدیق عبارات مذکورہ نمبر۲۶ لغایت نمبر۳۰ سے بخوبی ہوتی ہے۔ لیکن قسمت سے عمر نے وفانہ کی ورنہ مرزائی دنیا کا خدا بھی نئی روشنی اور نئے فیشن کا بن گیا ہوتا۔ خود مرزاصاحب کی عبارات ذیل اس تدریجی ترقی اور اس کے سبب ہمارے دعویٰ کی گواہ ہیں۔
(نصرۃ الحق المعروف براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۳، خزائن ج۲۱ ص۶۸) پر فرماتے ہیں۔ ’’میری دعوت کی مشکلات میں سے ایک رسالت ایک وحی الٰہی ایک مسیح موعود کا دعویٰ تھا۔‘‘ (اور پھر فرماتے ہیں) ’’علاوہ اس کے اور مشکلات یہ معلوم ہوئیں کہ بعض امور اس دعوت میں ایسے تھے کہ ہرگز امید نہ تھی کہ قوم ان کو قبول کر سکے اور قوم پر تو اس قدر بھی امید نہ تھی کہ وہ اس امر کو بھی تسلیم کر سکیں کہ بعد زمانہ نبوت وحی غیرتشریعی کا سلسلہ منقطع نہیں ہوا اور قیامت تک باقی ہے۔‘‘
2452نیز حقیقت الوحی کی عبارت ذیل بھی خود اس تدریجی ترقی کی شاہد ہے۔ جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ پہلے مرزاصاحب ختم نبوت کے قائل تھے اور اپنے کو نبی نہیں کہتے تھے۔ بعدمیں ارزانی غلہ نے نبی بنا دیا۔
(حقیقت الوحی ص۱۴۹، ۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ ’’اگر کوئی مرزائی یہ ثابت کر دے کہ یہ عبارت مرزاصاحب کی نہیں ہے تو فی عبارت دس (۱۰)روپے انعام۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
’’اسی طرح اوائل میں میرا یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی اور خدا کے بزرگ مقربین میں سے ہے، اور اگر کوئی امر میری فضیلت کے متعلق ظاہر ہوتا تھا تو میں اس کو جزوی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعد میں جو خداتعالیٰ کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی۔ اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا گیا۔‘‘
----------
[At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which has accupied by (Prof. Ghafoor Ahmad)]
(اس موقع پر مسٹر چیئرمین نے صدارت چھوڑ دی اور پروفیسر غفور احمد نے صدارت سنبھال لی)
----------
مولانا عبدالحکیم: اس کے بعد ہم مرزاصاحب کے دعاوی خود ان کی تصانیف سے معہ حوالہ صفحات نقل کرتے ہیں جو دعوے متعدد کتابوں اور مختلف مقامات میں موجود ہیں۔ بغرض اختصار عبارت تو ان میں سے ایک ہی نقل کر دی گئی ہے۔ باقی حوالہ صفحات درج کر دئیے گئے ہیں۔
 
Top