ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت ( حضرت ملا علی قاریؒ حنفی کا عقیدہ)
عظمت شان
قادیانیوں کے نزدیک ملا علی قاریؒ دسویں صدی ہجری میں مجدد کی حیثیت سے مبعوث ہوئے تھے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵)
اقوال ملا علی قاریؒ دربارہ حیات عیسیٰ علیہ السلام
۱… ’’
انہ یذوب کالملح فی الماء عند نزول عیسیٰ من السماء
‘‘ (شرح فقہ اکبر ص۱۳۶) ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آسمان سے نازل ہوں گے تو اس وقت (ان کو دیکھ کر) دجال اس طرح پگھلے گا جس طرح پانی میں نمک پگھلتا ہے۔‘‘
۲… ’’
ان عیسیٰ نبی قبلہ وینزل بعدہ ویحکم بشریعتہ
‘‘ (شرح شفاء استنبول ج۲ ص۵۱۹) ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ سے پہلے کے نبی ہیں اور آپ کے بعد نازل ہوں گے اور شریعت محمدی پر عمل کریں گے۔‘‘
۳… ’’
نزول عیسیٰ من السماء
‘‘ (شرح فقہ اکبر ص۱۳۶) ’’پس نازل ہوں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے۔‘‘
۴… ’’
ان عیسیٰ یدفن بجنب نبیناﷺ بینہ وبین الشیخین
‘‘ (جمع الوسائل مصری ص۵۶۳) ’’بالتحقیق حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ کے پہلو میں آپ کے اور ابوبکرؓ وعمرؓ کے درمیان دفن ہوں گے۔‘‘
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت ( شیخ محمد طاہر محی السنۃ گجراتیؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
قادیانی جماعت نے شیخ محمد طاہر گجراتیؒ محی السنۃ کو مجدد صدی دہم تسلیم کر لیا ہے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵)
۱… ’’
وقال مالک مات عیسی لعلہ اراد رفعہ علی السماء… یجیٔ آخر الزمان لتواتر خبر النزول
‘‘ (مجمع البحار ج۱ ص۵۳۴، بلفظ حکم)
’’اور امام مالک نے فرمایا کہ سوگئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس واسطے کہ اﷲتعالیٰ ان کو آسمان پر اٹھانے کا ارادہ فرمایا… اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانہ میں آئیں گے۔ کیونکہ احادیث ان کے نزول کے بارہ میں متواتر ہیں۔‘‘
نوٹ: مات بمعنی نام (یعنی سوگیا) بھی ہے۔ (قاموس بحوالہ ازالہ اوہام ص۶۴۰، خزائن ج۳ ص۴۴۵)
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت ( امام ربانی مجدد الف ثانیؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
۱… از مرزاقادیانی: ’’مجدد الف ثانی کامل ولی اور صاحب خوارق کرامات بزرگ تھے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۴، خزائن ج۱۳ ص۹۲)
۲… ازمرزاقادیانی: ’’حضرت مجدد الف ثانی اولیاء کبار میں سے ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام (قیامت کی نشانی) ، خزائن ج۵ ص۶۰۷)
۳… امام ربانی گیا ہویں صدی کے مجدد تھے۔ دیکھو نمبر۲ میں مرزاقادیانی کا قول جس میں امام ربانی شیخ احمد سرہندی کو اصلی نام سے ذکر کرنے کی بجائے مرزاقادیانی نے صرف مجدد الف ثانی یعنی گیارھویں صدی کا مجدد ہی لکھنا مناسب سمجھا۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵)
۴… قادیانی مذہب کی کتاب (عسل مصفی ج۱ ص۱۷۲) سے ہم مجدد الف ثانی کا مرتبہ بیان کرتے ہیں۔
’’اور معلوم رہے کہ ہر صدی کے سر پر ایک مجدد ہوتا رہا ہے۔ لیکن صدی کا مجدد اور ہے اور الف (ہزار) کا اور۔ یعنی جس طرح سو اور ہزار میں فرق ہے۔ اسی طرح ان کے مجددوں میں فرق ہے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ۔‘‘
اب ہم ایسے بلند مرتبہ امام ومجدد کے اقوال کی ناظرین کو سیر کراتے ہیں۔
۱… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما کر آنحضرتﷺ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور آپ کے امتی ہوکر رہیں گے۔‘‘ (مکتوبات مترجم دفتر۲، مکتوب ۶۷)
۲… ’’قیامت کی علامتیں جن کی نسبت مخبر صادق نے خبر دی ہے۔ سب حق ہیں۔ ان میں کسی قسم کا خلاف نہیں۔ یعنی آفتاب عادت کے خلاف مغرب کی طرف سے طلوع کرے گا۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان ظاہر ہوں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔‘‘ (مکتوبات مترجم دفتر۲، مکتوب۶۷)
۳… ’’حدیث میں آیا ہے کہ اصحاب کہف حضرت امام مہدی کے مددگار ہوں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے زمانہ میں نزول فرمائیں گے اور دجال کو قتل کرنے میں ان کے ساتھ موافقت کریں گے۔‘‘ (حوالہ بالا)
۴… ’’انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کا کلمہ متفق ہے کہ ان کے دین کے اصول واحد ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آسمان سے نزول فرمائیں گے تو حضرت خاتم الرسلﷺ کی شریعت کی متابعت کریں گے۔‘‘ (ایضاً)
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت ( حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
۱… از مرزاقادیانی: ’’رئیس المحدثین تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۳)
۲… از مرزاقادیانی: ’’شاہ ولی اﷲ رئیس المحدثین تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۵، خزائن ج۳ ص۱۷۹)
۳… از مرزاقادیانی: ’’شاہ ولی اﷲ کامل ولی صاحب خوارق وکرامات بزرگ تھے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۴، خزائن ج۱۳ ص۷۲)
۴… ازمولوی نورالدین قادیانی خلیفہ اوّل: ’’میرے پیارے ولی اﷲ محدث دہلویؒ۔‘‘ (ازالہ اوہام ص، خزائن ج۳ ص۶۲۷)
۵… ’’حضرت احمد شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ بارھویں صدی میں مجدد وامام الزمان گزرے ہیں۔‘‘ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵) اب ہم قادیانیوں کے نزدیک رئیس المحدثین، کامل ولی، صاحب خوارق وکرامات بزرگ اور قادیانیوں کے پیارے ولی اﷲ محدث دہلویؒ کے اقوال دربارہ حیات عیسیٰ علیہ السلام پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’
ونیز از ضلالت ایشان یکے آنست کہ جزم مے کنند کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مقتول شدہ است، وفی الواقع درحق عیسیٰ علیہ السلام اشتبا ہے واقع شدہ بود رفع بر آسمان را قتل گمان کردند۔
‘‘ (فوز الکبیر ص۱۰، مصنفہ شاہ ولی اﷲ صاحب)
’’ان کی گمراہی ایک یہ تھی کہ انہوں نے یقین کر لیا کہ عیسیٰ علیہ السلام قتل کئے گئے ہیں۔ حالانکہ فی الواقع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معاملہ میں انہیں اشتباہ واقع ہوا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے جانے کو انہوں نے قتل خیال کر لیا۔‘‘ نوٹ: دیکھئے یہاں شاہ صاحب قتل کے مقابلہ پر رفع آسمانی کا استعمال کر کے اعلان کر رہے ہیں کہ جیسا قتل کا فعل یہود اور نصاریٰ کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم عنصری پر ہوا تھا۔ فی الواقع اسی جسم عنصری پر رفع کا فعل وارد ہوا۔ ورنہ دونوں میں ضد کیسے ہوسکتی ہے؟ ابوعبیدہ!
۲… تین ہزار سے زائد صحابہ کا اجماع حیات عیسیٰ علیہ السلام پر ہم ایک صحیح حدیث سے بیان کر آئے ہیں۔ اس حدیث کو رئیس المحدثین شاہ ولی اﷲ صاحب نے صحیح تسلیم کیا ہے۔ (ازالۃ الخفاء باب ذکر حضرت عمرؓ)
۳… ہم حضرت شاہ ولی اﷲ صاحبؒ کی کتاب ’’
تاویل الاحادیث
‘‘ سے نقل کر آئے ہیں۔ اس کا ملاحظہ کیا جائے۔ وہ عبارت اس مبحث میں فیصلہ کن ہے۔
۴… ہم شاہ صاحب کی ایک عبارت درج کر آئے ہیں۔
جو انہوں نے ’’
وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ
‘‘ کی تفسیر میں فرمائی ہے۔ وہ بھی قابل دید ہے۔ ناظرین کے استفادہ کے لئے دوبارہ درج کرتے ہیں۔
’’ونباشد ہیچ کس از اہل کتاب البتہ ایمان آورد بہ عیسیٰ علیہ السلام پیش از مردن عیسیٰ علیہ السلام وروز قیامت باشد عیسیٰ علیہ السلام گواہ برایشان۔‘‘ (فتح الرحمن مصنفہ شاہ صاحب)
۵… شاہ صاحب قدس سرہ کا مرتبہ آپ ملاحظہ کر ہی چکے ہیں۔ آپ صریح الفاظ میں حیات عیسیٰ علیہ السلام کا اعلان فرمارہے ہیں۔ فرماتے ہیں تمام اہل کتاب (یہودی ونصاریٰ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے پہلے ایمان لے آئیں گے۔ پس جب تک ایک یہودی یا عیسائی بھی دنیا میں اپنے مذہب پر قائم رہے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت نہیں آئے گی۔ کیونکہ اس سے پہلے موت عیسیٰ علیہ السلام کا واقع ہونا باری تعالیٰ کے وعدہ کی خلاف ورزی ہے۔
۶… قادیانی جماعت کے مسلم مجدد ورئیس المحدثین ’’
انی متوفیک ورافعک الیّ
‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
’’
من برگرندہ توام یعنی ازیں جہاں وبردارندۂ توام بسوئے خود وپاک سازندہ توام از صحبت کسانیکہ کافر شدند۔
‘‘ (تفسیر فتح الرحمن مؤلفہ شاہ صاحب قدس سرہ العزیز)
’’(اے عیسیٰ علیہ السلام) میں تجھے اپنے قبضہ میں لینے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے ان کافروں کی صحبت سے پاک کرنے والا ہوں۔‘‘
۷… حضرت شاہ صاحب اپنی تفسیر فتح الرحمن میں زیر آیت ’’
وما قتلوہ وما صلبوہ
‘‘ فرماتے ہیں۔
’’
ونہ کشتہ اند اورا وبردار نہ کردہ انداورا… وبیقین نکشتہ اند اورا بلکہ برداشت اورا خدا تعالیٰ بسوئے خود۔
‘‘
’’یہودیوں نے نہ تو قتل کیا عیسیٰ علیہ السلام کو اور نہ سولی پر ہی چڑھایا ان کو… یقینی بات ہے کہ نہیں قتل کر سکے یہود ان کو بلکہ اٹھا لیا ان کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف۔‘‘
حاشیہ پر شاہ صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں: ’’مترجم گوید یہودی کہ حاضر شوند نزول عیسیٰ علیہ السلام البتہ ایمان آرند۔‘‘
’’میں (حضرت شاہ صاحب) کہتا ہوں۔ اہل کتاب سے مراد وہ یہودی ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے زمانہ میں ہوں گے۔‘‘
۸… حضرت رئیس المحدثین آیت’’
وانہ لعلم للساعۃ
‘‘ کے متعلق فرماتے ہیں:
’’
وہر آئینہ عیسیٰ علیہ السلام نشان ہست قیامت را۔
‘‘
’’بے شک عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی نشانی ہے۔‘‘
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام شوکانیؒ کا عقیدہ)
عظمت شان:
قادیانی جماعت نے امام شوکانی صاحب کو بارھویں صدی کا امام اور مجدد تسلیم کر لیا ہے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵) مجدد کی شان اور عظمت ہم قادیانی اصول سے اس باب کے شروع میں ظاہر کر چکے ہیں۔
اقوال امام شوکانیؒ
۱… ’’
تواترت الاحادیث بنزول عیسیٰ حیا جسماً
‘‘ (تفسیر فتح البیان ج۱) ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ جسم عنصری کے ساتھ نازل ہونے کے بارہ میں حدیثیں متواتر ہیں۔‘‘
۲… ’’
الاحادیث الواردۃ فی نزولہ متواترۃ
‘‘ (کتاب الاذاعۃ للشوکانیؒ) ’’یعنی وہ احادیث نبوی جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارہ میں آئی ہیں وہ متواتر ہیں۔‘‘
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (حضرت شاہ رفیع الدین محدث دہلویؒ کا عقیدہ)
عظمت شان:
۱… قادیانی جماعت، شاہ صاحبؒ کو تیرھویں صدی کا مجدد تسلیم کرتی ہے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵)
شاہ رفیع الدین صاحب مجدد صدی سیزدہم اپنے ترجمہ قرآن شریف میں فرماتے ہیں۔
۱… ’’
انی متوفیک ورافعک
‘‘
اے عیسیٰ علیہ السلام تحقیق میں لینے والا ہوں تجھ کو اور اٹھانے والا ہوں تجھ کو اپنی طرف اور پاک کرنے والا ہوں تجھ کو ان لوگوں سے جو کافر ہوئے۔
۲… ’’
وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ
‘‘
نہیں کوئی اہل کتاب میں سے مگر ایمان لاوے گا ساتھ اس کے پہلے موت اس کی کے۔ (ترجمہ شاہ صاحب بزیر آیت کریمہ)
۳… ’’
وانہ لعلم للساعۃ
‘‘ اور تحقیق وہ البتہ علامت قیامت کی ہے۔ (ترجمہ شاہ صاحب بزیر آیت کریمہ)
ناظرین! غور کیجئے حضرت شاہ رفیع الدین صاحب محدث دہلوی کن صاف الفاظ میں حیات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ ظاہر کر رہے ہیں۔
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (حضرت شاہ عبدالقادر صاحب محدث دہلویؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
قادیانیوں نے حضرت شاہ صاحب کو بھی مجدد صدی دوازدہم مان لیا ہے۔ (عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵)
قارئین عظام! ذیل میں ہم حضرت شاہ عبدالقادر صاحبؒ کے اقوال پیش کرتے ہیں۔
۱… ’’
انی متوفیک ورافعک الیّٰ
‘‘ اے عیسیٰ علیہ السلام میں تجھ کو بھرلوں گا (اپنے قبضہ میں لے لوں گا) اور اٹھا لوں گا اپنی طرف اور پاک کروں گا تجھ کو کافروں سے۔ (زیر آیت کریمہ)
۲… ’’
وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ
‘‘ اور نہ (یہود نے) اس کو مارا ہے اور نہ سولی پر چڑھایا ہے۔ ولیکن وہی صورت بن گئی ان کے آگے… اور اس کو مارا نہیں بے شک بلکہ اس کو اٹھالیا اﷲ نے اپنی طرف۔ (ف) یہود کہتے ہیں ہم نے مارا عیسیٰ علیہ السلام کو اور مسیح اور رسول خدا نہیں کہتے یہ اﷲ نے ان کی خطا ذکر فرمائی اور فرمایا کہ اس کو ہرگز نہیں مارا حق تعالیٰ نے ایک صورت ان کو بنادی اس کو (یہودیوں نے) سولی چڑھایا۔ (بزیرآیت کریمہ)
۳… ’’
وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ
‘‘ کے متعلق حضرت شاہ صاحب اپنی مشہور تفسیر موضح القرآن میں لگی لپٹی بغیر فرماتے ہیں۔
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیں۔ جب یہود میں دجال پیدا ہوگا۔ تب (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) اس جہاں میں آکر اس کو ماریں گے اور یہود ونصاریٰ (مرزائی بھی۔ ابوعبیدہ) ان پر ایمان لائیں گے کہ یہ (عیسیٰ علیہ السلام) نہ مرے تھے۔‘‘ (موضح القرآن زیر آیت کریمہ)
۴… ’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘ اور وہ نشان ہے اس گھڑی کا۔ (ف)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا نشان قیامت ہے۔
(موضع القرآن زیر آیت کریمہ)
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (شیخ محمد اکرم صابریؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
مرزاقادیانی نے شیخ موصوف کو اکابر صوفیہ میں سے شمار کیا ہے۔ (ایام الصلح ص۳۸، خزائن ج۱۴ ص۳۸۲)
اور صرف ان کی بلند شخصیت سے بذریعہ افتراء محض پبلک کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ذیل میں ہم اس افتراء کا پردہ چاک کرتے ہیں۔ شیخ محمد اکرم صابریؒ فرماتے ہیں۔
’’
بعضے برانند کہ روح عیسیٰ درمہدی بروز کند ونزول عبارت ازین بروز است مطابق این حدیث لا مہدی الا عیسیٰ ابن مریم
‘‘ (اقتباس الانوار ص۵۲، بحوالہ ایام الصلح ص۱۳۸، خزائن ج۱۴ ص۳۸۳)
’’یعنی بعضے کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کی روح مہدی میں بروز کرے گی اور ان کے نازل ہونے کا مطلب یہی بروز عیسوی ہے۔ مطابق حدیث
لا مہدی الا عیسیٰ ابن مریم
‘‘
مرزاقادیانی نے یا تو غلطی سے یا محض دجل اور فریب کی غرض سے ’’بعضے براند‘‘ سے ایک گروہ اکابر صوفیہ کا مراد لے لیا ہے۔ ذرا مرزاقادیانی یا ان کے حواری ان اکابر صوفیہ کا نام تو بتائیں؟ جو اس عقیدہ کے حامل تھے۔
لیجئے! ہم بتاتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے اکابر صوفیہ اور شیخ محمد اکرمؒ کے بیان کردہ بعضے سے مراد کون سے صوفیہ ہیں۔ یہ وہی ’’
اکابر صوفیہ
‘‘ ہیں۔ جنہوں نے مرزاقادیانی کی طرح عیسیٰ ابن مریم بننے کی سعی لاحاصل کی اور مرزاقادیانی کی طرح بامر مجبوری بروز عیسوی کے قائل ہوئے۔ ایسے ہی کذابین، دجالین کے متعلق خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماگئے تھے۔
’’خبردار کوئی تمہیں گمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔‘‘ (انجیل متی باب۲۴)
ہم اس مضمون کو باب اوّل میں بیان کر آئے ہیں۔ پس مرزاقادیانی کے گروہ اکابر صوفیہ کی فہرست دیکھنی ہو تو وہ (عسل مصفی ج۲ ص۲۱۲،۲۱۸) پر ملاحظہ کریں۔ ایسے صوفیاء کے نام یہ ہیں۔
۱…’’صوفی ‘‘ مسٹر وارڈ (لندن) ۲…’’صوفی‘‘ ایک حبشی (جزیرہ جمیکا)
۳…’’صوفی‘‘ ایک فرنگی (ملک روس) ۴…’’صوفی‘‘ بھیک صدی دہم
۵…’’صوفی‘‘ ابراہیم بذلہ ۶…’’صوفی‘‘ شیخ محمد خراسانی
۷…’’صوفی‘‘ محمد بن تومرت ۸…’’صوفی‘‘ صوفی پگٹ (لندن)
۹…’’صوفی‘‘ چراغ دین ساکن جموں مرزائی ۱۰…’’صوفی‘‘ ڈوئی صاحب (امریکہ)
۱۱… ’’صوفی‘‘ عبداﷲ تیما پوری مرزائی علاقہ دکن
ؓؓ۱۲… ’’صوفی‘‘ انوسینٹ صاحب سکنہ روس
۱۳… ’’صوفی‘‘ نامعلوم الاسم ساکن پیرس
ناظرین! یہ ہیں مرزاقادیانی کے اکابر صوفیہ جنہوں نے اپنی مسیحیت کے ثبوت کے لئے بروز کا جامہ پہننا ضروری سمجھا۔ غالباً انہیں کے متعلق شیخ محمد اکرم صاحب نے (اقتباس الانوار ص۵۲) پر ’’وبعضے برانند‘‘ کہ روح عیسیٰ علیہ السلام درمہدی بروز کند ونزول عبارت ازیں بروز است الخ! لکھ کر آگے خود ہی ان مرزائی صوفیاء کا بھانڈا یوں پھوڑا ہے۔ فرماتے ہیں: ’’
وایں مقدمہ بغایت ضعیف است۔
‘‘ (اقتباس الانوار ص۵۲)
یعنی یہ دعویٰ بے حد ضعیف ہے۔
پھر اسی (اقتباس الانورا ص۷۲) پر فرماتے ہیں:
’’
یک فرقہ براں رفتہ اندکہ مہدی آخرالزمان عیسیٰ ابن مریم است واین روایت بغایت ضعیف است زیرا کہ اکثر احادیث صحیحہ ومتواترہ از حضرت رسالت پناہﷺ ورود یافتہ کہ مہدی از بنی فاطمہ خواہد بود وعیسیٰ علیہ السلام باواقتداء کردہ نماز خواہد گزارد وجمیع عارفان صاحب تمکین براین متفق اند۔
‘‘
یعنی ایک فرقہ ایسے ہی گمراہ صوفیوں کا اس طرف گیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہی مہدی بھی ہوں گے۔ مگر یہ روایت بھی بے حد ضعیف ہے۔ کیونکہ رسول کریمﷺ کی اکثر متواتر صحیح حدیثیں اس بارہ میں موجود ہیں کہ مہدی علیہ السلام حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور تمام عارفان صاحب تمکین اس پر متفق ہیں۔
ناظرین! دیکھئے کن صاف الفاظ میں شیخ محمد اکرم صابری جو خود بھی مرزاقادیانی کے نزدیک اکابر صوفیہ میں سے ہیں۔ سچے اور خدارسیدہ صوفیائے عظام کا عقیدہ حیات ونزول عیسیٰ علیہ السلام بیان فرمارہے ہیں۔ عقیدہ بروز رکھنے والوں کا رد کر رہے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی ہیں کہ بھوکے کی طرح دو اور دو چار روٹیاں ہی کا نعرہ لگائے جاتے ہیں۔
مرزاقادیانی کا طرز استدلال بعینہ ایسا ہے۔ جیسا کوئی منکر نماز قران کریم سے نماز پڑھنے کے خلاف بطور دلیل یہ آیت پڑھ دے۔ ’’
لا تقربوا الصلوٰۃ
‘‘ یعنی نماز کے قریب بھی مت جاؤ اور اس سے اگلی عبارت (وانتم سکریٰ یعنی نشے کی حالت میں) اس کی آنکھوں کو خیرہ کر دے۔
حضرات! دنیا اسلام میں بے شمار محدثین، مجددین، آئمہ مفسرین وآئمہ مجتہدین گزرے ہیں۔ بلا استثناء تمام کے تمام حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قرب قیامت میں ان کے نزول کا عقیدہ رکھنا جزو ایمان قرار دیتے چلے گئے ہیں۔ سب کے اقوال بیان کرنے سے میں بوجوہ ذیل معذور ہوں۔
۱… چونکہ پہلے زمانہ میں تمام مسلمان اس عقیدہ پر ایسا ہی ایمان رکھتے تھے۔ جیسا کہ خدا اور اس کے رسول کی رسالت پر اس واسطے بعض علماء اسلام نے اس پر گفتگو کرنا غیر ضروری سمجھا۔ مثلاً ہر ایک آدمی جانتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیان کا رہنے والا تھا۔ اب اس پر دلیل قائم کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ پس بعض علماء سلف نے اس پر مزید بحث کرنا ضروری ہی نہیں سمجھا۔ ’’آفتاب آمد دلیل آفتاب‘‘ کا مصداق سمجھ کر دیگر ضروریات دین کے حل کرنے میں لگے رہے۔
۲… اکثر نے اس پر خوب بحث کی ہے۔ مگر چونکہ میرا اصول اس کتاب میں یہ رہا ہے کہ صرف اسی بزرگ کے اقوال نقل کئے ہیں جو قادیانیوں کے نزدیک مسلم امام تھے اور ان کے متعلق مجھے قادیانی تصدیقات نہیں مل سکیں۔ لہٰذا ان بزرگوں کے اقوال نقل نہیں کئے۔
۳… بہت سے ایسے ہیں کہ قادیانیوں کے نزدیک ان کی عظمت مقبول ہے۔ مگر بخوف طوالت ان کے اقوال کو چھوڑ دیا ہے۔
۴… بہت سے مشہور آئمہ دین ومفسرین کلام اﷲ ایسے ہیں۔ جن کی عظمت کا دنیا اسلام کا بچہ بچہ قائل ہے اور خود قادیانیوں کے نزدیک وہ اپنے اپنے وقت کے امام مفسر اور مجدد تھے۔ میں نے صرف ایسے ہی بزرگان دین کے اقوال نقل کئے ہیں۔
حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت از اقوال مرزاغلام احمد قادیانی
حضرات! ہم نے گذشتہ پانچ ابواب میں انجیل، کلام اﷲ، احادیث نبوی، اقوال صحابہ اور اقوال مجددین سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں سیر حاصل بحث کی ہے۔ مزید بحث کی ضرورت نہ تھی۔ مگر جادو وہ جو سر پر چڑھ کر بولے۔ اب ذیل میں ہم خود مرزاقادیانی اور اس کی امت کے اقوال سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت دیتے ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ یہ کیا بات ہے۔ وفات مسیح علیہ السلام کے مدعی کے اقوال سے یہ کیسے ممکن ہے؟ لیکن مشاہدہ کی تکذیب کرنا محال ہے۔ پیشتر اس کے کہ ہم ایسے اقوال بیان کریں۔ ہم یہ بتلا دینا چاہتے ہیں کہ یہ اقوال بھی ایسے ہی ہوں گے کہ ان کا رد قادیانیوں سے ممکن نہ ہوگا۔ دلائل ذیل ذہن نشین کر لیں۔
۱… ہم مرزاقادیانی کے اقوال اس زمانہ کے بیان کریں گے۔ جب کہ مرزاقادیانی اپنے زعم میں مجدد ومحدث ومامور من اﷲ ہوچکے تھے۔
۲… ان کتابوں سے اقوال نقل کریں گے جن کے الہامی ہونے کا مرزاقادیانی کا خود دعویٰ تھا۔
۳… مرزاقادیانی چونکہ اپنے آپ کو تحصیل علم میں ظاہری اساتذہ سے مستغنی کہتے تھے اور ماشاء اﷲ ’’
امی نبی
‘‘ ہونے کے قائل تھے۔ لہٰذا ان کی ہر بات الہامی متصور ہوگی۔
۴… مجدد کی شان ہے کہ وہ خود اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا بلکہ جو کچھ کہتا ہے۔ وہ الہام اور وحی کی بناء پر کہتا ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی کا ہر فعل اور ہر قول الہامی متصور ہوگا۔
۵… مرزاقادیانی کہتا ہے کہ ان پر یہ وحی نازل ہوئی تھی۔ ’’
وما ینطق عن الہویٰ ان ہوالا وحی یوحی
‘‘ (تذکرہ ص۳۷۸،۳۹۴)
یعنی مرزاقادیانی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے تھے۔ بلکہ بذریعہ وحی جلی وخفی بات کرتے تھے۔ پس مرزاقادیانی کے اقوال کی اطاعت تو قادیانی جماعت پر واجب بلکہ فرض ہے۔ اقوال مرزاقادیانی کی انفرادی توثیق ہم ساتھ ساتھ کراتے جائیں گے۔ (انشاء اﷲ)
اقوال ودلائل مرزاقادیانی دراثبات حیات عیسیٰ علیہ السلام
پہلا قول:
… ’’
ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ
‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔ لیکن اس عاجز پر ظاہر کیاگیا ہے کہ یہ خاکسار اپنی غربت اور انکسار اور توکل اور ایثار اور آیات اور انوار کی رو سے مسیح کی پہلی زندگی کا نمونہ ہے اور اس عاجز کی فطرت اور مسیح کی فطرت باہم نہایت ہی متشابہ واقع ہوئی ہے… چونکہ اس عاجز کو حضرت مسیح علیہ السلام سے مشابہت تامہ ہے۔ اس لئے خداوند کریم نے مسیح علیہ السلام کی پیش گوئی میں ابتداء سے اس عاجز کو بھی شریک کر رکھا ہے۔ یعنی حضرت مسیح علیہ السلام پیش گوئی متذکرہ بالا کا ظاہری اور جسمانی طور پر مصداق ہے اور یہ عاجز روحانی اور معقولی طور پر اس کا محل اور مورد ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۸،۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳،۵۹۴ حاشیہ) دوسراقول:
… (الہام مرزا) ’’
عسیٰ ربکم ان یرحم علیکم وان عدتم عدنا وجعلنا جہنم للکافرین حصیرا
‘‘ خداتعالیٰ کا ارادہ اس بات کی طرف متوجہ ہے تم پر رحم کرے اور اگر تم نے گناہ اور سرکشی کی طرف رجوع کیا تو ہم بھی سزا اور عقوبت کی طرف رجوع کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنارکھا ہے۔ یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح علیہ السلام کے جلالی طور پر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے۔ یعنی اگر طریق افق اور نرمی اور لطف احسان کو قبول نہیں کریں گے اور حق محض جو دلائل واضح اور آیات بینہ سے کھل گیا ہے۔ اس سے سرکش رہیں گے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خداتعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس وخاشاک سے صاف کر دیں گے اور کج اور ناراست کا نام ونشان نہ رہے گا۔ جلال الٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی قہری سے نیست ونابود کر دے گا اور یہ زمانہ اس زمانہ کے لئے بطور ارہاص کے واقع ہوا ہے۔ یعنی اس وقت جلالی طور پر خداتعالیٰ اتمام حجت کرے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۰۵ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۰۱) تیسراقول:
۳… ’’حضرت مسیح علیہ السلام تو انجیل کو ناقص کی ناقص ہی چھوڑ کر آسمانوں پر جا بیٹھے۔‘‘ (کتاب بالا ص۳۶۱، خزائن ج۱ ص۴۳۱)
ان کے اقوال کی عظمت
۱… یہ اقوال اس کتاب (براہین احمدیہ) سے لئے گئے ہیں۔ جس کی شان مرزاقادیانی کے الفاظ میں یہ ہے۔
الف… ’’کتاب براہین احمدیہ جس کو خداتعالیٰ کی طرف سے مؤلف (مرزاقادیانی) نے ملہم ومامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کیا ہے۔‘‘ (قول مرزا مندرجہ تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳، اشتہار مشمولہ سرمہ چشم آریہ ص۳)
ب… ’’ہم نے صدہا طرح کا فتور اور فساد دیکھ کر کتاب براہین احمدیہ کو تالیف کیا تھا اور کتاب موصوف میں تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقت اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ تر روشن دکھلایا گیا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱ ص۲۹، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۸)
ج… ’’اب اس کتاب کا متولی اور مہتمم ظاہراً وباطناً حضرت رب العالمین ہے اور کچھ معلوم نہیں کہ کس انداز تک اس کو پہنچانے کا ارادہ ہے اور سچ تو یہ ہے کہ جس قدر جلد چہارم تک انوار حقیقت اسلام کے ظاہر کئے ہیں۔ یہ بھی اتمام حجت کے لئے کافی ہیں۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱ ص۴۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۵۶)
د… ’’براہین احمدیہ وہ کتاب ہے جو بقول مرزاقادیانی آنحضرتﷺ کے دربار میں رجسٹری ہوچکی ہے۔ آپ نے اس کا نام قطبی رکھا۔ یعنی قطب ستارہ کی طرح غیر متزلزل ومستحکم ہے۔ جس کے کامل استحکام کا پیش کر کے دس ہزار روپیہ کا اشتہار دیا گیا ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۲۴۸، خزائن ج۱ ص۲۷۵)
ھ… ’’اس کتاب میں یہ فائدہ ہے کہ یہ کتاب مہمات دینیہ کے بیان کرنے میں ناقص البیان نہیں۔ بلکہ وہ تمام صداقتیں جن پر اصول علم دین کے مشتمل ہیں اور وہ تمام حقائق عالیہ کہ جن کی ہیئت اجماعی کا نام اسلام ہے۔ وہ اس میں مکتوب اور مرقوم ہیں اور یہ ایسا فائدہ ہے کہ جس کے پڑھنے والوں کو ضروریات دین پر احاطہ ہو جائے گا اور کسی مغوی اور بہکانے والے کے پیچ میں نہیں آئیں گے۔ بلکہ دوسری کو وعظ اور نصیحت اور ہدایت کرنے کے لئے ایک کامل استاد اور ایک عیار رہبر بن جائیں گے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۱۳۶، خزائن ج۱ ص۱۲۹)
و… ’’پانچواں اس کتاب میں یہ فائدہ ہے کہ اس کے پڑھنے سے حقائق اور معارف کلام ربانی کے معلوم ہو جائیں گے… تمام وہ دلائل اور براہین جو اس میں لکھی گئی ہیں اور وہ تمام کامل صداقتیں جو اس میں دکھائی گئی ہیں۔ وہ سب آیات بینات قرآن شریف ہی سے لی گئی ہیں۔
یہ کتاب قرآن شریف کے دقائق اور حقائق اور اس کے اسرار عالیہ اور اس کے علوم حکیمیہ اور اس کے اعلیٰ فلسفہ ظاہر کرنے کے لئے ایک عالی بیان تفسیر ہے۔‘‘ (کتاب براہین احمدیہ ص۱۳۷، خزائن ج۱ ص۱۳۰)
ز… ’’اﷲتعالیٰ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۵۱، خزائن ج۲۲ ص۴۸۵)
اس قسم کے فقرے مرزاقادیانی نے اپنی تالیفات میں بہت جگہ لکھے ہیں۔ مسلمان کہا کرتے ہیں اﷲتعالیٰ قرآن شریف میں فرماتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قرآن شریف کلام اﷲ ہے۔ اسی طرح اﷲ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے گویا براہین احمدیہ کلام اﷲ ہے۔
تالیف براہین احمدیہ کے زمانہ میں مرزاقادیانی کی شان
الف… ’’مؤلف (براہین احمدیہ) کو علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳)
ب… ’’مؤلف نے براہین احمدیہ کو خداتعالیٰ کی طرف سے ملہم اور مامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کیا ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳)
ج… ’’کشف کی حالت میں جناب پیغمبر خداﷺ وحضرت علیؓ وحسنینؓ وفاطمہ زہراؓ تشریف لائے اور ایک نے ان میں سے اور ایسا یاد پڑتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ نے… ایک کتاب مجھ کو دی کہ جس کی نسبت یہ بتایا گیا یہ تفسیر قران ہے۔ جس کو علیؓ نے تالیف کیا ہے اور اب علیؓ وہ تفسیر مجھ کو دیتا ہے۔ فالحمدﷲ علی ذالک!‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۰۳، خزائن ج۱ ص۵۹۹)
نوٹ از ابوعبیدہ: گویا اس زمانہ میں مرزاقادیانی پورے مفسر بنادئیے گئے تھے۔
د… ’’اﷲتعالیٰ دوسری جگہ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے۔ الرحمن علم القرآن… یعنی وہ خدا ہے جس نے تجھے قرآن سکھلایا اور صحیح معنوں پر مطلع کیا۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۵۱، خزائن ج۲۲ ص۴۸۵) نوٹ از ابوعبیدہ: اس سے بھی معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کو خدا نے براہین احمدیہ کی تالیف کے زمانہ میں مفسر قرآن بنادیا تھا۔
۳…مجدد اور ملہم من اﷲ کی شان مرزاقادیانی کے الفاظ میں
الف… ’’جو لوگ خداتعالیٰ سے الہام پاتے ہیں۔ وہ بغیر بلائے نہیں بولتے اور بغیر سمجھائے نہیں سمجھتے اور بغیر فرمائے کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی دلیری نہیں کرتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
ب… ’’مجدد کا علوم لدنیہ وآیات سماویہ کے ساتھ آنا ضروری ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۴، خزائن ج۳ ص۱۷۹)
ناظرین باتمکین! کیا میں آپ کی انصاف پسند طبعوں کو اپیل کرتے ہوئے دریافت کر سکتا ہوں کہ براہین احمدیہ واقعی اگر ایسی باعظمت کتاب تھی۔ جیسی کہ مرزاقادیانی نے ظاہر کی ہے اور مرزاقادیانی اگر واقعی اپنے دعویٰ مجددیت اور الہام میں صادق تھے اور مجدد وملہم من اﷲ کی وہی شان ہوتی ہے جو انہوں نے لکھی ہے تو اندریں حالات جو مضمون انہوں نے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں لکھا ہے۔ کیا مرزاقادیانی اس کی تاویل۔ ان الفاظ میں کر سکتے ہیں اور کسی معقول طریقہ سے کسی صاحب انصاف کو اپنا ہمنواء بناسکتے ہیں؟
عذر مرزا: ’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شد ومد سے براہین احمدیہ میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)