ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
۱… ’’حضرت موسیٰ اور مسیح علیہم السلام کی نبوت جن دلائل اور جن الفاظ سے ثابت ہے ان سے بڑھ کر دلائل اور صاف الفاظ حضرت مسیح موعود کی نبوت کے متعلق موجود ہیں۔ ان کے ہوتے ہوئے اگر مسیح موعود نبی نہیں تو دنیا میں کوئی نبی ہوا ہی نہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۲۰۰)
(مرزاجی) آیت ’’
فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضی من رسول
‘‘ کا مصداق ہے۔
(حقیقت النبوۃ ص۲۰۲)
۲… ’’اور خدا تعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
۳… ’’اور اگر کہو کہ اس وحی کے ساتھ جو اس سے پہلے انبیاء علیہم السلام کو ہوئی تھی۔ معجزات اور پیش گوئیاں ہیں تو اس جگہ اکثر گزشتہ نبیوں کی نسبت بہت زیادہ معجزات اور پیش گوئیاں موجود ہیں۔ بلکہ بعض گزشتہ انبیاء علیہم السلام کے معجزات اور پیش گوئیوں کو ان معجزات اور پیش گوئیوں سے کچھ نسبت نہیں۔‘‘
(بحوالہ تتمہ حقیقت النبوۃ مصنفہ مرزامحمود ص۲۹۲)
۴… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) اپنے آپ کو مسیح (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) سے افضل اس لئے نہیں قرار دیا کہ آپ کو معلوم ہوگیا کہ غیرنبی، نبی سے افضل ہوتا ہے۔ بلکہ اس لئے کہ آپ کو اﷲتعالیٰ کی وحی نے صریح طور پر نبی کا خطاب دیا اور وہ بارش کی طرح آپ پر نازل ہوئی اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ آپ نے تریاق القلوب والے عقیدہ کو بدل دیا۔ کیونکہ آپ نے تریاق القلوب میں لکھا تھا کہ مسیح سے میں صرف جزوی فضیلت رکھتا ہوں اور بعد میں فرمایا کہ میں تمام شان میں اس سے بڑھ کر ہوں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۷ حصہ اوّل) ----------
[At this stage Prof. Ghafoor Ahmad vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali).]
(اس موقع پر پروفیسر غفور احمد نے صدارت چھوڑ دی جسے مسٹر چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی نے سنبھال لیا)
----------
2466مولانا عبدالحکیم: حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے میری افضلیت پر اعتراض شیطانی وسوسہ ہے۔
۵… ’’آپ (مرزاجی) نہ صرف یہ کہ مسیح سے اپنے افضل ہونے کا ذکر فرماتے ہیں۔ بلکہ آپ فرماتے ہیں کہ آپ کے حضرت مسیح سے افضل ہونے پر اعتراض کرنا شیطانی وسوسہ ہے اور یہ کہنا کہ حضرت مسیح موعود نبی نہیں کہلا سکتے۔ خداتعالیٰ سے جنگ کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۲۱)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صریح توہین اور قرآن پر بہتان
۶… ’’لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سرپر عطر ملا تھا۔ یا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘
(دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰ حاشیہ)
اس حوالے سے چند باتیں ثابت ہوئیں۔
۱… پہلی یہ کہ مرزاقادیانی نے جو توہین یسوع مسیح کے نام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کی ہے۔ وہ مرزانے خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کی توہین کی ہے۔
۲… دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ یہ وہی عیسیٰ علیہ السلام ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہے۔
۳… تیسری بات یہ ثابت ہوئی کہ مرزاقادیانی کے خیال میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر الزامات کی تصدیق خود خداتعالیٰ نے بھی کر دی ہے۔ ورنہ کسی پیغمبر پر غلط الزام کی تو خداتعالیٰ صفائی کیا کرتے ہیں۔
۷… ’’اس پیش گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲ ﷺ نے بھی پہلے سے ایک پیش گوئی فرمائی ہے کہ یتزوج ویولدلہ! یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز وہ صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں۔ کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ خاص ’’تزوج‘‘ ہے جو بطور نشان ہوگا اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے۔ جس کی نسبت اس عاجز کی پیش گوئی موجود ہے۔ گویا اس جگہ رسول اﷲ ﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوں گی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)
مرزاغلام احمد قادیانی کو محمدی بیگم کی محبت نے اندھا بہرا کر دیا تھا۔ اس نے سرور عالم ﷺ کو بھی ملوث کرنے کی کوشش کی کہ گویا حضور ﷺ نے بھی محمدی بیگم کے نکاح کی طرف اشارہ کیا تھا۔ کیا حضور ﷺ یہ اشارہ کر رہے تھے کہ محمدی بیگم مرزاصاحب کے نکاح میں آئے گی؟ اور یہ نہ جانتے تھے کہ وہ کبھی نہ آئے گی۔ (معاذ اﷲ)
۸… ’’حضرت مسیح موعود کو بھی قرآن کریم میں رسول کے نام سے یاد فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک جو آیت ’’
مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد
‘‘ سے ثابت ہے کہ آنے والے مسیح کا نام اﷲتعالیٰ رسول رکھتا ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۸۸)
۹… ’’دوسری آیت جس میں مسیح موعود کو رسول قرار دیا ہے۔ ’’
وآخرین منہم لما یلحقوا بہم
‘‘ کی آیت ہے۔ جس میں آنحضرت ﷺ کے بعث بتائے گئے۔ پس ضروری ہے کہ دوسرا بعث بھی رسالت کے ساتھ ہو۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۸۹)
----------
۱… 2469’’اے بدذات فرقہ مولویان! تم کب تک حق کو چھپاؤ گے۔ کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہود یا نہ خصلت کو چھوڑو گے۔ اے ظالم مولویو! تم پر افسوس کہ تم نے جس بے ایمانی کا پیالہ پیا، وہی عوام کالانعام کو بھی پلایا۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱)
۲… ’’مگر کیا یہ لوگ قسم کھا لیں گے۔ ہرگز نہیں۔ کیونکہ یہ جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۸)
۳… ’’بعض جاہل سجادہ نشین اور مولویت کے شتر مرغ۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۱۸، خزائن ج۱۱ ص۳۰۲)
۴… ’’
ان العدیٰ صارو اخنازیر الفلا ونسائہم من دونہن الا کلب
میرے مخالف جنگلوں کے سور ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
۵… مولوی سعد اﷲ صاحب لدھیانوی کے متعلق چند اشعار ملاحظہ فرماویں:
’’
ومن اللئام ارٰی رجیلا فاسقا غولا لعینا نطفۃ السفہائ
‘‘ اور لئیموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے۔ سفیہوں کا نطفہ۔
’’
شکس خبیث مفسد ومزور نحس یسمی السعد فی الجہلائ
‘‘ بدگو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کر کے دکھانے والا منحوس ہے۔ جس کا نام جاہلوں نے سعد اﷲ رکھا ہے۔
’’
اذیتنی خبیثا فلست بصادق ان لم تمت بالخزی یا ابن بغائ
‘‘ تو نے اپنی خباثت سے مجھے بہت دکھ پہنچایا ہے۔ پس میں سچا نہیں ہوں گا۔ اگر ذلت کے ساتھ تیری موت نہ ہو۔ اے نسل بدکاراں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴، ۱۵، خزائن ج۲۲ ص۴۴۵، ۴۴۶)