INTRODUCTION OF EXTRANEOUS MATTERS BY THE WITNESS
مولانا عبدالحق: جی، گزارش یہ ہے کہ کل دو گھنٹے تقریباً اس نے تقریر کی، اور آج بھی وہ تو اپنی تاریخ وہ پیش کر رہے ہیں یا ریکارڈ کر رہے ہیں۔ ہمارا تو اٹارنی جنرل صاحب کا یہ سوال تھا کہ انگریزوں کی وفاداری کی، جو تم نے پیش کیا ہے، تو اس کی کیا وجہ ہے؟ یا مسلمانوں کو تم کافر اور پکا کافر کہتے ہو، جنازے کی نماز میں شرکت نہیں کرتے، شادی نہیں کرتے، عبادت میں شریک نہیں ہوتے۔ اب وہ کہتے ہیں، ہم نے مسلمانوں کے ساتھ نہیں کہا۔ یہ تو ایسا ہے کہ جیسا ایک 1266شخص کسی کو کہے کہ: ’’یہ چیز کیا ہے؟‘‘ وہ کہتا ہے: ’’کتا!‘‘ اب وہ کہتا ہے کہ: ’’میں پانی بھی اس کو دیتا ہوں، روٹی بھی دیتا ہوں، جگہ بھی دیتا ہوں۔‘‘ مقصد تو اَصل وہی ہے کہ جو چیز ان سے پوچھی جائے، ہمارے اٹارنی جنرل صاحب، اس کا جواب دے دیں اور بس۔ باقی وہ دوگھنٹہ باتیں جو کرتے ہیں تو خدا معلوم اس میں کیا حکمت ہے؟
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney-General to satisfy all the honourable members.
(جناب چیئرمین: ہاں جناب اٹارنی جنرل صاحب، معزز ارکان کو آپ مطمئن کریں)