• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احتسابِ قادیانیت جلدنمبر 14

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۲… راجع کا لفظ)

’’اگر اس جگہ (حدیث میں) نزول کے لفظ سے مقصود تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ آسمان سے آئیں گے تو بجائے نزول کے رجوع کہنا چاہئے تھا۔ کیونکہ جو شخص واپس آتا ہے اس کو زبان عرب میں ’’ راجع ‘‘ کہا جاتا ہے نہ کہ نازل۔‘‘

(ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲)
وہ حدیث جس میں "راجع" کا لفظ آیا ہے اس کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
ناظرین! مرزاقادیانی بیچارے علم حدیث سے کلیتہً بے بہرہ تھے۔ اگر احادیث کی کتابوں پر عبور ہوتا تو ضرور انہیں اپنے ہی معیار کے مطابق حیات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ رکھنا ضروریات دین سے معلوم ہو جاتا۔ ہم نے ایسی حدیث جن میں رجوع کا لفظ ہے۔ درج کر کے مفصل بحث کی ہے۔ اسے دوبارہ ملاحظہ کر لیا جائے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۳… انجیل کی بات مان لینی چاہیے)

’’اب اگر مسیح کو سچا نبی ماننا ہے تو اس کے فیصلہ کو بھی مان لینا چاہئے۔ زبردستی سے یہ نہیں کہنا چاہئے کہ یہ ساری کتابیں توریت وانجیل محرف ومبدل ہیں۔ بلاشبہ ان مقامات سے تحریف کا کوئی علاقہ نہیں اور دونوں فریق یہود ونصاریٰ ان عبارتوں کی صحت کے قائل ہیں۔ پھر امام المحدثین حضرت اسماعیل صاحب اپنی صحیح بخاری میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ان کتابوں میں کوئی لفظی تحریف نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۷۳، خزائن ج۳ ص۲۳۸)

نوٹ: ہم انجیل سے حیات عیسی علیہ السلام ثابت کر چکے ہیں ۔ جسے آپ یہاں سے پڑھ سکتے ہیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۴… عیسیؑ کی موت صرف تین دن از مرزاقادیانی)

’’ فاسئلو اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون ‘‘ یعنی اگر تمہیں ان بعض امور کا علم نہ ہو جو تم میں پیدا ہوں تو اہل کتاب کی طرف رجوع کرو اور ان کی کتابوں کے واقعات پر نظر ڈالو تااصل حقیقت تم پر منکشف ہو جائے۔
(ازالہ اوہام ص۶۱۶، خزائن ج۳ ص۴۳۳)
ناظرین! ہم انجیلوں کی شہادت حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں پہلے باب میں درج کر آئے ہیں۔ وہاں ملاحظہ کر لیا جائے۔ یہاں مجمل طور سے اس کا ثبوت آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
’’تمام فرقے نصاریٰ کے اسی قول پر متفق نظر آتے ہیں کہ تین دن تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرے رہے اور پھر قبر میں سے آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور چاروں انجیلوں سے یہی ثابت ہوتا ہے اور خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام انجیلوں میں اپنی تین دن کی موت کا اقرار بھی کرتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۴۸، خزائن ج۳ ص۲۲۵)
پس حسب الحکم مرزاقادیانی چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سچا نبی مانتے ہیں۔ حضرت کے فیصلہ کو بھی مانیں۔ یعنی: ’’خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی موت کا اقرار کر رہے ہیں۔‘‘
کی عبارت سے ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہوگئے تھے۔ کیونکہ مردہ اپنی تین دن کی موت کی شہادت کس طرح دے سکتا ہے۔ پھر مرزاقادیانی تو تواتر قومی کا ماننا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔
(ازالہ اوہام ص۵۵۶، خزائن ج۳ ص۳۹۹)
پس مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کے لئے اس فیصلہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اپنے ہی عقیدہ کی رو سے ضروری ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۵… خداکاوعدہ کہ بچاؤں گا)

’’یہودیوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے لئے قتل وصلیب کا حیلہ سوچا تھا۔ خدا نے مسیح کو وعدہ دیا کہ میں تجھے بچاؤں گا اور تیرا رفع کروں گا۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۸، خزائن ج۱۷ ص۳۹۴)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۶… خدا تعالی نے اپنا وعدہ پورا کیا)

’’ماسوا اس کے یہ بھی تو سوچنے کے لائق ہے کہ خداتعالیٰ کا وعدہ کہ میں ایسا کرنے کو ہوں۔ ’’ انی متوفیک ورافعک الی (ابوعبیدہ)‘‘ خود یہ الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ وہ وعدہ جلد پورا ہونے والا ہے اور اس میں کچھ توقف نہیں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۴۶، خزائن ج۵ ص ایضاً)
اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر مرزاقادیانی آپ کیوں واقعہ صلیب سے ۸۷سال بعد ’’انی متوفیک‘‘ کے وعدے کو ملتوی کرتے ہو۔ لیجئے ہم آپ کے حکم کے مطابق ہی اس کے معنی کرتے ہیں۔ خدائی وعدہ میں توقف نہیں ہونے دیتے۔ آپ کو ہم وعدہ کرنے کے بعد ۸۷سال تک کشمیر میں انتظار کی زحمت سے بھی بچاتے ہیں۔ لیجئے اسلامی معنی سنئے: ’’ یعیسیٰ انی متوفیک ‘‘ اے عیسیٰ میں تجھے اپنے قبضہ میں لینے والا ہوں۔ ’’ ورافعک الیّٰ ‘‘ اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں۔ ’’ ومطہرک من الذین کفروا ‘‘ اور تجھے ان کافروں کی صحبت سے علیحدہ کرنے والا ہوں۔
مرزاقادیانی! یہ وعدہ اﷲتعالیٰ نے یہود کی یورش کے وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کیا تھا اور اسی وقت پورا کر دیا۔ یعنی انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔ اب آپ کو اس پر کون سا اشکال ہے۔ شاید ’’ انی متوفیک ‘‘ کے معنی میں تجھے اپنے قبضہ میں لینے والا ہوں۔ آپ کے نازک دل کو چبھ رہے ہوں گے۔ ہم نے یہ معنی اپنے پاس سے نہیں کئے بلکہ (چشمہ معرفت ص۱۵۴، خزائن ج۲۳ ص۱۶۲) پر آپ نے خود توفی کے معنی ’’قبضہ میں لینا‘‘ کئے ہیں۔ فرمائیے! اب آپ کو ہمارے اسلامی معنی اور تفسیر ماننے سے کون سا امر مانع ہے۔ کیا اپنی مسیحیت کے سوا کوئی معقول مانع ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۷… مرزا کا جھوٹ،مسلمانوں کا چیلنج)

’’تیرھویں صدی کے اختتام پر مسیح موعود کا آنا ایک اجماعی عقیدہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۸۹)
ابوعبیدہ: ناظرین مسیح موعود کے آنے پر امت محمدی کے اجماع کو مرزاقادیانی تسلیم کر کے بطور حجت مخالفین کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ میری عرض ہے کہ جن مجددین امت، مفسرین اسلام اور بزرگان دین سے یہ اجماع منقول ہے۔ اگر مرزاقادیانی یا ان کی جماعت ان میں سے کسی ایک ہی کا یہ قول پیش کر سکیں کہ مسیح موعود عیسیٰ ابن مریم نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ اس کا مثیل ہوگا تو ہم انعام پیش کرنے کو تیار ہیں۔ سب کے سب بزرگان دین کا اجماع اسی بات پر ہے کہ مسیح موعود عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں اور وہ ہی آئیں گے۔ ان کے اس اجماع کو کیوں تسلیم نہیں کرتے۔ کیا اسی کو ’’میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھو‘‘ نہیں کہتے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۸… آیت ہوالذی ارسل رسولہ کس کے متعلق؟)

’’یہ آیت کہ ’’ ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق ‘‘ درحقیقت اسی مسیح ابن مریم کے زمانہ سے متعلق ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴)
ابوعبیدہ: دیکھئے حضرات! کیسے صاف صاف الفاظ میں مسیح ابن مریم کا آنا ازروئے کلام اﷲ تسلیم کر رہے ہیں۔ مگر خود غرضی کا ستیاناس کہ پھر مسیح ابن مریم خود بن بیٹھتے ہیں۔ مسیح ابن مریم کے معنی ہیں۔ وہ مسیح جو بیٹا ہے مریم کا۔ مرزاقادیانی اس کے معنی یہ منوانے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں کہ اس کے معنی غلام احمد ابن چراغ بی بی ہیں۔
اب کون عقل کا اندھا ان معنوں کو قبول کرے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲۹… نزول مسیح کے وقت اسلام پھیل جائے گا)

’’اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ مسیح کے نزول کے وقت اسلام دنیا پر کثرت سے پھیل جائے گا اور ملل باطلہ ہلاک ہو جائیں گی اور راست بازی ترقی کرے گی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۶، خزائن ج۱۴ ص۳۸۱)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۳۰… مسیح کے آسمان سے اترنے کا حدیث میں بیان)

(الف)’’صحیح مسلم کی حدیث میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
(ب) ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو زرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی۔‘‘
(قادیانی رسالہ تشحیذ الاذہان ص۵، ماہ جون۱۹۰۶ء، اخبار بدر ماہ جون۱۹۰۶ء، ازالہ اوہام ص۳۴، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
حضرات غور فرمائیے! مرزاقادیانی کیسے صریح الفاظ میں مسیح علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا تسلیم کر رہے ہیں اور رسول کریمﷺ کی صحیح حدیث کو بطور دلیل پیش کر رہے ہیں۔ باوجود اس کے پھر کہتے ہیں کہ وہ عیسیٰ میں ہوں۔
فرمائیے! اس قدر تحکم اور بے انصافی کی وجہ سوائے مراق کے کوئی اور بھی ہوسکتی ہے۔ مرزاقادیانی کو ہم آسمان سے اترنے والا مسیح کیسے مان لیں۔ وہ تو ماں کے پیٹ سے نازل ہوئے تھے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال سربراہان جماعت قادیانیہ

مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ قادیانی کے اقوال
۱… ’’پچھلی صدیوں میں قریباً تمام مسلمانوں میں مسیح کے زندہ ہونے پر ایمان رکھا جاتا تھا اور بڑے بڑے بزرگ اسی عقیدہ پر فوت ہوئے ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۴۲)
ابوعبیدہ: حضرات جس عقیدہ (حیات مسیح علیہ السلام) پر امت محمدی کے ساڑھے تیرہ صد سال کے بزرگان دین اور مجددین امت ایمان لانا ضروری سمجھتے تھے۔ کیا ہم مرزاقادیانی کو مسیح موعود ثابت کرنے کے لئے اس عقیدہ کو خیرباد کہہ دیں گے؟ ہرگز نہیں۔
۲… دوسرا قول مرزا بشیر الدین محمود کا جو پہلے صفحات میں گزر چکا ملاحظہ کریں اور اس پر ہماری تنقید کا لطف اٹھائیں۔
مولوی نورالدین خلیفہ قادیانی کا قول
مولوی نور الدین قادیانی نے اپنی کتاب فصل الخطاب حصہ دوم ص۷۳، نویں بشارت پر آیت ’’ وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ‘‘ کا ترجمہ ان الفاظ میں کیا ہے۔ ’’اور نہیں کوئی اہل کتاب سے البتہ ایمان لائے گا ساتھ اس کے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے) پہلے موت اس کی (عیسیٰ علیہ السلام) کے۔‘‘
یہ اس شخص کا ترجمہ ہے جو مسیحیت مرزا کا سب سے بڑا حامی بلکہ بانی تھا۔
مولوی سید سرور شاہ قادیانی کا قول
سید سرور شاہ قادیانی ’’ انہ لعلم للساعۃ ‘‘ کی تفسیر میں پھنسا ہوا ہے اور مجبور ہو کر لکھتا ہے:
’’ہمارے نزدیک تو اس کے آسان معنی یہ ہیں کہ وہ مثیل مسیح ساعۃ (قیامت) کا علم ہے۔‘‘

(ضمیمہ اخبار بدر قادیان مورخہ ۶؍اپریل ۱۹۱۱ء)
ابوعبیدہ: قارئین عظام خود غرضی کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے۔ ’’انہ‘‘ میں ضمیر ’’ہ‘‘ کو مثیل مسیح کی طرف پھیرتا ہے جو یہاں کیا سارے کلام اﷲ میں مذکور نہیں۔ صرف مرزاقادیانی کی مسیحیت کی خاطر عیسیٰ ابن مریم سے مسیح اور پھر اس کے مثیل کی پچر اپنی طرف سے لگادی ہے۔ العیاذ باﷲ!
مولوی سید محمد احسن امروہی کی شہادت
مولوی سید محمد احسن امروہی کو مرزاقادیانی ان دو فرشتوں میں سے ایک سمجھا کرتے تھے۔ جن کے کندھوں پر حضرت مسیح علیہ السلام کے نازل ہونے کا ذکر احادیث نبوی میں موجود ہے۔ وہ ’’ انہ لعلم للساعۃ ‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔ ’’دوستو! یہ آیت سورۂ زخرف میں ہے اور بالاتفاق تمام مفسرین کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کے واسطے ہے۔ اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔‘‘

(اخبار الحکم مورخہ ۲۸؍فروری ۱۹۰۹ء)
ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
’’آیت دوم میں تسلیم کیا کہ ضمیر ’’انہ‘‘ کی طرف قرآن شریف یا آنحضرتﷺ کے راجع نہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کی طرف راجع ہے۔‘‘

(اعلام الناس حصہ دوم ص۵)
ان دونوں عبارتوں سے ظاہر ہے کہ سید محمد احسن امروہی بھی دل میں حیات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ رکھتے تھے۔ صرف مسیحیت قادیانی کے گرویدہ اور محتاج ہونے کے سبب مرزاقادیانی کو عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم سمجھ لیا۔ ناظرین! کہاں تک لکھتا جاؤں۔ انصاف پسند طبائع کے لئے اسی قدر دلائل حیات مسیح علیہ السلام کافی ہیں اور اندھا دھند تقلید کرنے والے کے لئے ہزار دفتر بھی ناکافی ہے۔
انشاء اﷲ العزیز! زندگی نے ساتھ دیا اور حالات نے موافقت کی تو حیات عیسیٰ علیہ السلام کا دوسرا حصہ بھی شائع ہوکر رہے گا۔ اس حصہ میں قادیانی دلائل وفات مسیح علیہ السلام کا تجزیہ اور تردید کرنے کے علاوہ حیات مسیح علیہ السلام اور آپ کے رفع جسمانی میں خالق کون ومکان احکم الحاکمین نے جو جو حکمتیں مضمر رکھی ہوئی ہیں۔ ان میں سے بہت سی پبلک کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ ’’ وما توفیقی الا باﷲ ‘‘
 
Top