• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (بارھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(شیرکی مثال)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ابھی یہ بتائیں کہ یہ مولانا! اگر وہ شیر جو حقیقی شیر نہیں ہے، وہ کہے: ’’دیکھو! میں شیرببر کی طرح میرا چہرہ ہے، میرے شیر کی طرح پنجے ہیں، میرے شیر کی طرح دانت ہیں، میں بالکل شیر کی تصویر ہوں اور میں شیر ہوں اور شیر کی خوبیاں مجھ میں موجود ہیں۔‘‘ اُس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ بالکل صحیح ہے، یہی ہمارا نقطئہ نگاہ ہے، اگر وہ یہ کہتا ہے کہ: ’’میں شیر ہوں، میرے پنجے ہیں، میں درندہ ہوں، میں وہ ہوں‘‘ تو ہم وہی قدم اُٹھائیں گے کہ جو میں نے عرض کیا کہ آنحضرتa کے بعد جو مدعیٔ نبوّت ہے، وہ کافر وکاذب ہوتا ہے۔ لیکن لفظ ’’نبی‘‘ کی بات نہیں ہوگی وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں شیر کی بات کر رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک حقیقی شیر ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ خصائص۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(نقلی شیر کو اس کے ماننے والے اصلی کہیں تو؟)
1582جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ایک نقلی شیر ہے، مگر اُس کے پیرورکار کہتے ہیں: ’’ہاں، یہ اصلی تھا، اُس میں سارے اصل شیر کی خوبیاں موجود ہیں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اگر اُس میں وہ خصائصِ نبوّت مانتے ہیں، اگر وہ اُس میں لوازمِ نبوّت مانتے ہیں، اگر اُس میں نبوّت کی جو شرائط ہیں، وہ تسلیم کرتے ہیں، تو ہم کہیں گے یہ حقیقی نبوّت کے مدعی ہیں۔ لیکن اگر وہ صفات تو اُس میں شیر کی نہ مانیں، لیکن کہیں کہ: ’’اُس کو کہو شیر، لفظِ ’’شیر‘‘ اِستعمال کرو‘‘ تو یہ اُس کا حقیقی اِستعمال نہیں ہوگا، مجازی اِستعمال ہوگا۔
اب میری گزارش یہ ہے کہ ہمارا اُن سے اِختلاف کیا ہے؟ یہ تھا آپ کا Question (سوال) اُس کے متعلق میری گزارش یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مکالمہ ومخاطبہ اِلٰہیہ کسی شخص پر جو نازل ہوتا ہے، یہ ’’نبوّت‘‘ کی حقیقی تعریف نہیں ہے اور اُن کا خیال ۔۔۔۔۔۔ بلکہ یہ بمعنی محدثیت ہے۔ یہ ہمارا نقطئہ نگاہ ہے۔ اُن کا نقطئہ نگاہ یہ ہے: ’’نہیں، جناب! نبوّت کی حقیقی تعریف ہے ہی یہ، اور یہ لفظ بمعنی محدثیت نہیں اِستعمال ہوا۔‘‘ یہ ہے ہمارا اور اُن۔۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(غیرتشریعی نبی نہیں ہوتا؟)
جناب یحییٰ بختیار: آپ کا مطلب یہ ہے کہ نبی حقیقی معنوں میں وہی ہوتا ہے جو آپ شرع لے آئے، جو شرع نہ لائے وہ نبی نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: نبی نہیں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شرع نہیں لائے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے تین شرطیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ڈائریکٹ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے تین شرطیں نبوّت کی بتائی ہیں۔
1583نمبر ایک، شریعت لائے، جدید شریعت لائے، اُس کو یہ اِنعام براہِ راست ملا ہو، اور وہ، اُس کو خدا نے نبی کا نام دیا ہو۔ تو خیر یہ تو ضروری شرط ہے۔ یہ ہیں چیزیں جس سے کوئی شخص…
جناب یحییٰ بختیار: آپ، آپ دیکھئے ناں، مولانا!۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: پہلی شریعت کے کسی حصے کی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، ایک یہ تو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: اب حضرت علیؓ… حضرت مسیح کی آپ نے مثال دی۔ اب میں نے عرض کیا تھا کہ حضرتِ مسیح نبی ہیں، حقیقی معنوں میں نبی ہیں۔ قطعاً کوئی فرق نہیں ہے اُن میں اور اُس سے پہلے انبیاء میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، آپ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ جو تشریعی والی تھی بات وہ نہیں میں ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ حضرتِ مسیح کے متعلق آتا ہے قرآن مجید میں: (عربی)
وہ پہلی شریعت کے بعضے حصوں کو منسوخ کرتے تھے۔ تو یہ کہنا کہ وہ کچھ اور قسم کے تھے، نہیں، وہ تین(۳) شرائط جو میں نے عرض کی تھیں، براہِ راست ہو، میں نے عرض کیا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی متابعت کے نتیجے میں نبی نہیں بنے، وہ کوئی جدید شریعت لائے یا پہلی شریعت کو منسوخ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آپ ایسا نبی سمجھتے ہیں جو شریعت لایا تھا کہ نہیں؟ غیرشرعی (تشریعی) نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: (عربی)۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ۔۔۔۔۔۔
1584جناب عبدالمنان عمر: جی، میں نے عرض کیا ہے کہ وہ میں صرف اس میں فرق حضرت موسیٰ علیہ السلام میں اور اُن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کو، جو شریعت مسیح کو دِی گئی تھی، اُنہوں نے بہت سا حصہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کا Adopt کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو آنحضرتﷺ نے بھی Adopt (اختیار) کیا ہے۔ یہ تو سوال…
جناب عبدالمنان عمر: جی، نہیں، نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں جی کہ وہ تو اللہ کا کلام ہے، انہوں نے غلطیاں اس میں کیں، آنحضرتa نے دُرست کیا اُس کو۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یوں نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کہ انہوں نے توراۃ اور اِنجیل سے لے کر کوئی چیز لے لی۔ جو کچھ Adopt کیا وہ براہِ راست اللہ تعالیٰ نے نبی کریمa پر۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہی اللہ نے پیغام جو ان کو بھیجا تھا وہی پیغام بھیجا ہے اللہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وہ نہیں ہے، فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: فرق تو انہوں نے کیا ناںجی، اللہ کے پیغام میں تو فرق نہیں تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، فرق ہے، بہت سی شریعت کی چیزیں جو پہلوں کو نہیں دی گئیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، نہیں، وہ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔
1585جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔وہ آنحضرتa۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ مگر یہ کہ اللہ کا پیغام دونوں تھے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، اس پر۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ Direct ملے دونوں کو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی آ۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کوئی پیغام ملا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: براہِ راست ملا۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔اور اگر کسی اور شخص کو بھی ایسے پیغام ملے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو وہ بھی نبی ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: اسی لئے وہ نبی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ فرمائیے کہ ابھی شیر کی ہم بات کر رہے تھے… اصلی شیر اور نقلی شیر۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اصلی نبی اور جھوٹے مدعی نبوت میں فرق کس طرح ہوگا؟)
جناب یحییٰ بختیار: اب اصلی نبی اور ایسا شخص جو دعویٰ کرے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، نقلی شیر اور اصلی شیر نہیں، بلکہ ’’شیر‘‘ کے لفظ کا حقیقی استعمال اور اس کا مجازی استعمال۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مطلب یہ کہ جیسے ’’شیرِ پنجاب‘‘ اور ’’شیرِ بنگال۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ بالکل بالکل۔
1586جناب یحییٰ بختیار: اور وہ جو ہوتے ہیں، وہ تو خیر چھوڑ دیجئے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ان میں فرق نہیں ہوتا۔ ہاں، نہیں، وہ، وہ بات میں نہیں کر رہا۔ مگر ایک، ایک چیز کو آپ دیکھتے ہیں کہ بھائی یہ چیز کیسی ہے؟ کہ یہ چیز گلاس ہے۔ تو آپ کہتے ہیں کہ گلاس کی کیا خوبی ہے؟ اس قسم کا Shape ہوگا، جس میں پانی یا کوئی چیز آپ ڈال سکیں گے۔ ممکن ہے بڑا سائز ہو، چھوٹا سائز ہو، ایک Shape ہو، دُوسرا Shape ہو، شیشے کا ہو، کسی اور چیز کا ہو، گلاس ہوجاتا ہے۔ نبی بھی ایک انسان ہوتا ہے، محدث بھی ایک انسان ہوتا ہے۔ یہ دونوں Common Factor (مشترکہ امر) تو ان کے شروع میں آجاتے ہیں۔ اس کے بعد وہ کہتے ہیں جی کہ اللہ سے نبی پر وحی نازل ہوتی ہے، نبی پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے اور ایک شخص جس کو آپ محدث کہتے ہیں وہ کہتا ہے: ’’مجھ پر بھی اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے‘‘۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، دونوں میں بڑا فرق ہے۔ مرزا صاحب نے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، مرزا صاحب کی بات نہیں کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہیں جی؟
جناب یحییٰ بختیار: اس وقت میں مرزا صاحب کی بات نہیں کر رہا، میں جنرل بات کر رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں سمجھتا ہوں کہ وحی، وحی کی بہت سی اقسام ہیں۔ ایک وحی ہوتی ہے جس کو ’’وحیٔ متلو‘‘ کہتے ہیں، جیسے ’’وحیٔ قرآن‘‘ کہتے ہیں۔ یہ نبی کریمa سے خاص ہے اور اس قسم کی وحی کا دروازہ تاقیامت بند ہے۔ نہ اس قسم کا اِلہام ہوسکتا ہے کسی کو، نہ وحی ہوسکتی ہے۔ جس کو وحیٔ نبوّت کہتے ہیں، یہ نہیں، یہ دروازہ بند ہے۔ ہم ہرگز نہیں سمجھتے کہ مرزا صاحب پر بھی وہی وحی نازل ہوتی تھی اور اس کی وہی کیفیت تھی اور اس کا وہی مقام تھا، اس کا وہی درجہ تھا جو نبی کریمa کا تھا، بالکل نہیں۔
1587جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پہلے اس تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ جب آپ کہتے ہیں دو شخص ہیں۔ ایک ہے محدث، مجدد، اولیائ، نیک بندہ، انسان، اور ایک ہے اللہ کا نبی۔ آپ دیکھئے ناں، اس پر، دونوں پر وحی آسکتی ہے، آپ یہ کہتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، وہی تو میں نے عرض کیا، وحیٔ نبوّت نہیں آسکتی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ایک شخص کہے کہ مجھ پر وحی نبوت آئی ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: وحیٔ نبوّت نہیں آسکتی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، نہیں آسکتی، بالکل نہیں آسکتی۔ میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں یہ پوچھ رہا تھا تاکہ اگر۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وحیٔ نبوّت نہیں آسکتی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر ایک شخص کہے کہ مجھ پر وحیٔ نبوّت آئی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو وہ ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: تو وہ مدعیٔ نبوّت بن جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: بن جائے گا۔ بس آگے پھر ابھی میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل نبی بن جائے گا۔ میں صرف ایک گزارش۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کی اِجازت دیجئے گا مجھے۔۔۔۔۔۔ مرزا صاحب فرماتے ہیں:
’’اگرچہ ایک ہی دفعہ وحی کا نزول فرض کیا جائے اور صرف ایک فقرہ حضرت جبریل علیہ السلام لاویں اور پھر چُپ ہوجاویں یہ امر بھی ختمِ نبوّت کے 1588منافی ہے، کیونکہ جب ختمِ نبوّت کی مہر ٹوٹ گئی اور وحیٔ رِسالت پھر نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے۔ ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور آیت خاتم النّبیین میں وعدہ دیا گیا ہے اور حدیثوں میں بالتشریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبریل علیہ السلام کو بعد وفات رسول اللہﷺ ہمیشہ کے لئے وحیٔ نبوّت لانے سے منع کیا گیا ہے۔‘‘ تو یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں۔ ہم وحیٔ نبوّت کا ایک فقرہ بھی نازل ہوجائے، اس کو بھی ختمِ نبوّت کے منافی سمجھتے ہیں۔ جبریل امین ایک فقرہ وحیٔ نبوّت کا لے کے کسی شخص پر نازل ہو اور وہ کہے: ’’مجھ پر نازل ہوتا ہے‘‘ ہم کہیں گے وہ شخص مدعیٔ نبوّت ہے اور ہم ایک فقرے کی آمد کے بھی قائل نہیں ہیں بعد نبی کریمa کے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا صاحب کے جماعت بنانے اور ان سے بیعت لینے کا مقصد کیا تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، اب آپ یہ فرمائیے کہ جو مرزا صاحب نے اپنی جماعت بنائی اور لوگوں سے کہا بیعت ان پر کریں، ان کا مقصد کیا تھا؟ ایک علیحدہ اُمت بنانا تھا یا ایک اور فرقہ مسلمانوں کا بنانا تھا، یا صرف ایک گروہ تھا جو خدمت کریں؟ کیا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ والا! میری گزارش یہ ہے کہ مرزا صاحب نے یہ جو جماعت بنائی تھی اس سے قطعاً کوئی نئی اُمت بنانا مقصد نہیں تھا، اس سے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اور فرقہ بنانا تھا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔مسلمانوں کا؟
جناب عبدالمنان عمر: اس سے مسلمانوں کے اندر ایک ایسی چیز پیدا کرنا نہیں تھا جس سے اِفتراق بین المسلمین اور تکفیر بین المسلمین کا دروازہ کھلے۔ میں جناب کے سامنے وہ شرائط رکھ دُوں گا جس سے آپ خود اندازہ کرلیں گے کہ مرزا صاحب نے یہ جو جماعت بنائی تھی اس کی غرض کیا تھی۔ ایک جگہ آپ فرماتے ہیں کہ:
1589’’اس جماعت کے بنانے کی غرض دو(۲) ہیں۔ ایک غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق قائم ہوجائے۔ انسان نیک بن جائے۔ اِنسان محمد رسول اللہa کے اُسوہ پر چلنے کے قابل ہوجائے۔ قرآن کریم کی خدمات، قرآن مجید کی تعلیم کو کلیۃً اپنے اُوپر وہ شخص وارِد کرلے اور محمد رسول اللہﷺ کا حقیقی غلام اور حقیقی اُمتی اور حقیقی تابع دار بن جائے اور دُوسری غرض اس جماعت کے قائم کرنے کی میری یہ ہے کہ تادُنیا میں اسلام کی اِشاعت ہو، محمد رسول اللہﷺ کی چمکار سے دُنیا روشن ہوجائے اور وہ لوگ جو اَبھی دائرۂ اسلام میں نہیں آئے، محمد رسول اللہﷺ کی غلامی میں نہیں آتے، جو لا اِلٰہ اِلَّا اللہ سے ناواقف ہیں، جو توحید نہیں جانتے، جو رِسالت نہیں جانتے، جو قرآن نہیں جانتے، اُن لوگوں کو دائرۂ اسلام میں لایا جائے۔‘‘
چنانچہ میری بات کی تائید فرمائیں گے مولانا صاحب… یہ یورپ میں تشریف لے گئے۔ پہلے اِنگلستان تشریف لے گئے، پھر یہ جرمنی میں تشریف لے گئے… آپ ان کی شہادت لے سکتے ہیں کہ انہوں نے وہاں جاکر کبھی بھی نہ مرزا صاحب کی نبوّت کو پیش کیا، نہ مرزا صاحب کے وجود کو اس طرح پیش کیا کہ وہ ایک مستقل قسم کا انسان ہے جس کو محمد رسول اللہa کی غلامی سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم وہاں جاتے ہیں، مسلمان بنانے کے لئے جاتے ہیں۔
اور اس کے علاوہ یہ جناب! اب میں نے آپ کے سامنے یہ عرض کیا تھا کہ میں بیعت کی…
جناب یحییٰ بختیار: وہ جی ہم نے پڑھی ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی دس (۱۰) شرائط ہیں بیعت۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دس شرائط ہم نے دیکھی ہیں۔
1590جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کی طرف جناب کی توجہ دِلاؤں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ہم نے دیکھی ہیں جی، وہ ہم نے دیکھی ہیں، ریکارڈ پر آچکی ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں صرف اس ایک بات کی طرف جناب کی توجہ دِلاؤں گا۔
مولانا صدرالدین: صاحبزادہ صاحب نے فرمایا تھا میرے متعلق۔ میں دو(۲) دفعہ اِنگلستان میں گیا ہوں، اور بہت سے انگریزوں کو مسلمان کیا ہے، لیکن میں نے کبھی کسی پرائیویٹ مجلس میں بھی حضرت مرزا صاحب کا ذِکر نہیں کیا، کیونکہ میں حضرت مرزا صاحب کو اسلام کا بانی نہیں سمجھتا۔ محمد رسول اللہﷺ اسلام لائے ہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مولانا۔۔۔۔۔۔
مولانا صدرالدین: ۔۔۔۔۔۔ میں اسلام کا وعظ کرتا تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مولانا! بہت سے۔۔۔۔۔۔
مولانا صدرالدین: ۔۔۔۔۔۔ مرزا صاحب کا نام بالکل نہیں لیتا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صدرالدین اپنے وعظ میں مرزا کا نام لیتے تو لوگ مسلمان نہ ہوتے)
جناب یحییٰ بختیار: آپ گستاخی معاف کریں، بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اگر آپ اُن کا ذِکر کرتے تو لوگ مسلمان نہ ہوتے۔ آپ اسلام کا نام لیتے جب ہی مسلمان ہوجاتے۔ ہم۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں گزارش یہ کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ مگر اُس بات کو چھوڑ دیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں اسی سلسلے میں ۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ سمجھنا کہ اگر وہاں اِسلام کا نام لینے کے علاوہ کوئی اور نام لیا جاتا تو اِسلام نہ پھیلتا اور اس وجہ سے ہم لوگوں نے اُس سے اِجتناب کیا، ایک مصلحت کے تحت اِجتناب کیا، میں بڑے ادب سے گزارش 1591کروں گا کہ یہ واقعہ صحیح نہیں ہے۔ ہم نے قطعاً… ہم تو پہلی دفعہ باہر گئے ہیں۔ ۱۹۱۳ء میں۔ سب سے پہلی دفعہ ہم نے پہلا مشن جو ہے ۱۹۱۳ء میں انگلینڈ میں قائم کیا، برمنگھم میں۔ خواجہ کمال الدین صاحب کی معتقدات، اُن کی تقریریں، کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: کسی مصلحت کے تحت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو آپ دُرست فرما رہے ہیں۔ کیا خواجہ صاحب جب جارہے تھے ایک دفعہ، مرزا صاحب کی زندگی میں پروگرام بن رہا تھا ایک دفعہ کہ وہ جائیں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہ ۱۹۱۳ء کی میں نے گزارش کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مجھے معلوم ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ۱۹۰۸ء میں مرزا صاحب فوت ہوگئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ اس سے پہلا پلان تھا کہ بھیجے جائیں آدمی پہلے مرزا صاحب کی زندگی میں۔
جناب عبدالمنان عمر: خواجہ صاحب نہیں بلکہ کچھ لوگ۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا صاحب کا ذکر نہیں ہونا چاہئے)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اُس زمانے میں جب اُن کو کہا گیا کہ مرزا صاحب کا ذِکر نہیں ہونا چاہئے تو اُنہوں نے کہا: پھر تو وہ بات ہی نہیں ہوئی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں عرض کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کوئی ایسی بات ہوئی تھی کہ نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، وہ لاہور کے ایک مولوی انشاء اللہ صاحب تھے، اُنہوں نے کہا کہ: ’’ہم آپ کو روپے کی اِمداد دیتے ہیں، ہم آپ کو۔۔۔۔۔۔ آپ باہر مشن 1592قائم کیجئے، اور اس طرح ہم اور آپ مل کر اِشاعتِ دِین کا کام کرتے ہیں۔‘‘ اَب اگر وہ بات ہوتی، جیسا کہ آپ نے فرمایا ہے، تو ہمیں یہ Offer (پیشکش) اُس وقت قبول کرلینی چاہئے تھی۔ ہمیں مالی اِمداد بھی ملتی تھی، ہماری شہرت بھی ہوتی تھی، ہمارے لئے راستے بھی کھلتے تھے۔ ہم نے اُس سے اِنکار کردیا۔ کیا وجہ؟ معلوم ہوا کہ ہمارے سامنے نہ سستی شہرت حاصل کرنا مقصود تھا، نہ روپیہ لینا مقصود تھا۔ کیا وجہ ہوئی کہ ہم نے اس کا اِنکار کیا؟ وہ واقعہ یہ ہے… چھپا ہوا واقعہ ہے، خفیہ نہیں ہے۔ "Review" کی فائلوں میں وہ بحث موجود ہے… ہم نے اس لئے کہا، اُنہوں نے کہا کہ: ’’جناب آپ وہاں جاکے قرآن کی وہ تشریح نہ پیش کیجئے جو کہ مرزا صاحب نے آپ کو دِی۔ تشریح وہ پیش کیجئے جو ہم بتاتے ہیں۔‘‘ تو یہ تو عجیب بات تھی کہ ہم ایک شخص کو خدا کا ایک مقرب سمجھتے ہیں، اُس کے متعلق یہ سمجھتے ہیں کہ اُس کو خداتعالیٰ رہبری کرتا ہے، وہ قرآن مجید کے معارف جانتا ہے، وہ قرآن شریف کی ایسی تفصیلات اور تشریحات دیتا ہے جو دُوسروں کے ہاں نہیں ہیں، اور ہم یہ عہد کرکے چل پڑیں کہ ہم نے وہاں اُن کا نام پیش نہیں کرنا! میں نے جو گزارش کی ہے وہ یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ جو کہتے ہیں: ’’ہم۔۔۔۔۔۔‘‘ میں نے کہا کہ مرزا صاحب نے یہ اِعتراض کیا تھا، یا کسی اور نے اِعتراض کیا تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ مرزا صاحب کی زندگی ہی کا واقعہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اُنہوں نے خود اِعتراض کیا تھا کہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ اُن کے ساتھ تو یوں گفتگو نہیں چل رہی تھی، یہ گفتگو خواجہ صاحب، مولانا محمد علی صاحب اور مولوی انشاء اللہ خان صاحب کے درمیان تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور خواجہ صاحب اور مولانا محمد علی راضی تھے اس بات پر کہ۔۔۔۔۔۔
1593جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، مولانا صاحب کا چھپا ہوا بیان موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کہ ہم اس کے لئے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ضمناً میں نے سوال پوچھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ تو میں گزارش جو کر رہا تھا یہ تھی کہ ہم لوگوں نے وہاں قرآن کی وہ تشریح جو ہم سمجھتے ہیں… مثال میں دیتا ہوں، کوئی راز نہیں ہے ہمارا… میں مثال یہ دیتا ہوں کہ ہم حضرت نبی کریمa کے بعد کسی قسم کے نئے یا پُرانے نبی کی آمد کے قائل نہیں ہیں۔ اب یہ تشریح ہے ہماری جو بعضے لوگوں کو پسند نہیں ہے۔ بعضے لوگ کہتے ہیں کہ پُرانا نبی آسکتا ہے، نیا نہیں آسکتا ہے۔ اب یہ تشریح میں ہمارا اور اُن کا اِختلاف ہے۔ ہم وہاں جاکر کبھی یہ نہیں کریں گے کہ جناب چار پیسے ادھر سے مل گئے ہیں، چلوجی! وہاں جاکے کہہ دوں پُرانا آسکتا ہے۔ ہم تشریح وہ کریں گے جو ہم سمجھتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ نبی کریمa کامل طور پر خاتم النّبیین تھے، اور کلیۃً ہر قسم کی نبوّت، کوئی شکل نہیں نبوّت کی جو نبی کریمa کے بعد جاری ہو۔ اس لئے ہم وہاں جاکے نئے اور پُرانے والی بات نہیں کرتے ہیں، ہم ہر قسم کی نبوّت کو ختم کرنے کا وہاں اِعلان کرتے ہیں۔
میں جو گزارش کر رہا تھا وہ یہ تھی کہ ہم لوگوں نے وہاں مرزا صاحب کو ایک مستقل شخصیت کے طور پر پیش نہیں کیا، ہم نے مرزا صاحب کو ایک ایسا انسان پیش نہیں کیا جس کے بعد کفر واِسلام کی نئی تشریحیں سامنے آجائیں، جس کے بعد ایک نیا معاشرہ قائم ہونے لگ جائے، جس کے بعد ایک نیا دِین اور ایک نیا مذہب اور ایک نئی ملت قائم ہونے لگ جائے۔ یہ چیز ہم نے کبھی وہاں پیش نہیں کی۔ میں گزارش کررہا تھا کہ آپ نے فرمایا کہ: ’’جناب! کاہے کے لئے آپ نے، مرزا صاحب نے یہ جماعت قائم کی؟‘‘ 1594میں نے عرض کیا کہ اُس کے دو(۲) مقاصد تھے۔ ایک یہ کہ انسان کو بدیوں سے نکالا جائے۔ دُوسرا یہ کہ اُس کی، اسلام کی دُنیا میں اِشاعت کی جائے اور اُس کے لئے اُنہوں نے کچھ شرائطِ بیعت مقرّر کئے تھے جو آپ کے ریکارڈ میں موجود ہیں، آپ ملاحظہ فرماچکے ہیں۔ میں صرف اُس کی دو(۲) چیزوں کی طرف توجہ دِلانا چاہتا ہوں۔ ایک اُس کا یہ ہے کہ مقصد کیا ہے؟ یہ کہ دِین اور دِین کی عزت اور ہمدردیاں۔ اسلام کو اپنی جان، اپنے مال اور اپنی عزت، اپنی اولاد اور اپنے ہر ایک عزیز سے زیادہ عزیز سمجھے گا۔ ایک مقصد یہ تھا اور یہ دس(۱۰) شرائطِ بیعت ہیں جن میں سے نو(۹) چیزیں وہ اسی قسم کی ہیں۔ صرف دسویں شرط جو ہے، جس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہم نے مرزا صاحب کی بیعت کیوں کی؟ مرزا صاحب کے ساتھ ہم وابستہ کیوں ہوئے؟ ہم مرزا صاحب کے ساتھ کسی شکل میں وابستہ ہوئے؟ وہ میں آپ کے سامنے الفاظ عرض کردیتا ہوں۔ دسویں شرط یہ ہے کہ:
’’اس عاجز (یعنی حضرت مرزا غلام احمد صاحب) سے عقدِ اُخوّت محض للہ، بااِقرارِ تحت در معروف باندھ کر اس پر تاوقتِ مرگ قام رہے گا، اور اس عقدِ اُخوّت میں بھائی کا جو بھائی چارہ ہے، اس عقدِ اُخوّت میں ایسا اعلیٰ درجے کا ہوگا، اُس کی نظیر دُنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو۔‘‘
یہ ہے مرزا صاحب کی بیعت لینے کی غرض! یہ ہے مرزا صاحب کے جماعت بنانے کی غرض! یہ ہے مرزا صاحب کے وہ تنظیم قائم کرنے کی غرض جس کے لئے آپ نے اس جماعت کو قائم کیا! اور اس کے لئے، جیسا کہ میں نے عرض کیا تھا، کسی قسم کی ڈکٹیٹرشپ کی طرف وہ نہیں جماعت کو لے کر گئے، بلکہ وہی جو مشاورت جس کو ہم کہتے ہیں، شوریٰ جس کو ہم کہتے ہیں، وأمرھم شورٰی بینھمکہ قرآن مجید کی تلقین ہے، اس کے مطابق انہوں نے ایک انجمن کی بنیاد رکھی اور اس انجمن کے قواعد وضوابط گورنمنٹ میں رجسٹرشدہ 1595ہیں، اور ان میں یہی مقاصد لکھے ہوئے ہیں، قرآن کی اِشاعت، دِین کی اِشاعت، محمد رسول اللہa کی اِشاعت، اور خدمتِ اسلام، خدمتِ بنی نوعِ انسان، خدمتِ تعلیم۔ یہ چیزیں ہیں جو ہمارے اغراض ومقاصد ہیں، اور یہ وہ چیزیں ہیں جس کے گرد، جس کی وجہ سے ہم مرزا صاحب کے گرد جمع ہوئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کی جماعت بنانے کی عرض الگ امت بنانا تھا)
جناب یحییٰ بختیار: ذرا ایک، ایک سوال میں آپ سے پوچھ لوں، پھر آپ۔۔۔۔۔۔ اچھا جی، میں نے آپ سے پوچھا کہ آپ نے جو جماعت بنائی تھی اس کی یہ غرض نہیں تھی کہ وہ ایک علیحدہ اُمت بنائیں یا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یا فرقہ بنائیں مسلمانوں میں، یہ بھی نہیں تھا؟ فرقہ تو بن گیا۔
جناب عبدالمنان عمر: ’’فرقہ‘‘ کا لفظ تو جماعت کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے، تو یہ تو میں نہیں عرض کروں گا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ۱۹۰۱ء میں جو مردُم شماری گورنمنٹ نے کروائی تھی، اُس میں ایک خانہ اُن کا فرقوں کا بھی اُنہوں نے رکھا ہوا تھا، تو ہمارا جو اِصطلاحی نام ہے، جو قانونی نام ہے، جس پر ہم اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں، وہ میں عرض کردیتا ہوں، وہ ’’مسلمان فرقۂ احمدیہ‘‘ ہے۔ یہ وہ رجسٹرڈ نام ہے جو کہ ۱۹۰۱ء کی مردُم شماری سے ہمارے لئے اِختیار کیا گیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا صاحب کی ڈائریکشن)
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب نے آپ کو ڈائریکشن دی تھی کہ آپ اپنا نام ایسے درج کروائیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی ہاں، یہ مرزا صاحب کے لفظ ہیں۔۔۔۔۔۔
1596جناب یحییٰ بختیار: اب یہ بتائیے کہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ ’’مسلمان فرقہ احمدیہ۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہ مرزا صاحب کی ڈائریکشنز اور ہدایات کے مطابق آپ کے باقی مسلمانوں سے سوشل، Religious مذہبی تعلقات کیا کیا ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: مسلمانوں کے ساتھ، تو بات یہ ہے جی کہ جیسا میں نے عرض کیا، اگر ہم۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اُن ہدایات کے مطابق۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، اگر ہم شروع سے اس بات کے قائل ہوتے جو مرزا صاحب نے کی، یعنی سارے مسلمان ملک کے، تو شاید یہ مصیبت جس سے ہم دوچار ہیں، یہ پیدا نہ ہوتی۔ مرزا صاحب کا نقطئہ نگاہ یہ تھا، جیسا کہ میں عرض کرچکا ہوں، کہ: ’’کسی شخص سے اِختلاف کی وجہ سے …… اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے …… تو اس قسم کے اِختلافات نہ کرو جس کے نتیجے میں تمہیں مذہبی طور پر کوئی مصیبت پڑجائے۔‘‘ چنانچہ جب بہت اِختلافات بڑھ گئے تھے تو اُس زمانے کا میں، ایک واقعہ مجھے یاد آیا ہے، میں عرض کرتا ہوں۔ مولانا محمد حسین بٹالوی اُس وقت زندہ تھے، تو مرزا صاحب نے یہ تجویز پیش کی کہ:
’’دیکھو! تم لوگ گالیاں دیتے ہو، تم لوگ ہمیں مسجدوں میں جانے سے منع کرتے ہو، تم لوگ ہمارا کوئی فوت ہوجائے تو اُس کو قبرستان میں دفن نہیں ہونے دیتے ہو، کوئی شخص مسجد میں چلا جائے تو اُس کو مارمار کے نکال دیتے ہو، اس سے اِسلام کمزور ہوتا ہے، تم ہم سے سات سال کے لئے ایک معاہدہ کرلو، وہ معاہدہ کیا ہے؟ کہ تم ہمیں صرف خدمتِ اسلام کا موقع دے دو، اور پھر اُس کے نتائج پر نگاہ رکھو۔ اگر ہم دُنیا میں غیرمعمولی طور پر اِسلام کو فتح یاب نہ کردیں اور اُن علاقوں 1597میں جہاں کہ محمد رسول اللہa کا نام جو ہے نہیں پہنچا، خدا کا نام جہاں نہیں پہنچا، اگر ہم اُن علاقوں کو محمد رسول اللہa کے قدموں کے لاکے گرا نہ دیں اور ایک عظیم الشان تغیر دُنیا میں پیدا نہ کردیں، تو آپ پھر ہمارا گریبان پکڑلیجئے۔‘‘
یہ تھا مرزا صاحب نے جو اُس وقت بھی پیش کیا، یہ ہم آج بھی اُس کو پیش کرتے ہیں۔ ہم ہر وقت اس کے لئے تیار ہیں۔
آپ کا فرمان یہ تھا کہ اس جماعت کے بنانے کے نتیجے میں، میں نے عرض کیا، کہ اس کے بنانے کے نتیجے میں کسی قسم کا مذہبی اِفتراق یا مذہبی اِختلاف یا مذہبی لڑائی یا مذہبی دنگافساد کبھی بھی احمدیوں نے نہیں کیا، پوری ہسٹری میں یہ واقعہ دیکھ لیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں نے نہیں کہا، یہ دیکھیں، میں نے نہیں کہا کہ احمدیوں نے دنگافساد کیا۔ دیکھئے، مولانا! میں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: آپ نے نہیں فرمایا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ عرض کررہا تھا کہ جب مرزا صاحب نے اپنی جماعت بنائی۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
 
Top