ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
(عبداﷲ آتھم پندرہ مہینے کے اندر ہاویہ میں گرے گا)
ایک تو مرزاصاحب نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ: ’’پندرہ مہینے کے اندر یہ ہاویہ میں گرے گا اور ذلیل ہوگا۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ رُجوع اِلی الحق نہ کرے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ وہ حق کی طرف رُجوع نہ کرے۔‘‘ پندرہ مہینے گزرگئے، یہ مرا نہیں، ذلیل نہیں ہوا، جیسا پیش گوئی میں تھا، Established Fact (ثابت شدہ حقیقت) اس کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ حق کی طرف رُجوع ہوا۔ مرزا صاحب کے کہنے کے مطابق، اس لئے یہ پیش گوئی ثابت نہیں ہوتی۔ اب مرزا صاحب نے تو اِشتہار میں دیا کہ وہ کہے کہ رُجوع ہوا یا نہ ہوا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: آپ نے یہ چار دفعہ اس پر یہ اِتمامِ حجت کی اِنعام بڑھاکر کہ: ’’تم یہ اعلان کرو کہ میں رُجوع اِلی الحق نہیں ہوا۔‘‘ اسی نے کہنا تھا ناں، اس کے دل کی بات تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ناں، میں یہ آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں، میں تو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اچھا، ابھی نہیں آیا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر یہ کہ جب ایک آدمی حق کی طرف رُجوع کرتا ہے، اس کا یہی مطلب ہوتا ہے ناں کہ وہ توبہ کرلیتا ہے ایک قسم کا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ اس بات سے جو اس نے کہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: توبہ کرکے، اسلام میں داخل نہیں، مراد۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔
مرزا ناصر احمد: اس بات سے۔
1360جناب یحییٰ بختیار: وہی میں کہہ رہا ہوں کہ اس نے گستاخیاں کی تھیں، اسلام پر حملے کئے تھے، آنحضرتﷺ کی شان میں گستاخیاں کی تھیں اور وہ حق کی طرف رُجوع ہوا تو اللہ تعالیٰ نے کہا کہ بھئی یہ ابھی توبہ کررہا ہے، اس لئے اس پر پیش گوئی ثابت نہیں ہوگی۔ معاف کردیا اس کو۔ میں یہ عرض کر رہا تھا۔ مرزا صاحب! کہ توبہ کا یہ مطلب ہے کہ وہ شخص جو اِسلام کے خلاف آنحضرتa کی شان میں گستاخیاں کررہا تھا، اس سے اس نے توبہ کرلی۔۔۔۔۔۔ اور دِلی توبہ ہی کرتا ہے انسان اللہ کے سامنے۔۔۔۔۔۔ تبھی اللہ نے اس کو معاف کردیا، اس نے اللہ کی طرف رُجوع کرلیا۔ مگر جب یہ پندرہ مہینے گزرگئے تو پھر امرتسر میں انہوں نے بہت بڑا جلوس نکالا ۔۔۔۔۔۔ عیسائیوں نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ جس میں مسلمان بھی کچھ شامل ہوئے، اور بڑی خوشیاں منائیں کہ مرزاصاحب کی پیش گوئی غلط ثابت ہوگئی اور اس شخص نے گستاخیاں پھر شروع کیں یہ بھی دُرست ہے؟
مرزا ناصر احمد: اس نے اپنے رُجوع کو چھپایا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں Facts (حقائق) آپ سے Verify (تصدیق) کروا رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، رُجوع کو چھپایا۔ ہمارے علم میں پھر کبھی نہیں لکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد تو یہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کے بعد بھی نہیں لکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اس نے گستاخیاں کیں اور اس کے بعد اس نے Openly (کھلا) چیلنج کیا مرزاصاحب کو۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، مرزا صاحب کا تو سوال ہی نہیں، وہ تو ایک خادم تھے۔ اس نے نبی کریمﷺ کے خلاف جو بدزبانی کیا کرتا تھا اُس میں پھر خود ملوث نہیں ہوا۔
1361جناب یحییٰ بختیار: کوئی اسلام کے خلاف اس نے کوئی چیز نہیں کہی!
مرزا ناصر احمد: ہمارے علم میں کوئی نہیں اور چھ مہینے کے اندر اندر پھر خدا کی گرفت…
جناب یحییٰ بختیار: چھ، سات مہینے کے بعد اس کی وفات ہوئی تو یہی تو کہہ رہے ہیں کہ اس نے پھر گستاخیاں شروع کردیں تو وفات ہوئی؟
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، نہ، اُوپر میں بات نہیں واضح کرسکتا اس کو۔ یہ شور مچایا عیسائیوں وغیرہ نے کہ پیش گوئی غلط نکلی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ: ’’پیش گوئی میں تھا ’بشرطیکہ رُجوع نہ کرے‘ رُجوع اِلی الحق نہ کرے اور اس نے رُجوع اِلی الحق کیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں اور اگر یہ ہمیں غلط سمجھتا ہے تو یہ اعلان کرے کہ میں نے رُجوع اِلی الحق نہیں کیا۔‘‘ اور اس نے اس سے گریز کیا، اعلان کرنے سے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ: ’’اگرچہ اس نے گریز کیا ہے اس اعلان سے کہ رُجوع اِلی الحق میں نے نہیں کیا، لیکن پھر بھی یہ اس نے کمزوری دِکھائی اور یہ چھپاتا ہے اپنے رُجوع کو۔ اس لئے اللہ تعالیٰ اس کو ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئے گا اور نبی اکرمﷺ کی صداقت ظاہر ہوگی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو مرزا صاحب! یہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ جو ہے ناں کہ وقتی طور پر عذاب کا اس طرح ٹل جانے، اس قسم کا، اس کے اُوپر قرآن کریم کی آیات کی تصدیق ہے۔ چنانچہ یہاں ’’
سورۂ دُخان
‘‘ کی یہ آیات میں کہ انہوں نے کہا: عذاب کی پیش گوئی کے بعد: ’’
ربنا اکشف عنّا العذاب انا مؤمنون انی لہم الذکری وقد جائہم رسول مبین ثم تولوا عند وقالوا معلم مجنون
‘‘
1362اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’
انا کاشف العذاب قلیلا
‘‘
(ہم کچھ عرصے کے لئے عذاب کو ملتوی کردیں گے)
لیکن توبہ نہیں کریں گے، ان کے حالات ایسے ہیں۔
’’انکم عائدون‘‘
(تم پھر اپنی پہلی حالت کی طرف رُجوع کروگے۔۔۔۔۔۔۔ کسی نہ کسی شکل میں)
’’
یوم نبطش البطشۃ ابکریٰ انا متغمون
‘‘
(کیا مرزا قادیانی کا چیلنج عبداﷲ آتھم نے قبول کیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو انہوں نے چیلنج کیا ان کو، ’’جنگ مقدس‘‘ میں یہ جو پیش گوئی کی، کیا آتھم نے اس کو منظور کیا کہ: ’’یہ چیلنج میں Accept (قبول) کرتا ہوں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں،ہاں۔ اس نے اِنکار نہیں کیا، اس طرح جس طرح مولوی ثناء اللہ صاحب نے کیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ تو یہی میں کہتا ہوں اس نے Accept (قبول) کیا۔ اس کے بعد اس نے کسی سے تو یہ بھی نہیں کہا کہ ’’میں نے رُجوع کیا۔‘‘ صرف آپ کہتے ہیں کہ اس نے مرزا صاحب کے اِشتہار کا جواب نہیں دیا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اس نے کہا، اپنے ساتھیوں سے کہا۔ جب اُس کے ساتھیوں نے اس کو کہا۔ یہ میں نے بتایا، یہ بڑی لمبی بحث ہے۔ وہ اگر کہیں تو پڑھنا شروع کردیتا ہوں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ شیطان کی آنت کی طرح مرزاقادیانی کی لمبی لمبی عبارتیں پڑھنے کا کیا خطرناک ڈراوا تیار کر رکھا ہے۔۔۔! نہیں معلوم مرزا ناصر کو یہ بات کہ مرزا کی تحریریں نہ دِین کے کام کی نہ دُنیا کے کاموں کی۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی اسے سننے کے لئے تیار نہیں، خود دوفیصد بھی قادیانی ایسے نہ ہوں گے جنہوں نے مرزا کی پوری کتابوں کو پڑھا ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: تو وہ اپنے حلقوں میں اس نے کہا کہ: ’’یہ جو مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں خداتعالیٰ کے عذاب کے نیچے ہوں۔‘‘ اس کا Nervous Braek Down (اعصابی نظام منتشر) ہوگیا تھا، خوف کے مارے، اس کو عجیب وغریب چیزیں، ہیولے نظر آنے لگ گئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزا صاحب! وہ تو Psychological Effect (نفسیاتی اثر) لوگوں 1363پر پڑجاتا ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: Psychological Effect ......
(مرزا ناصر احمد: نفسیاتی اثر۔۔۔۔۔)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ وہ تو میں پیش گوئی کی بات کر رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: محمد رسول اللہﷺ کی عظمت اور جلال سامنے رکھ کر یہ اس کے اُوپر یہ Psychological Effect (نفسیاتی اثر) ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: Psychological Effetc (نفسیاتی اثر) میں یہی کہہ رہا ہوں، میں یہی کہتا ہوں، Psychological Effect (نفسیاتی اثر) تو کسی طریقے سے بھی ہوسکتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ اس پر ضرور ہوا ہوگا۔ مگر اس کے باوجود، میں کہتا ہوں، اُس نے اس کو Accept (قبول) بھی کیا اور پھر اس کی موت بھی نہیں ہوئی، اور پھر آپ کہتے ہیں کہ اس نے رُجوع کیا حق کی طرف۔ مسلمان تو خیر وہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد وہ آتا ہے اور پھر وہ وہی حرکتیں کرتا ہے۔ آپ کہتے ہیں وہی حرکتیں اس نے نہیں کیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ایک مشنری عیسائی اسلام کے خلاف کام کر رہا ہے، سات مہینے اور۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اُس نے رُجوع اِلی الحق کو چھپانے کی حرکت کی، اور خداتعالیٰ نے جو نبی اکرمa کی عظمت کے قیام کے لئے ایک پیش گوئی کی تھی اس کو مشتبہ کرنے کی کوشش کی۔
1364جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! صاف بات کہ جو میں اس کو Clarify (واضح) کرنا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس نے رُجوع کیا، اللہ تعالیٰ ہر ایک کے دِل کو جانتا ہے، نیت کو جانتا ہے کہ یہ آدمی مجھے دھوکا دے رہا ہے، اس کو چھپائے گا اور اس کی نیت نہیں ہے، یہ پھر عیسائی ہوکے یہی حرکتیں کرے گا۔ کیوں اُس کی توبہ منظور کی؟
مرزا ناصر احمد: یہ جو قرآن کریم کی آیت ہے، اس میں یہی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی پوچھ رہا ہوں آپ سے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، قرآن کریم کہتا ہے کہ ’’ہمیں علم ہے کہ یہ پھر یہی حرکتیں کردیں گے۔ لیکن عارضی طور پر ان کی دُعا کے نتیجے میں عذاب کو ٹال دیتے ہیں۔‘‘ وہ آیات تو میں نے یہی پیش کی ہیں یہاں اور فرعون کے متعلق قرآن کریم میں ہے کہ ۹دفعہ عذاب اُن کے اُوپر سے ٹالا گیا ہے، اس کے بعد دُوسرا آیا۔
(عبداﷲ آتھم نے کبھی نہیں کہا کہ میں نے رجوع کرلیا)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو مرزا صاحب! میرا خیال ہے اُس نے کبھی نہیں کہا کہ: ’’میں نے رُجوع کیا۔‘‘ آپ کہتے ہیں کہ Privately (پوشیدہ) کیا ہوگا۔ اِشتہار کے جوابوں میں کسی میں نہیں کہا اُس نے۔
مرزا ناصر احمد: اُس نے رُجوع کیا اور دلیل یہ ہے کہ جب اس کو یہ کہا گیا کہ: ’’اگر تم نے رُجوع نہیں کیا تو اس کا اعلان کرو‘‘ تو اس طرف وہ آتا نہیں تھا۔ جس شخص نے رُجوع نہیں کیا تھا اور اُس کے پیچھے پڑے ہوئے تھے بانی سلسلۂ احمدیہ کہ اگر تم نے رُجوع نہیں کیا تو اِعلان کرو۔ تو اس نے اعلان نہیں کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ اُس نے اعلان کیا، ایک دُوسرے رنگ میں، بالواسطہ، کہ ’’میں رُجوع کرچکا ہوں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اس پر مرزا صاحب! وہ جو مرزا صاحب نے آخر میں تقریر میں، وہ جو مباحثہ ان کا تھا ’’جنگ مقدس‘‘ اس میں کہا کہ:
’’آج رات مجھ پر کھلا ہے وہ یہ ہے کہ جب میں نے بہت تضرّع اور اِبتہال سے 1365جنابِ الٰہی میں دُعا کی کہ تو اس امر میں فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں تیرے فیصلے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ تو اُس نے مجھے یہ نشان بشارت کے طور پر دیا ہے کہ اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمدا جھوٹ کو اِختیار کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ میں نے پڑھا تھا پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔ اور عاجز اِنسان کو خدا بتا رہا ہے۔۔۔۔۔۔‘‘
یعنی عیسائی عاجز بندے کو خدا سمجھتے ہیں یسوع کو، کیا آتھم نے اس کے بعد عاجز بندے کو خدا نہیں سمجھا؟
مرزا ناصر احمد: اب یہ اس جگہ ہم پہنچ گئے کہ اِنذاری پیش گوئیاں رُجوع کے ساتھ ٹل تو جاتی ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ اس نے رُجوع کیا یا نہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: یہی سوال ہوا ناںجی؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں ، میں کہتا ہوں کہ رُجوع تو آپ کہتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ میں سمجھ گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک عاجز بندے کو وہ خدا سمجھتا ہے، اس وجہ سے جھوٹا ہے وہ۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ ویسے لمبی بحث ہے۔ میں ایک حوالہ میں پڑھ دیتا ہوں، چھوٹا سا ہے، اس سے بھی روشنی پڑتی ہے اس پر۔
جب وہ پہلا اِنعام ایک ہزار روپے والا دِیا آپ نے، اس اِشتہار کے یہ الفاظ ہیں:
’’اس بات کے تصفیے کے لئے کہ فتح کس کو ہوتی، آیا اہلِ اسلام کو جیسے کہ درحقیقت ہے، یا عیسائیوں کو جیسا کہ وہ ظلم کی راہ سے خیال کرتے ہیں، تو میں ان کی پردہ دری کے لئے مباہلہ کے لئے تیار ہوں اگر دروغ گوئی اور چالاکی سے باز نہ 1366آئیں تو مباہلہ اس طور پر ہوگا کہ ایک تاریخ مقرّر ہوکر ہم فریقین ایک میدان میں حاضر ہوں اور مسٹر عبداللہ آتھم صاحب کھڑے ہوکر تین مرتبہ ان الفاظ کا اِقرار کریں کہ اس پیش گوئی کے عرصہ میں… اسلامی رُعب ایک طرفۃالعین کے لئے بھی میرے دِل پر نہیں آیا اور میں اِسلام اور نبیٔ اسلامa کو ناحق پر سمجھتا رہا اور سمجھتا ہوں اور صداقت کا خیال تک نہیں آیا اور حضرت عیسیٰ کی ابنیت اور اُلوہیت پر یقین رکھتا رہا اور کتابوں اور اس میں یقین جو فرقہ پراٹسٹنٹ کے عیسائی رکھتے ہیں اور اگر میں نے خلافِ واقعہ کیا ہے (یہ جو اُوپر کے الفاظ ہیں) اور حقیقت کو چھپایا ہے تو اے خدائے قادر مجھ پر ایک برس میں عذاب موت نازل کر۔ اس دُعا پر ہم آمین کہیں گے اور اگر دُعا کا ایک سال تک اثر نہ ہوا اور وہ عذاب نازل نہ ہوا جو جھوٹوں پر نازل ہوتا ہے تو ہم ہزار روپیہ مسٹر عبداللہ آتھم صاحب کو بطور تاوان کے دیں گے۔‘‘
یہ پہلا اِشتہار ہے۔ اب اس میں آپ نے بتایا ہے کہ رُجوع سے کیا مراد ہے جو اُس نے کیا، اور اگر وہ اِنکار کرے تو کس رُجوع کے نہ کرنے کا وہ اقرار کرے اور یہ، وہ یہ ہیں، وہی جو آپ کہہ رہے تھے ناں، عیسائیت:
’’اور وہ یہ اقرار کرے کہ اسلام کا رُعب میرے اُوپر نہیں پڑا اور میں اسلام اور نبیٔ اسلامa کو ناحق پر سمجھتا رہا اور سمجھتا ہوں اور صداقت کا خیال تک نہیں آیا اور حضرت عیسیٰ کی ابنیت اور اُلوہیت پر یقین رکھتا رہا اور رکھتا ہوں۔‘‘
تو یہ ہے رُجوع۔ اس سے وہ اِنکار کر رہا تھا اور یہ وہی الفاظ ہیں جس کا آپ نے ذِکر کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں سمجھ گیا کہ یہ تو پھر چیلنج کے بعد چیلنج اور اگر وہ بھی نہ منظور ہوتے تو کہتے ’’پھر میں اور دیتا ہوں۔‘‘ آپ یہ ۔۔۔۔۔۔ پہلے انہوں نے صرف یہ کہا کہ: ’’عیسائی عاجز بندے کو انسان مانتا ہے‘‘ یہ چیلنج دیا اس کو، وہ چیلنج غلط ثابت ہوا۔
1367مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد اس کو کہا کہ جی ۔۔۔۔۔۔ ابھی Explanation (وضاحت) یہ کہ: ’’ابھی آپ کو ابھی ایک اور چیلنج ہے مجھ سے۔ پھر ایک سال کا ٹائم دیتا ہوں۔‘‘ اس پر بھی وہ نہ مرے، تو کہتے ہیں: ’’ایک اور چیلنج لے‘‘ یہ تو پھر بعد کی باتیں ہوجاتی ہیں۔
مرزا ناصر احمد: یہ اِشتہار ایک ایک سال کے بعد نہیں آئے۔ یہ آپ کو کسی نے غلط بتایا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اِشتہار میں ان کو ایک سال کا اور ٹائم دیا کہ: ’’اگر ایک سال کے اندر اگر یہ قسم اُٹھائے، نہ مرے تو میں اس کو ایک ہزار روپے دُوں گا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: انسان جو اللہ تعالیٰ کا عاجز بندہ ہے، خود قدرت اپنے ہاتھ میں لے کے اِعلان نہیں کرتا جب تک اللہ تعالیٰ نہ بتائے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، اللہ تعالیٰ نے اس کو کہا کہ پندرہ مہینوں کے اندر مرے گا اور ضرور مرے گا یہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور پھر وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ ذلیل وخوار ہوگا۔ پھر ہوا نہیں، وہ مرا نہیں۔
مرزا ناصرا حمد: بہرحال، ہم سمجھتے ہیں، اس سارے کو دیکھ کے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو شخص ساری اس تفصیل میں سے گزرے، ہم سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ غلط سمجھتے ہوں گے۔۔۔۔۔۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو شخص اس ساری تفصیل میں سے گزرے وہ وہی نتیجہ نکالے گا جو ہم نے نکالا۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا صاحب! ایک اور اس پر سوال آجاتا ہے۔ ایک امریکن تھے جنہوں نے بھی کوئی دعویٰ کیا تھا ___ تاکہ میں دونوں Pictures (تصویریں) لانا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں یہ وہ اس کے ساتھ نہیں تعلق۔
1368جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، علیحدہ تھا… میں نے پڑھا ہوا ہے اس پر… جو واقعی مرگیا تھا کہ جو عرصہ مرزا صاحب نے کہا تھا کہ یہ خوار ہوگا۔ وہ جو وہاں زورن شہر میں تھا۔ اس نے کہا کہ اسلام ختم ہوجائے گا۔ امریکن اخبار میں اس کا ذِکر آیا۔ پھر وہ "True Islam" (سچا اسلام) میں بڑی Detail (تفصیل) سے سارے وہ دئیے گئے ہیں، ڈیوی تھا یا ڈوئی۔
مرزا ناصر احمد: ڈوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو ان کو بھی مرزا صاحب نے ایسا ہی چیلنج دیا تھا؟
مرزا ناصرا حمد: یہ میں ۔۔۔۔۔۔ ڈوئی کے متعلق پہلے ذِکر یہ ہمارا ریکارڈ میں آچکا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، وہ کتاب میں میں نے تفصیل سے پڑھا ہے۔
مرزا ناصر احمد: کسی سلسلے میں ڈوئی کا ذِکر ریکارڈ میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں آچکا ہے۔ ہاں، میں کہتا ہوں کہ وہ بھی چیلنج مرزا صاحب نے ان کو یہی دیا کہ یہ کچھ عرصے کے اندر ۔۔۔۔۔۔ کچھ ٹائم دیا تھا، ایک سال، آٹھ مہینے، دوسال مجھے یاد نہیں ۔۔۔۔۔۔ کہ یہ ذلیل ہوگا اور مرے گا اور وہ جو میں نے دیکھی کتاب "True Islam" (سچا اسلام) اس میں یہ ہے کہ وہ ذلیل بھی ہوا اور مرا بھی، مگر اس نے کسی اسٹیج پر چیلنج کو Accept (قبول) ہی نہیں تھا کیا۔
مرزا ناصر احمد: اس نے کیا ہے Accept (قبول)۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کے اخبار یہ کہہ رہے ہیں کہ: He ignored it (اس نے اسے نظرانداز کیا)، اس پر تو آپ کہتے ہیں کہ پیش گوئی ٹھیک آگئی باوجود اس کے کہ اس نے Accept (قبول) نہیں کیا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اوہو! یہ میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور ثناء اللہ کے بارے میں کہتے ہیں Accept (قبول) نہیں کیا، اس واسطے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ میں سمجھ گیا، آپ کا پوائنٹ میں سمجھ گیا ہوں۔ میں جواب دیتا ہوں۔ ایک پہلے پیش گوئی ہے، ایک ہے مباہلہ۔ ان دو میں فرق ہے۔ اس کے متعلق پیش گوئی تھی، مباہلہ نہیں تھا۔
1369جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، اس میں یہ چیلنج تھا کہ اس نے اس کو Accept (قبول)…
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، نہ، چیلنج پیش گوئی کے رنگ میں اور یہاں مباہلہ کے رنگ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، پیش گوئی آتھم کا میں نے پوچھا۔ آپ نے کہا آتھم نے Accept کیا تھا اس کو۔
مرزا ناصر احمد: وہ مباہلہ تھا، آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا، اور یہ بعد میں بھی مباہلہ کا لفظ آیا ہے سارے اس سلسلے میں اس میں کوئی شک نہیں کہ مباہلہ جو ہے، آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں بھی پیش گوئی آتی ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور ڈوئی کے ساتھ پیشین گوئی تھی اور ان دو میں فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ثناء اللہ اور آتھم کے ساتھ پیشین گوئی نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: آتھم کے ساتھ مباہلہ تھا اور وہ مباہلہ ہوا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اور مباہلہ میں پیشین گوئی تھی۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔ مباہلہ کا چیلنج دیا گیا اور ایک دُعا کی شکل میں بتایا کہ یہ مباہلہ میں کرنا چاہتا ہوں اور انہوں نے اِنکار کیا یہ کہہ کے کہ ’’کوئی دانا انسان آپ کے اس چیلنج کو قبول نہیں کرسکتا۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے، پھر آتھم کے بارے میں یہ مباہلہ میں پیشین گوئی کی انہوں نے؟
مرزا ناصر احمد: ایک پیشین گوئی کا رنگ مباہلہ میں بھی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہے پیشین گوئی، مگر مباہلہ میں ہوئی؟
مرزا ناصر احمد: مباہلہ کی شکل میں ہے۔ ان دونوں کی شکلیں مختلف ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کو بھی اسی طرح چیلنج کیا، ڈیوی کو یا ڈوئی کو؟
1370مرزا ناصر احمد: ڈوئی کو چیلنج نہیں کیا، ڈوئی کو کہا کہ ’’تم اس جگہ پر پہنچے ہوئے ہو کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کے نیچے آؤگے، بغیر مباہلہ کے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! نہیں، میں آپ کو کتاب بتادُوں کہ اس کو Approach (رابطہ) کیا گیا کہ: ’’یہ کہتے ہیں، آپ کے بارے میں، انڈیا میں Prophet Ahmad یہ چیلنج دے رہے ہیں آپ کو۔ آپ Accept (قبول) کررہے ہیں اس کو؟‘‘ اس نے کہا کہ: ’’نہیں، I ignore it، (میں اس کو نظرانداز کرتا ہوں) ایسے کیڑے مکوڑے بہت پھرتے رہتے ہیں۔‘‘ A very contemptuous language he used. (اس نے ہتک آمیز الفاظ اِستعمال کئے)
مرزا ناصر احمد: میرے علم میں کہیں مباہلہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مباہلہ نہیں، میں نے کہا اس کو چیلنج کیا، اس کو کہا کہ Accept (قبول) کرو، اس نے انکار کردیا۔
مرزا ناصر احمد: دیکھیں ناں، چیلنج دیا۔ Stage by stage (مرحلہ وار) چلتے ہیں۔ چیلنج دیا، اس نے قبول نہیں کیا۔ مباہلہ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ لیکن اِنکار کرنے میں اس نے پھر گندہ دہنی سے کام لیا۔ تب مباہلہ کے بغیر اس کے متعلق پیش گوئی کی گئی۔ یہ تیسری اسٹیج ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں کتاب لے آؤں گا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ ابھی اور چلنا ہے؟
(مرزا قادیانی کی پیش گوئی پوری نہ ہونے پر مریدین کو تشویش)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس میں ایک سوال ابھی اور کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔ مولوی صاحب نے مجھے کہا کہ آپ کی توجہ دلاؤں۔ I don't want to waste your time. (میں آپ کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا) صرف یہ ہے کہ:
’’اس پیشین گوئی کے بعد مرزا صاحب کے بھی کئی ایسے مرید تھے جن کو بڑی تشویش ہوئی اور پریشانی ہوئی کہ یہ کیوں پیشین گوئی پوری نہیں آتی۔ اس میں سے ایک صاحب ہیں ملیرکوٹلہ کے ایک رئیس جو محمد علی خان۔۔۔۔۔۔‘‘
1371مرزا ناصر احمد: رئیس؟ میں نام نہیں سن سکا۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔ محمد علی خان، جو مرزا صاحب کے خادم اور سچّے خادم ہیں، انہوں نے اپنی پریشانی پیشین گوئی کے عدم وقوع کا رونا اپنے دو خطوں میں ظاہر کیا ہے۔‘‘
تو یہ دو خط یہاں ہیں۔ ان میں وہ کہتے ہیں:
’’آپ کی پیشین گوئی آپ کی تشریح کے موافق پوری ہوگئی؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ عبداللہ آتھم اب تک صحیح وسالم موجود ہے۔ اس کو بہ سزائے موت ہاویہ میں نہیں گرایا گیا۔ اگر یہ صحیح ہوتا تو یہ سمجھو کہ پیش گوئی اِلہام کے الفاظ کے بموجب پوری ہوگئی۔ جیسا کہ مرزا خدابخش صاحب نے لکھا ہے اور ظاہری معنی جو یہ سمجھے گئے تھے وہ ٹھیک نہ تھے۔ اوّل تو کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی کہ جس کا اثر عبداللہ آتھم صاحب پر پڑا ہو۔‘‘
دُوسرے پیش گوئی کے الفاظ یہ ہیں:
’’اب بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اِختیار کر رہا ہے اور سچّے خدا کو چھوڑ رہا ہے اور عاجز اِنسان کو خدا بنا رہا ہے وہ ان ہی دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذِلت پہنچے گی۔‘‘
یہ خط وہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ٹھیک۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اب وہ ان کی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگلی، محمدی بیگم؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1372مرزا ناصر احمد: پہلی بات تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے دس رشتہ دار یہ کہہ کے کہ ’’یہ پیش گوئی پوری ہوگئی‘‘ بیعت میں داخل ہوگئے… خود وہ خاندان اور دُوسرے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے لڑکے نے یہ ایک اِشتہار دیا جس کی فوٹواسٹیٹ کاپی اس وقت میں یہاں داخل کرواؤں گا۔
(وقفہ)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اگر آپ پہلے اس کے جو Brief Facts (مختصر کوائف) ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بہت سے ممبران کو پتا نہیں کہ کیا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد اگر آپ۔۔۔۔۔۔
(وقفہ)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اس پیش گوئی کے جو مختصر کوائف ہیں وہ یہ ہیں کہ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ کے خاندان کا ایک حصہ اسلام سے برگشتہ ہوچکا تھا اور اِسلام کے خلاف بہت گندہ دہنی اور بدزبانی اور گستاخی اور شوخی سے کام لیتا تھا۔ تو ان کے لئے یہ ایک اِنذاری پیشین گوئی تھی اور دراصل پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’اگر تم اِسلام کی طرف رُجوع نہیں کروگے، جسے تم چھوڑ چکے ہو باوجود مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہونے کے، اور جو تم گستاخیاں کر رہے ہو اس سے باز نہیں آؤگے تو اللہ تعالیٰ تمہارے گھر پر لعنت اس طرح بھیجے گا کہ تمہیں ملیامیٹ کردے گا اور تمہاری جو اس وقت دُشمنی کی حالت ہے… میں اسلام کے ایک ادنیٰ خادم کے طور پر کام کر رہا ہوں… تمہاری جو ذہنیت ہے میرے ساتھ تمہارا کوئی تعلق نہیں، رشتہ داری ہوگی، لیکن ہمارا کوئی تعلق نہیں اور تم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے کہ اپنی لڑکی کا رشتہ میرے ساتھ کرو۔‘‘
اور پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’تمہارے خاندان میں سے، یعنی اس حصے میں سے جس کا ذِکر ہے، اللہ تعالیٰ 1373ہلاکت نازل کرے گا، ایک کے بعد دُوسرا مرتا چلا جائے گا، اور یہاں تک کہ تم ذلیل ہوگے کہ تم میرے جیسے انسان سے اپنی لڑکی کا رِشتہ کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔‘‘
لیکن جیسا کہ اِنذاری پیشین گوئیوں میں ہوتا ہے، انہوں نے رُجوع کیا اور اللہ تعالیٰ نے وہ پیش گوئی ٹال دی اور رُجوع تو اس خاندان کا رُجوع کہ دس خاندان کے افراد احمدیت میں داخل ہوئے اور ان کے اپنے بیٹے نے محمدی بیگم کے یہ لکھا۔ وہ جو اصل، جو میں نے ابھی بتایا ناں خلاصہ، اس کا ذِکر انہوں نے بھی کیا، بیٹے نے۔ وہ بھی میں پڑھ دیتا ہوں، اس کی تصدیق ہوجائے گی، اگر کسی کو وہم ہو۔ یہ ان کے، محمدی بیگم کے بیٹے نے یہ اِشتہار دیا ہے:
’’یہی نقشہ یہاں نظر آتا ہے کہ جب حضرت مرزا صاحب کی قوم اور رشتہ داروں نے۔۔۔۔۔۔‘‘
انہوں نے یہ لکھا ہے فقرہ۔ لیکن اصل اس پیش گوئی کا تعلق رشتہ داروں سے ہے، محمدی بیگم رشتہ دار تھی ناں:
’’جب آپ کے رشتہ داروں نے گستاخی کی، یہاں تک کہ خداتعالیٰ کی ہستی سے اِنکار کیا، نبی کریمa اور قرآن پاک کی ہتک کی اور اِشتہار دے دیا کہ ہمیں کوئی نشان دِکھلایا جائے۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مامور کے ذریعے پیش گوئی فرمائی۔ اس پیش گوئی کے مطابق میرے ناناجان مرزا احمد بیگ صاحب ہلاک ہوگئے اور باقی خاندان اصلاح کی طرف متوجہ ہوگیا۔ (ویسے اس خاندان میں ایک اور موت بھی آئی) جس کا ناقابلِ تردید ثبوت یہ ہے کہ اکثر نے احمدیت قبول کرلی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت غفورالرحیم کے ماتحت، قہر کو رحم سے بدل دیا۔‘‘
یہ ان کے بیٹے کی طرف سے یہ ہے اِشتہار، اور یہ اب میں داخل کروا رہا ہوں۔ وہ میں نے…خاندان کے نام میرے پاس لکھے ہوئے ہیں، میں نے اس لئے نہیں پڑھے کہ خواہ مخواہ 1374یہاں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ نہیں۔ اس کے والد کا نام احمد بیگ تھا؟
مرزا ناصر احمد: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کے جو رشتہ دار تھے محمدی بیگم کے، یہ مرزا صاحب کے مخالف تھے؟ آپ نے کہا ہے: ’’یہ اسلام کے مخالف تھے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ اسلام کے مخالف تھے، قرآن کریم کی ہتک کیا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ سے اِنکاری تھے اور اِسلام کا مضحکہ اُڑایا کرتے تھے Openly (کھلم کھلا) اپنی مجلسوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ناں کہ انہوں نے کہا: ’’نشان کوئی بتائیے، مرزا صاحب!‘‘
مرزا ناصر احمد: مرزا صاحب نے اپنے مخالف کو نشان نہیں بتایا، مرزا صاحب نے اللہ تعالیٰ سے اِنکار کرنے والے کو، قرآن کریم کی ہتک کرنے والے کو، نبی کریمa کے متعلق گستاخی کے کلمات کہنے والے کو نشان دِکھلایا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کچھ تھوڑا سا Facts (حقائق) پہلے Verify (تصدیق) کرالوںجی، اس کے بعد۔۔۔۔۔۔ احمد بیگ تھے محمدی بیگم کے والد۔ احمد بیگ کی جو ہمشیرہ تھی ان کی شادی ہوئی تھی غلام حسین کے ساتھ، جو کہ مرزاصاحب کے کزن تھے، غلام حسین کی شادی ہوئی تھی جو مرزا صاحب کے کزن تھے، یہ ٹھیک ہے جی؟
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب کوئی، جب یہ واقعہ ہوا ہے، اس سے کوئی بیس(۲۰) پچّیس (۲۵) سال پہلے غائب ہوگئے تھے، He disappeared, unheard of?
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ان کی جو جائیداد تھی وہ احمد بیگ صاحب کی بیوی کو ورثے میں مل گئی تھی، 1375یا اس کا حصہ اس میں آگیا تھا، مگر مرزا صاحب کا بھی کچھ حصہ آتا تھا کیونکہ ان کی شاید اولاد نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: کن کی؟
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب جو تھے ناں جی، جو غائب ہوگئے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ان کی جائیداد جو رہ گئی تو وہ احمد بیگ کی جو بہن تھی، جو ان کی بیوی تھی غلام حسین کی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ مجھے جو ساری Details (تفصیلات) دی گئی ہیں ناںجی، میں ان سے چل رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ یہ میں بھی پڑھ دُوں، آپ مقابلہ کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کرلوں، پھر اس میں جو غلطی ہوگئی آپ پوائنٹ آؤٹ کردیجئے کیونکہ آپ نے تو وہ ۔۔۔۔۔۔ یہ مجھے جو دئیے گئے ہیں: احمد بیگ کی ہمشیرہ کی شادی غلام حسین سے ہوئی۔ غلام حسین غائب ہوگیا۔ اس کا کوئی نام کسی نے نہیں سنا کئی عرصے تک، ۲۵سال کے قریب۔ پھر اس کی جو جائیداد تھی وہ اس کی بیگم کے نام آگئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کا کیا نام ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: بیگم کا نام نہیں دیاجی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ احمد بیگ یہ چاہتا تھا کہ یہ جائیداد جو ہے، جو ان کی ہمشیرہ کی ہے، وہ اپنے بیٹے کے نام ٹرانسفر کرے، اور اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ مرزاغلام احمد صاحب کی بھی Consent لے کیونکہ ان کا بھی کوئی اس میں ٹائٹل بنتا تھا، کزن تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، کوئی ان کا لیگل ٹائٹل۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں لیگل ٹائٹل تھا۔ تو وہ مرزا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرزا صاحب سے کہا کہ یہ آپ اس پر دستخط کردیں، یہ میرے بیٹے کے نام ٹرانسفر ہوجائے، 1376کیونکہ میری بہن کو اس میں اِعتراض نہیں ہے۔ تو مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ: ’’یہ میری عادت ہے کہ میں ایسے معاملوں میں اِستخارہ کرتا ہوں اور اس کے بعد میں آپ کو جواب دُوں گا۔‘‘ آپ یہ نوٹ کرلیں جو مجھے Facts دئیے گئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاںجی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اِستخارہ کے بعد انہوں نے ان کو یہ کہا ۔۔۔۔۔۔۔ دوچار دِن گزرے جتنے بھی دن ہوئے۔ اس پر ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ’’اگر آپ اپنی بیٹی محمدی بیگم کا میرے ساتھ رشتہ کریں جن کا اللہ نے جنت میں یا آسمان پر نکاح کردیا ہے تو یہ آپ کے خاندان کے لئے اچھا ہوگا۔ (جی) اللہ کی اس پر مہربانی ہوجائے گی، برکت ہوگی اس پر۔ ورنہ لڑکی کی بھی بُری حالت ہوجائے گی اور آپ کے خاندان میں جہاں تک احمد بیگ ہے دوتین سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا اور جس آدمی سے جس شخص سے محمدی بیگم کی شادی ہوگی وہ اڑھائی سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا۔‘‘ یہ ۱۸۸۶ء کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد محمدی بیگم کے والد نے اس نکاح سے، شادی کرنے سے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ کس سن کا واقعہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۸۸۶ئ۔
مرزا ناصر احمد: ۱۸۸۶ئ۔ ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے Clarify کرارہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ۱۸۸۶ء لکھ لیں۔ (اٹارنی جنرل سے) میں سمجھا نہیں تھا۔