• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سرور عالم ﷺ کی تفسیرکہ عیسی علیہ السلام آئیں گے

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حدیث نمبر۱۱: ’’ عن الحسنؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ
(درمنثور جلد دوم ص۳۶)‘‘
یہ راوی حضرت حسن بصریؓ ہیں جو سرتاج اولیاء ہیں اور جو تابعی ہوکر فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا۔ گویا یقینا انہوں نے حدیث کسی صحابی سے حاصل فرمائی۔ یوں بھی مرسل حدیث کوجو کسی صحابیؓ کے توسط کے بغیر حضور ﷺ کی طرف منسوب ہوگئی۔ حضرت ملا علی قاریؒ نے فرمایا کہ حجت ہے (شرح نخبہ) حضرت ملا علی قاریؒ صدی دہم کے مسلم مجدد تھے۔ ان کا قول کون رد 2559کر سکتا ہے۔ بہرحال اس حدیث نے تصریح کر دی کہ ’’ ان عیسیٰ لم یمت ‘‘ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرے نہیں ہیں۔ بلکہ وہ لوٹ کر دوبارہ دنیا میں آئیں گے۔
لفظ لم یمت بھی ہے اور راجع بھی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حدیث نمبر۱۲: حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے ابن ماجہ اور مسند امام احمد میں روایت ہے کہ:
’’ لما کانت لیلۃ اسری برسول اﷲ ﷺ لقی ابراہیم علیہ السلام وموسیٰ علیہ السلام وعیسیٰ علیہ السلام فتذاکرو الساعۃ فبدؤابا ابراہیم فسئلوہ عنہا فلم یکن عندہ منہا علم ثم سألوا موسیٰ فلم یکن عندہ علم فرد الحدیث الیٰ عیسی بن مریم فقال قد عہد الیٰ فیما دون اوجبتہا فاما وجبتہا فلا یعلمہا الا اﷲ فذکر خروج الدجال قال فانزل فاقتلہ
(ابن ماجہ باب فتنۃ الدجال وخروج عیسی ابن مریم ص۲۹۹)‘‘
{حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ صحابی فرماتے ہیں کہ معراج کی رات رسول کریم ﷺ نے ملاقات کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے۔ پس انہوں نے قیامت کا ذکر چھیڑا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے متعلق سوال کیا۔ انہوں نے لاعلمی ظاہر کی۔ اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی یہی جواب دیا۔ آخر الامر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا کہ میرے ساتھ قرب قیامت کا ایک وعدہ کیاگیا تھا۔ اس کا ٹھیک وقت سوائے خدا عزوجل کسی کو معلوم نہیں۔ پس انہوں نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ پھر میں اتروں گا اور دجال کو قتل کروں گا۔ (آخر تک)}
یہ حدیث امام احمد نے مرفوعاً بیان فرمائی ہے کہ یہ تمام الفاظ گویا خود حضور ﷺ کے ہیں۔ امام احمد صدی دوم کے مسلّم مجدد ہیں۔ اس لئے حدیث کی صحت میں بحث ہی 2560نہیں ہوسکتی۔ جیسے کہ اصول تفسیر میں لکھا جاچکا ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوگیا کہ دجال کا ایک شخص کا نام ہے۔ پادریوں کے گروہ کا نام نہیں جیسے مرزا نے کہا ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ جو عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر ہیں وہی اتر کر دجال کو قتل کریں گے۔ قتل دجال نے بھی ’’دلائل‘‘ وغیرہ سے قتل کی نفی کر دی۔ جیسے کہ مرزائی ہرزہ سرائی ہے۔ کیا معراج کی رات میں مرزاقادیانی نے اپنے نزول کا ذکر کیا تھا؟ کیا یہی مرزاقادیانی اس آسمان سے اترے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی دجال کو قتل کیا ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حدیث نمبر۱۳: ’’ عن جابرؓ قال رسول اﷲ ﷺ … فینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرہم تعال صلّ لنا فیقول لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ
(مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘
مرزاجی ’’ وامامکم منکم ‘‘ سے ثابت کرتے ہیں کہ نماز بھی یہی پڑھائیں گے۔ یہ امت محمدیہ میں سے ہوں گے۔ حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے۔ ’’وامامکم منکم‘‘ کا معنی اگر مرزاجی کے بیان کے مطابق لیں تو یہ عطف بیان ہوگا۔ جس کے لئے واؤ نہیں لائی جاتی جو یہاں موجود ہے۔ یہ تو عربی قواعد کو ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ حدیث مذکور نے صاف کر دیا ہے کہ امیر قوم (یعنی مہدی علیہ السلام) کہیں گے آؤ آگے ہوکر نماز پڑھاؤ۔ وہ انکار کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ اﷲ نے اس امت کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اب مرزائی اگر ایمان چاہتے ہیں تو ان کو مرزا کے معنوں کی بجائے سرور عالم ﷺ کے بیان کردہ معنوں کو قبول کرلینا چاہئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیاتِ عیسی علیہ السلام پر یہ وہ تیرہ احادیث ہیں جن کو قومی اسمبلی میں 1974عیسویں میں پیش کیا گیا ۔
 
Top