ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی جو آپ اردو میں پڑھیں وہ سنا دیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔ ’’اس سال آپ نے اپنی جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے اور خصوصیات کو قائم رکھنے کے لئے جماعت کے تعلقات ازدواج اور نظام معاشرت کی تحریک کی اور جماعت کو ہدایت فرمائی کہ احمدی اپنی لڑکیاں غیر احمدی لوگوں کو نہ دیا کریں۔‘‘
(سیرۃ مسیح موعود ص۵۲)
1020’’اپنی جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے‘‘ کا فقرہ یہ بتاتا ہے کہ یہ شرعی حکم نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ’’انہوں نے ہدایت کی‘‘ ڈائریکشن بھیجی۔
مرزا ناصر احمد: ڈائریکشن دی؟ لیکن آپ ذرا … نہیں، میں وضاحت کردوں۔ دوسرے فرقوں نے بھی اس قسم کی بات کی لیکن ایک فرق کے ساتھ انہوں نے کہا: ’’محروم الارث‘‘ یعنی جو بچے ہیں وہ وارث نہیں ہوں گے اور جماعت احمدیہ کی کوئی ہدایت ایسی نہیں ہے، بلکہ جو بچی باہر بیاہی جاتی ہے کسی جگہ بھی اور ان کی اولاد جو ہوتی ہے وہ اپنے احمدی بزرگوں کی وارث ہوتی ہے۔ تو یہ شرعی حکم نہیں ہے۔ یعنی ورثہ اس طرح … یعنی ورثہ … حقوق ورثہ قائم رہنا یہ بتاتا ہے کہ یہ حکم شرعی نہیں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں مرزا صاحب ! یہ بتانا چاہتا تھا …
مرزا ناصر احمد: … جیسا کہ دوسرے فرقوں کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں جو عرض کرنا چاہتا تھا وہ یہ ہے کہ ایک ہدایت آئی، مرزا صاحب کی طرف سے، ڈائریکشن آئی، اس کی وجہ سے یہ ہوا۔ یہ نہیں کہ آپ کا تجربہ تھا کہ مسلمان جو ہیں وہ لڑکیوں سے اچھا سلوک نہیں کرتے، ناخوش رکھتے ہیں… وہ میں Distinction لانا چاہتا تھا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ تو ہے اس میں، جو میں نے بات کی تھی وہ … ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ کہتے ہیں کہ ’’اپنی Distinction رکھنے کے لئے، اپنی کمیونٹی کو مضبوط کرنے کے لئے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ اس لئے نہیں کہ وہ وہاں خوش نہیں رہتیں۔
1021مرزا ناصر احمد: نہیں، جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے … شیرازہ تبھی مضبوط ہوتا ہے جب خوش رہے جہاں… فساد ہوگا گھر میں شیرازہ کیسے مضبوط رہے گا؟
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی، وہ پھر آپ کی Interpretation ہے۔ ’’ملائکۃ اللہ‘‘ میں بھی یہ آجاتا ہے جی، Page46 پر …
مرزا ناصر احمد: یہ تو ’’ملائکۃ اللہ‘‘ کا جواب دیا جا چکا ہے پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس کا نہیں دیا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا؟ وہ، شاید پھر وہ کوئی اور حوالہ ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر پڑھ دیتا ہوں۔ مجھے یاد نہیں شاید دے دیا ہو۔
مرزا ناصر احمد: ہم نے جو نوٹ کئے تھے ناں، اس میں ’’ملائکۃ اللہ‘‘ کے ایک سوال کے متعلق نوٹ دیا ہوا ہے کہ اس کا جواب دے دیا گیا ہے۔ تو اگر نہیں، یہ کوئی دوسرا سوال ہے، تو پھر بتا دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پڑھ دیتا ہوں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ دے چکے ہیں تو پھر ضرورت نہیں ہے، میرے خیال میں: ’’پانچویں بات جو اس زمانے میں ہماری جماعت کے لئے نہایت ضروری ہے وہ غیراحمدی کو رشتہ نہ دینا ہے۔ جوشخص غیر احمدی کو رشتہ دیتا ہے، وہ یقینا مسیح موعود کو نہیں سمجھتا اور نہ یہ جانتا ہے کہ احمدیت کیا چیز ہے؟ کیا ہے کوئی غیر احمدیوں میں ایسا بے دین جو ہندو یا کسی عیسائی کو اپنی لڑکی دے دے؟ ان لوگوں کو تم کافر کہتے ہو۔ مگر اس معاملے میں وہ تم سے اچھے رہے کہ کافر ہو کر بھی کسی کافر کو لڑکی نہیں1022 دیتے۔ مگر تم احمدی کہلا کر کافر کو لڑکی دیتے ہو۔ کیا اس لئے دیتے ہو کہ تمہاری قوم کا ہوتا ہے؟ مگر جس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم احمدیت ہوگئی …‘‘
مرزا ناصر احمد: اس کا تو جواب دے چکے ہم۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے جی۔
مرزا صاحب! بعض دفعہ … آج میں کچھ … پہلے Main subject پر نہیں آرہا، جو چھوٹی چھوٹی چیزیں رہ گئی ہیں … آپ فرماتے ہیں کہ … میں نے کئی حوالے پڑھے کہ ’’دشمن یہ کہتا ہے‘‘، ’’مخالف یہ کہتا ہے۔‘‘ تو پوزیشن Clear نہیں ہوتی۔ Impression یہ ہوتا ہے کہ ’’دشمن‘‘ سے نہ صرف عیسائی کی طرف اشارہ ہے، بلکہ ان مسلمانوں کی طرف بھی اشارہ ہے کہ جو مرزا صاحب کے خلاف تھے یا جو ان کو نبی نہیں مانتے۔ آپ نے کہا کہ ’’نہیں، یہاں جو ہے عیسائیوں کی طرف ہے‘‘ یہاں جو بھی حوالے میں نے پڑھے آپ نے یہی کہا۔ تو میں صرف یہ کچھ آپ کی توجہ اس کتاب کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ اس کی کچھ Clarification آپ کی طرف سے ہوجائے کہ آپ نے جتنے حوالے پڑھے، ان کے مخاطب غیر مسلم عیسائی وغیرہ تھے۔ میں نے یہی کہنا تھا لیکن یہ جو ہے ناں ’’دشمن‘‘ یا ’’مخالف‘‘ یہ دونوں کو مخاطب کرکے کہا جا سکتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، غیر مسلم جو ہیں، ان کی دشمنی جہاں ہوگی، وہ مخاطب ہوں گے۔ ساری دنیا کے عیسائی جو ہیں، وہ مسلم نہیں، لیکن اسلام کے اوپر حملہ آور بھی نہیں۔ تو جب عیسائیوں کے متعلق کہا جائے گا کہ ’’دشمن‘‘ تو عیسائی مذہب کے صرف وہ افراد مراد ہوں گے جو اسلام پر حملہ آور ہوئے اور1023 جب مسلمانوں کے متعلق کہا جائے گا ’’مخالف‘‘ تو ہر مسلمان جو ہے، جو احمدی نہیں، وہ مخالف نہیں ہوگا، بلکہ صرف وہ چند ہوں گے شاید ایک فیصد بھی نہ ہوں، جو احمدیوں سے برسرپیکار ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو درست ہے، میں یہ کہتا ہوں…
مرزا ناصر احمد: اور یہ حوالہ بتائے گا کہ مخالف کون ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ دیکھئے ناں، بعض حوالے میں نے آپ کو سنائے۔ ایک تھا جو ’’انجام آتھم‘‘ کا تھا۔ اس میں آپ نے Clearly بتا دیا کہ یہ خاص وہ آتھم یا آثم، جو بھی اس کا نام تھا …
مرزا ناصر احمد: ہاں، عبداللہ آتھم۔
جناب یحییٰ بختیار: عبداللہ آتھم۔ اس کی طرف اشارہ ہے کیونکہ مضمون سے ظاہر تھا۔ بعض میں کوئی اس چیز کا ذکر نہیں تھا کہ کسی خاص عیسائی کا ذکر ہو رہا ہے۔ میں آپ کو عرض کر رہا ہوں: ’’جو میرا مخالف ہوگا وہ یہودی مشرک جہنمی ہے۔‘‘ ایسی چیز آگئی تو اس پر …
مرزا ناصر احمد: وہ جو مجھے یاد ہے، وہ یہ تھا، وہ کل میں نے بتایا تھا کہ یہ عربی کی عبارت مستقبل کے متعلق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی میں ایسے کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے مخالفوں میں مسلمان بھی تو شامل تھے۔ مسلمان علمائ، مولوی تھے یا نہیں تھے؟
مرزا ناصر احمد: ہمارے مخالفوں میں مسلمانوں کے علما کا ایک حصہ تھا۔
1024جناب یحییٰ بختیار: ہاں بعض علمائ، میں یہ کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، بعض علماء تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: بعض علمائ۔ بعض علمائ…
مرزا ناصر احمد: اور اس طرح جو دوسرے مذاہب میں، ان میں سے بھی شاید ان کا دو فیصد تین فیصد حملہ آور ہو اسلام کے اوپر لیکن جو اصل حوالہ ہے، جو مضمون ہے کسی کتاب میں آیا، وہ خود بتاتا ہے کہ ’’مخالف‘‘ جو کہا جاتا ہے، وہ کس کو کہا جاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، بعض دفعہ، بعض دفعہ تو Clear ہوتا ہے، مرزا صاحب ! اور بعض دفعہ نہیں ہوتا۔ جیسے کل آپ نے…
مرزا ناصر احمد: جو Clear نہ ہو، وہ مجھ سے پوچھ لیں۔
(دشمن یہ سمجھتا ہے کہ ہم اس کے مذہب کو کھا جائیں گے)
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے کل میں نے آپ سے عرض کیا کہ: ’’دشمن یہ سمجھتا ہے۔ دشمن یہ سمجھتا ہے۔ کہ ہم اس کے مذہب کو کھا جائیں گے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: وہ میں نے بڑا کھول کے بتایا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے بتا دیا، میری تسلی نہیں ہوئی، اس واسطے کمیٹی کے ممبروں کی اللہ جانے تسلی ہوئی یا نہیں۔ مگر میری ڈیوٹی تھی کہ میں آپ کو ان کی… جو ’’دشمن‘‘ ’’مخالف‘‘ کہتے ہیں، اس کا ضروری مطلب نہیں کہ عیسائی ہو۔ مسلمان بھی ہوسکتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: وہاں تو بڑا واضح تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہاں نہ سہی، مرزا صاحب! میں Generally (عمومی طور پر) کہہ رہا ہوں کہ آپ کی مخالفت کی انہوں نے، کرتے رہے ہیں۔ اس لئے ’’مخالف‘‘ سے مطلب صرف عیسائی نہیں ہوتا۔
1025مرزا ناصر احمد: میں نے خود کہا …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہ کہ جب وہ …
مرزا ناصر احمد: کہ ہر فرقہ … مسلمانوں میں سے ہر فرقے کے ایک دو فیصد ایسے ہیں کہ جو بڑی سخت معاندانہ مخالفت کرتے ہیں۔ تو باقی اس کے مخاطب نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں ناں جی، اس کتاب میں میں نے سرسری نظر ڈالی اس پر، اور میں آپ کی توجہ دلاتا ہوں کہ جب وہ مخالفوں کا ذکر کرتے ہیں کہ کون ان کی مخالفت کررہا ہے۔ اب یہ مرزا صاحب گئے ہیں جی بعض جگہ لیکچر دینے، یا کسی جگہ جاتے ہیں تو وہاں لوگ آجاتے تھے:
"People advised the Promised Messiah not to go to the mosque as there was a likelihood of serious riots".
(’’حضرت مسیح موعود کو لوگوں نے بہت روکا کہ آپ نہ جائیں مسجد میں سخت بلوہ ہوجائے گا‘‘)
(سیرۃ مسیح موعود ص۳۲)
یہ دہلی کا ذکر ہے، میرے خیال میں…
مرزا ناصر احمد: اور کس سن کا؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ اس کتاب کا ص۳۴، دہلی میں جب پہلی دفعہ وہ گئے تھے۔ دہلی میں دو دفعہ گئے، مگر پہلی دفعہ جو گئے …
مرزا ناصر احمد: ہاں، پہلی دفعہ وہ گئے اور آپ کے ساتھ صرف بارہ تھے احمدی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، وہ میں نہیں کہہ رہا، کہ انہوں نے پولیس کی کیوں Protection مانگی۔ Every body has a right (وہ تو ہر ایک کا حق ہے) وہ میں نہیں کہہ رہا۔
مرزا ناصر احمد: اور ہماری کتابوں میں ہے کہ پولیس سے Protection نہیں مانگی، آپ ہی انہوں نے انتظام کیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: پولیس نے خود ہی کیا تھا، Police protection میں تقریر کرتے تھے وہ:
1026"The special edifice of Jamia mosque was full of men both inside and outside and even stairs were crowded with the sea of men who were mad with rage and looked at him with bloody eyes. The promised Mess iah and his little band made their way to the mehrab…"
(’’جامع مسجد دہلی کی وسیع عمارت اندر اور باہر آدمیوں سے پر تھی۔ بلکہ سیڑھیوں پر بھی لوگ کھڑے تھے، ہزاروں آدمیوں کے مجمع میں سے گزر کر جبکہ سب لوگ دیوانہ وار خون آلود نگاہوں سے آپ کی طرف دیکھ رہے تھے آپ اس مختصر جماعت کے ساتھ محراب میں جاکر بیٹھ گئے‘‘) (سیرۃ مسیح موعود، اردو ایڈیشن ص ۳۲،۳۳)
مرزا ناصر احمد: یہ کون سا صفحہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ص۳۴:
… There was a sea of men or Musalmans in the Mosque.
یہ کن کو "Bloody eyes" کا کہہ رہے ہیں وہ؟ پھر میں آپ…
مرزا ناصر احمد: "Bloody" گالی کے معنی ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، I know "bloody" غصے میں، In rage
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: غصے میں تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
Mr. Chairman: We break for Maghrib.
(جناب چیئرمین: مغرب کے لئے وقفہ)
مرزا ناصر احمد: یہ وہی حوالہ ہے جہاں سے: ’’احمدی مسلمان لکھوائیں‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ، مرزا صاحب! جو میرا ہے، انگلش ایڈیشن …
مرزا ناصر احمد: وہ ایک تھا ناں، پہلے: ’’احمدی مسلمان لکھوائیں‘‘ وہ ایک نکتہ بن گیا ہے ڈھونڈنے کے لئے حوالہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو اس سے پہلے آتا ہے …
مرزا ناصر احمد: ہاں، اس سے پہلے آتا ہے۔
1027Mr. Yahya Bakhtiar: The announcement is folloewed by the storm of opposition.
(اعلان کے بعد مخالفت کا طوفان برپا ہوگیا)
یہ Heading دی گئی ہے یہاں۔ پھر کہتے ہیں ص۳۱ میں:
Those very theologians who had formerly commanded him now stood up to denounce him.
(وہی علماء جو پہلے اس کی تعریف کیا کرتے اس کی مذمت میں اٹھ کھڑے ہوئے)
پھر مولوی محمد حسین بٹالوی کا ذکر ہے۔ پھر Next page پر آتا ہے ان کا…
مرزا ناصر احمد: ’’آپ ۲۸؍ستمبر ۱۸۹۱ء کی صبح کو پہنچے …‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، آپ یہ اردو کا دیکھ رہے ہیں؟ اگر آپ، اگر آپ انگلش کا دیکھیں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میرا مطلب ہے کہ یہاں بھی سن دیا ہوا ہے، وہاں بھی سن دیا ہوا ہوگا۔ ۲۸؍ستمبر ۱۸۹۱ء اور ایک ہے…
Mr. Chaiman: We ar breaking for Maghrib, and then, after Maghrib we will resume the question.
The Delegation is permitted to leave.
(جناب چیئرمین: ہم مغرب کے لئے وقفہ کرتے ہیں، نماز کے بعد اسی سوال کو لیں گے۔ وفد کو جانے کی اجازت ہے)
جناب یحییٰ بختیار: یہاں مولوی محمد حسین بٹالوی … یہ جو ہے، ہاں، یہ جو ہے ناں، اس کے بعد پھر Next page پر …
Mr. Chairman: Mr. Attorney General, we are breaking for Mahgrib, and then at 7:30…
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب جو ہم مغرب کے لئے وقفہ کر رہے ہیں۔ اب ساڑھے سات بجے پھر)
Mr. Yahya Bakhtiar: After break?
(جناب یحییٰ بختیار: وقفہ کے بعد؟)
Mr. Chairman: After break, this question will continue. 1028The Honourable members may keep sitting.
(جناب چیئرمین: اس سوال کو جاری رکھا جائے گا۔ معزز اراکین تشریف رکھیں۔ اجلاس ساڑھے سات بجے تک برخواست)
(The delegation left the Chamber)
Mr. Chairman: The House is adjourned to meet at 7:30 thank you very much.
(جناب چیئرمین: ساڑھے سات بجے تک کے لئے اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے۔ آپ کا بہت شکریہ)
The Special Committee, adjourned for Maghrib Prayers to meet at 7:30 pm.
The Special Commitee, re-assembled after Mahrib Prayers, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) tin the Chair.
ساڑھے سات بجے بعد از مغرب خصوصی کمیٹی کا پھر اجلاس شروع ہوا۔
----------
سید عباس حسین گردیزی: ایک چھوٹی سی گزارش ہے، جنابٖ ! عرض یہ ہے کہ چند ممبران کی طرف سے سن رہے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ بحث جلدی ختم ہو، عرض یہ ہے کہ بہت اہم ریکارڈ بن رہا ہے…
جناب چیئرمین: (سیکرٹری ہے) ان کو بلوا لیں، باہر بٹھا دیں۔
سید عباس حسین گردیزی: یہ ایک قومی ریکارڈ ہے اور بین الاقوامی ریکارڈ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں پوری وضاحت ہو کہ آئندہ لوگوں نے اس کو پڑھنا ہے۔ اس لئے اس میں ہمیں جلدی نہیں کرنی چاہئے۔
----------
سید عباس حسین گردیزی: دوسرے ممبر صاحبان کی خدمت میں عرض کروں گا کہ ان کو بروقت یہاں آنا چاہئے۔ ساری قوم ہمیں دیکھ رہی ہے کہ ہم کیا کچھ کررہے ہیں۔ آج1029 بھی باہر مجھے کسی نے کہا کہ آپ لوگ کیفے ٹیریا میں بیٹھے رہتے ہیں اور اس میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ یہ ایک قومی کام ہے اور نہایت اہم کام ہے۔ یہ جو وقت ضائع ہوتا ہے، ہمارا وقت ضائع ہوتا ہے، ان کا وقت ضائع نہیں ہوتا۔ میں یہ آپ کی وساطت سے ممبر صاحبان کی خدمت میں عروض کروں گا کہ برائے مہربانی وہ وقت ضائع نہ کریں۔ جس وقت بھی، جو وقت مقرر ہو، اسی وقت پرآئیں اور اس وقت پر جائیں تاکہ یہ ریکارڈ پوری طرح سے Thrash ہوکر، یا وضاحت بنے۔
Mr. Chairman: So far as the first…
Saiyid Abbas Hussain Gardezi: Kept standing.
جناب چیئرمین: آپ تشریف رکھیں۔
جناب محمد افضل رندھاوا: جناب والا ! ایک چٹھی غیر حاضر ممبران کو بھی لکھنی چاہئے۔
جناب چیئرمین: اچھا۔
شاہ صاحب ! تشریف رکھیں، میں دونوں باتوں کا جواب دیتا ہوں۔
So far as the first point is concerned, we cannot sit for a definite period only on this ground that we are preparing record for the generations we cannot sit for one year or three mohths or two months......
(جہاں تک پہلے نقطہ کا تعلق ہے۔ ہم صرف اس بنا پر غیر معینہ مدت کے لئے نہیں بیٹھ سکتے ہم سال بھریا تین سال اس لئے بیٹھ سکتے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے ریکارڈ مرتب کررہے ہیں)
سید عباس حسین گردیزی: یہ میں نہیں کہتا جو وقت جناب کی طرف سے یا قاعدے کے مطابق ہے وہ وقت تو ضائع نہ ہو۔ یہ وقت جو ضائع ہوتا ہے، ان کا ضائع نہیں ہوتا، ہمارا ضائع ہوتا ہے۔
جناب چیئرمین: یہ دوسرا کام ہے تبلیغ کا میں تو ایک سال سے اس کرسی پر بیٹھ کر یہی تبلیغ کر رہا ہوں کہ خدا کے لئے یہاں آیا کریں، وقت پر آیا کریں، میرے کہنے کا تو کوئی اثر نہیں ہوتا، آپ قسمت آزمائی کرلیں، میرے کہنے کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
1030 سید عباس حسین گردیزی: جناب کی وساطت سے میں ممبر صاحبان کی خدمت میں باادب گزارش…
جناب محمد افضل رندھاوا: جناب والا ! جو حاضر ہیں ان کو سنانے سے؟ جو غیر حاضر ہیں، ان کو چٹھیاں لکھیں۔
جناب چیئرمین: شاہ صاحب! ۹؍بجے کے بعد ایک ایک کرکے کھسکنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بستہ ہاتھ میں لیا اور وہاں سے کھسک گئے اور یہاں بیٹھے رہتے ہی پندرہ۔
In Budget one day we started with six members.
(بجٹ کے دوران ایک دن ہم نے چھ ارکان سے اجلاس شروع کیا)
یہ تو کوئی بات نہیں ہے ناں جی۔
پروفیسر غفور صاحب ! لاء منسٹر صاحب آگئے ہیں، میرے چیمبر میں ہیں، یہاں بھی آجائیں گے۔ آپ ان کے ساتھ پھر ڈسکشن کرلیں۔ میں نے کہا وہ ابھی آجاتے ہیں۔ چوہدری صاحب بیٹھے تھے، وہ کچھ باتیں کر رہے تھے اس کے متعلق سارا۔ جیسے بھی ہو ہاں تو:
Now I am going to call them.
They may be called.
(The delegation entered Chamber)
(بس انہیں بلانے لگا ہوں، انہیں بلا لیں۔ وفد ہال میں داخل ہوا)
----------
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)
Mirza Nasir Ahmad: With the permission of the Chair.
(مرزاناصر احمد: جناب چیئرمین صاحب کی اجازت سے)
ایک تھوڑی سی وضاحت ہوجائے تو اچھا ہے۔ جو پیچھے فلسطین کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ جب ۵۶ء میں چوہدری محمد شریف واپس آئے تو اس وقت کوئی رپورٹ کی گئی۔ تو میں صرف یہ ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں کہ میرا انتخاب ۱۹۶۵ء میں ہوا تھا اور اس وقت، مجھے یہ بھی یاد نہیں … ہم نے سوچا …
1031جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں نے آپ کو کہہ دیا کہ ہم آپ سے نہیں اس پر کرتے۔ آپ کو یاد ہوگا، آپ نے کہا کہ آپ انچارج نہیں تھے۔ ممکن ہے آپ خود ہی یورپ میں ہوں، آپ اس جگہ نہ ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں یورپ میں تو نہیں تھا لیکن میرا تعلق کوئی نہیں تھا اس سے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں نے کہا، کیونکہ …
مرزا ناصر احمد: ہاں ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیونکہ کتاب ۱۹۶۵ء کی وہ آئے ہیں ۱۹۵۶ء میں، وہ تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
مرزا ناصر احمد: وہ فلسطین کے متعلق میرا نوٹ ہے، وہ ہم نے بڑا کام کیا ہے، فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ مل کے، اسرائیل کے وجود کے قیام کے خلاف۔ وہ میں اپنے وقت کے اوپر بتاؤں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ہمیں کوئی Dispute (جھگڑا) نہیں ہے اس پر۔ میں تو صرف وہ چیز، جو لوگوں کے سوال پوچھے جاتے ہیں، وہ آپ سے پوچھ رہا ہوں۔ میں آپ سے عرض کررہا تھا کہ ’’مخالف‘‘ جب بار بار لفظ آتا ہے تو اس پر یہ کہ مسلمان بھی اس میں شامل ہیں اور اس کے بارے میں بتایا تھا کہ ہر جگہ جہاں مرزا صاحب جاتے رہے ہیں، دہلی میں، امرتسر میں، لاہور میں، سیالکوٹ میں، تو بار بار ذکر آتا ہے کہ مسلمانوں نے مخالفت کی۔ باقی بھی کرتے ہوں گے اور علماء بھی تھے ان میں سے کچھ اور تھے …
مرزا ناصر احمد: یہ کہیں نہیں آتا کہ سارے مسلمانوں نے کی…
1032جناب یحییٰ بختیار: نہیں …
مرزا ناصر احمد: میں نے اسی واسطے کہا تھا کہ دو، ایک فیصد تھے جنہوں نے… جو مخالفت کرتے رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہی کہا ناں جی کہ اس میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں، جب وہ ’’مخالفت‘‘ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہ صرف عیسائی ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ تو میں نے کہہ دیا تھا۔
(دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں تھے وہ سب غصے میں تھے)
جناب یحییٰ بختیار: میں اس لئے آپ کو توجہ دلا رہا تھا کہ دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں، وہ کہتے ہیں، وہ سب غصے میں تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، Out of crores (کروڑوں میں سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Naturally.
مرزا ناصر احمد: ’’جامع مسجد دہلی کی وسیع عمارت اندر اور باہر سے آدمیوں سے پُر تھی بلکہ سیڑھیوں پر بھی لوگ کھڑے تھے ہزاروں آدمیوں کے مجمع سے گزر کر جبکہ سب لوگ دیوانہ وار خون آلود نگاہوں سے آپ کی طرف دیکھ رہے تھے، میں تو یہ کہوں گا کہ بڑے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آمین بالجہر کہنے یا نہ کہنے پر سر اڑا دیئے تھے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک جگہ وہ آگے … یہاں لکھا ہے جی کتاب میں:
"His cousin, Sir Ahsan, in Nineteen one hundred (1901?), and some of his relatives, who were opposed to him, put up a wall in front of...."
((اس مرزا قادیانی) کے چچازاد بھائیوں اور چند دیگر رشتہ داروں نے جوکہ اس کے مخالف تھے سامنے دیوار سی کھڑی کردی)
1033’’مخالف‘‘ میں کہہ رہاہوں کہ ہر قسم کے لوگ آسکتے ہیں، صرف یہ نہیں کہ عیسائی ہی تھے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں یہ تو میں نے کہہ دیا، مان لی بات ہر مذہب اور اسلام کے ہر فرقے کا دو تین فیصدی ایسا ہے جو آیا ہے مخالفت میں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ وہ جب امرتسر بھی جاتے ہیں تو اس کا بھی ذکر ہے کہ وہاں کے جو مولوی تھے وہ بہت آئے تھے وہاں۔ میں نہیں کہتا کہ سارے مولوی تھے، مگر جو ہال میں وہاں تھے وہ مخالفت کررہے تھے، ان کو بھی "Opponent" بتایا گیا ہے
مرزا ناصر احمد: یوں تو ساری تاریخ شیعہ سنی فسادات اور ان فسادات سے بھری پڑی ہے، ہماری تاریخ۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ مرزا صاحب! لاہور وغیرہ کی جو میٹنگ تھی ناں، اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے، اس میں تو کوئی انکار نہیں ہے ساری تاریخ بھری پڑی ہے ہماری، ان فسادات سے۔
(Interruption)
Mr. Chairman: I will request Sardar Aleem to resume his seat.
(جناب چیئرمین: میں سردار علیم سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنی سیٹ پر تشریف رکھیں)
(کیا قرآن کریم اور مرزا کے الہامات دونوں کا درجہ برابر ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ آپ کی جماعت کی رائے ہے کہ قرآن کریم اور الہامات مسیح موعود دونوں خدائے تعالیٰ کے کلام ہیں، دونوں میں اختلاف ہو ہی نہیں سکتا، اس لئے مقدم رکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، دونوں کا Status ایک جیسا ہے؟
1034مرزا ناصر احمد: یہ جو فقرہ ہے، اس میں دو سوال ہیں، اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں تجزیہ کر دوں؟ اصولی حقیقت عالمین کی، ساری خلق کی، اس ساری Universe کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے جو دو چیزیں صادر ہوتی ہیں، نکلتی ہیں، ان میں تضاد ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک یہ دوسری یہاں یہ ہے کہ آیا کس قسم کا الہام؟ تو ہمارا یہ عقیدہ ہے میں اپنا بتاؤں گا …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں وہی پوچھ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … ہمارا یہ عقیدہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہر الہام تابع ہے نبی اکرم کے الہامات کے، اور تفسیری ہے، زیادتی نہیں کرتا کچھ بھی، شریعت محمدیہa اور اسلامی جو ہدایت دی گئی ہے، اس پر ایک لفظ کی زیادتی نہیں، بلکہ تفسیر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مگر وہ جو ان کا Status (درجہ) ہے، ایک ہی جیسا ہے؟ کیونکہ دونوں آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پیغام ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام صادق تھے، اور اس واسطے ہم نے آپ کو مانا اور آپ نے جب یہ کہا کہ: ’’یہ الہام مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا۔‘‘ تو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا …