• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

برق آسمانی برفرق قادیانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 120 (عیسیؑ کی قبر سری نگر میں ہے)

۱۲۰… ’’شہر سری نگر محلہ خانیار میں ان کا (عیسیٰ علیہ السلام کا) مزار ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! میرا دل چاہتا ہے کہ کوئی بیان تو آپ کا صحیح نکلتا۔ مگر افسوس کہ ایک بیان بھی ایسا نظر نہ آیا۔ ہر ایک میں جھوٹ اور دھوکہ سے کام لیاگیا ہے۔ دیکھئے (اتمام الحجتہ ص۲۰، خزائن ج۸ ص۲۹۹ حاشیہ) پر آپ ہی لکھتے ہو۔ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدۂ قدس کے گرجامیں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے۔ اس کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 121 (مسیح کی وفات کو انیس سو برس ہو گئے)

۱۲۱… ’’اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ انیس سو برس اس نبی کے فوت ہونے پر گزرے ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
ابوعبیدہ: جھوٹ محض ہے۔ مرزاقادیانی کے مریدین یا نمک خور کہتے ہوں گے۔ کوئی تاریخی ثبوت نہیں۔ مرزاقادیانی آپ تو احادیث صحیحہ کو بھی ’’ان بعض الظن اثم ‘‘ کا مصداق قرار دیتے ہیں۔ یہاں کسی شاطر مرید کے کہنے پر یقین کر رہے ہو۔ واہ رے آپ کی مسیحیت، یہی حکم عادل کی شان ہوا کرتی ہے؟ خدا پناہ میں رکھے۔ ایسے مسیح ومہدی سے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 122 (مرزا پر ایسا الہام کہ جس کی اس کو خود کو بھی سمجھ نہ آئی)

۱۲۲… ’’(الہام مرزاقادیانی) ’’ انہ اوی القریۃ ‘‘ اب تک اس کے معنی میرے پر نہیں کھلے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۲۱ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۳۶۱)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! اس کے معنی پھر یہ ہیں کہ یہ الہام شیطانی ہے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ تو نعوذ باﷲ ایسے بے وقوف نہیں ہوسکتے کہ اپنے ملہم کو ایسا الہام کرے۔ جس کو وہ سمجھ ہی نہ سکے۔ کیونکہ خود بدولت اپنی کتاب (چشمہ معرفت) میں لکھتے ہیں: ’’اور یہ بالکل غیرمعقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے اور ایسے الہام سے فائدہ کیا ہوا جو انسانی سمجھ سے بالا تر ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
مرزاقادیانی! آپ کا الہام عام انسانی سمجھ تو ایک طرف آپ جیسے زبردست ملہم کی سمجھ سے بھی بالاتر ہے۔ بتلائیے! اب افتراء علی اﷲ ثابت ہوا کہ نہ؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 123 (خدا تعالی پر جھوٹ)

۱۲۳… ’’یقینا اس وقت عیسائیوں نے مسیح کی الوہیت کے لئے یہ حجت بھی پیش کی ہوگی کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہے۔ لہٰذا اس کے رد میں خداتعالیٰ کو خود مسیح کے اقرار کے حوالہ سے یہ کہنا پڑا۔ فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم ‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۸ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۳۸۲)
ابوعبیدہ: دو جھوٹ ارشاد ہوئے ہیں۔ مگر میں سختی نہیں کرتا۔ چلیے دونوں کو ایک ہی شمار کر لیتا ہوں۔ قرآن موجود ہے۔ احادیث موجود ہیں۔ کتب تواریخ موجود ہیں۔ آپ کے یقین کو مجذوب کی بڑ ثابت کرنے کے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ کسی طریقہ سے ثابت نہیں ہوتا کہ عیسائیوں نے مسیح کی الوہیت پر ایسی لچر دلیل پیش کی ہو۔ عیسائیوں کا دماغ آپ کی طرح مراق کا شکار نہیں کہ ایسے بودی بودی دلائل کو محمد رسول اﷲﷺ کے سامنے پیش کرتے۔ پھر میں جناب قادیانی سے پوچھتا ہوں کہ کیا کہیں مسیح کا اقرار ’’ فلما توفیتنی ‘‘ کتب تواریخ یا کتب مقدسہ انجیل وغیرہ میں موجود ہے کہ اس کو بطور حجت خدا پیش کر رہا ہے۔ جب عیسائی سرے سے رسول کریمﷺ کو ملہم من اﷲ ہی نہیں مانتے تھے تو اس دلیل کو آپﷺ کس طرح بطور وفات پیش کر سکتے تھے۔ مستزاد برآن کہ تمام مفسرین اسلام رسول پاکﷺ سے لے کر آج تک اس کے معنی یہی کرتے آئے ہیں۔ ’’جب تو نے مجھے اپنی طرف اٹھا لیا۔‘‘
تو وفات کا اقرار کہاں ہوا۔ یہ تو حیات کا اقرار ہے۔ لطف یہ کہ بقول مرزاقادیانی یہ…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 124 (آیت وما محمدالارسول اور مرزا قادیانی کی دھوکا بازیاں)

۱۲۴… ’’پھر آیت ’’ وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل ‘‘ سے موت (عیسیٰ علیہ السلام) ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! ۱۸۹۲ء سے پہلے ۵۲سال تک بھی یہ آیت کبھی آپ نے پڑھی تھی؟ اگر پڑھی تھی اور ضرور پڑھی تھی تو پھر اس وقت اس کے خلاف کیوں حضرت مسیح علیہ السلام کو زندہ مانتے رہے۔ افسوس آپ کی مجددیت پر۔
آپ جیسے دھوکہ بازوں کا سدباب کرنے کے لئے خدا نے اس آیت میں ’’ ماتت ‘‘ (مرگئے) کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ صرف ’’ خلت ‘‘ کا لفظ بیان فرمایا ہے تاکہ تمام ان لوگوں پر حاوی ہو سکے۔ جو اس دنیا سے گزر گئے ہیں۔ خواہ بذریعہ موت یا بذریعہ رفع جسمانی۔ یقینا یہاں ’’ خلت ‘‘ کا لفظ بجائے ماتت کے اس واسطے استعمال کیاگیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام موت سے اس وقت تک ہمکنار نہیں ہوئے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 125 (نبی کریمﷺ زندہ ، مرزا جی نے تمام رسولوں کو مردہ قرار دے دیا)

۱۲۵… ’’ ما المسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل سے موت (عیسیٰ علیہ السلام) ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! عقل علم آپ کا کہاں ہے کہ اب بے تکی ہانکنے پر اتر آئے ہیں۔ اس آیت سے تو عیسیٰ علیہ السلام بوقت نزول آیت (بزمانہ رسول کریمﷺ) زندہ ثابت ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ’’ ما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسول ‘‘ کے نزول کے وقت رسول پاکﷺ زندہ تھے۔ صرف نام کا فرق ہے۔ باقی الفاظ وہی ہیں۔ عجیب انصاف ہے آپ کا۔ ایک میں موت اور دوسری میں حیات ثابت کر رہے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 126 (وہ آیت جس کا مسیحؑ سے کوئی تعلق ہی نہیں مرزا جی اس سے وفات ثابت کرتے رہے)

۱۲۶… ’’پھر قرآن شریف کی آیت ’’ فیہا تحیون ‘‘ سے موت ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: کسی بھوکے سے کسی نے پوچھا تھا۔ دو دو کتنے؟ اس نے کہا تھا۔ چار روٹیاں۔ سو مرزاقادیانی کو اپنی مسیحیت ثابت کرنے کے لئے ہر ایک آیت میں وفات مسیح ہی نظر آتی ہے۔ حالانکہ اس آیت کا وفات مسیح سے کچھ بھی تعلق نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 127 (ولکم فی الارض اور مرزے کا دجل)

۱۲۷… ’’پھر قرآن شریف کی آیت ’’ ولکم فی الارض ‘‘ مستقر سے موت ثابت ہوئی۔‘‘

(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: کسی بھوکے سے کسی نے پوچھا تھا۔ دو دو کتنے؟ اس نے کہا تھا۔ چار روٹیاں۔ سو مرزاقادیانی کو اپنی مسیحیت ثابت کرنے کے لئے ہر ایک آیت میں وفات مسیح ہی نظر آتی ہے۔ حالانکہ اس آیت کا وفات مسیح سے کچھ بھی تعلق نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 128 (رفع اللہ الیہ اور مرزا کا دجل و فریب)

۱۲۸… ’’پھر آیت ’’ رفع اﷲ الیہ ‘‘ سے موت ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آپ کی جماعت تو میدان میں آپ کے جھوٹوں کا جواب نہیں دیتی۔ مگر انشاء اﷲ روز محشر دربار رب العالمین کے سامنے ان جھوٹوں کی صحت کا آپ سے مطالبہ کروں گا۔ اس آیت سے تمام صحابہ، تمام آئمہ مجتہدین، علماء مفسرین اور مجددین مسلمہ قادیانی توحیات مسیح کا عقیدہ رکھیں۔ آپ ہیں کہ غالباً مراق کی وجہ سے حیات کو موت کے معنوں میں لے رہے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 129 (خلا کے معنی انسانی گروہ کے ہیں)

۱۲۹… ’’تم ایک بھی ایسی آیت نہ پیش کر سکو گے۔ جس میں کسی انسانی گروہ کو خلت کا مصداق قرآن نے ٹھہرایا ہو اور پھر اس آیت کے معنی موت نہ ہوں بلکہ کچھ اور ہوں۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۳۸۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! دوآیتیں تو مجھے بھی یاد ہیں۔
۱… ’’ واذا خلا بعضہم الی بعض (بقرہ:۷۶)‘‘
۲… ’’ واذا خلو الیٰ شیطینہم (بقرۃ:۱۴)‘‘
مزہ جب ہے کہ یہاں مرزاقادیانی! یا اس کی جماعت خلا کے معنی موت کر کے دکھائے۔ حالانکہ خلا یہاں مرزاقادیانی کی شرط کے ماتحت انسانی گروہ کے واسطے آیا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top