• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احتسابِ قادیانیت جلدنمبر 14

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۱)

’’میں نے مسلمانوں کا رسمی عقیدہ براہین احمدیہ میں لکھ دیا۔ تا میری سادگی اور عدم بناوٹ پر وہ گواہ ہو۔ وہ میرا لکھنا جو الہامی نہ تھا۔ محض رسمی تھا۔ مخالفوں کے لئے قابل استناد نہیں۔ کیونکہ مجھے خود بخود غیب کا دعویٰ نہیں۔ جب تک کہ خداتعالیٰ مجھے نہ سمجھا دے۔‘‘

(کشتی نور ص۷۴، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
ناظرین! کیا مرزاقادیانی کی یہ تاویل ان حقائق کے سامنے جو اوپر مذکور ہوئے ہیں۔ ایک لمحہ کے لئے بھی ٹھہر سکتی ہے؟ خود غرض کا ستیاناس ہو۔ کس سادگی سے کہتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کا رسمی عقیدہ لکھ دیا تھا۔ اجی! پھر آپ نے جو کچھ براہین احمدیہ کی عظمت کے متعلق لکھا ہے۔ کیا وہ (معاف فرمائیں) بکواس محض نہ تھا۔ کیا مجدد کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے رسمی عقیدوں پر قائم رہتا ہے اور پھر ایسے عقائد والی کتاب کو الہامی قرار دیتا ہے اور اس پر ہزار روپیہ انعام کا بھی اعلان کرتا ہے۔ ذرا مامور من اﷲ اور ملہم کی شان دوبارہ اپنے ہی الفاظ میں سن کر کچھ تو ایسی تاویل کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے شرمائیے آخر ساری دنیاآپ کی اندھی تقلید تو کرنے کو تیار نہیں ہے۔ دیکھئے ملہم من اﷲ کی شان آپ کے نزدیک یہ ہے۔
’’جو خداتعالیٰ سے الہام پاتے ہیں وہ بغیر بلائے نہیں بولتے اور بغیر سمجھائے نہیں سمجھتے اور بغیر فرمائے کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی دلیری نہیں کرتے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
اب فرمائیے! مسلمانوں کا رسمی عقیدہ لکھنے میں بغیر خدا کے بلائے آپ کیوں بول پڑے اور بغیر سمجھائے کیوں آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ سمجھ لیا اور بغیر حکم الٰہی کیوں آپ نے ان کی آمد ثانی کا اعلان کر دیا اور اپنی طرف سے کیوں عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور آمد ثانی کا عقیدہ رکھنے کی دلیری کر لی۔ کیا ایسا بیباک انسان کسی ذمہ دار عہدہ پر مأمور کئے جانے کا مستحق ہوسکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲،۳)

قول مرزا نمبر۲
میں ہم نے مرزاقادیانی کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
’’لیکن ہم پر ظاہر کیاگیا ہے۔‘‘
اب فرمائیے! اس فقرہ میں ظاہر کرنے والا کون ہے یا تو اﷲتعالیٰ ہوسکتا ہے یا شیطان؟ تیسرا تو ممکن ہی نہیں۔ اگر اﷲتعالیٰ ہیں تو پھر الہام رحمانی ہے۔ اگر شیطان نے مرزاقادیانی پر ظاہر کیا تھا تو یہ الہام شیطانی ہے۔ بہرحال ہے ضرور الہام ہی ہے۔ رسمی عقیدہ نہیں ہوسکتا۔
مرزاقادیانی نے اپنے اقوال نمبر:۱،۲ میں حیات عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی آمد ثانی کو اپنی تصدیق میں پیش کیا ہے۔ کیا کسی رسمی عقیدہ کو اپنی تائید میں پیش کرنا جائز ہے؟ پس ان تصریحات سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نے جو کچھ لکھا۔ وہ شرح صدر سے لکھا اور الہام سے سمجھ کر لکھا تھا۔ اب عذر کرنا عذر لنگ کا حکم رکھتا ہے۔ سیدھا کیوں نہیں کہہ دیتے۔ بس بھائی! اس وقت ابھی ابتدائی زمانہ تھا۔ اتنی جرأت پیدا نہ ہوئی تھی کہ میں اس عقیدہ کا اظہار کرتا۔ آہستہ آہستہ زمین تیار کرتا رہا۔ حتیٰ کہ ۱۸۹۲ء میں میرے جاں نثاروں کی تعداد کافی ہوگئی اور میں نے وفات مسیح علیہ السلام کا اعلان کر دیا۔
ایک عجیب انکشاف
قول مرزا نمبر۳
مرزاقادیانی اس عقیدہ کو براہین احمدیہ میں لکھنے کی وجہ بیان کرتے ہیں۔ ’’تا میری سادگی اور عدم بناوٹ پر گوارہ ہو۔‘‘
(کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
دیکھا ناظرین! صاف معلوم ہوتا ہے کہ براہین احمدیہ کی تالیف کے زمانہ میں ہی مرزاقادیانی دعویٰ مسیحیت کا ارادہ کر چکے تھے۔ اس دعویٰ کی تکمیل کے لئے ضروری تھا کہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ پہلے ترک کیا جاتا۔ لیکن ایسا کرنے سے دنیائے اسلام میں تہلکہ مچ جاتا۔ پس اس وقت لکھ دیا کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ تاکہ بعد میں اپنی سادگی کا اظہار کیاجائے۔ کس قدر زبردست دجل اور فریب ہے۔ جب زمین تیار کر لی۔ مریدوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ فوراً کہہ دیا۔ میں نے سادگی سے ایسا لکھ دیا تھا۔ لطف یہ کہ فرماتے ہیں۔ میں نے اپنا عقیدہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا براہین میں ظاہر ہی اسی واسطے کیا تھا کہ آئندہ اپنی سادگی کے ثبوت میں پیش کر کے جان چھڑا لوں گا۔
اسی واسطے رسول کریمﷺ فرماتے ہیں: ’’ سیکون فی امتی ثلاثون دجالون کذابون ‘‘ یعنی میری امت میں تیس بڑے بڑے فریبی اور زبردست جھوٹ بولنے والے ہوں گے۔ ’’ کلہم یزعم انہ نبی اﷲ ‘‘ ان میں سے ہر ایک خیال کرے گا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ ’’ انا خاتم النبیین لا نبی بعدی ‘‘ اور میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۴۔۔۔ مسیح کے آنے کی کھلی پیش گوئی)

’’واضح ہو کہ اس امر سے دنیا میں کسی کو بھی انکار نہیں کہ احادیث میں مسیح موعود کی کھلی کھلی پیش گوئی موجود ہے۔ بلکہ قریباً تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنے والا ہے۔ جس کا نام عیسیٰ ابن مریم ہوگا اور یہ پیش گوئی بخاری اور مسلم اور ترمذی وغیرہ کتب، حدیث میں اس کثرت سے پائی جاتی ہے جو ایک منصف مزاج کی تسلی کے لئے کافی ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۲، خزائن ج۶ ص۲۹۸)
نوٹ از ابوعبیدہ: احادیث میں مسیح موعود کا نام عیسیٰ بن مریم۔ مسیح ابن مریم مذکور ہے اور تمام امت نے عیسیٰ ابن مریم سے مراد وہی عیسیٰ ابن مریم رسول الیٰ بنی اسرائیل ہی لیا ہے۔ پس وہی نازل ہوں گے اور یہی ثابت کرنا ہمارا مقصود ومطلوب ہے۔ فاالحمدﷲ علی ذالک !
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۵… احادیث میں مسیح کے آنے کی پیشن گوئی)

’’مسیح موعود (عیسیٰ ابن مریم) کے بارہ میں جو احادیث میں پیش گوئی ہے۔ وہ ایسی نہیں ہے کہ جس کو صرف آئمہ حدیث نے چند روایتوں کی بنا پر لکھا ہو بس۔ بلکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ پیش گوئی عقیدہ کے طور پر ابتداء سے مسلمانوں کے رگ وریشہ میں داخل چلی آئی ہے۔ گویا جس قدر اس وقت روئے زمین پر مسلمان تھے۔ اسی قدر اس پیش گوئی کی صحت پر شہادتیں موجود تھیں۔ کیونکہ عقیدہ کے طور پر وہ اس کو ابتداء سے یاد کرتے چلے آتے تھے۔ اگر نعوذ باﷲ یہ افتراء ہے تو اس افتراء کی مسلمانوں کو کیا ضرورت تھی اور کیوں انہوں نے اس پر اتفاق کر لیا ہے اور کس مجبوری نے انہیں اس افتراء پر آمادہ کر لیا۔‘‘

(شہادۃ القرآن ص۸، خزائن ج۶ ص۳۰۴)
نوٹ از ابوعبیدہ: ناظرین کس قدر صفائی سے مرزاقادیانی اعلان کر رہے ہیں کہ تمام مسلمان اس پیش گوئی کو بطور عقیدہ تیرہ سو سال سے یاد کرتے آرہے ہیں۔ پیش گوئی کیا ہے؟ پیش گوئی وہی ہے جسے ہم پچھلے پانچ بابوں میں بیان کر چکے ہیں۔ مرزاقادیانی اور تیرہ صدسال کے کروڑہا مسلمانوں کے عقیدہ میں فرق یہ ہے کہ مسلمان بلا استثناء عیسیٰ ابن مریم ’’ رسولا الی بنی اسرائیل ‘‘ کی آمد کے قائل ہیں اور مرزاقادیانی کہتے ہیں اور تمام جہان کے مسلمانوں کی آنکھوں میں مٹی جھونک کر کہتے ہیں کہ وہ میں ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۶… مسیح ابن مریم کے آنے کی پیشنگوئی درجہ اول کی پیشنگوئی ہے)

’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی ایک اوّل درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے باتفاق قبول کر لیا ہے اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں رکھی گئی ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اوّل درجہ اس کو حاصل ہے۔ انجیل بھی اس کی مصدق ہے۔ اب اس قدر ثبوت پر پانی پھیرنا اور یہ کہنا کہ یہ تمام حدیثیں موضوع ہیں۔ درحقیقت ان لوگوں کا کام ہے جن کا خداتعالیٰ نے بصیرت دینی اور حق شناسی سے کچھ بھی بخرہ اور حصہ نہیں دیا اور بباعث اس کے کہ ان کے دلوں میں ’’قال اﷲ (قرآن شریف) وقال الرسول (حدیث)‘‘ کی عظمت باقی نہیں رہی۔ اس لئے جو بات ان کی اپنی سمجھ سے بالا تر ہو۔ اس کو محالات اور ممتنعات میں داخل کر لیتے ہیں۔ قانون قدرت بے شک حق اور باطل کے آزمانے کے لئے ایک آلہ ہے۔ مگر ہر قسم کی آزمائش کا اسی پر مدار نہیں… بلکہ اگر سچ پوچھو تو قانون قدرت مصطلحہ حکماء کے ذریعہ جو صداقتیں معلوم ہوئی ہیں وہ ادنیٰ درجہ کی صداقتیں ہیں۔ لیکن اس فلسفی قانون قدرت سے ذرہ اوپر چڑھ کر ایک اور قانون قدرت بھی ہے۔ جو نہایت دقیق اور غامض اور بباعث وقت وغموض موٹی نظروں سے چھپا ہوا ہے۔ جو عارفوں پر ہی کھلتا ہے اور ان پر ہی ظاہر ہوتا ہے۔ اس دنیا کی عقل اور اس دنیا کے قوانین شناس اس کو شناخت نہیں کر سکتے اور اس سے منکر رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو امور اس کے ذریعہ سے ثابت ہوچکے ہیں اور جو سچائیاں اس کی طفیل سے بپایۂ ثبوت پہنچ چکی ہیں۔ وہ ان سفلی فلاسفروں کی نظر میں اباطیل میں داخل ہیں… مسلمانوں کی بدقسمتی سے یہ فرقہ (مرزائی وچکڑالوی) بھی اسلام میں پیدا ہوگیا۔ جس کا قدم الحاد کے میدانوں میں آگے ہی آگے چل رہا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۷،۵۵۸، خزائن ج۳ ص۴۰۰،۴۰۱)
ناظرین! خدارا خیال فرمائیے کہ مرزاقادیانی حیات مسیح کے بارہ میں کس قدر صاف صاف مضمون بیان فرمارہے ہیں۔ مسیح ابن مریم کے آنے کو دنیوی فلاسفروں نے قبول نہ کیا تو مرزاقادیانی انہیں لتاڑ رہے ہیں۔ اگر کسی مثیل نے آنا تھا تو یہ کون سی ایسی مشکل ہے جو سفلی فلاسفروں کی سمجھ سے بالاتر ہے؟ ہاں عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر چڑھ جانا ان کی سفلی نظروں میں محالات وممتنعات سے ہے۔ آسمان پر بغیر کھانے پینے کے رہنا ان کی دہریہ نظروں میں ناممکن ہے۔ بغیر ہوا کے زندگی ان کی زمینی عقول کی سمجھ میں نہیں آتی۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کا زمانہ کے اثر سے بچایا جانا ان کے نزدیک محالات عقلی سے ہے۔ دوبارہ ان کا نزول وہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ان کی آمد ثانی باوجود اپنی تمام حکمتوں اور ضرورتوں کے جن کا مفصل بیان انجیل، قرآن اور احادیث اور دیگر کتب دین میں مذکور ہے۔ ان کی ملحدانہ عقول سمجھنے سے یکسر عاری ہیں۔ ’’ واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین… لتؤمنن بہ ولتنصرنہ ‘‘ کے مطابق کسی رسول کا رسول کریمﷺ سے پہلے مبعوث ہوکر آپؐ کے بعد بھی کچھ مدت تک زندہ رہنا ان کی فلسفی نگاہوں میں عقل کے خلاف ہے اور بالخصوص ختم نبوت کو توڑنا ہے۔ ختم نبوت کی حقیقت وہ سمجھ ہی نہیں سکتے۔ ’’وغیر ذالک‘‘ فرمائیے۔ ناظرین! کیا مرزاقادیانی یہاں ایسے ہی لوگوں کو نہیں لتاڑ رہے ہیں۔ لطف یہ کہ خود ہی ایسے لوگوں کے امام بھی ہیں۔ کیونکہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کے عقیدہ کے خلاف جس قدر ’’عقلی محالات اور حجتیں‘‘ مرزاقادیانی نے اور ان کی جماعت نے پیدا کی ہیں۔ کسی اور ملحد نے آج تک ایسے اشکلات پیش نہیں کئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۷… عیسی علیہ السلام کا آسمان پر چڑھنا)

’’ تعلمون ان النزول فرع للصعود ‘‘
(انجام آتھم ص۱۶۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
’’تم جانتے ہو کہ نازل ہونا عیسیٰ علیہ السلام کا ان کے آسمان پر چڑھنے کی فرع ہے۔‘‘
پس اگر نزول ثابت ہو جائے تو آسمان پر جانا خود بخود ثابت ہو جائے گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۸… آسمان سے جسم کے ساتھ اترنا)

’’اس جگہ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مسیح کا جسم کے ساتھ آسمان سے اترنا اس کے جسم کے ساتھ چڑھنے کی فرع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶۹، خزائن ج۳ ص۲۳۶)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی ( قول مرزا نمبر۹… عیسیؑ کا نزول احادیث متواترہ سے ثابت ہے)

’’ والنزول ایضا حق نظراً علی تواتر الاثار وقد ثبت من طرق فی الاخبار ‘‘
(انجام آتھم ص۱۵۸،خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
’’اورنازل ہونا عیسیٰ ابن مریم کا بسبب متواتر احادیث صحیحہ کے بالکل حق ہے اور یہ امر احادیث میں مختلف طریقوں سے ثابت ہوچکا ہے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۱۰… آسمان سے نازل ہونے والےمسیح)

’’ وانی انا المسیح النازل من السماء ‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۳۱، خزائن ج۱۷، ص۸۳)
’’اور آسمان سے نازل ہونے والا مسیح ابن مریم میں ہی ہوں۔‘‘
نوٹ از ابوعبیدہ: ناظرین مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ آسمان سے نازل ہونا آسمان پر چڑھنے کی فرع ہے۔ یعنی اگر کسی شخص کا آسمان پر جانا ثابت ہو جائے تو اس کا آنا بھی ممکن ہے اور اگر کسی شخص کا آسمان سے نازل ہونا ثابت ہو جائے تو اس کا آسمان پر جانا بالیقین ثابت ہو جائے گا۔ کیونکہ اگر وہ آسمان پر گیا نہیں تو آکیسے سکتا ہے۔ چونکہ ہم بیسیوں دلائل سے ثابت کر چکے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے۔ پھر بیسیوں دلائل سے عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ثابت کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں خود اقوال مرزا سے عیسیٰ ابن مریم کا دوبارہ آنا ثابت ہوچکا ہے۔
مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں کہ: ’’آسمان سے نازل ہونے والا مسیح ابن مریم میں ہی ہوں۔‘‘
پس ثابت ہوا کہ یا تو غلام احمد ابن چراغ بی بی حضرت عیسیٰ ابن مریم ہی کا دوسرا نام ہے۔ یا مرزاقادیانی کو مراق ہے۔ ’’۱۸۴۰ء میں پہلے مرزاقادیانی کی بہن جنت ماں کے پیٹ سے نکلی تھی۔ اس کے بعد مرزاقادیانی باہر نکلے تھے۔‘‘

(تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹ حاشیہ)
باوجود اس کے دعویٰ کرتے ہیں کہ آسمان سے نازل ہونے والا مسیح ابن مریم میں ہوں۔ (معاف فرمائیے) کیا مرزاقادیانی کی ماں کا پیٹ آسمان تھا؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر آسمان سے نازل ہونے والے عیسیٰ ابن مریم مرزاقادیانی کیسے ہوگئے؟ ہاں آریہ سماج کے عقیدہ تناسخ کے مطابق کوئی صورت ہوگئی ہو تو آریہ جانیں یا مرزائی۔ اہل اسلام تو تناسخ کے قائل نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۱۱… حضرت عیسیؑ کو بچا لیا گیا)

’’خدا نے ان کے منصوبوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بچا لیا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۶۲، خزائن ج۲۳ ص۱۷۴)
ناظرین! اب صرف یہ معلوم کرنا ہے کہ منصوبوں سے بچانے کا مطلب کیا ہے۔ یہودیوں کے منصوبے خود مرزاقادیانی نے اپنی کتابوں میں بسط کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ آپ اسی کتاب کے گذشتہ صفحات پر مرزاقادیانی کے اقوال ملاحظہ کریں۔ ’’ان کا منصوبہ یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دی جائے۔‘‘
اس کے متعلق مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’خدا نے مسیح سے وعدہ فرمایا تھا کہ میں تجھے صلیب سے بچاؤں گا۔‘‘
 
Top