ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
Mirza Nasir Ahmad: No. Not away from the Muslims, apart from the Muslims.
(مرزا ناصر احمد: نہیں، مسلمانوں سے جدا نہیں، بلکہ مسلمانوں سے علیحدہ)
Mr. Yahya Bakhtiar: Apart from the Muslims. Apart from the Muslims.
ممتاز کرلیں آپ ان کو، جیسے …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اگر … جب آپ مجھے اجازت دیں گے تو میں اس کو Explain کردوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس واسطے میں کہتا ہوں کہ آپ نے جو بات کی وہ مجھے نظر نہیں آئی۔ پھر وہ کہتے ہیں، اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نمائندہ بھیجا اور ان سے یہ Request کی، گاندھی جی سے بات کرتے ہیں۔ تو اس پس منظر میں یہ چیز آئی تھی کہ جماعت احمدیہ کا یہ خیال تھا کیونکہ ان کے نمائندے اسمبلی میں اس لئے نہیں آسکتے کہ وہ پھیلے ہوتے ہیں، گورنمنٹ کو خود توجہ دینی چاہئے1003 اور ’’ہمارا حق ہے کہ جیسے پارسی لے سکتے ہیں، اگر وہ ایک پارسی کو لیتے ہیں تو ہم دو احمدیوں کو پیش کرسکتے ہیں۔‘‘ تو کیونکہ اس زمانے میں آپ لیگ کی تائید کررہے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں مرزا صاحب ! صاحب وہ ظاہر ہے۔ مگر کوشش یہ بھی تھی کہ ساتھ اگر آپ کو علیحدہ نمائندگی مل جائے As a separate body جیسے پارسیوں کو، وہ اس سے زیادہ بہتر ہے۔
مرزا ناصر احمد: اجازت ہے مجھے؟
جناب یحییٰ بختیار: میں ایک اور حوالہ بھی کردوں تاکہ پھر آپ دونوں …
مرزا ناصر احمد: اگر دونوں اکٹھے ہیں تو ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد مرزا صاحب ! آپ کے ’’الفضل۔‘‘ یا پتہ نہیں ’’الفضل‘‘ آپ کا اخبار ہے یا کس کا اخبار ہے۔ بہرحال …
مرزا ناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘ جو ہے ہاں، یہ میں بتا دیتا ہوں کس کا اخبار ہے۔ دنیا نے بڑ ے لمبے تجربے کے بعد اور بڑی سوچ بچار کے بعد ہر ملک نے یہ قانون بنایا کہ اخبارکے اندر جو باتیں لکھی جاتی ہیں، ان کی قانونی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے گی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور انہوں نے ’’مدیر مسئول‘‘ کا ایک محاورہ ایجادکیا اور۔ یا پھر اس کے متعلق میں Clear نہیں، اگر آپ میری مدد کریں تو میرا علم بڑھ جائے گا میرا یہ حال ہے کہ جو پریس کی ذمہ داری ہے یہ Colonial Necessity (نوآبادیاتی نظام کی ضرورت) ہے اور یہ آزاد ملکوں میں نہیں بہرحال، ہم اس کو لے لیتے ہیں۔ قانون یہ ہے …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزا صاحب ! بات یہ نہیں …
1004مرزا ناصر احمد: … قانون یہ ہے کہ مندرجات اخبار کا مسئول سوائے ایڈیٹر کے یا اگر وہ گروپ ہو تو ان کے اگر لکھا ہوا ہو اور پرنٹنگ پریس کے، اور کوئی نہیں۔ اس واسطے اخبار میں جو کچھ لکھا جائے، اس کے متعلق آپ صرف اتنا پوچھ سکتے ہیں مجھ سے کہ میں اس کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں کہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو مرزا صاحب ! بات یہ ہے کہ آپ Repudiate کرسکتے ہیں میں یہ نہیں کہہ رہا۔ مگر یہ ہے کہ اخبار ایسا ہے جوکہ آپ کے نقطہ نظر کو پیش کرتا ہے، جیسا، میں نے کہا کہ ’’ڈان‘‘ تھا لوگ سمجھتے ہیں کہ لیگ کا نقطہ نظر ہے، مگر League was not bound by it. اس طرح آپ Bound نہیں ہیں جب تک کہ آپ خود نہ لکھیں اخبار پر کہ ’’یہ ساری جماعت کی آواز ہے۔‘‘ "This is our organ, official organ" بعض لکھتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں بعض لکھ دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے نہیں لکھا ہوا تو ٹھیک ہے وہ، میں سمجھتا ہوں اس کو۔ مگر یہ کہ بہرحال یہ آپ کی پارٹی کا اخبار سمجھا جاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں اگر کوئی حوالہ ہے تو وہ پڑھ دیں، میں آپ کو بتا دوں گا کہ میں اس کو Own کرتا ہوں یا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جی کچھ حوالے ہیں جن پر منیر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ: ’’پاکستان سے کچھ پہلے احمدی جماعت کی طرف سے ایسی تحریریں و بیانات شائع ہوئے…‘‘
مرزا ناصر احمد: اس کا Page (صفحہ) کیا جی ہے؟
(اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو؟)
1005جناب یحییٰ بختیار: وہ میں بتا دیتا ہوں کہ: ’’ماحصل ان کا یہ تھا کہ اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو، تقسیم ہند ختم ہو۔‘‘ Page10 آپ دیکھ لیجئے۔ ’’یہ تقسیم ختم ہو۔‘‘ ’’پھر اکٹھے بھارت ہوجائے۔‘‘ اس مضمون کی تحریریں وغیرہ، تو اس میں کچھ ’’الفضل‘‘ کے میں آپ کو حوالے دے دیتا ہوں جن کا وہ ذکر کر رہے ہیں …
مرزا ناصر احمد: ’’یہ اکھنڈ ہندوستان‘‘ والا سوال تو ایک مشکل میں ہوچکا ہے اور اس کا جواب ہمارے پاس ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کل بھی عرض کیا تھا، میں نے کچھ سوال کرنے تھے اس واسطے تاکہ آپ وہ کرلیں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ یہ نوٹ کرلیں، یہ تو پہلے آچکا ہے، جوکہ آپ اب فرما چکے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جی، یہ منیر کمیٹی کا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’’یہ اندازہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ ’’الفضل‘‘ ہے جی، ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ۱؎ ، ۱۷؍مئی ۱۹۴۷ئ۲؎، ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ۳؎، ۱۷؍جون ۱۹۴۷ئ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ (الفضل قادیان ۵؍اپریل ۱۹۴۷ء ج۲۵ نمبر۸ ص۳) ’’پرتقسیم نہ ہو۔ اگر ہو عارضی ہو اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ یہ جلد دور ہو جائے۔‘‘ اسی اخبار کے صفحہ ۲ کالم ۴ پر ہے: ’’ہمیں ہندؤں اور عیسائیوں سے مشارکت رکھنی چاہئے۔‘‘
۲؎ (الفضل قادیان ج۵ نمبر ۱۱۶، مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ء ص۲ کالم۱) پر ہے: ’’میں قبل ازیں بتا چکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے … اگر عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے تو یہ اور بات ہے۔ بسا اوقات عضو ماؤف کو ڈاکٹر کاٹ دینے کا بھی مشورہ دیتے ہیں لیکن یہ خوشی سے نہیں ہوتا۔ بلکہ مجبوری اور معذوری کے عالم میں اور صرف اسی وقت جب اس کے بغیر چارہ نہ ہو اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ماؤف عضو کی جگہ نیا لگ سکتا ہے تو کون جاہل انسان اس کے لئے کوشش نہیں کرے گا۔ اسی طرح ہندوستان کی تقسیم پر اگر ہم رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر ہم کوشش کریں گے کہ یہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائے۔‘‘
۳؎ (اخبار الفضل قادیان ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ، ج۳۵ نمبر ۸۷ ص۵ کالم۲) پر مرزا محمود نے ایک اخباری نمائندہ کے سوال کے جواب میں کہا: ’’سوال! کیا پاکستان عملاً ممکن ہے، جو اب! سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان ممکن ہے لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ملک کے حصے بخرے کرنے کی ضرورت نہیں (یعنی تقسیم نہ ہو، تاکہ پاکستان نہ بنے) … (دنیا متحد ہو رہی ہے) کیا وجہ ہے کہ اس موقع پر ہندوستان دو علیحدہ علیحدہ حصوں میں بٹ جائے اور دو بڑی قومیں ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: جی لکھ لیا ہے انہوں نے (وفد کے ایک رکن کی طرف اشارہ کرکے)
جناب یحییٰ بختیار: ایک ۱۸؍اگست کا ہے۔ یہ ابھی دیکھیں، یہ چھوٹی سی بات ہے، جوکہ ۱۷؍جون کا ہے، مرزا محمود احمد امام جماعت احمدیہ…
مرزا ناصر احمد: ۱۷؍جون۱۹۴۷ء
1006جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔ ’’آخر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے رب ! میرے اہل ملک کو تو سمجھ دے اور اول تو یہ ملک بٹے نہیں اور اگر بٹے تو اس طرح بٹے کہ پھر مل جانے کے راستے رکھلے رہیں۔‘‘
Now, Sir, I.....
مرزا ناصر احمد: جب تک میں یہ دیکھوں نہ، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is an address After 3rd june when Pakistan was accepted. Muslim Leagus had achieved a victory, you are not sharing that victory; you are not sharing that hope. You say:
So, you have to clarify this that you ’’اللہ کرے پھر مل جائے‘‘
Are not keeping yourself as a part of the Muslim Nation.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ تین جون کے بعد کا بیان ہے جبکہ پاکستان کا مطالبہ تسلیم کیا جاچکا تھا۔ مسلم لیگ فتح سے ہمکنار ہوچکی تھی مگر آپ اس فتح میں شریک نہ تھے اس لئے آپ کو واضح کرنا ہوگا کہ آپ قصوروار نہیں تھے یا کہ آپ مسلم لیگ کے ہمنوا تھے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ آپ کا جو استدلال ہے، میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ Impression میرا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے میں Clarify کر رہا ہوں۔ تو مرزا صاحب! آپ یہ حوالے دیکھ کر میرے خیال میں پھر اس کا جواب دے دیں۔ اس واسطے میں نے آپ کو یہ پیش کردیئے ہیں۔ میں پڑھ…
مرزا ناصر احمد: یہ ایک جواب تو ویسے تیار ہے …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر و ہ پارٹ…
مرزا ناصر احمد: اصولی …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر وہ پارٹ ہوجائے گا۔
1007مرزا ناصر احمد: آخر میں اس کو شامل کرلیں، آپ کا مطلب ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں…
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے): ان کو بھی شامل کرلیں، چلیں جی، یہ لکھ لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ Subject Divide (مضمون تقسیم) ہوجاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
(قادیانیوں کا ایک مشن اسرائیل میں ہے، کیا یہ درست ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک دو ایسے چھوٹے چھوٹے سوال ہیں۔ مرزا صاحب ! آپ کا ایک مشن اسرائیل میں ہے، یہ درست ہے ناں جی؟
مرزا ناصر احمد: اسرائیل میں کئی لاکھ مسلمان بستے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: میں پہلے آپ سے … دیکھیں ناں، میرے سوال کا پہلے یہ جواب دیں کہ ’’ہاں‘‘ یا ’’نہیں۔‘‘ میں پھر آگے چلتا ہی نہیں۔ پھر آپ Explain (واضح) کریں۔
Mirza Nasir Ahmad: Now, now we come to this! Let us grapple with this problem.....
(مرزا ناصر احمد: اب ہمیں اس مسئلہ سے نمٹنا ہوگا…)
Mr. Yahya Bakhtiar: is there any Mission of……
Mirza Nasir Ahmad: … what does English Language mean by this "Mission"
(مرزا ناصر احمد: دیکھنا ہوگا کہ انگلش میں مشن کا معنی کیا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: What you have got in your conflation of foreign Missions. That contains…
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کے جو بہت سارے فارن مشنز ہیں، وہ…)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ مشن
Mr. Yahya Bakhtiar: That means …
Mirza Nasir Ahmad: Mission; in the English language, means "Field of missionary activity".
(مرزا ناصر احمد: انگریزی زبان میں ’’مشن‘‘ کا مطلب مشنری سرگرمیوں کا مرکز یا جگہ ہی ہوتا ہے)
1008Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, that, is what I mean; I don't mean political activity; I never suggested that.
(جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔ میرا بھی یہی مطلب ہے۔ میرا مدعا سیاسی کارگزاری نہیں تھا)
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں۔ "Field of missionary activity" (فیلڈ آف مشنری Activity) کے لئے وہاں جماعت احمدیہ کے افراد کا ہونا کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کا مشن ہے کہ نہیں؟ ’’احمدیہ جماعت‘‘ میں نہیں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جماعت احمدیہ ہے وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: جماعت احمدیہ ہے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: …اور وہ میرے خیال میں پانچ فیصد ہوں گے کل۔ ٹوٹل مسلم آبادی کا ۵ فیصد احمدی ہے۔ احمدی ہیں وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ٹھیک ہے، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کا مشن وہاں ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، احمدی جماعت ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’احمدیہ جماعت ہے‘‘ کیونکہ آپ کہتے ہیں ناں کہ "Our foreign mission" اس میں آپ ان کا ذکر کردیں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ اس واسطے میں نے ’’مشن‘‘ کا ترجمہ کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
Mirza Nasie Ahmad: This is from the concise Oxford Dicitionary: The field of missionary activity".
(مرزا ناصر احمد: یہ آکسفورڈ کنسائز ڈکشنری سے ہے۔ جماعت کی کارگزاریوں کی جگہ…)
جناب یحییٰ بختیار: تو آپ، آپ کی کتاب میں جو ’’فارن مشن‘‘ ہیں، اس کے Page 79 میں آپ یہ بھی نوٹ کرلیجئے کہ جو میں پڑھتا ہوں یہ مضمون وہاں ہے یا نہیں؟ میں سارا نہیں پڑھوں گا۔ جہاں تک:
1009"Ahmadiyya Mission in Israel" because I said: "The mission in Israel because you said this…"
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ہاں، جماعت احمدیہ ہے وہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Ahmadiyya Mission in Israel is situated in Haifa at Mount Karmal we have a mosque there, a Mission House, a library, a Book Depot, a School. The Mission also brings out a Monthly entitled All-Bushra, which is sent out to thirteen different countries accessable through the medium of Arabic many works of prophet Messiah have been translated into Arabic through this Mission". پھر اس میں آگے کہتے ہیں:
Some time ago, our missionary had an interview with the mayor of Haifa, when, during the discussion on many points he offered to build us a school at Kababeer a village neae Haifa, where we have a strong and well established Ahmadiyy Community of Palestinian Arabs. He also promised that he would come to see our Mission at Ka babeer, which he did later, accompanied by our notables from Haifa, He was duly received by the members of the community and by the students of our. Before his return, he entered his impressions in the Visitors' Book.
Another small incident, which would give readers some idea of the position the Mission in Israel occupies, is that in 1956 when our missionary, Chaudhry Mohammad /sharif, Returned to Headquarters…
(جناب یحییٰ بختیار: یہ میں نہیں کہتا بلکہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کا اسرائیل میں مشن ہے۔ جو کہ مونٹ کارمل حیفہ میں واقع ہے۔ وہاں آپ کی ایک مسجد ایک مشن خانہ ایک لائبریری، کتب خانہ اور ایک سکول ہے۔ مشن ایک ماہنامہ بنام ’’البشریٰ‘‘ شائع کرتا ہے۔ جو کہ عربی زبان میں تیرہ ممالک کو بھجوایا جاتا ہے۔ اسی مشن نے احمدیہ جماعت کی بہت سی کتابوں کے عربی تراجم کئے ہیں۔ کچھ عرصہ ہوا ہمارے مشن کے سربراہ کی حیفہ کے میئر سے ملاقات ہوئی تھی۔ جس کے دوران میئر نے ہمارے لئے کبابیر میں ایک سکول تعمیر کرنے کی پیشکش کی۔ کبابیر میں فلسطینی عربوں پر مشتمل احمدیہ جماعت کی ایک مضبوط تنظیم موجود ہے۔ میئر نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ کبابیر میں ہمارا مشن دیکھنے آئے گا اور اس نے یہ وعدہ بعد میں پورا کیا۔ اس موقع پر حیفہ میں احمدی معززین میئر کے ہمراہ تھے۔ احمدیہ جماعت کے افراد اور سکول کے طلباء نے میئر کا استقبال کیا۔ میئر کے لئے ایک استقبالیہ دیا گیا۔ واپس جاتے ہوئے میئر نے وزیٹر بک میں اپنے تأثرات تحریر کئے ایک اور چھوٹی سی مثال جس سے پڑھنے والوں کو ہمارے اسرائیلی مشن کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔ ۱۹۵۶ء میں جب ہمارے مشن کے سربراہ چوہدری محمد شریف واپس آئے…)
مرزا ناصر احمد: یہ سن کون سا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ پبلی کیشن ہے ۱۹۶۵ء کی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں۔ یہ آپ نے جو ابھی پڑھا۔
1010Mr. Yahya Bahhtiar: 1956.
Mirza Nasir Ahmad: 1956.
Mr. Yahya Bakhtiar: "That, in 1956 when our missionary, Chaudhry Mohammad Sharif returned to the Headquarters of the movement in Pakistan, the President of Israel sent word that he (our missionary) should see him before embarking on the journey back. Ch. Mohammad Sharif utilized the opportunity to present a copy of the German translation of Holy Quran to the President, which he gladly accepted. This interview and what transpired at it was widely reported in the Israel press and a brief account was also broadcast on the Radio".
ایک تو میں آپ سے simple سوال یہ پوچھتا ہوں کہ جب آپ کے مشنری وہاں جاتے ہیں اور وہاں سے پاکستان آتے ہیں تو کس پاسپورٹ پر جاتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: غیر ملکی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہیں جی؟
مرزا ناصر احمد: غیرملکی احمدی وہاں جاتے ہیں، پاکستان …
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I very carefully read it Chaudhry Mohammad Sharif in a Pakistan:
"When he returned to the Headquarters of the Movement in Pakistan".
Mirza Nasir Ahmad: He is not Pakistani.
(مرزا ناصر احمد: وہ پاکستانی نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: He is not a Pakistani?
(جناب یحییٰ بختیار: وہ پاکستانی نہیں ہے؟)
مرزا ناصر احمد: ہاں ان کے پاس غیرملکی نیشنلٹی ہے، وہ باہر رہتے ہیں، یہاں بھی آتے ہیں۔
1011جناب یحییٰ بختیار: پاکستانی نیشنلٹی بھی ہے؟ وہ بھی ہے یا پاکستان کی نہیں ہے ان کے پاس؟
مرزا ناصر احمد: یہ مجھے علم نہیں ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کے علم میں نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: لیکن غیرملکی نیشنلٹی ہے، ان کے پاس ہے۔ پاکستان کے معاہدے کے مطابق بعض ملکوں کے ساتھ … Dual Nationality
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں تو…
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں، آپ کو اصل… Dual Natinality بعد میں… نہیں آئی۔
I don't know about him.
Mr. Yahya Bakhtiar: I just wanted to know, because when he returned, you know.
(مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ تو ہمارے پاس امریکن نیشنل آتے ہیں، سارے آتے ہیں)
They come to the Headquarters.
(وہ ہیڈکوارٹر واپس آتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am a lawyer, I use every world in the legal sense. You return home. You did not say: "When he comes here" "home". He returned to Pakistan.
I wanted to know…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ میرا انصاف پسند قادیانیوں سے سوال ہے، کیا چوہدری شریف پاکستانی نیشنیلٹی کے حامل نہیں؟ کیا مرزاناصر احمد جھوٹ اور سفید جھوٹ کے مرتکب نہیں ہوئے؟ اب بھی مرزاناصر احمد کے جھوٹ بولنے کا آپ اعتراف نہ کریں تو یہ اس بات کی دلیل ہوگی کہ پوری قادیانی جماعت جھوٹ بولنے، جھوٹ پر بنیاد رکھنے، جھوٹ پر تعمیر کرنے، غرض جھوٹ ہی جھوٹ کا گھروندہ ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک وکیل ہوں۔ میں نے ہر لفظ کو قانونی معنوں میں استعمال کیا ہے۔ آپ واپس گھر آئے، آپ نے یہ نہیں کہا۔ جب وہ یہاں واپس گھر آتا ہے وہ پاکستان واپس آیا)
Mirz Nasir Ahmad: One who writes articles or these reports …
(مرزا ناصر احمد: یہ کوئی بھی مضمون یا رپورٹ لکھتا ہے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: May be…
Mirza Nasir Ahmad: … Doesn't use the English words in the legal terms.
(مرزا ناصر احمد: وہ انگریزی کے الفاظ قانونی اصطلاح میں استعمال نہیں کرتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, either he could say that "he returned to the Headquarters". or he could have said that: "he came to the Headquarters". But he says: "When he returned". Chaudhry 1012Mohammad Sharif is obviously a Pakistani person. He may have got a Nationality, as you say; that is possible.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ ہیڈکوارٹر واپس آیا یا ہیڈکوارٹرواپس آئے، بلکہ وہ کہتا ہے کہ جب وہ واپس آیا۔ چوہدری محمد شریف ایک پاکستانی شخص ہے اس کے پاس کوئی اور شہریت بھی ہوگی، جیسا کہ آپ کہتے ہیں، یہ ممکن ہے)
مرزا ناصر احمد: ہمارے پاس جو اس علاقہ کے، ہندوستان کے رہنے والے، ہزاروں غیرملکوں میں آباد ہیں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ ہوسکتا ہے…
مرزا ناصر احمد: … یہ غیر ملکی نیشنل کی حیثیت سے وہاں جاتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو ٹھیک ہے انہوں نے برٹش نیشنیلٹی ہوسکتی ہے، کسی اور کی ہوسکتی ہے۔ یہ تو میں نہیں کہہ رہا مگر میں یہ پوچھتا ہوں کہ کس نیشنیلٹی کے پاسپورٹ پر گئے ہیں یہ؟ آپ نے کہا کہ غیرملکی ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، غیرملکی۔ پاکستان کا تو وہ جا ہی نہیں سکتا کوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کی تو نیشنیلٹی پاکستانی ہے ناں جی؟
مرزا ناصر احمد: الحمدللہ۔
(اس نے آپ کو رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے پریزیڈنٹ نے یہ باتیں کیں)
جناب یحییٰ بختیار: تو جب اس نے آپ کو رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے پریذیڈنٹ نے یہ یہ باتیں کیں، وہ آپ نے بھی…
مرزا ناصر احمد: نہیں، مجھے یہ رپورٹ نہیں کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کی جماعت کے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہاں جو دفتر ہے، اس میں آکر اس نے رپورٹ دی تھی …
(آپ نے گورنمنٹ کو بتلایا کہ اسرائیلی کیا سوچتے ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: … کہ یہ جو اسرائیل نے جو کچھ باتیں کی ہیں، جو وہاں ریڈیو پر بھی آیا اتنا زیادہ، اپنی گورنمنٹ کو بھی کچھ بتا دیجئے کہ اسرائیلی کیا سوچتے ہیں آپ نے کوئی انفارمیشن دی، یا ضروری نہیں سمجھا؟
1013مرزا ناصر احمد: نہیں میرے سامنے تو… ہاں، ہاں، میں بتا رہا ہوں۔ ویسے یہ ہے کہ جو چیزیں اس وقت آپ نے سامنے رکھی ہیں، وہ سارے، مختلف مسلمانوں کی تنظیموں کے ساتھ ان کی حکومت کا یہی سلوک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں Insinuate کررہا ہوں۔ اس سے لوگوں پر Impression پڑتا ہے کہ کتنا Strongly لوگ Feel کررہے ہیں، اس لئے تو میں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ Impression دور کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر میں چلا جاؤں اسرائیل …
مرزا ناصر احمد: میں سمجھتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: اگر میں چلا جاؤں کسی طرح اسرائیل … صاف بات کرتا ہوں… دشمن کی حیثیت سے، دوست کی حیثیت سے، کسی حیثیت سے اور مجھے وہاں کا کوئی بڑا آدمی بلائے بات کرے، میں پہلا فرض سمجھوں گا کہ حکومت میں جو بھی مجھے بڑا افسر مل سکے اس کو بتاؤں ’’بھئی! وہ ہمارے دشمن ہیں، وہ اس لائن پر سوچ رہے ہیں، ان سے یہ یہ باتیں ہوئیں۔‘‘ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری نہیں ہے Obligation نہیں ہے، لاء نہیں ہے یہ…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میں بتاؤں آپ کو، ذرا آگے ذرا تھوڑا سا Digression میں ۱۹۷۰ء میں ویسٹ افریقہ کے دورے پر گیا، خود اور دو ملکوں میں مجھے پیغام ملا، اسرائیلی سفیر کا، کہ ’’میں ملنا چاہتاہوں۔‘‘ میں نے کہا کہ ’’میں نہیں ملنا چاہتا تم سے۔‘‘
1014جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آپ نے سمجھ کی بات کی ہاں جی، اپنی اس کے مطابق۔ نہیں، مگر فرض کریں، آپ کو اسرائیل والے مل جاتے…
مرزا ناصر احمد: بالکل میں ملنے کے لئے تیار ہی نہ تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر کسی جگہ Reception تھا آپ کی آنر میں اور اس ذیل کا کوئی سفیر بیٹھ جاتا وہاں، آپ سے باتیں کرتا تو آپ سمجھ لیتے کہ یہ سیاسی لوگ ہیں، تو آپ ضرور مجھے یقین ہے بتا دیتے گورنمنٹ کو کہ’’بھئی! یہ ایسی بات اس نے مجھ سے کی ہے’’۔
مرزا ناصر احمد: Reception وہ جہاں ہوتی تھی تو ہمارے سفیر صاحب موجود ہوتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیوں نہ ہو؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ تو تھا، یعنی وہ تو کوئی ایسی بات نہیں تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: بس یہ صرف میں نے اس لئے آپ سے پوچھنا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ بس ایک یہ سوال؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک اس کا… اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اس بات پر؟
جناب یحییٰ بختیار: کیسے چھوٹے چھوٹے سوال آجاتے ہیں!
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’تو اکھنڈ بھارت‘‘…
1015مرزا ناصر احمد: یہ ایک وضاحت اور ہے۔ یہ ہمارا وہاں … ہماری جماعت، اس علاقہ میں، جو اب اسرائیل کہلاتا ہے، اسرائیل کے وجود میں آنے سے کہیں پہلے کی بنی ہوئی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ٹھیک ہے، وہ میں نہیں کہہ رہا۔
مرزا ناصر احمد: اور ۱۹۲۴ئ، ۱۹۲۸ء میں جماعت وہاں بنی۔ ۱۹۲۸ء میں… کبابیر… جو ہے جس کا نام یہاں آیا ہے۔ وہاں ایک سینٹر بنا جماعت کا۔ ۱۹۲۸ء سے وہاں کے تمام دوسرے فرقوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے ساتھ نہایت برادرانہ تعلقات ہیں، اب بھی برادرانہ تعلقات ہیں۔ پوچھنا تو یہ چاہئے کہ جو وہاں دوسرے مسلمان ہیں، ۹۵ فیصد، ان کے حقوق کے لئے اگر کچھ کیا جا سکے، کسی باعث بھی ہمارے تو ان کے ساتھ تعلقات نہیں ہیں ڈپلومیٹک۔ ان کی خبرگیری کرنی چاہئے۔ تو اس طرف ہم توجہ نہ دیں اور وہ جو پیار کے آپس میں تعلقات ہیں، ان کو جائے اعتراض بنا لیں تو وہ کچھ اچھا نہیں لگتا اگر ان کو پتہ لگے، جو ہمارے احمدی نہیں، ۹۵ فیصد، وہ بھی اس کو پسند نہیں کریں گے، یہ میں آپ کو بتا دیتا ہوں، کیونکہ بہت اچھے تعلقات ہیں ان لوگوں کے ساتھ۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھے تعلقات تو ہیں جی، مگر میں تو کہتا ہوں اگر Clarification ہوجائے تو ٹھیک ہے نا جی، وہ…
مرزا ناصر احمد: نہیں جی، میں تو بڑا ممنون ہوں آپ کا، خواہ کوئی غلط سمجھے۔
جناب یحییٰ بختیار: … شک رہتاہے۔ میں تو اس واسطے پوچھتا ہوں
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں ممنون ہوں آپ کا۔ ہر چیز جو ہے وہ سامنے آجانی چاہئے۔
1016جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! وہ جو کتاب تھی آپ کی، کل جو آپ پڑھ رہے تھے، وہ کاپی میرے پاس بھی ہے۔ یہ دیکھ لیجئے کہ آپ کی یہ پبلی کیشن ہے؟ کیونکہ مجھے غلط نہ مل گئی ہو۔ مرزا صاحب ! یہ وہی ہے۔ Outside Musalmans"، "Outside Musalmans" والی جو ہے ناں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، دکھا دیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھ لیجئے ذرا آپ اس سے وہ فوٹو سٹیٹ آیا تھا۔ یہ ہے وہ۔ آپ کا جو ہے ناں، ۱۹۱۶ء کا ایڈیشن ہے، یہ ۱۹۲۴ء کا یا ۱۹۲۱ء کا ہے، ویسے یہ بھی قادیان سے پبلش ہوا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ ۱۹۲۴ء کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: اور یہ بھی دوسرا ایڈیشن ہے اردو کا، ’’ سیرت مسیح موعود‘‘ جس میں: ’’…احمدی اپنے آپ کو مسلمان لکھوائیں۔ گویا اس سال آپ نے اپنی جماعت کو احمدی، کے نام سے مخصوص کرکے دوسرے مسلمانوں سے ممتاز کردیا۔‘‘ ایک ممتاز فرقہ، اسلام کے اندر۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے میں نے ایک دو سوال پوچھنے تھے، اس لئے میں نے کہا کہ آپ …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، یہ وہی ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس میں میں نے صرف یہ عرض کی تھی کہ انہوں نے جو عنوان باندھ دیئے ہیں، وہ اصل کتاب کے نہیں ہیں۔
1017جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ میں سمجھ گیا، ٹھیک ہے جب آپ اوریجنل سے دیکھیں گے، اردو میں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں (اپنے وفد کے ایک رکن سے) رکھو سامنے۔
جناب یحییٰ بختیار: پیشتر اس کے کہ مرزا صاحب! میں پھر بات بھول جاتا ہوں۔ یہاں ایک اور چیز بھی میری نظر میں تھی کہ میں نے کہا کہ وہ عام طور پر لکھ دیتے ہیں کہ ’’ہمارا آفیشل آرگن ہے‘‘ یہ یہاں ایک ہے: ’’خاکسار منیجر ’’الفضل‘‘ قادیان، ضلع گورداسپور، سلسلہ عالیہ احمدیہ کا آرگن‘‘
’’اخبار الفضل ہی، بفضل خدا ایک ایسا پرچہ ہے جس کو جماعت احمدیہ کا مسلمہ آرگن کہا جا سکتا ہے۔‘‘ یہ بھی آپ دیکھ لیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ’’کہا جا سکتا ہے۔‘‘ ’’کہا جاتا ہے‘‘ نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: نہیں Whatever it means, that the committee will judge.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس کا جو بھی مطلب ہے، وہ کمیٹی دیکھ لے گی)
مرزا ناصر احمد: اگر یہ ہوتا ناں کہ ’’ کہا جاتا ہے بڑا وزن ہوجاتا آپ کی بات میں۔ لیکن یہاں ’’کہا جا سکتا ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں تو توجہ دلا رہا ہوں، باقی وہ تو کمیٹی دیکھے گی کہ کیا مطلب ہے اس کا؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: Page 58، جو میرا پرچہ ہے۔ آپ کا کچھ اور ہو۔
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، دیکھ لیتے ہیں۔ ہاں۔
1018جناب یحییٰ بختیار: اس میں تو میں نے آپ کو ایک "Separatist tendency" کی طرف توجہ دلائی تھی کہ:
"Ahmadis form a separate community from the outside Musalamans".
آپ نے کہا ہے Heading ٹھیک نہیں ہے، اوریجنل میں نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد یہ تھا کہ:
"The year 1901 was the year of census. The Promised Messiah issued a notice to his followers asking them to get themselves recorded in the census pages, under the name of "Ahmadia Musalman". This was, therefore, the year when, for the first time, he differentiated his followers from the other Muslims by the name of Ahmadiya".
(’’(سیرت مسیح موعود ص۵۳، طباعت دسمبر۱۹۲۶ئ) کی عبارت یہ ہے: ۱۹۰۱ء میں مردم شماری ہونے والی تھی، اس لئے ۱۹۰۱ء کے اواخر میں آپ نے اپنی جماعت کے نام ایک اعلان شائع کیا کہ ہماری جماعت کے لوگ کاغذات میں اپنے آپ کو احمدی مسلمان لکھوائیں۔ گویا اس سال آپ نے پنی جماعت کو احمدی کے نام سے مخصوص کرکے وسرے مسلمانوں سے ممتاز کردیا۔‘‘)
مرزا ناصر احمد: یہ تو وہی ہے جس کی کل بات …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ اس سے دو Pages پہلے آپ…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اس سے دو Pages پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ وہ ہے، 54، 58 اس میں ہے جی۔ چونکہ Heading یہاں ہے:
"Injunctions to Ahmadis regarding Marriage".
تو یہ ہیڈنگ انگلش میں ہوگا، اردو میں تو شاید ہیڈنگ نہ ہو اس کا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ہیڈنگ ہے یہ کوئی نہیں۔ لیکن نکال لیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، انگلش میں آپ دیکھ لیں گے تو آپ کو پتہ چل جائے گا۔ پہلے…
1019مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ ہے: ’’اس سال آپ نے اپنی جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں یہ میں پڑھ دیتا ہوں، آپ دیکھیں پھر ٹرانسلیشن اس کا۔
"The same year…"
That is, 1898 کیونکہ اس سے پہلے جو مضمون چل رہا ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: "The same year, with a view to strengthen the bonds of the community and to preserve its distinctive features, he promulgated rules regarding marriage and social relations and forbade the Ahmadis to give their duaghters in marriage to Non-Ahmadis".
ابھی اردو ترجمہ کیا ہے، وہ آپ دیکھ لیں جی یہ کوئی خوش، ناخوش کی بات نہیں تھی کہ وہ تجربے کی بات ہو۔ وہ آرڈر۔
مرزا ناصر احمد: ناں، ناں رول ہے ہی کوئی نہیں۔
Mr. Yayaa Bakhtiar: Injunctions.
Mirza Nasir Ahmad: No, no. ’’تحریک کی‘‘