• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

7ستمبریومِ ختمِ نبوت (جب قادیانی غیر مسلم قرارپائے)

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
1901ء میں شروع ہونے والا قادیانی فتنہ آہستہ آہستہ پاکستان میں جڑ پکڑتا گیا اور بالآخر 1970ء کے الیکشن میں قادیانیوں نے چند سیٹیں حاصل کرلیں اور وہ انقلاب کے ذریعے پورے پاکستان پر قبضہ کا خواب دیکھنے لگے۔ اقتدار کے اس نشہ میں انہوں نے29 مئی 1974ء میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلبہ کے ایک گروپ کو ربوہ سٹیشن پرتشدد کا نشانہ بنایااور ان کا سامان لوٹ لیا۔ آناً فاناً یہ خبر فیصل آباد پہنچ گئی۔تحفظ ختم نبوت کے مقامی رہنما مولانا تاج محمود ایک بہت بڑا جلوس لے کر فیصل آباد سٹیشن پر پہنچ گئے۔ مسلمانوں نے اس کھلی غنڈہ گردی پر زبردست احتجاج کیا اوراگلے روز یہ خبر پورے ملک میں پھیل گئی اور ہر جگہ مظاہروں کاایک طوفان اُمڈپڑا۔پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف علامہ رحمت اللہ ارشد نے اس واقعہ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا:''ختم نبوت کی دینی حیثیت کے متعلق تمام مسالک کے علماء متفق ہیں کہ قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔''

مجلس تحفظِ ختم نبوت کے اُس وقت کے امیر مولانا محمدیوسف بنوری کی دعوت پر تمام طبقات نے لبیک کہا اور'' کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ''تشکیل پائی جس کے امیر بھی مولانا یوسف بنوری کو بنایا گیا۔ 9جون1974ء کولاہور میں اس کے پہلے اجلاس میں قادیانیت کے خلاف ایک بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا۔اس تحریک کا بس ایک ہی نعرہ تھا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جائے۔قادیانی اس تحریک سے بلبلا اٹھے اور مسلمانوں کو تشدد کے ذریعے ہراساں کرنے کے لیے کئی جگہ دستی بموں سے حملے کیے۔حکومت نے بھی ابتدائی طور پر تحریک کو ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی اورتحریک ختم نبوت کے قائدین اور کارکنوں کو گرفتارکرلیا' مگر یہ تحریک کم ہونے کے بجائے مزید پھیلتی چلی گئی۔
بالآخر حکومت نے قوم کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹونے سانحہ ربوہ اور قادیانی مسئلے پر سفارشات مرتب کرنے کے لیے پوری قومی اسمبلی کو خصوصی کمیٹی قرار دے دیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی نے اپوزیشن کی طرف سے اور وزیر قانون عبد الحفیظ پیرزادہ نے حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی۔اس طرح قومی اسمبلی میں قادیانیت پر بحث شروع ہوگئی۔قادیانیوں کے مرزائی اور لاہوری گروپ نے اپنے اپنے موقف تحریری شکل میں پیش کیے۔


قادیانی گروپ کے جواب میں ''ملت اسلامیہ کا موقف''دوسوصفحات پر مشتمل ایک ضخیم کتاب کی شکل میں تیار کیا گیا(یہ کتاب اب اسی نام سے شائع بھی ہوچکی ہے)۔ مولانا محمد یوسف بنوری کی قیادت میں مولانا محمد شریف جالندھری' مولانا محمد حیات'مولانا تاج محمود' مولانا عبدالرحیم اشعرنے حوالہ جات کی تدوین کا کام کیا'جبکہ مولانا محمد تقی عثمانی اور مولانا سمیع الحق نے ان حوالہ جات کو ترتیب دے کر ایک مدلل کتاب کی شکل میں مرتب کیا۔ ملت اسلامیہ کے موقف کو اسمبلی میں پڑھنے کی سعادت قائد حزبِ اختلاف مولانا مفتی محمودکوحاصل ہوئی۔ قادیانی گروپ کی طرف سے مرزا ناصر اورلاہوری گروپ کی طرف سے صدر الدین'عبدالمنان عمر اور سعود بیگ اسمبلی میں پیش ہوئے۔ لاہوری گروپ کے جواب میں مولاناغلام غوث ہزاروی نے مستقل طور پرایک محضر نامہ تیارکیا۔یہ بحث دوماہ کے طویل عرصہ تک جاری رہی۔ان دو ماہ میں قومی اسمبلی کے 28اجلاس اور 68نشستیں منعقد ہوئیں۔گیارہ روز تک لاہور ی گروپ کے مرزا ناصر اور نو روز تک قادیانی گروپ کے نمائندوں پر جرح ہوتی رہی۔ اس جرح پر اُن کا سانس پھول جاتا'انہیں پسینے آجاتے اور وہ باربار پانی مانگتے۔5'6ستمبر کو اٹارنی جنرل آف پاکستان یحییٰ خان بختیار نے بحث کو سمیٹتے ہوئے دو روز تک اراکین قومی اسمبلی کے سامنے اپنا مفصل بیان پیش کیا۔

7ستمبر کو فیصلے کے دن حالات بہت خراب ہوگئے۔بھٹو صاحب بیروینی دباؤ کی وجہ سے اس آئینی ترمیم پر دستخط سے انکاری تھے اس لیے انہوں نے بڑے بڑے شہروں میں فوج تعینات کردی اور تحریک ختم نبو ت کے قائدین اور کارکنوں کی لسٹ بنا لی گئی جنہیں رات کو گرفتا رکرنا تھا۔مگر خالق کائنات مسلمانوں کے حق میں فیصلہ لکھ چکا تھا تو مفتی محمود کے بھٹو صاحب کو منانے کے بعد بالآخر وہ مبارک گھڑی آئی جب 7 ستمبر1974ء کو4 بج کر53 منٹ پر قادیانیوں کے دونوں گروپ( مرزا ئی اور لاہوری گروپ)کو قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے آئینی ترمیم کا تاریخی بل پیش کیا۔یہ بل متفقہ رائے سے منظور کیا گیا تو حکومت او راپوزیشن کے ارکان خوشی سے آپس میں بغل گیر ہو گئے۔ پورے ملک میں گھی کے چراغ جلائے گئے۔ اس تاریخ ساز فیصلے کے بعد اکثر اسلامی ممالک نے یکے بعد دیگرے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا۔یہ یقیناًبہت بڑی کامیابی تھی۔


سات ستمبر کا دن دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے مسلمانوں اوربالخصوص مسلمانانِ پاکستان کے لیے ایک یاد گار اور تاریخی دن ہے۔یہ دن جب ہر سال ستمبر کے مہینے میں لوٹ کر آتا ہے تو ہمیں اُس تاریخ ساز فیصلے کی یاد دلاتاہے جو پاکستان کی قومی اسمبلی نے عقیدۂ ختم نبوت کی حقانیت کا بر ملا اور متفقہ اعلان کرتے ہوئے جاری کیا تھا۔ اس عظیم اور تاریخ ساز فیصلے کی رو سے مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا گیا تھا۔اس دن کو یاد رکھنا اور اس کے بارے میں نئی نسل کو آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے۔یہ یقیناًختم نبوت کے تحفظ کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔اس حوالے سے میری پوری اُمت مسلمہ اور بالخصوص پاکستانی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ6ستمبر کو یومِ دفاعِ پاکستان منانے کی طرح 7ستمبر کو ''یومِ ختمِ نبوت''عظیم الشان طریقے سے منانے کا اہتمام کرے اور اس دن کویومِ ختم نبوت کے نام سے یاد رکھا جائے۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت1974ء کی آئینی ترمیم پر نیک نیتی کے ساتھ مؤثر طور پر عمل در آمد کرائے اورقادیانیوں کواپنی حیثیت کے اندر رہنے کا پابند بنائے۔س حوالے سے ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ختم نبوت کی اس عظیم تحریک کو نہ صرف خود یاد رکھیں بلکہ یومِ ختمِ نبوت کے حوالے سے تمام جرائدواخبارات میں کالم اورمضامین لکھنے چاہئیں تاکہ ہمادی نئی نسل کو اس دن اور اس تحریک کے حوالے سے آگاہی حاصل ہو۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالے سے ایک صدی پر محیط اس تحریک کے شہداء کے درجات کو بلند فرمائے اور اس تحریک میں کسی بھی طرح حصہ لینے والے افراد کی کاوشوں کو قبول فرما کر اُن کے درجات کی بلندی کا سبب بنائے ۔آمین یا رب العالمین!

 
Top